پارلیمانی انتخابات اور مجبور ووٹر

انتخابات کی موسم ِ بہار آتے ہی سیاست نے اپنے دائمی مریضوں کو بری طرح سے سیاسی مرض میں مبتلا کر دیا ہے گو کہ مرض نے اس قدر شدت اختیار کر لی ہے کہ مرض ہی اس بیماری کی دوا بن چکی ہے یعنی کہ اب اس سیاسی مرض میں مبتلا رہنا ہی اِن کی زندگی کا مقصد بن گیا ہے سیاسی نشہ میں دھت ان سیاسی مریضوں نے انتخابی عمل کا بگل جگہ جگہ بجا دیا ہے ۔ جہاں دیکھو وہاں سیاسی مریضوں کا تانتا بندھا ہوا ہے ہر گھر کے در پہ دیکھو تو ووٹروں کے بھکاری نظر آتے ہیں ۔ایک پارٹی کا نمائندہ جاتا ہے تو دوسری پارٹی کا نمائندہ حاضر ہو تا ہے اور کہتا ہے کہ آپ صرف ہمیں ووٹ دینا۔تذبذب کے شکار ووٹر کچھ کہے بغیر ان مہمانوں کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے انھیں کبھی نہ ختم ہونے والی سیاسی بیماری کی دعا دیتے یہ کہتے ہیں کہ جائو اللہ آپ کو کامیاب کرےاور آپ کا سیاست سے اسی طرح لگائو رہےکہ آپ اس سے بھی زیادہ سیاسی مرض میں مبتلا ہو جائیں کہ سیاست ہی آپ کے مرض کی دوا بن کر رہ جائے اور اس طرح سے سیاست کے مرض میں مبتلا ان مہمانوں کو اپنے غریب خانوں سے الوداع کرتے ہیں۔حیرانگی کی بات ہے کہ ایک سے بڑھ کر ایک ہیں۔ کن کن خطابات سے آج کل ایک عام انسان کو نوازا جاتا ہے۔ کل جنھیں سیاست دانوں نے بھیک مانگنے پر مجبور کیاوقت آیا واہ رے خدائی!بھی کیا رنگ لائی آج اُن کو ہی عام لوگ کے سنسنان جھونپڑیوں کا بھکاری بنا دیا ہے۔ کبھی این سی کا سیاسی بھکاری ووٹ کی بھیک مانگنے آتا ہے تو کبھی پی ڈی پی کا سیاسی مریض سیلف رول کا کبھی نہ شرمندہ تعبیر ہونے والا خواب لے کر اپنے اچھوتے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئےووٹر کے لئے پل بھر میں زمین آسمان ایک کر دیتا ہے۔ آج کل یہ باطونی کچھوے بات بات پر امن،شانتی اور ترقی کے خواب دن میں دکھا تے ہیں۔این سی کانگر یس کی مخلوط سرکار نہیں بلکہ مفلوج سرکار،ملی جلی سرکار نہیں بلکہ ملی بھگت سرکار نے 2008؁ سے لےآج تک جس طرح سے عوام کی آرزئوں اور امنگوں کا خون کیا اُن کے لئے اس طرح سے آج یہ گناہوں میں لت پت چہرہ جسے آج شرمیلے انداز میں عوام کے سامنے پیش کرتے ہوئے عوام سےووٹوں کی بھیک مانگتے ہیں شرم آنی چاہیے۔ کل جنھیں اپنا حق مانگنے پر گولیاں برسائیں گئیں آج انتخابات کی ہولناک فضائوں نے نیتاؤں کو اُن مظلوم لوگوں کے در کا بھکاری بنا دیا کہ ووٹ کے بدلے میں کچھ بھی کرنے کے لئے تیار ہیں کیونکہ آج اُن کی اپنی عزت نیلام ہونے کا خطرہ صاف صاف دکھائی دے رہا ہےلیکن جب اس ریاست کی بیٹی کی عزت سرِ عام نیلام ہوئی تو اُس وقت ان ہی نیتائوں نے،ان ہی سیاسی مریضوں نےمعصوم لڑکیوں کی عزت لُٹنے کا سر عام نظارہ کیا۔ عزت کیا چیز ہوتی ہے اس چیز کا پتہ آج ان سیاسی مریضوں کو معلوم ہو چکا ہے جب ان کی اپنی عزتیں نیلام ہونے کو ہیں۔

انتخابات کی موسم بہار نےآتے ہی ہر گھر میں روزگار کی جھوٹی تسلیاں، روزگار، روزگار لیکن سمند ر کے اُس پار،ہر اخبار میں اشہار لیکن نوجوان پھر بھی بے روز گار،اشتہار وں کی بھر مار ہے یہ نوجوانوں کے لئے حکومت کا روزگار ہے۔ چپ رہو زبان مت کھولنا آئندہ روزگار نہیں مانگنا !!نہیں توسی آر پی ایف تیار ہے، بی ایس ایف بے لگام ہے۔زیادہ حق نواز بنو گے تو ہم نے فوج تیار کر رکھی ہے آخر ان کا کام ہی کیا ہے غریب کو مٹانے کے لئے ہی تو ان کے ہاتھوں میں بندوقیں تمھا دی ہے۔یہی ہماری فوج کےکارنامے ہیں ان کا کام بس غریب اور مظلوم لوگوں کو منہ بند کرنا ہے ۔ جس نے ایک بار بھی روزگار مانگنے کا لفظ زبان سے کہا تو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اُس کی زبان بندکر دی جاتی ہےیہی ہمارا منشور ہے، یہی ہمارا مقصد ہے کرسی کو حاصل کرنے کے لئے ہم کسی بھی حد تک جا سکتی ہیں کرسی کا نشہ سر چڑھ کر بھول اٹھا کہ مخلوط سرکار مفلوج سرکا ر بن کر رہ گئی اب جب کہ انتخابات کا موسم آیا تو ملی جلی سرکار ملی بھگت سرکار میں تبدیل ہو گئی۔یہاں مظلوموں کے حق پہ ڈاکہ ڈالنے کے سوا اور کچھ نہیں ہے ۔

یہ معلوم ہے کہ سیاست دانوں کو یہ باتیں بہت کڑوی محسوس ہوتی ہونگی لیکن تاریخ کے کڑوے سچ کو دل سے تسلیم کر لینا ہی دانشمندی ہے سیاسی لیڈروں کی روزبروز کی غلطیوں،نا عاقبت اندیشیوں اور کمزوریوں کے نتیجے میںمظلوم عوام ناکردہ گناہوں کی سزا بھگت رہی ہے۔لیکن سیاست دانوں کا یہ مرض دن بدن لا علاج ہو رہا ہے،مہلک ہو رہاہے، وقت گذاری ہو رہی ہے،تاریخ میں جھوٹی کار کردگی کے باب رقم ہو رہے ہیں،سیاست دانوں کی غلط پالیساں مستقبل کو ایک ہولناک انجام کی جانب دھکیلا جا رہی ہیںاور اس طرح وقت ضائع کیا جاتا ہے۔ اشک شوئی کی جاتی ہے اورمخلوط حکومت نئی مدت کے لئے جال پھینکتی ہے ۔ یہ سب فضول کی مشق ہے کیا انتخاب قریب آنے پر حکومت کوغریب و مظلوم عوام کی یاد ستارہی ہے یا کہ یہ صرف سیاسی شعبدہ بازی ہے؟؟کیا اب ووٹراپنے ووٹ کی قمیت جان سکے گا نہیں ایسا کچھ نہیں ہونے والا یہ سب سیاست دانوں کییا فریب کاری اور دغا بازی ہے۔
MOHAMMAD SHAFI MIR
About the Author: MOHAMMAD SHAFI MIR Read More Articles by MOHAMMAD SHAFI MIR: 36 Articles with 29991 views Ek Pata Hoon Nahi Kam Ye Muqader Mera
Rasta Dekhta Rehta Hai Sumander Mera
.. View More