بی جے پی یعنی ’بھارت جلا ؤ پارٹی‘

1980میں جنتا پارٹی کے بطن سے پیدا ہونے والی اورآر ایس ایس کی گود میں پلنے والی ’بی جے پی‘کا مطلب ابتدا میں ہو سکتا ہے ’بھارتیہ جنتا پارٹی ‘رہا ہو مگربہت جلد اس کا دوسرا مطلب عوام ہند کے سامنے آگیا اور لوگ اسے ’بھارت جلاؤ پارٹی‘کے نام سے جاننے لگے ۔

اس کی ابتدا ناموس ہند’ بابری مسجد‘ انہدام سے قبل بی جے پی کے سینئر لیڈر ایل کے اڈوانی کی رتھ یاترا نکالنے اور پورے ملک میں آ تشی و آہنی اور بھگوامشن کی تشہیر سے ہوتی ہے ۔اُن حالات کو انتہائی قریب سے دیکھنے والے کہتے ہیں کہ اس وقت گو یا پورا ملک کسی آتش فشا ں پر بیٹھا تھا ۔مسلمانوں کے خلاف سنگھ پریوار سمیت بی جے پی کے تمام لیڈران ترشول بازی تک کر نے کو تیار تھے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے کا جواب ان کے پاس تر شول،بلّم ،بھالے اور گدے تھے۔یہی نہیں جہاں جہاں سے اڈوانی کی ریلی نکلتی ان علاقو ں میں قیامت صغریٰ بر پا ہوجاتی ۔مسلمان سہمے ہوئے رہتے اور کسی بھی وقت پیش آنے والی کسی انہونی اور انجان واقعے کی ہولناکیوں کے تصور سے دہلتے رہتے ۔بالآخر یہ آتش و آہن سے لیس کارواں جب بہار پہنچا تو وہاں لالو پرشاد یادو کی حکومت نے اسے روک دیا ۔جس کے بعد ماحول کی گرمی میں مزید شدت آگئی ، سنگھی ٹولوں نے بے بس مسلمانوں کی مار کاٹ کا سلسلہ شروع کر دیا اور اس کی انتہا بابری مسجد کی شہادت پر ہوئی ۔اس کے بعد بھارت جلنے کا جو سلسلہ شروع ہوا تو اس آگ میں یوپی سمیت حیدرآباد،ممبئی ،کلکتہ،لکھنؤ ،جے پور ،بھر تپورباالفاظ دیگر پورا ملک جل رہا تھا ۔ یہ سلسلۂ آگ زنی تقریباً پانچ ماہ جاری رہا اور مرکزی حکومت کی’ دیر آید و نا درست آید‘ مداخلت کے بعد ملک میں فسا دمچاتے سنگھیوں اور بی جے پی کارکنان کو رو کا گیا۔

اس کے بعد 27فروری 2002میں پھر بھارت جلانے کی مذموم ساز ش رچی گئی جس میں ایک بار پھر فرقہ پر ست کامیاب ہو گئے اور گودھرا اسٹیشن پرسابر متی ایکسپریس کی بوگیو ں میں اندر سے آگ لگاکر اس طرح کی صور ت حال پیدا کی کہ معاملہ کنفیوژن کا شکار ہوگیا ۔اس کے بعد مسلمانوں کے بے دریغ قتل و غارت گری اور گجرات کے شہروں میں آگ زنی ،آباد علاقو ں میں تباہی و بر بادی اور معزز شہریوں کے قتل کے سلسلے جاری ہو گئے ۔بی جے پی نے نئی صدی میں ملک کو فسادات کا ایسا تحفہ دیا جس نے ملک کی ساکھ پوری دنیا کی نظر میں گرادی ۔اس وقت کے موجودہ وزیر اعظم مسٹر اٹل بہاری واجپئی کے وہ تاریخی جملے آج بھی یا د ہیں ’’گجرات فساد ات کے باعث میں کہیں بھی منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا۔‘‘یہ جملے حقیقت بھی ثابت ہوئے اس لیے 2004کے عام انتخابات میں کانگریس نے بی جے پی یا این ڈی اے کو وہ تاریخ ساز شکست دی جس کا تصو ربھی ناممکن تھا ۔ اپنے ملک کے لوگوں نے ہی اٹل بہاری کی پارٹی کو اکھاڑ پھینکا۔ شاید یہ گجرات فساد ات کاہی اثر تھا کہ 2009میں پھر کانگریس بنام یوپی اے ملک کی تمام پارٹیوں بالخصو ص این ڈی اے کو روند کر بر سر اقتدار ہو گئی ۔

یوپی اے اول اور دوم کے مابین ایسا نہیں ہے کہ بھارت جلانے کی سازشیں ،مذموم سلسلے اور شرمناک حرکتیں نہیں ہوئیں ،ضرو رہوئیں البتہ طریقے الگ تھے۔ یعنی پورے ملک میں بم دھماکوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ۔کسی بھی شہر کی بلند و بالا عمارتوں ،ہوٹلوں ،پارکوں ،جامع مسجدو ں اور عبادت گاہوں میں سیریل بم بلاسٹ کر کے بھارت جلانے کا م کیا گیا ۔بی جے پی اورسنگھ پریوار کے لوگوں نے نئی صدی کے اس سلسلے کو اس چابک دستی سے انجام دیا کہ وہ خودتو صاف بچ نکلے اور مسلمانوں کے اعلاتعلیم یافتہ نونہال ،برسر روزگار نوجوان اور تعلیمی میدان میں آگے بڑھتے بچے گرفتار کر کے جیلوں میں بھر دیے گئے ۔ نیز ان پر غیر ملکی ایجنسیوں ،تخریبی تحریکات اور ملک دشمن عناصر سے رابطوں کے الزمات لگاکر انھیں امنِ ہند کے لیے سب سے بڑا خطرہ ثابت کیا گیا۔ ملک فضا ایسی بنادی گئی کہ مسلمانوں کی حب الوطنی پوری طرح مشکوک ہو گئی ۔ان کے اپنے برسوں سے ساتھ رہنے والے پڑوسی انھیں طعنے دے کر ذہنی اذیت میں مبتلا کر نے لگے ۔ مسلمان اس دوران متعدد کر بناکیوں سے گذر ے۔ان کی مسجدیں تباہ ہوئیں ،ان کی مارکٹوں میں بم بلاسٹ ہو ئے ،ان کے بچوں کو گرفتار کیا گیا اور پھر انھیں ہی’ دیش دروہی‘اور غدار وطن کہا گیا۔

آخر ایک دن ممبئی جلانے کا ناپاک منصوبہ رچا گیا اور شہر ہ آفاق ’تاج ہوٹل‘ میں حقیقی معنوں میں آگ لگادی گئی۔آنافانا میں تفتیشی ایجنسیوں نے اس کے تار پاکستان سے جوڑ دیے اور ہندوستانی مسلمانوں کا جینا دوبھر کر دیا۔ اﷲ بھلا کر ے ہیمنت کرکر ے کا جنھوں نے نہایت اولعزمی ،جواں مردی نیزنہایت غیر جانب داری سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کیا اور آتش زنی کی ان وار دا ت انجام دینے والوں کو گرفتار کرکے دنیا کو بتا یا کہ مسلمان کبھی ایسا نہیں کر سکتے بلکہ سچائی یہ ہے کہ ان تمام مذموم وارداتوں کے پیچھے سنگھی ٹولوں اور بی جے پی کے لوگوں کا ہاتھ ہے۔انھوں نے نام بنام چارج شیٹ داخل کر کے ان سرغناؤں گر فتار بھی کیا ۔حالانکہ اس کی قیمت انھیں اپنی جان دے کر چکانی پڑی مگران کے انکشافات ہندوستانی مسلمانوں کے لیے راحت جاں کا باعث بنے اور ان کی حقیقت بیانی سے باشند گان وطن کو پتا چلے گا کہ بی جے پی ملک کی تباہی کیسی گھناؤنی سازش رچی ہے۔

سنگھی ٹولے اور بی جے پی کے لوگ آگ لگاتے اجالوں میں پکڑے گئے تھے اس لیے ایک طویل عرصے تک یہ سلسلہ بند کر دیا ۔پھر 2013میں اتر پردیش کے مظفر نگر میں آگ زنی کی ورادات انجام دی گئی اور اس کا ماسٹر مائند امت شاہ تھا۔پتا نہیں بھارت جلا ؤ پارٹی کب تک آگ لگاکر بھارت جلاتی رہے گی ۔اب تو اس نے قاتل اعظم نریندر مودی کی تاج پوشی کی بھی تیاریاں کر لی ہیں تا کہ یکبار گی پورا ملک جلا دیا جائے اور یہاں بس ’بھارت جلا ؤ پارٹی‘ کا راج رہے۔

احساس
بی جے پی اورسنگھ پریوار کے لوگوں نے نئی صدی کے اس سلسلے کو اس چابک دستی سے انجام دیا کہ وہ خودتو صاف بچ نکلے اور مسلمانوں کے اعلاتعلیم یافتہ نونہال ،برسر روزگار نوجوان اور تعلیمی میدان میں آگے بڑھتے بچے گرفتار کر کے جیلوں میں بھر دیے گئے ۔ نیز ان پر غیر ملکی ایجنسیوں ،تخریبی تحریکات اور ملک دشمن عناصر سے رابطوں کے الزمات لگاکر انھیں امنِ ہند کے لیے سب سے بڑا خطرہ ثابت کیا گیا۔ ملک فضا ایسی بنادی گئی کہ مسلمانوں کی حب الوطنی پوری طرح مشکوک ہو گئی ۔ان کے اپنے برسوں سے ساتھ رہنے والے پڑوسی انھیں طعنے دے کر ذہنی اذیت میں مبتلا کر نے لگے ۔ مسلمان اس دوران متعدد کر بناکیوں سے گذر ے۔ان کی مسجدیں تباہ ہوئیں ،ان کی مارکٹوں میں بم بلاسٹ ہو ئے ،ان کے بچوں کو گرفتار کیا گیا اور پھر انھیں ہی’ دیش دروہی‘اور غدار وطن کہا گیا۔
IMRAN AKIF KHAN
About the Author: IMRAN AKIF KHAN Read More Articles by IMRAN AKIF KHAN: 86 Articles with 56134 views I"m Student & i Belive Taht ther is no any thing emposible But mehnat shart he.. View More