امتحانات کی تیاری کیسے کی جائے؟

پاکستان میں مختلف تعلیمی نظام موجود ہیں اور جہاں ان کے نصاب میں فرق ہے وہیں ان کے امتحانی نظام بھی ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔

وائس آف امریکہ کے مطابق کراچی میں کچھ بچوں کے سالانہ امتحانات ہو چکے ہیں، کچھ کے ہو رہے ہیں اور کچھ کے ہونے والے ہیں لیکن مجموعی طور پر آج کل شہر میں امتحانوں کا سیزن چل رہا ہے۔
 

image


اس امتحانی موسم میں مقامی میڈیا پر نشر ہونے والی رپورٹوں میں کارتوس، بوٹی اور پھروں کا خوب ذکر ہوتا رہا اور بتایا جاتا رہا کہ کس طرح سے مختلف علاقوں میں بچے نقل کر کے امتحانات دے رہے ہیں۔

وہ بچے جنہیں امتحانات میں کامیابی کے لئے نقل نہیں بلکہ پڑھ کر تیاری کرنے کے طریقے جاننے ہوں، ان کے لئے 'وکی ہاؤ' نامی ویب سائٹ مشورہ دیتی ہے کہ امتحانات کی تیاری کے لئے سب سے پہلے ایک ٹائم ٹیبل بنایا جائے تاکہ وقت کا بہتر استعمال ہو سکے اور پڑھائی کے ساتھ ساتھ آرام کا موقع بھی ملے۔

ویب سائٹ کے مطابق کچھ لوگوں کو لکھ کر یاد کرنے سے مدد ملتی ہے لیکن جو کچھ بھی یاد کیا جارہا ہو اسے سمجھنا بہت ضروری ہے، کچھ مضامین کو صرف پڑھنا ہی کافی نہیں بلکہ ان کی پریکٹس ضروری ہوتی ہے جیسے کہ ریاضی۔ اور کم وقت میں بہت کچھ یاد کرنے کی کوشش کرنے کی بجائے تیاری پہلے شروع کر دینی چاہئے تاکہ جو کچھ یاد کیا جا رہا ہے اسے کئی بار دہرایا جا سکے۔

پڑھنے کے لئے روشن اور ہوادار جگہ کا انتخاب مدد گار ثابت ہوتا ہے اور اس بات کا خاص خیال رکھا جانا چاہئے کہ وہاں پڑھائی میں خلل ڈالنے والی کوئی چیز نہ ہو اور اس مقصد کے لئے لائبریری میں بیٹھ کر پڑھنا ایک اچھا فیصلہ ثابت ہو سکتا ہے۔

سعدیہ حسین جو کہ خود ماسٹرز کی ڈگری رکھتی ہیں وہ اپنے امتحانات کی تیاری کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے اور اب خاندان میں اسکول اور کالج کے بچوں کو امتحانات کی تیاری کرنے میں مدد دینے کے تجربے کے حوالے سے کہتی ہیں کہ امتحانات کی تیاری میں سب سے اہم بات وقت کا صحیح استعمال ہے۔
 

image

ان کے بقول وقت کے صحیح استعمال کا مطلب تیاری جلدی شروع کرنا، باقاعدگی سے پڑھنا، اس بات کا خیال رکھنا کہ کس مضمون کے پرچے سے قبل کتنے دن کا وقفہ ہے، پچھلے سالوں کے امتحانات کے سوالوں سے رہنمائی لینا اور سب سے اہم بات یہ کہ اگر کوئی کہے کہ امتحانی پرچہ آؤٹ ہو گیا ہے تو اس پر یقین نہ کرنا، بس اپنی تیاری پر دھیان دینا۔

کراچی کے 'گورنمنٹ کالج آف کامرس اینڈ اکنامکس' کے سابق وائس پرنسپل عزیز میمن کا کہنا ہے کہ امتحان کی تیاری بہت اہم ہے لیکن اتنا ہی اہم صحیح طریقے سے امتحان دینا ہے۔

ان کے بقول جیسے باورچی دیگ کے چند دانے دیکھ کر دیگ کا اندازہ لگالیتا ہے اسی طرح امتحان لینے والے پر شروع ہی میں ایک اچھا اثر ڈالنا بہت ضروری ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اس بات کا بھی خیال رکھا جانا چاہئے کہ ہر نئے سوال کا جواب نئے صفحے پر دیا جائے اور امتحانی کاپیوں پر صاف صاف رول نمبر لکھا جائے اور انھیں اس طریقے سے آپس میں باندھا جائے کہ امتحانی کاپی چیک کرنے والے کو دشواری نہ ہو اور جواب کا کوئی حصہ چھپ نہ جائے۔
YOU MAY ALSO LIKE:

Every person is born with a particular potential which is unique to him. People are of different types and not all of them are brilliant students. Many work hard to get good marks, while others don't and yet manage to score well during examinations.