فیس بک کی زبانی

ہم روز ہی اخبارات کا مطالعہ کرتے ہیں۔نئے نئے مضامین پڑھتے ہیں۔ہر طرح کی چھوٹی بڑی خبر ہماری نظروں سے گزرتی ہے۔ہمارے بچے زیادہ تر نیٹ کو ترجیح دیتے ہیں۔فیس بک کھولااور دوستوں سے گپ شپ بھی کی اور خبروں سے آگاہی بھی ہو گئی۔

آج کل فیس بک پہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ایک فریق ایک بات کی تائید کرتا ہے تو دوسرا تنقید میں گالیاں نکال کر اپنی بات کو سچ ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے۔نہ کوئی سچا ثابت ہو رہا ہے اور نہ کوئی خود کو جھوٹا ماننے کو تیار ہے۔ہاں یہ ضرور ہے کہ ہمارے بچے اپنے بڑوں کی ز بان سے بہت کچھ سیکھ رہے ہیں۔ادب و احترام تہ جیسے ختم ہی ہو گیا ہے۔ فیس بک وہ واحد پلیٹ فام ہے جہاں بڑے چھوٹے کی تمیز ختم ہو چکی ہے۔گالی دینا روز مرہ کی گفتگو کا حصہ ہے۔صرف گالی نہیں بلماں بہن ایک کر دینے کا فن عام ہوتا جارہا ہے۔

ہم بچپن سے سنتے آرہے ہیں کہ نہ صرف اپنے بزرگوں کا احترام واجب ہے بلکہ ہر کسی بزرگ سے عزت واحترم سے پیش آو۔کسی کا مذاق نہ اْراؤ۔کسی کی دل آزاری نہ کرو۔مگر صاحب یہاں تو سار ا معاملہ ہی الٹا ہے جو بچپن سے سننا ۔اب سب کچھ ا س کے برعکس ہے۔ فیس بک پر دل کھول کے نفرت کا اظہار کیا جاتا ہے۔لفظوں کے تیر چلائے جاتے ہیں۔کہیں تذلیل ہو جائے تو گالیوں کی فیکٹری سے نیا پرانا مال اس کے فیس پر پھینک دیا جاتا ہے۔اور بڑے فخر سے اپنے دوستوں کو بھی اس میں شامل کرتے ہیں۔اور شو کرواتے ہیں کہ ہم کسی سے ہار ماننے والے نہیں۔

فیس بک و ہ واحد بک ہے جسے والدین اپنے بچوں سے چھپا نا چاہتے ہیں۔جس میں فائدہ کم نقصان زیادہ ہے۔مگر اس کو ہم مفید بنا سکتے ہیں۔وہ کیسے؟ یہ ہم سب جانتے ہیں کہ کیسے۔کیونکہ کوئی ان پڑھ فیس بک چلا نہیں سکتا۔ اپنا نفع نقصان ہمیں خود سے ہار ماننے والے نہیں۔

فیس بک و ہ واحد بک ہے جسے والدین اپنے بچوں سے چھپا نا چاہتے ہیں۔جس میں فائدہ کم نقصان زیادہ ہے۔مگر اس کو ہم مفید بنا سکتے ہیں۔وہ کیسے؟ یہ ہم سب جانتے ہیں کہ کیسے۔کیونکہ کوئی ان پڑھ فیس بک چلا نہیں سکتا۔ اپنا نفع نقصان ہمیں خود دیکھنا چاہیے۔جو شائد اس بک کی رنگنی میں کھو جانے سے ہم بھول جاتے ہیں۔اختلافات اپنی جگہ مگر اس بات کو مدنظر رکھنا چاہیے۔کہ انسانیت کو مار کے اختلافات ختم نہیں کیے جا سکتے۔کہتے ہیں کہ زبان جب تک بند رہے انسان مہذب دیکھائی دیتا ہے۔ادھر منہ کھولا ادھر اصلیت دیکھنا چاہیے۔جو شائد اس بک کی رنگنی میں کھو جانے سے ہم بھول جاتے ہیں۔اختلافات اپنی جگہ مگر اس بات کو مدنظر رکھنا چاہیے۔کہ انسانیت کو مار کے اختلافات ختم نہیں کیے جا سکتے۔کہتے ہیں کہ زبان جب تک بند رہے انسان مہذب دیکھائی دیتا ہے۔ادھر منہ کھولا ادھر اصلیت سامنے آگئی جب ہم خدا کوایک مانتے ہیں اس کے رسولﷺ پر ایمان لاتے ہیں وہ رسول جو ہر امر میں نمونہ ہیں۔اور کوئی انسانی حالت ایسی نہیں جس نیں آپ ﷺ نمونہ نہ ہوں ۔تو پھر کیا وجہ ہے کہ جس رسول کے نام پر ہم مرنے مارنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔اس کے بتائے ہوئے راستے پر چل نہیں سکتے۔ ہماری زبان ہمارے اخلاق کو ظاہر کرتی ہے۔خدا تعالی نرمی اختیار کرنے کا حکم دیتا ہے۔ہمارے اندر صبر ہو گا تو نرمی پیدا ہو گی۔اور صبر کا اجر اﷲ کے پاس ہے نہ کہ بندوں کے پاس۔ تو اے فیس بک کے جیالو!اپنی زبان کے ہتھیار کو انتہائی صبر سے قابو میں رکھو۔ بے لگام نہ چھوڑو۔اچھے اخلاق سے بڑھ کر کوئی شے نہیں۔اپنے رسول کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر اپنے امتی ہونے کا حق ادا کرو۔صرف باتوں سے نہیں عمل سے بھی۔کہتے ہیں کہ نیکی کی بات بتانے والا،نیکی پر چلنے والا اور نیکی کا مشورہ دینے والا سب ثواب کے حق سامنے آگئی جب ہم خدا کوایک مانتے ہیں اس کے رسولﷺ پر ایمان لاتے ہیں وہ رسول جو ہر امر میں نمونہ ہیں۔اور کوئی انسانی حالت ایسی نہیں جس نیں آپ ﷺ نمونہ نہ ہوں ۔تو پھر کیا وجہ ہے کہ جس رسول کے نام پر ہم مرنے مارنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔اس کے بتائے ہوئے راستے پر چل نہیں سکتے۔ ہماری زبان ہمارے اخلاق کو ظاہر کرتی ہے۔خدا تعالی نرمی اختیار کرنے کا حکم دیتا ہے۔ہمارے اندر صبر ہو گا تو نرمی پیدا ہو گی۔اور صبر کا اجر اﷲ کے پاس ہے نہ کہ بندوں کے پاس۔ تو اے فیس بک کے جیالو!اپنی زبان کے ہتھیار کو انتہائی صبر سے قابو میں رکھو۔ بے لگام نہ چھوڑو۔اچھے اخلاق سے بڑھ کر کوئی شے نہیں۔اپنے رسول کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر اپنے امتی ہونے کا حق ادا کرو۔صرف باتوں سے نہیں عمل سے بھی۔کہتے ہیں کہ نیکی کی بات بتانے والا،نیکی پر چلنے والا اور نیکی کا مشورہ دینے والا سب ثواب کے حق دار ہوتے ہیں۔ میں نے تو اپنا کام کر دیا ۔ ۔ ۔ ۔اب آپ کیا کرتے ہیں یہ دیکھنے کے لیے فیس بک آن کرنا پڑے گا۔
Fouzia Kb
About the Author: Fouzia Kb Read More Articles by Fouzia Kb: 8 Articles with 7375 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.