خادم اعلی کی ایک اور پھلچڑی اور مکارانہ کردار

یوں تو خادم اعلی کی قوم کے ساتھ شوخیوں...جھوٹ .فریب .مکاری کی کافی داستانیں قوم کے سامنے ہیں ..مگر آج انہوں نے ایک نیا شوشہ چھوڑا ہے .نیا نویلا قوم کے سامنے بیان داغا ہے ..کہ دہشت گردی کا مسلہ ایک دن میں ختم نہیں ہو سکتا ..تو جناب سے یہ نہیں پوچھا کسی نے .کہ آپ کو حکمرانی کرتے ہووے اقتدار کے مزے اڑاتے ہووے کتنے دن ہو چکے ہیں ..آپ نے اب تک اور کونسا تیر مار لیا ..کونسا قلعہ فاتح کر لیا ..کونسا نظام تبدیل کر دیا .کونسا ملک میں انقلاب لا دیا .بجلی .گیس .بیروزگاری .مہنگائی . وغیرہ کا کونسا مسلہ کر دیا ..آپ وعدے تو قوم سے بڑی بڑی بھڑکیں مار کر کرتے ہیں .قوم سے جھوٹ بولتے تم کو شرم نہیں ..اگر تم میں ذرا بھی غیرت ہوتی ..تو ڈوب کر اگر نہ مرتے تو کم از کم اقتدار سے ہی علیحدہ ہو جاتے ...اور کسی اور کو موقعہ دے دیتے کہ وہ کوئی بہتر کارکردگی شاید دکھا دیتا ..مگر آپ جناب نہ تو قوم کے مسایل حل کرتے ہیں .نہ اقتدار سے الگ ہوتے ہیں ...نہ کرپشن .نہ بغیرتی نہ جھوٹ چھوڑتے ہیں ...اور نہ مکاری ....جہاں تمہاری اپنی ذات یا مفادات ہوتے ہیں . وہ کام تو بھوت جلد ہو جاتے ہیں ..مگر جہاں عوام کا کوئی عمل دخل ہوتا ہے ..وہاں آپ یا تو مذمت کر دیتے ہو .یا کمیٹیاں بٹھا دیتے ہو یا جھوٹ بول کر آگ پر پانی ڈالنے کا وعدہ کر دیتے ہو ...آخر تم کیا چاہتے ہو .کتنی صدیوں کی حکمرانی چاہتے ہو .نہ تم کو آخرت یاد ہے اور نہ قبر ....جب ١٨ اور ١٩ ترامیم کی ضرورت ہوتی ہے ..وہاں تو کوئی دیر نہیں ہوتی ..کیونکہ وہاں تمہارے اپنے مفادات ہوتے ہیں ...مگر نہ تو چھوٹے چھوٹے صوبے بن سکے .نہ نچلی سطح پر اقتدار منتقل ہو سکا . نہ قانون کی حکمرانی ہو سکی .نہ عوام کو انصاف مل سکا ..مگر تمہارے بیان ہمارا خون جلانے کے لئے ہر روز آ جاتے ہیں .....آخر کب تک .......
ایک آواز ہے جو تیرے در و دیوار تک پنچے
ایک سجدہ ہے جو تیرے عتبار تک پنچے

مجھے نہیں شکوہ نہیں گلہ تم سے
مجھے حوصلہ ہی نہیں ملا تم سے

شمع انقلاب کیا دھوم دھام سے جلتی یہاں
نظام کا اک دیا ہی نہیں جلا تم سے

تیری جیل اور اپنی موت کی غار میں ہوں
میں مقید تیرے شہر کے در و دیوار میں ہوں

اٹھا تو ہلچل مچا دوں گا تیرے اندر
اب وقت شعور بیدار میں ہوں

تیرے شام و سحر کا لے لوں گا حساب
بدلے گا نظم اس صبح کے انتظار میں ہوں

اجالا اک دن دیکھے گی میری قوم جاوید
ابھی تو جکڑا تیرے قول و اقرار میں ہوں

Javeed Iqbal Cheema
About the Author: Javeed Iqbal Cheema Read More Articles by Javeed Iqbal Cheema: 190 Articles with 131508 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.