دریائے ایمیزون کی حقیقت کیا ہے؟

جو بھی ایمیزون کو دیکھتا ہے، ایک لمحے کے لیے حیرت میں ڈوب جاتا ہے۔ واقعی اللہ تعالیٰ کی قدرت کے مظاہر کو دیکھنا ہے تو ایمیزون بھی کسی سے کم نہیں۔ اس کا سمندر میں شامل ہونے کا یہ نظارہ دو سو میل کی دوری سے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

دریائے ایمیزون جنوبی امریکہ کا ایک عظیم دریا ہے جو حجم کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا دریا ہے۔ اس میں پانی کے بہاؤ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایمیزون کے بعد حجم کے اعتبار سے دوسرے سے چھٹے نمبر پر آنے والے تمام دریا مل کر بھی اس کے حجم کے برابر پانی نہیں۔
 

image


یہ افریقہ کے دریائے نیل کے بعد دنیا کا دوسرا طویل ترین دریا ہے۔

ایمیزون کی ابتداء جنوبی امریکہ کے ملک پیرو کے مقام نیواڈو مسمی سے ہوتی ہے۔ برازیل میں ایمیزون کا طاس جسے ایمیزون طاس کے نام سے جانا جاتا ہے، دنیا کا سب سے بڑا طاس ہے جو رقبے کے اعتبار سے پورے بھارت سے دوگنا ہے۔

دریائے ایمیزون کا پانی بحر اوقیانوس میں گرتا ہے اور بارش کے موسموں میں سمندر میں گرنے والا پانی 300،000 مکعب میٹر فی سیکنڈ تک پہنچ جاتا ہے۔ دنیا بھر میں سمندر میں گرنے والے میٹھے پانی کے کل حجم کا پانچواں حصہ دریائے ایمیزون سے گرتا ہے۔

دریائے ایمیزون کی لمبائی چار ہزار میل ہے اور دنیا کا سب سے بڑا دریا ہے۔ دنیا کے میٹھے پانی کا پانچواں حصہ اس کے کناروں کے درمیان بہتا ہے۔ تقریباً ایک ہزار چھوٹے بڑے دریا اس میں شامل ہو کر اس کے بہاﺅ میں اضافہ کرتے ہیں۔
 

image

یہ مختلف مقامات سے سمندر میں گرتا ہے۔ ان تمام مقامات پر مشتمل علاقے کو ایمیزونیا کا نام دیا گیا ہے۔ مزید حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ علاقہ یعنی ایمیزونیا دنیا نو ملکوں کے ساحلی علاقوں پر مشتمل ہے۔

اس مقام پر ایمیزون ایک بڑے سے جزیرے کو گھیرے ہوئے ہے۔ یہ جزیرہ ماراجو، سوئٹزرلینڈ جتنا بڑا ہے، شاید اسی لیے دریائے ایمیزون کو سب سے چوڑا دریا بھی کہتے ہیں۔

مچھلیوں کی سب سے زیادہ اقسام دریائے ایمیزون میں پائی جاتی ہیں۔ ایمیزون کے کنارے پائے جانے والے برساتی جنگلات کو دنیا میں سب سے بڑا جنگل کہا جاسکتا ہے۔ بلکہ دنیا کے ایک تہائی جنگلات اسی خطے میں واقع ہیں۔

یہاں کی زرخیز آب و ہوا میں عجیب و غریب قسم کے جانور پائے جاتے ہیں۔ ایمیزون کی مکڑیاں اتنی بڑی ہوتی ہیں کہ پرندے پکڑ لیتی ہیں۔

ان جنگلات میں سب سے بڑی تتلیاں اور اس کے علاوہ دنیا کے تمام پرندوں کی آدھی اقسام یہاں پائی جاتی ہیں۔ جبکہ ماہر حیاتیات کا کہنا ہے کہ پچاس فیصد اقسام ابھی تک بے نام ہیں اور ان کے متعلق جاننا باقی ہے۔
 

image

یہاں سے اب تک کیڑے مکوڑوں کی 800 اقسام کو جمع کیا جاچکا ہے-بحر الکاہل سے زیادہ مچھلیاں دریائے ایمیزون میں پائی جاتی ہیں۔ مچھلیوں کے علاوہ یہاں بحری گائے٬ کچھوے اور اژدھے بھی پائے جاتے ہیں-

ایمیزون کے اطراف رہنے والے قبائل کسی طرح زہریلے اور موذی جانوروں کے درمیان رہتے ہیں۔ ایک الگ داستان ہے۔ انہیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ باہر کی دنیا کتنی تبدیل ہوچکی ہے۔ یہ ابھی تک تیر کمان سے مچھلی کا شکار کرتے ہیں۔بندروں کو اپنی غذا بناتے ہیں۔

باہر کی دنیا کے یہاں پر قدم رکھنے سے انہیں بہت کم فرق پڑتا ہے، جب کہ گھنے جنگلات میں بننے والے کئی قبائل شاید ابھی باہر کی دنیا کو جانتے بھی نہیں۔
YOU MAY ALSO LIKE:

The Amazon river runs 4,000 miles from the Andes to the sea, and is longer than any river but the Nile. The Amazon River is therefore the second longest river in the world. It is also the largest in terms of the size of its watershed, the number of tributaries, and the volume of water discharged into the sea.