الف اعلان۔۔۔چوہدری طارق فاروق اور مذاقِ جمہوریت

شیخ شرف الدین سعدی شیرازیؒ ایک حکایت میں تحریر کرتے ہیں کہ ایک ملک کے بادشاہ نے اعلان کیا کہ میں بہت جلد دنیا سے کنارہ کشی اختیار کر کے درویشی کی زندگی شروع کرنے والا ہے ایک اﷲ والے نے یہ سنا تو اسے کہا کہ تیرا ترکِ دنیا کرنے سے زیادہ بہتر ہے کہ تجھے جو فرض دیا گیا ہے اسے اسلامی شریعت کے مطابق نبھا اور اپنی رعایا پر رحم کر اور اس کی تکالیف دور کر یہ وظائف سجدے وغیرہ اس لیے ہوتے ہیں کہ خلقِ خدا کی خدمت کرنے کا موقع ہاتھ آجائے لباس خواہ کچھ بھی ہو عمل دیکھا جاتا ہے اپنا عمل اور اپنی نیت اچھی کر لے تجھے درویشی بادشاہی میں ہی مل جائیگی

قارئین! آج کے کالم کا عنوان دیکھ کر ہمیں یقین ہے کہ آپ بے ساختہ چونک اٹھے ہونگے کہ یا مظہر العجائب آج یہاں پر انصار نامہ میں ’’الف اعلان‘‘سے شروع کیا جانے والا کالم کہاں جا کر ختم ہو گا تو زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں جناب۔ اس موضوع کی وجہ ہمارے عزیز دوست چودھری اصغر محمود ہیں جنہوں نے ہمیں مشورہ دیا کہ آج کے کالم کا عنوان یہ ہونا چاہیے ہمارے یہ دوست ادبی ذوق رکھتے ہیں اور ادبی ذوق رکھنے کے ساتھ ساتھ خوش قسمتی سے ہمارے ساتھ محبت بھی رکھتے ہیں خوش قسمتی ہماری ہے کہ ایسے محبت کرنے والے مہربان اب بھی موجود ہیں جو بغض ،کینے ، عداوت اور حسد کے اس ماحول میں اب بھی ایسے پاکیزہ جذبات کے ساتھ راقم کی راہ سیدھی کرنے کا کام بغیر کسی غرض کے کر رہے ہیں اﷲ ان کے حال پر رحم فرمائے۔ آمین

قارئین! آپ کو یہ جان کر خوشی ہو گی کہ میرپور ضلع آزاد کشمیر میں پہلی مرتبہ ایک بین الاقوامی سطح کی تنظیم نے تعلیمی ترقی کے لیے منتخب کر لیا ہے پاکستان کے بڑے بڑے ٹی وی چینلز پر ’’ذرا سوچیئے‘‘ نام سے عوام الناس کو تعلیم کی طرف راغب کرنے کی مہم کچھ عرصے سے جاری ہے جس میں انتہائی دلچسپ اور فکر انگیز انداز میں عوام پر تعلیم کی اہمیت اجاگر کی جاتی ہے یہ مہم اتنی متاثر کن ہے کہ کوئی بھی صاحبِ دل اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا اسی تعلیمی مہم کو چلانے والے انٹرنیشنل اداروں نے پاکستان اور آزاد کشمیر میں پرائمری اور سکینڈری سطح پر پانچ سال سے سولہ سال تک کی عمر کے بچے بچیوں کو لازمی طور پر تعلیم دلوانے کے لیے عوامی رابطہ مہم کے ساتھ ساتھ قانون سازی کے حوالے سے بھی کام شروع کر دیا ہے میرپور میں اس سلسلہ میں ایک تعلیمی کانفرنس مرتب کی گئی ۔الف اعلان کے تحت ہونے والی اس تعلیمی کانفرنس میں اسلام آباد سے آنے والے محمدعلی اور ضلع میرپور کی کوآرڈینیٹر مس شہنیلہ نے بتایا کہ برطانوی اداروں ڈی ایف آئی ڈی اور یوکے ایڈ کے تعاون سے آزاد کشمیر میں پہلی مرتبہ ضلع میرپور میں تعلیمی داخلہ مہم شروع کردی گئی ہے۔ اس سلسلہ میں پاکستان کے الیکٹرونک میڈیا پر ’’ذرا سوچیئے‘‘ نامی مہم پر تعلیم کی اہمیت اجاگر کی جا رہی ہے اب ہم نے ’’الف اعلان داخلہ مہم‘‘ کا پروجیکٹ شروع کیا ہے جو اگلے چار سال تک پاکستان وآزاد کشمیر میں جاری رہے گا آزاد کشمیر میں اس وقت پرائمری اور سکینڈری سطح پر بہت بڑی تعداد میں بچے سکول چھوڑ کر چائلڈ لیبر اختیار کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں معاشی مجبوریوں کی وجہ سے کی وجہ سے پھیلنے والی جہالت کے اثرات تمام معاشرے اور ماحول کے ساتھ ساتھ ملک کے امن وامان پر بھی پڑتے ہیں ہم نے اس جہالت کے خلاف جہاد شروع کر دیا ہے آزاد کشمیر بھر میں اس وقت سکول جانے والے بچوں کو بہت بڑی تعداد میں پرائمری تعلیم بھی مکمل کرنے کا موقع نہیں ملتا غربت بیروزگاری اور معاشی مشکلات کی وجہ سے سکول سے ڈراپ آؤٹ کا تناسب خوفناک سطح کو چھو رہا ہے ہم نے اسی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے آزاد کشمیر کے میرپور ڈویژن میں ’’الف اعلان انرولمنٹ کمپین ‘‘ شروع کر دی ہے اس وقت پاکستان کے 54 اضلاع میں ہماری تنظیم براہ راست کام کر رہی ہے جبکہ 35اضلاع میں ہم دیگر تنظیموں کو امداد فراہم کر کے بالواسطہ کام کررہے ہیں ہمارا ٹارگٹ ہے کہ پاکستان کی طرح آزاد کشمیر میں بھی آئین کے آرٹیکل 25-Aکو قانون کا حصہ بنایا جائے جس کے مطابق پانچ سال سے لے کر سولہ سال کی عمر کے ہر بچے اور بچی کو تعلیم فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری قرار دی گئی ہے۔دیا ویلفیئر فاؤنڈیشن، کشمیر آرفن ریلیف ٹرسٹ، دارالزینت، کشمیر نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ایجوکیشن ڈڈیال، لائیو ٹو لو، اندرہل ویلفیئر ٹرسٹ ڈڈیال، میرپور یوتھ سنٹر، اے جے کے آر ایس پی ، لوکل گورنمنٹ، عبدالواحد میموریل ٹرسٹ، کھڑی ویلفیئر ٹرسٹ سمیت میرپور، ڈڈیال، جاتلاں، چکسواری ،اسلام گڑھ اور کوٹلی سمیت میرپور ڈویژن کی تمام نمائندہ این جی اوز نے اس کانفرنس میں شرکت کی۔ کانفرنس سے سردار یونس خان، محمد یٰسین، ندیم عباس، خواجہ محمد آفاق، عامر سلیم،رؤف احمد خان، ساجد دلاور خان، کرنل ناصر افتخار قاضی، نورین گردیزی، عمارہ خان، راجہ نعمان کمال، راشد محمود صحرائی،راجہ ظہور عارف، محمد توقیر ،راجہ محموداورراقم سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق رواں سال آرٹیکل 25Aکو آزاد کشمیر کے قانون کا حصہ بنانے کے لیے عوامی بحث مباحثے کے آغاز کے بعد محکمہ تعلیم اور بعد ازاں تمام ممبران قانون ساز اسمبلی سے رابطہ کر کے اس بات پر زور دیا جائے گا کہ سولہ سال تک کی عمر کے ہر بچے اور بچی کو تعلیم فراہم کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے اور اس کام کے لیے سول سوسائٹی کو بھی حکومت کی مدد کرنے کے لیے اپنا بھرپور حصہ ڈالنا ہو گا۔ الف اعلان تعلیمی کانفرنس اور ورکشاپ کے دوران مختلف گروپس بنا کر مختلف موضوعات پر سفارشات بھی مرتب کروائی گئیں اور آزاد کشمیر کے ضلع میرپور میں برطانیہ میں آباد دس لاکھ سے زائد دوہر ی شہریت رکھنے والے باشندوں کے حوالے سے بھی گفتگو کی گئی اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ برطانیہ میں شہریت اختیار کرنے اور شادی کرنے کی وجہ سے میرپور ضلع میں نوجوانوں میں تعلیم حاصل کرنے کا رحجان کم پایا جاتا ہے اور اس تعلیم کی کمی کی وجہ سے ’’فورسڈ میرجز (یعنی جبری شادیوں) ‘‘ کا بہت بڑا ایشو کھڑا ہو رہا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ میرپور میں تعلیم عام کی جائے اور تعلیم عام ہونے کے ساتھ ساتھ تعلیم کی کوالٹی پر کسی بھی قسم کا کمپرومائز نہ کیا جائے تاکہ جب پڑھے لکھے نوجوان لڑکے یا لڑکی کی شادی برطانیہ میں آباد خاندان میں ہو تو آپس میں ایک دوسرے کو سمجھنے میں آسانی بھی مل سکے اور طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح بھی ختم کی جا سکے۔اس کانفرنس کے فوراً بعد ہم نے آزاد کشمیر کے سب سے پہلے لائیو ویب ٹی وی چینل کشمیر نیوز ڈاٹ ٹی وی کے مقبول ترین پروگرام ’’لائیو ٹاک ود جنید انصاری اینڈ راجہ حبیب اﷲ خان‘‘ کے لیے محمد علی، شہنیلہ احمد اور اے جے کے آر ایس پی کے ضلع میرپور کے سربراہ سردار یونس خان کے انٹرویوز کیے الف اعلان کے ذمہ داران محمد علی اور شہنیلہ احمد کا کہنا تھا کہ دیا ویلفیئر فاؤنڈیشن، کائس، دارالزینت سمیت میرپور کے دیگر رفاحی تعلیمی ادارے اپنی اپنی فیلڈ میں نارمل اور معذور بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے بہترین کام کر رہے ہیں ابتدائی طور پر ہم ایڈووکیسی Advocacy فراہم کرینگے اور ضرورت پڑی تو تعلیمی اداروں کو مالی امداد بھی فراہم کی جائیگی۔ سردار یونس خان جو اے جے کے آر ایس پی کے ضلع میرپور کے سربراہ ہیں انہوں نے الف اعلان کی اس کاوش کو انتہائی اہم قرار دیا اور آزاد کشمیر کی سب سے بڑی تنظیم آزاد کشمیر رورل سپورٹ پروگرام کی طرف سے گراس روٹ لیول پر الف اعلان کی مکمل حمایت اور مدد کا عندیہ دیا سردار یونس خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ذاتی طور پر میں آزاد کشمیر بھر میں دیا ویلفیئر فاؤنڈیشن کی طرف سے اپنی مدد آپ کے تحت سینکڑوں بچوں کو مفت تعلیم فراہم کرنے کے پروجیکٹ کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں اور اس ادارے کی سربراہ مسز غزالہ خان سے یہ گزارش کرتا ہوں کہ نیکی کے اس سفر میں معاشرے کے دیگر طبقات کو بھی اپنا اپنا حصہ ڈالنے کی ترغیب دیں بیشک نیکی کر کے اسے جتلانا نہیں چاہیے لیکن دوسروں کو ترغیب دینے کے لیے اپنے کام کو دوسروں کے سامنے ضرور رکھنا چاہیے سردار یونس خان نے اس طرف بھی اشارہ کیا کہ الف اعلان کو چاہیے کہ سرکاری سیکٹر کے اساتذہ اور علماء کرام سمیت دیگر سٹیک ہولڈرز کو بھی اپنی اس مہم کا حصہ بنائیں تاکہ یہ مہم اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکے۔

قارئین! الف اعلان کی یہ کاوش بظاہر انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور اس کے درپردہ مقاصد نہیں دکھائی دے رہے مطلب یہ کہ معاشرتی فلاح کے پردے میں ہمیں کسی بھی قسم کی سازش کی بو فی الحال نہیں آ رہی حالیہ دنوں ہی میں پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینٹ میں پارلیمنٹرینز نے یو ایس ایڈ کی مختلف سکیموں میں سیاستدانوں کو سیاسی رشوت کے طور پر امدادی رقم استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے اﷲ کرے کہ یہ الزام غلط ہو اور اگر یہ الزام درست ہے تو قومی سلامتی کے اداروں کو اپنا فعال کردار ادا کرتے ہوئے معاملات درست کرنا ہونگے ہم خوش امیدی رکھتے ہیں کہ برطانوی امداد سے میرپور میں الف اعلان کی یہ تعلیمی مہم کوئی درپردہ مقاصد نہیں رکھتی اور اگر ایسا کچھ ہے تو آزاد کشمیر کی حکومت اور مختلف اداروں کو آنکھیں اور کان کھلے رکھنے چاہئیں کیونکہ اس وقت آزاد کشمیر بین الاقوامی قوتوں کی دلچسپی کا سب سے بڑا مرکز بنا ہوا ہے اور کسی بھی اچھے سلوگن کے پردے میں یہاں کچھ بھی کیا جا سکتا ہے بقول چچا غالب کہتے چلیں
آئینہ کیوں نہ دوں کہ تماشا کہیں جسے
ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے
حسرت نے لارکھا تری بزمِ خیال میں
گلدستۂ نگاہِ سویدا کہیں جسے
پھونکا ہے کس نے گوشِ محبت میں اے خدا!
افسونِ انتظار، تمنا کہیں جسے
سرپر ہجومِ دردِ غریبی سے ڈالیے
وہ ایک مشتِ خاک کہ صحرا کہیں جسے
ہے چشمِ تر میں حسرتِ دیدار سے نہاں
شوقِ عناں گیختہ، دریا کہیں جسے
درکار ہے شگفتنِ گلہائے عیش کو
صبحِ بہار، پنبۂ مینا کہیں جسے
غالب برا نہ مان جو واعظ برا کہے
ایسا بھی کوئی ہے کہ سب اچھا کہیں جسے

قارئین! آئیے اب چلتے ہیں کالم کے دوسرے موضوع کی جانب۔ رواں ہفتے سالار جمہوریت سابق صدر و وزیراعظم سردار سکندر حیات خان اور سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمودچوہدری کی ایک انتہائی اہم ملاقات اسلام آباد میں ہوئی ہے اس ملاقات میں قائد ملت چوہدری نور حسین مرحوم کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی اور بقیہ ڈیڑھ گھنٹہ مختلف معاملات زیر بحث آئے جو ایک پنڈورا باکس کی شکل میں ابھی صیغۂ راز میں ہیں ہم نے اس حوالے سے آزاد کشمیر کے پہلے لائیو ویب ٹی وی چینل کشمیر نیوز ڈاٹ ٹی وی کے مقبول ترین پروگرام’’ لائیو ٹاک ود جنید انصاری اینڈ راجہ حبیب اﷲ خان‘‘ میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر چوہدری طارق فاروق اور سابق مشیر وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عبدالرازق خان ایڈووکیٹ جو مسلم کانفرنس سے تعلق رکھتے ہیں کا ایک دلچسپ انٹرویو کیا۔ انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی اپوزیشن لیڈر ومرکزی رہنما مسلم لیگ ن آزاد کشمیر چوہدری طارق فاروق نے کہا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید ایک پختہ کار سیاسی کارکن ہونے کے باوجود آزاد کشمیر میں ٹھوس بنیادوں پر ترقیاتی کام کرنے میں ناکام رہے ہیں حالانکہ ان کے پاس سردار قمر الزمان، افسر شاہد ایڈووکیٹ، چوہدری پرویز اشرف سمیت دیگر انتہائی پروفیشنل اور اہل لوگوں کی ٹیم بھی موجود تھی ہم نے آج سے اڑھائی سال قبل ہی قوم کو بتا دیا تھا کہ میگا پراجیکٹس کے نام پر کشمیری عوام کے ساتھ بہت بڑا دھوکہ کیا جا رہا ہے اور جاری ترقیاتی سکیموں کو روک کر ان سکیموں کے فنڈز میڈیکل کالجز اور دیگر میگا پراجیکٹس میں منتقل کر کے بہت بڑی تباہی کی بنیاد رکھی جا رہی ہے آج وقت نے ہماری اس پیش بینی کو درست ثابت کر دیا ہے مجاور وزیراعظم اور مجاور حکومت کی کرپشن کی داستانیں اتنی خوفناک ہیں کہ حقیقت جان کر روح کانپ اٹھتی ہے مسلم لیگ ن آئین اور قانون کی بالادستی چاہتی ہے اور آئینی حدود کے اندر رہ کر تبدیلی کے عمل میں اپنا کردار ادا کریگی دعوے سے کہتا ہوں کہ آج اگر الیکشن کروائے جائیں تو پیپلز پارٹی کا آزاد کشمیر میں پاکستان کے حالیہ انتخابات سے بھی برا حشر ہو گا اور عوام اپنے ووٹ کی طاقت سے انہیں بھاری اکثریت سے مسترد کر دیں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چودھری طارق فاروق نے کہا کہ میڈیکل کالجز اور دیگر میگا پراجیکٹس کے لیے آزاد کشمیر حکومت کے پاس کوئی فنڈ نہیں ہے اور کسی بھی قسم کی مالیاتی پلاننگ دیکھنے میں نہیں آرہی آزاد کشمیر کے حالیہ بجٹ میں ترقیاتی کاموں کے لیے صرف دس ارب روپے موجود ہیں اور میگا پراجیکٹس کے لیے کم از کم ایک سو ارب روپے کی رقم درکار ہے اور اس صورتحال میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کی بجائے الزامات کی سیاست کی جا رہی ہے ہمارے قائد وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کشمیریوں سے بے پناہ محبت رکھتے ہیں اور کشمیر میں ترقیاتی عمل کو تیز ی سے آگے بڑھانا چاہتے ہیں لیکن دیانتداری اولین شرط ہے ۔چوہدری طارق فاروق نے کہا کہ مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں بارہ نشستیں ہیں اور قائد ایوان کی تبدیلی کے لیے پچیس ووٹ درکار ہیں اس وقت پیپلز پارٹی کی اپنی صفوں میں زبردست انتشار دکھائی دے رہا ہے اور بیرسٹر سلطان محمود چوہدری جو اقتدار کے ابتدائی عرصہ میں موجودہ حکومت کی بھرپور سپورٹ کر رہے تھے موجودہ حالات میں وہ سب سے زیادہ نالاں دکھائی دیتے ہیں اور ان کیساتھ ساتھ پیپلز پارٹی میں موجود مختلف گروپس موجودہ قائد ایوان سے مطمئن نہیں دکھائی دے رہے۔ چوہدری طارق فاروق نے کہا کہ آزاد کشمیر تحریک آزادی کا بیس کیمپ ہے اور یہاں پر نظریاتی حکومت کا موجود ہونا ضروری ہے حالیہ بھارتی انتخابات میں کانگریس کو عبرتناک شکست ہوئی ہے اور بی جے پی مستقبل کی حکمران جماعت دکھائی دے رہی ہے کانگریس نے آج تک تقسیم ہند اور پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا ہے اور ہمیشہ پاکستان کے خلاف سازشیں کی ہیں اس کے برعکس بی جے پی کے سابقہ دور حکومت میں اٹل بہاری واجپائی نے لاہور آکر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ہمارے قائد میاں محمد نواز شریف کی سنجیدہ کوششوں میں حصہ لیا تھا اور کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار دے کر اس مسئلے کے حل کے لیے کام بھی شروع کر دیا تھا مجھے امید ہے کہ نریندر مودی بی جے پی کی حکومت بنا کر ایشیاء نہیں بلکہ پوری دنیا کے سب سے بڑے تنازعے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستانی قیادت کیساتھ سنجیدہ بات چیت شروع کرینگے کچھ بھی ہو اﷲ کی مہربانی سے ایک دن کشمیر آزاد ہو کر رہے گا دنیا کی کوئی طاقت لاکھوں کشمیری شہداء کے خون اور قربانیوں کے منطقی نتائج کو نہیں روک سکتی۔پروگرام میں مسلم کانفرنس کے رہنما اور سابق مشیر وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عبدالرازق خان ایڈووکیٹ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے جو میثاق جمہوریت نامی دستاویز بنائی تھی اور ہر کچھ عرصے بعد اس کے حق میں بیانات داغے جاتے ہیں عملی طور پر وہ ’’مذاق جمہوریت‘‘ بن چکی ہے دونوں فریق اصولی موقف سے کوسوں دور ہیں اور عمل کا تحریر سے دور دورکا بھی واسطہ نہیں ہے اپنے اپنے مفادات کی خاطر میثاق جمہوریت کا نام استعمال کر کے جمہوریت کا مذاق اڑایا جا رہا ہے آزاد کشمیر کی سواد اعظم ریاستی جماعت مسلم کانفرنس آنے والے دنوں میں اقتدار کی تبدیلی کے حوالے سے اہم ترین کردار ادا کرے گی اور وقت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ مسلم کانفرنس ہی کشمیری عوام کی قیادت کی اہلیت رکھتی ہے سردار عبدالرازق خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ موجودہ حکومت آزاد کشمیر کی ناکام ترین اور کرپٹ ترین حکومت ہے اور اسے ایک دن بھی برداشت کرنا مشکل ہے چوہدری عبدالمجید کو چاہیے کہ وہ مستعفی ہو جائیں اور نیا مینڈیٹ حاصل کریں مختلف میگا پراجیکٹس میں بہت بڑے پیمانے پر کرپشن کی گئی ہے اور مسلم کانفرنس اس کرپشن کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔

قارئین! بیرسٹر سلطان محمود چوہدری سابق وزیراعظم بھی ہیں اور بعض حلقوں کا یہ کہنا ہے کہ آنے والے دور میں بھی وزارت عظمیٰ کے سب سے بڑے امیدوار ہیں اور مختلف زمینی حقائق اشارہ کر رہے ہیں کہ ان کا مستقبل روشن ہے انہوں نے سالار جمہوریت سردار سکندر حیات خان سے ہونے والی انتہائی اہم ملاقات کے بعد انتہائی تدبر کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے کارڈز ابھی تک شو نہیں کیے یوں لگتا ہے کہ یا تو اچانک ہی کوئی ڈراپ سین ہونے والا ہے اور یا پھر تین ماہ انتظار کے بعد کچھ ہو گا کیونکہ پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت نے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی شکایات کے ازالے کے لیے کچھ وقت مانگا ہے ہماری وہ رائے اپنی جگہ قائم ہے کہ موجودہ وزیراعظم چوہدری عبدالمجید آزاد کشمیر کی تاریخ کے خوش قسمت ترین وزیراعظم ثابت ہو رہے ہیں کہ باوجود درجنوں بحرانوں اور اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات کے وہ ابھی تک اپنی وزارت عظمیٰ بچانے میں کامیاب رہے ہیں ویسے بھی ہم چوہدری عبدالمجید کے متعلق تمام گلے شکوے بھول چکے ہیں کہ کیونکہ انہوں نے ہمارے قائد تحریک آزادی کے ہیرو اور نظریہ خود مختار کشمیر و جموں کشمیر محاذ رائے شماری کے بانی اور حریت پسندوں کے سرخیل عبدالخالق انصاری ایڈووکیٹ مرحوم کے اس موقف کی بآواز بلند تائید کی ہے کہ ’’ہماری لاشوں سے گزر کر ہی کشمیر کو صوبہ بنایا جا سکتا ہے‘‘وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید نے دراصل تحریک آزادی کشمیر کو رول بیک کرنے کی سازش کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ عبدالخالق انصاری ایڈووکیٹ مرحوم کہا کرتے تھے کہ جو قوم اپنی آزادی کے لیے قبرستانوں کو آباد کر لیتی ہے دنیا کی کوئی طاقت اسے شکست نہیں دے سکتی۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا حل انتہائی سادہ ہے کہ بھارت اور پاکستان اپنی اپنی فوجیں کشمیر سے نکال لیں اور کشمیریوں کو خود رائے کے اظہار کا موقع دیا جائے کہ وہ کیا چاہتے ہیں عبدالخالق انصاری مرحوم نے اپنی زندگی کے چند آخری ٹی وی اور ریڈیو انٹرویوز میں راقم اور استاد محترم راجہ حبیب اﷲ خان کو آن ایئر انتہائی حسرت سے بتایا تھا کہ ساری زندگی جدوجہد کرنے کے دوران پاکستان کی چند طاقتوں نے ہمارے درست موقف کو غداری کا الزام دے کر بہت بڑا جرم کیا ہم سے بڑھ کر پاکستان کا دوست کوئی نہیں ہے آزادی حاصل کرنے کے لیے ہمیں پوری دنیا کے سامنے مسئلہ کشمیر کو ایک قوم کی آزادی کے مسئلے کے طور پر رکھنا ہو گا اگر ہم اسے دو ممالک کا ایک سرحدی تنازعہ بنا کر پیش کرینگے تو انٹرنیشنل کمیونٹی کبھی بھی ہماری حمایت نہیں کرے گی یہ علیحدہ بات ہے کہ آزاد ہونے کے بعد لامحالہ کشمیر نے پاکستان ہی کا حصہ بننا ہے یا سب سے زیادہ قریبی تعلقات پاکستان ہی سے رکھنے ہیں کاش ہماری اس بات کو پالیسی ساز قوتیں سمجھ لیں ہم تو اس دنیا سے جارہے ہیں لیکن انشاء اﷲ آنے والی نسلیں آزادی کی منزلیں ضرور حاصل کرینگی یہاں ہم قارئین کو بتاتے چلیں کہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید آج بھی جب کبھی عبدالخالق انصاری ایڈووکیٹ مرحوم کا ذکر کرتے ہیں تو ان کی آنکھوں سے آنسو بہنا شروع ہو جاتے ہیں ہم دعا گو ہیں کہ اﷲ کشمیری قیادت کو مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے نظریاتی بنیادوں پر متحد ہو کر کام کرنے کی توفیق دے رہی بات وقتی اقتدار اور سیاست کی بکھیڑوں کی تو یہ بات طے ہے کہ کرسی اور اقتدار آنی جانی چیزیں ہوتی ہیں اصل اہمیت انسان کے کریکٹر یعنی کردار کی ہوتی ہے اسے داغدار نہیں ہونا چاہیے

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
ایک دوست نے انتہائی پریشانی کے عالم میں اپنے دوست سے ذکر کیا
’’مجھے کیشئیر کی تلاش ہے ‘‘
دوست نے انتہائی حیرانگی سے کہا کہ
’’ابھی دو ماہ پہلے ہی تو تم نے کیشیئر رکھا تھا ‘‘
پہلے دوست نے جواب دیا
’’اسی کی تو تلاش ہے ‘‘

قارئین! ہمارے مشاہدے میں آیا ہے کہ مجید حکومت گرانے کی کوششیں کرنے والے مطلوبہ نمبر گیم پوری کرنے کے لیے مختلف ممبران اسمبلی کی حمایت تلاش کر رہے ہیں، حکومت بچانے والے اپنے حق میں مختلف دلائل اور مرکزی پارٹی کی حمایت کے متلاشی ہیں لیکن یہ سمجھ نہیں آرہا کہ حکومت بچنے یا حکومت ختم ہونے کے بعد کیا مقتدر ادارے ’’کیشیئر ‘‘ کی تلاش کے لیے اخبار میں اشتہار دینگے یا کوئی اور حربہ استعمال کرینگے اﷲ سب کے حال پر رحم فرمائے۔ آمین

Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 333067 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More