شاہ غلام قادر ،عبدالماجد خان اور نمبر گیم

حضرت مولانا یوسف کاندھلویؒ اپنی تصنیف حیات الصحابہ ؓ میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں حضورؐ حضرت بلال ؓ کے پاس تشریف لے گئے تو آپ ؐ نے دیکھا کہ ان کے پاس کجھور کے چند ڈھیر ہیں آپؐ نے پوچھا اے بلال ! یہ کیا ہے ؟انہوں نے عرض کیا آپؐ کے مہمانوں کے لیے یہ انتظام کیا ہے (کہ جب بھی وہ آئیں تو ان کے کھلانے کا سامان پہلے سے موجود ہو ) آپؐ نے فرمایا کیا تمہیں اس بات کا ڈر نہیں ہے کہ دوزخ کی آگ کا دھواں تم تک پہنچ جائے؟(یعنی اگر تم ان کے خرچ کرنے سے پہلے ہی مر گئے تو پھر ان کے بارے میں اﷲ کے ہاں سوال ہو گا ) اے بلالؓ ! خرچ کرو اور عرش والے سے کمی کاڈر نہ رکھو ۔

حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں حضورؐ کے پاس تین پرندے ہدیہ میں آئے ۔آپؐ نے ایک پرندہ اپنی خادمہ کو دیا ۔اگلے دن وہ پرندہ لے کر حضورؐ کی خدمت میں آئی حضورؐ نے فرمایا کہ میں نے تجھے منع نہیں کیا تھا کہ اگلے دن کے لیے کچھ نہ رکھا کرو ۔جب اگلا دن آئے گا تو اس دن کی روزی بھی اﷲ پہنچائے گا (لہذا آج جو کچھ پاس ہے وہ سارا ہی آج خرچ کر دیا کرو)۔

قارئین حکیم الامت علامہ اقبال ؒ کا کلام جب ہم دل کی آنکھیں کھول کر پڑھتے ہیں تو یوں لگتا ہے جیسے قرآن و حدیث کے مفاہیم اشعار کی صورت میں موتیوں کی طرح ایک تسبیح میں پرو کر سامنے رکھ دیئے گئے ہیں قرآن پاک کا اعجاز ہے کہ جب حضرت محمد ؐ پر اﷲ کی یہ آخر ی کتاب اتاری گئی تو عرب معاشرے میں رہنے والے بڑے بڑے زبان دان اور شاعر قرآن پاک کی فصاحت و بلاغت اور نکتہ آفرینی پر عش عش کر اٹھے نعوذ بااﷲ جب کفار نے قرآن پاک کو تسلیم کرنے سے انکا رکیا اور اسے خدائی کلام نہ مانا تو اﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک میں کھلا چیلنج دیا کہ اگر کفار میں ہمت ہے تو اس جیسی ایک آیت بھی بنا کر دکھائیں ۔ علامہ اقبال ؒ نے ساقی نامہ کے نام سے ایک لافانی نظم لکھی جس کے چند اشعار کچھ یوں ہیں ۔
حقیقت خرافات میں کھو گئی
یہ امت روایات میں کھو گئی
بجھی عشق کی آگ اندھیر ہے
مسلماں نہیں راکھ کا ڈھیر ہے
خودی شیرِ مولا ،جہاں اس کا صید
زمیں اس کی صید آسماں اس کا صید
خودی کا نشیمن تیرے دل میں ہے فلک جس طرح آنکھ کے تل میں ہے
یہی کچھ ہے ساقی متاعِ فقیر
اسی سے فقیر ی میں ہوں میں امیر
میرے قافلے میں لٹادے اسے
لٹا دے ٹھکانے لگا دے اسے
جوانوں کو سوزِ جگر بخش دے
میرا عشق میری نظر بخش دے
تڑپنے پھڑکنے کی توفیق دے
دلِ مرتضیٰؓ ، سوزِ صدیقؓ دے

قارئین!اس تمہید کے بعد آئیے اب چلتے ہیں موجودہ اندیشوں سے بھرے ہوئے حالات کی جانب۔ عام طور پر معاشرے میں لوگ یہ کہتے ہیں کہ وہ تمام سنہری روایتیں اور ہمارے بزرگوں کی وہ باتیں جو نصیحت کے لیے نقل کی جاتی ہیں آج کے دور میں ان پر عمل کرنا بہت مشکل ہے کیونکہ وقت بدل گیا ہے حالات کے تقاضے بدل چکے ہیں اور دنیا داری کے دھندوں میں حق بات پر قائم رہنا اور حق بات کی نصیحت کرنا گویا آگ پر چلنے کے مترادف ہے لیکن ہم دل سے ایمان اور یقین رکھتے ہیں کہ ہمارے بزرگوں نے اپنے قول وفعل سے جو عملی مثالیں پیش کی ہیں وہ قیامت تک آنے والی انسانیت کے لیے مشعلِ راہ کی حیثیت رکھتی ہیں پاکستان میں جب بلی مارکہ کمانڈو المعروف طبلے والی سرکار جنرل پرویز مشرف سیاہ وسفید کے مالک بنے بیٹھے تھے اور دور دور تک اس بات کا کوئی بھی امکان نہیں تھا کہ ان کے اقتدار کو کوئی بھی خطرہ درپیش ہے ان دنوں پاکستان کی سب سے بڑی جمہوری سیاسی قوت پاکستان پیپلز پارٹی کی قائد محترمہ بے نظیر بھٹو دبئی اور برطانیہ میں جلاوطنی کاٹ رہی تھیں اور آج کی وفاق میں حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف سعودی عرب کے حکمرانوں کی مہربانی سے ’’متوقع پھانسی‘‘ کے پھندے سے نکل کر سعودی عرب میں صنعتی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہے تھے چونکہ پاکستان کی ان دونوں بڑی سیاسی قوتوں کی اعلیٰ قیادت منظر عام سے غائب تھی اس لیے جنرل مشرف کے بظاہر انتہائی طاقتور سیاسی حواری یا حلیف نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا پر بڑی ’’جرات اور بہادری‘‘ کیساتھ یہ الفاظ دہرایا کرتے تھے کہ ہم جنرل پرویز مشرف کو وردی سمیت دس بار صدر منتخب کروائیں گے لیکن ان کی یہ باتیں ایک سراب ثابت ہوئیں محترمہ بینظیر بھٹو پاکستان واپس تشریف لائیں اور باوجود انتہائی مصدقہ اطلاعات کے کہ ان کی جان کو شدید ترین خطرات لاحق ہیں بینظیر بھٹو نے پاکستان سے فرار ہونے کی بجائے اسی ارضِ پاک پر اپنے خون سے داستانِ حریت تحریر کر دی محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے پاکستان آنے سے قبل مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں محمد نواز شریف کے ساتھ مل کر چارٹر آف ڈیموکریسی تخلیق کیا جس نے ایک ڈکٹیٹر کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر دیا تابوت میں آخری کیل پاکستان اور آزاد کشمیر کے وکلاء کی طرف سے چیف جسٹس افتخار چوہدری کی بحالی کی تحریک نے ٹھونکا بینظیر بھٹو کی شہادت کے صدقے پیپلز پارٹی نے پہلے پاکستان میں حکومت بنائی اور 26 جون 2011ء کو آزاد کشمیر میں ہونے والے انتخابات میں بی بی شہید کے خون ہی کے صدقے چوہدری عبدالمجید وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز ہو کر پیپلز پارٹی کی حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئے یہ الگ بات ہے کہ ان کی سیاسی مخالف جماعت مسلم لیگ ن آزاد کشمیر روزِ اول سے آزاد کشمیر کے ان انتخابات کو دھاندلی پر مبنی انتہائی متنازعہ الیکشن قرار دیتے ہوئے اس مینڈیٹ کو تسلیم کرنے سے انکار کر رہی ہے اور متعدد انتخابی حلقوں میں عذر داریاں جمع کروائی گئیں جو بعد ازاں کامیابی سے ہمکنار نہ ہو سکیں خیر یہ تو وہ پس منظر ہے جو ہم آج کے موضوع کی مناسبت سے آپ کے سامنے پیش کرناچاہتے تھے جب سے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کی حکومت آزاد کشمیر میں قائم ہوئی اس دن سے پیپلز پارٹی کے اندر موجود مختلف پریشر گروپس اور اپوزیشن جماعتیں مسلم لیگ ن آزاد کشمیر اور مسلم کانفرنس آئے روز کرپشن، بیڈ گورننس، جیالہ نوازی، نااہلیت سمیت مختلف الزامات کے ساتھ لیس ہو کر چوہدری عبدالمجید کی حکومت گرانے یا اپنی اپنی باتیں منوانے کی کوششوں میں لگے رہے ہیں مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے قائدین سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان، ڈپٹی اپوزیشن لیڈر چوہدری طارق فاروق، سابق سپیکر اسمبلی شاہ غلام قادراور ان سب سے بڑھ کر سابق صدر ووزیراعظم سالار جمہوریت سردار سکندر حیات خان درجنوں بار پاکستان پیپلز پارٹی کی موجودہ حکومت کو آزاد کشمیر کے ریاستی تشخص کے لیے خطرہ قرار دے کر اس کے خاتمے اور نئے شفاف الیکشن کروانے کے مطالبات کرتے رہے ہیں حال ہی میں ہم نے شاہ غلام قادر، وزیر حکومت عبدالماجد خان اور مسلم لیگ ن آزاد کشمیر ٹریڈرز یونین کے مرکزی سینئر نائب صدر مشتاق احمد ڈار سے آزاد کشمیر کے پہلے لائیو ویب ٹی وی چینل کشمیر نیوز ڈاٹ ٹی وی کے مقبول ترین پروگرام ’’لائیو ٹاک ود جنید انصاری اینڈ راجہ حبیب اﷲ خان‘‘ میں ایک خصوصی انٹرویو کیا۔اس انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے سابق سپیکر قانون ساز اسمبلی و مرکزی جنرل سیکرٹری مسلم لیگ ن آزاد کشمیر شاہ غلام قادر نے کہا کہ کراچی اجلاس کے بعد ہم امید رکھتے تھے کہ وزیراعظم چوہدری عبدالمجید جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے یا تو مستعفی ہو جائیں گے اور یا پھر موجودہ قانون ساز اسمبلی تحلیل کر کے نئے شفاف انتخابات کروا کر اعلیٰ اخلاقی مثال قائم کرینگے لیکن چونکہ انہوں نے ایسا نہیں کیا اس لیے اب ہم اپنے فیصلے کرنے کے لیے پوری طرح آزاد ہیں وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لیے ہمارے امیدوار راجہ فاروق حیدر خان ہیں تحریک عدم اعتماد کے لیے ہمارے پاس مطلوبہ اراکین قانون ساز اسمبلی موجود ہیں اور نمبر گیم پوری ہو چکی ہے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید اسمبلی اکثریت سے محروم ہو چکے ہیں ہم حتمی وقت کا اعلان نہیں کررہے لیکن تبدیلی کا بگل بج چکا ہے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید اور ان کی حکومت نے کرپشن اور بیڈ گورننس کے ریکارڈز قائم کیے ہیں اس حکومت کو مزید وقت دے کر کشمیری عوام کا مزید بیڑا غرق نہیں کروانا چاہتے ہمارے قائد میاں نواز شریف نے نیک نیتی کیساتھ اس حکومت کو موقع دیا تھا لیکن انہوں نے اس کا ناجائز فائدہ اٹھایا ہے 2011 کے انتخابات میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور بیت المال سے تین ارب روپے سے زائد کی رقم پیپلز پارٹی کی انتخابی مہم میں خرچ کی گئی اوراس خرد برد اور کرپشن کا کوئی بھی ریکارڈ یہ لوگ پیش کرنے سے قاصر ہیں پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر حکومت عبدالماجد خان نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ہم چوہدری عبدالمجید کو وزیراعظم کے عہدے سے ہٹا کر نیا قائد ایوان لانا چاہتے ہیں چوہدری عبدالمجید کو پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت کا مکمل اعتماد حاصل ہے اور مجھ سمیت پیپلز پارٹی کے تمام اراکین قانون ساز اسمبلی پارٹی قیادت کے فیصلوں کے پابند ہیں عبدالماجد خان نے کہا کہ میرے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کے ساتھ کوئی اختلافات نہیں البتہ میں اپنے حلقہ انتخاب میں مختلف ترقیاتی سکیموں اور ایشوز پر ان سے اور کراچی اجلاس میں پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے گفت وشنید کر چکا ہوں اور یہ جمہوری عمل کا حصہ ہے اس کو کوئی دوسرا مطلب دینا نامناسب ہے عبدالماجد خان نے کہا کہ میں نے پہلے بھی پیپلز پارٹی کا حصہ ہوتے ہوئے جو تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی وہ بھی ایک جمہوری آئینی حق تھا جسے استعمال کیا گیا اس کو کوئی اور رنگ دینا غلط ہوگا بیرسٹر سلطان محمود چوہدری بڑے قد کاٹھ کے لیڈر ہیں اور پیپلز پارٹی کا حصہ ہیں پارٹی قیادت اس وقت چوہدری عبدالمجید کو پانچ سال تک وزیراعظم رہنے کا مینڈیٹ دے چکی ہے اور ہم ڈسپلن کے پابند ہیں آزاد کشمیر میں مالیاتی بحران کی وجہ سے مختلف ترقیاتی منصوبے مشکلات کا شکار ضرور ہیں لیکن یہ وقت بھی گزر جائیگا اور جلد ہی وفاقی حکومت آزاد کشمیر کے فنڈز ریلیز کر دے گی اگر مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کو عددی اکثریت حاصل ہے اور وہ نمبر گیم میں بازی لے چکے ہیں تو انہیں چاہیے کہ میڈیا پر بیانات دینے کی بجائے جمہوری اور آئینی حق استعمال کر لیں وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کی قیادت میں ہماری آزاد حکومت پانچ سال پورے کرے گی اور اﷲ کے فضل وکرم سے اپنی اعلیٰ کارکردگی کی بنیاد پر ہم چوہدری عبدالمجید کی قیادت میں اگلا الیکشن بھی جیتیں گے ایک سوال کے جواب میں عبدالماجد خان نے کہا کہ بعض سیاسی دوستوں کی طرف سے یہ طعنہ دیا جاتا ہے کہ آزاد کشمیر کے فیصلے پہلے مجاہد منزل اور کھنہ ہاؤس میں ہوتے تھے اور اب یہ فیصلے کراچی اور رائیونڈ میں کیے جاتے ہیں یہ کشمیری قوم کی توہین ہے تو میں اس کا یہ جواب دیتا ہوں کہ مجاہد اول سردار عبدالقیوم خان آج بھی ہمارے لیے لائق احترام ہیں اور ان کا بہت بلند مقام ہے لیکن یہ سردار عتیق احمد خان ہی کا کارنامہ ہے کہ انہوں نے اپنے والد گرامی کی قائم کردہ جماعت کے ٹکڑے کیے اور انہی کے مختلف فیصلوں سے اختلافات کے بعد دوسری جماعت بنی رہی بات فیصلے کراچی یا رائیونڈ میں ہونے کی تو اس کا جواب صرف یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت کراچی میں ہے اور مسلم لیگ ن کی قیادت رائیونڈ میں ۔ اگر داخلی مسائل کو آزاد کشمیر کی سیاسی قیادت ایک میز پر بیٹھ کر داخلی سطح پر حل نہیں کر سکتی تو مجبوراً مرکزی قیادت کو خارجی سطح پر ملوث ہو کر اپنا کردار ادا کرنا پڑتا ہے یہ ذمہ داری آزاد کشمیر کی دونوں سیاسی جماعتوں کے قائدین کی ہے کہ وہ آزاد کشمیر کے مسائل کو آزاد کشمیر کے اندر ہی حل کر لیا کریں پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن آزاد کشمیر ٹریڈرز یونین کے مرکزی سینئر نائب صدر مشتاق احمد ڈار نے کہا کہ کراچی اجلاس میں پیپلز پارٹی کے اختلافات کھل کر سامنے آچکے ہیں مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کی اعلیٰ قیادت موجودہ حکومت کی کرپشن، جیالہ نوازی اور دیگر مسائل کا جائزہ لے رہی ہے اور جلد ہی ہمارے قائد راجہ فاروق حیدر خان حتمی فیصلہ کر کے اس حکومت کے خاتمے کے لیے آئینی تقاضوں کے مطابق کام کرینگے مشتاق احمد ڈار نے کہا کہ مسلم کانفرنس کے سابق دور حکومت میں کشمیر کے آر پار تجارت کے لیے نسبتاًسنجیدہ بنیادوں پر کام کیا گیا تھا لیکن اس حکومت نے تو کرپشن کے علاوہ کوئی کام نہیں کیا تاجر برادری کروڑوں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کر کے بری طرح پھنس چکی ہے یہ حکومت آزاد کشمیر کی تاریخ کی نااہل ترین اور بدترین حکومت ہے۔

قارئین! یہ تو وہ تمام باتیں ہیں کہ جو ان قابل احترام سیاسی رہنماؤں نے کیں اور ہم نے آپ کے سامنے رکھ دیں یہاں سوچنے کی بات یہ ہے کہ حکومت کے دعوے دیکھیں تو یوں لگتا ہے کہ آزاد کشمیر میں دودھ اورشہد کی ندیاں بہنا شروع ہو چکی ہیں، راوی چین کی بانسری بجا رہا ہے، شیر اور بکری ایک ہی گھاٹ سے پانی پینا شروع کر چکے ہیں، غریب کشمیری عوام پر موجودہ حکومت من وسلویٰ جیسی نعمتیں برسانا شروع کر چکی ہے، آزاد کشمیر میں ایک بھی بیروزگار باقی نہیں رہا، وزیراعظم چوہدری عبدالمجید اور ان کی کابینہ کے تمام وزراء اور لبریشن سیل کے ’’پے رول‘‘ پر بھرتی ہونے والے ’’مجاہدین‘‘ کوآرڈینیٹر ز اور مشیر گویا شاہ ولی اﷲؒ کے سچے پیروکار ہیں اور آزاد کشمیر میں قائم موجودہ حکومت جیسی برگزیدہ اور پرہیز گار حکومت گویا کبھی آئی ہی نہیں دوسری جانب جب اپوزیشن کے الزامات کا جائزہ لیتے ہیں تو حقیقت منکشف ہوتی ہے کہ یہ حکومت کرپٹ ہے، نااہل ہے اور اس حکومت کا حاصل کردہ عوامی مینڈیٹ دھاندلی کی پیداوار ہے ہم ذاتی رائے یہ رکھتے ہیں کہ اصل حقیقت ان دو انتہاؤں کے درمیان کہیں معلق ہے آپ کتنا بھی اس حکومت کو نااہل قرار دیدیں لیکن آج کا کوئی بھی تجزیہ کار اور زمینی حقائق پر نظر رکھنے والا سلیم العقل انسان وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کی موجودہ حکومت کی طرف سے قائم کیے جانیوالے میڈیکل کالجز، آئی ٹی یونیورسٹی، ویمن یونیورسٹی اور دیگر میگا پراجیکٹس کا انکار نہیں کر سکتا بے شک یہ حکومت ختم ہو جائے لیکن یہ تمام کارنامے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کے کریڈٹ میں آچکے ہیں اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ گزشتہ پچاس سالوں کے دوران وہ کام نہ ہو سکے جو موجودہ حکومت نے تین سالوں میں کر ڈالے اگر چہ ناقدین اور اپوزیشن ان تمام کارناموں اور کاموں کو میگا پراجیکٹس کے بجائے میگا کرپشن کا عنوان دیتے ہیں لیکن کچھ بھی ہو یہ منصوبے زندہ حقیقت بن چکے ہیں رہی بات ’’کرپشن اور کک بیکس ‘‘کی تو اس حوالے سے آزاد کشمیر میں محترم ومعزز عدالتیں بھی کام کر رہی ہیں، محتسب اعلیٰ کا دفتر بھی موجود ہے اور احتساب بیورو بھی کام کر رہا ہے اس حوالے سے ان متعلقہ اداروں سے رجوع کرنا صائب ہو گا یہاں ہم بقول چچا غالب کہتے چلیں
وی مری چینِ جبیں سے، غمِ پنہاں سمجھا
رازِ مکتوب بہ بے ربطی عنواں سمجھا
یک الف پیش نہیں، صیقلِ آئینہ ہنوز
چاک کرتا ہوں میں، جب سے کہ گریباں سمجھا
شرحِ اسبابِ گرفتاریٔ خاطر، مت پوچھ
اس قدر تنگ ہوا دل، کہ میں زنداں سمجھا
بدگمانی نے نہ چاہااسے سرگرمِ خدام
رخ پہ ہر قطرہ عرق، دیدۂ حیراں سمجھا
عجز سے اپنے یہ جانا کہ وہ بد خُو ہو گا
نبضِ خس سے تپش شعلۂ سوزاں سمجھا
سفرِ عشق میں کی ضعف نے راحت طلبی
ہر قدم سائے کومیں اپنے شبستاں سمجھا
تھا گریزاں مژۂ یار سے دل تادمِ مرگ
دفعِ پیکانِ قضا، اس قدر آساں سمجھا
دل دیا جان کے کیوں اس کو وفادار اسد
غلطی کی کہ جو کافر کو مسلماں سمجھا

قارئین! ہم دل سے یقین رکھتے ہیں کہ اگر انسان نیک نیت ہو کر کوئی کام کرے اور اس کام میں کوئی غلطی ہو جائے تو اﷲ پاک اپنے فضل وکرم سے اس میں بھی برکت ڈال دیتے ہیں اور غلطی بھی درست ہو جاتی ہے لیکن اگر بد نیتی کے ساتھ کوئی نیکی کا کام بھی کرنے کی کوشش کی جائے تو اﷲ تعالیٰ تو دلوں کے بھید جانتا ہے ہم حسنِ ظن رکھتے ہیں کہ مڈل کلاس گھرانے سے تعلق رکھنے والے موجودہ وزیراعظم چودھری عبدالمجید میگا پراجیکٹس کی جو نیکیاں کر چکے ہیں اور مزید نیکیاں جو کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ان میں ان کی مکمل نیک نیتی شامل ہو گئی بصورت دیگر ہم دنیا والوں کی آنکھوں میں تو دھول جھونک سکتے ہیں لیکن اﷲ پاک کو دھوکہ نہیں دے سکتے ۔ اﷲ تمام مسلمانوں اور کشمیری قوم کے حال پر رحم فرمائے۔

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے ۔
مالک مکان نے چوری ہونے کے بعد چوکیدار کو طلب کیا اور پوچھا
’’رات گھر میں چوری ہو گئی ہے کیا تم نے کھٹ پٹ کی کوئی آواز نہیں سنی‘‘
چوکیدار نے معصومیت سے جواب دیا
’’جناب آواز سنی تھی اور میں نے پوچھا تھا کون ہے تو جواب ملا تھا کہ کوئی نہیں ہے اب سمجھ آرہا ہے کہ وہ چور ہی نہیں بلکہ جھوٹا بھی تھا‘‘۔

قارئین! پاکستان اور آزاد کشمیر کی سیاسی تاریخ میں ایک سے بڑھ کر ایک ’’رنگیلا شاہ ‘‘ گزرا ہے اﷲ ہمیں درست سیاسی قیادت نصیب کرے اور رنگیلوں سے محفوظ رکھے۔ آمین

Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 335140 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More