زرعی سفارشات

16 اپریل تا 30 اپریل 2014ء
ڈاکٹر محمد انجم علی
ڈائریکٹر جنر ل زراعت
(توسیع وتطبیقی تحقیق)پنجاب، لاہور
گندم
اپنی آئندہ فصل کے لیے بیج رکھنے کے لیے ایسے کھیت کا انتخاب کریں جہاں فصل تندرست خالص اور جڑی بوٹیوں سے پاک ہو۔ فصل کی بروقت سنبھال کے لیے کٹائی و گہائی سے پہلے ہی تھریشر، ٹریکڑ ، کمبائن ہارویسٹر اور مزدوروں وغیرہ کا انتظام کر لیں۔
برداشت کے دوران ریڈیو اور ٹی وی سے نشر ہونے والی موسمی پیشین گوئیوں پر نظر رکھیں۔
بارش کے دوران فصل کی کٹائی بند کر دیں اور اس وقت تک دوبارہ شروع نہ کریں جب تک موسم بہتر نہ ہو جائے۔
کٹائی کے بعد بھریاں قدرے چھوٹی باندھیں اور سٹوں کا رخ ایک ہی طرف رکھتے ہوئے کھلیان اس طرح لگائیں کہ سٹوں کا رُخ اوپر کی طرف رہے۔
کھلیان چھوٹے اور اونچے کھیتوں میں لگائیں اورکھلواڑوں کے اردگرد پانی کے نکاس کے لیے کھائی بنائیں۔
بہاریہ مکئی
ڈرل یا پلانٹر سے کاشت کی گئی فصل کو پہلی آبپاشی اُگاؤ کے 10تا12دن بعد کریں لیکن وٹوں پر کاشتہ فصل کو اُگاؤ تک وتر حالت میں رکھیں ۔
فصل کو حسبِ ضرورت مناسب وقفے سے آبپاشی کریں۔ بور آنے پر کسی صورت میں بھی پانی کی کمی نہ آنے دیں۔ بورآنے پر کھیت کو ہمیشہ تر وتر حالت میں رکھیں تاکہ دانہ بننے میں مدد ملے لیکن پانی کھڑا نہیں ہونا چاہیے۔
پھول آنے پر ایک بوری یوریا یا پونی دو بوری امونیم نائٹریٹ فی ایکڑ ڈالیں۔
کماد
فصل کو گوڈی کریں اس سے جڑی بوٹیاں بھی تلف ہو جاتی ہیں اور زمین نرم ہونے سے فصل کی جڑیں خوب پھیلتی ہیں۔
ستمبرکا شتہ کماد کونائٹروجن کھاد کی دوسری قسط ڈالیں اور کھاد کے بعد آبپاشی کریں۔
موڈھی فصل کی باقی ماندہ نائٹروجنی کھاد کی پہلی قسط اپریل کے آخری ہفتہ میں مٹی چڑھاتے وقت ڈالنی چاہیے۔
جڑ اور تنے کے گڑوؤں کے تدارک کے لیے محکمہ زراعت کے عملہ سے مشورہ کے بعد مناسب دانہ دار زہریں ڈال کر کھیت کو پانی لگا دیں۔
کپاس
کپاس کی اچھی پیداوار کے حصول کے لیے زرخیز میرا زمین کا انتخاب کریں۔ زمین کی تیاری اس طرح کی جائے کہ کھیت ہموار، زمین نرم اور بھربھری ہو۔
کپاس کی منظورشدہ اقسام ہی کاشت کریں۔
بی ٹی اقسام:
کپا س کی بی ٹی اقسام علی اکبر 703-(15 مارچ تا 15اپریل)، نیلم 121-(15 مارچ تا 30اپریل)(15 مارچ تا 15مئی)، ایم جی 6- (یکم اپریل تا 15مئی)، آئی ار 3701-،علی اکبر 802-، جی این ہائبرڈ 2085-، آئی ار1524- (15اپریل سے 15مئی ) ، وی ایچ 259-، بی ایچ178-، سی آئی ایم599-، سی آئی ایم602-، ایف ایچ 118-، ایف ایچ142-، آئی آر نیاب 824-، آئی یو بی 222-، سی ای ایم بی 33-،سائبان 201-، ستارہ 11ایم، اے555-، کے زیڈ181-،ٹارزن2- اورسی اے 12- (15مارچ سے 15مئی ) تک کاشت کریں۔ بی ٹی اقسام کا انتخاب علاقے کی موزونیت، مقامی معلومات اور پچھلے سالوں کے تجربات کی روشنی میں کریں۔
بی ٹی اقسام کے ساتھ کم از کم10فیصدرقبہ نان بی ٹی اقسام کا بھی کاشت کریں تاکہ حملہ آور سنڈیوں میں بی ٹی اقسام کے خلاف قوتِ مدافعت پیدا نہ ہو سکے۔
شرح بیج بُراترا ہوا6تا10کلوگرام فی ایکڑ اگاؤ کے مطابق استعمال کریں۔بوائی سے پہلے بیج کو مناسب کیڑے مار زہر لگانا بہت ضروری ہے۔ جس سے فصل ابتداء میں تقریباً ایک ماہ تک رس چوسنے والے کیڑوں خاص طور پر سفید مکھی سے محفوظ رہتی ہے۔
لائنوں میں کاشت کی صورت میں پہلی آبپاشی بوائی کے 30تا 35دن بعد جبکہ بقیہ آبپاشیاں12تا15دن کے وقفہ سے کریں۔پٹڑیوں پر کاشت کی صورت میں بوائی کے بعد پہلا پانی 3تا4دن بعد، دوسرا،تیسرا اور چوتھا پانی 6تا9دن کے وقفے سے اوربقیہ پانی15دن کے وقفے سے لگائیں۔پودے کو پانی کی کمی کی علامات ظاہر ہونے پر ضرورپانی دیں۔
چھدرائی پہلی آبپاشی سے پہلے مکمل کریں تاکہ فصل تندرست اور توانا ہو۔ چھدرائی کرتے وقت کمزور اور بیمار پودوں کو ضرور نکالیں۔اگیتی کاشتہ فصل (مارچ) میں پودے سے پودے کا فاصلہ 12تا15انچ ، درمیانی کاشت (اپریل) میں پودے سے پودے کا فاصلہ 9تا 12انچ جبکہ پچھیتی کاشت (یکم مئی تا 15مئی) میں پودے سے پودے کا فاصلہ 6سے 9انچ رکھیں اور کھیلیوں سے کھیلیوں کا فاصلہ اڑھائی فٹ رکھیں۔ تاکہ فی ایکڑ پودوں کی تعداد مناسب رہے۔
اگیتی کاشت کے لیے 161کلو گرام نائٹروجن، 46تا70کلوگرام فاسفورس اور 50کلوگرام پوٹاش فی ایکڑ ڈالیں۔پچھیتی کاشت کے لیے 80کلوگرام نائٹروجن ، 35تا58کلوگرام فاسفورس اور 38کلوگرام پوٹاش فی ایکڑ ڈالیں۔فاسفورس ، پوٹاش کی تمام مقدار بوائی کے وقت استعمال کریں۔ اگر فارسفورسی کھادوں میں 200 کلو گرام گوبر کی کھاد ملالیں تو بہت اچھی پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ اگیتی کاشت کے لیے 1/6حصہ نائٹروجن بوائی کے وقت، 1/6حصہ بوائی کے 30تا35دن بعد جبکہ باقی ماندہ نائٹروجن کھاد ایک پانی چھوڑ کر اگلے پانی پر ڈالتے جائیں۔ مئی میں کاشتہ فصل کے لیے 1/4حصہ نائٹروجن بوائی کے وقت ، 1/4حصہ بوائی کے 30تا35دن بعد، 1/4حصہ ڈوڈیاں بننے پر اور بقیہ 1/4حصہ ٹینڈے بننے پر استعمال کریں۔
روایتی اقسام:
محکمہ زراعت کی سفارش کردہ روایتی اقسام سی آئی ایم 496-، سی آئی ایم506-، سی آئی ایم 554-، نیاب 777-،سی آئی ایم 608-، ایم این ایچ786-، سی آر ایس ایم38-، السیمی ایچ151-،سی آئی ایم 573-، ایس ایل ایچ317-،بی ایچ 167-، نبجی 115-،ایف ایچ 942-، نیاب 852-، نیاب 846، نیاب کرن، نیاب 112-اورجی ایس 1- میں سے موزوں اقسام کا انتخاب کریں۔
کپاس کے مرکزی علاقہ جات میں یکم اپریل سے31مئی تک کاشت مکمل کریں جبکہ ثانوی و دیگر علاقوں میں یکم اپریل سے15مئی تک کاشت مکمل کریں۔ کاشت پٹٹریوں پر کریں اور ہموار زمین پر قطاروں میں کاشت کی صورت میں پہلی آبپاشی کے بعد پودوں کی ایک لائن چھوڑ کر دوسری لائن میں مٹی چڑھا کر پٹڑیاں بنا دیں۔
چھدرائی پہلی آبپاشی سے پہلے مکمل کریں۔ مرکزی علاقہ جات میں پودے سے پودے کا فاصلہ 6سے 9انچ جبکہ ثانوی علاقہ جات علاقوں میں پودے سے پودے کا فاصلہ 9سے 12انچ رکھیں۔
ڈرل سے لائنوں میں کاشت کی گئی کپاس سی آئی ایم 506- ، سی آئی ایم 554-، نیاب 112-، سی آئی ایم 608-اور جی ایس 1-کو پہلی آبپاشی بوائی کے 30تا40دن بعد جبکہ بقیہ اقسام کو40تا50دن بعداس کے بعد ہر آبپاشی 12تا15دن کے وقفہ سے کریں ۔ پٹڑیوں پر کاشت کی صورت میں پہلی آبپاشی 3تا4دن بعد اور پھر ہر 7تا10 دن بعدآبپاشی کریں ۔
مرکزی علاقہ جات میں کپاس کو 58تا69کلوگرام نائٹروجن ، 35کلوگرام فاسفورس اور 25کلوگرام پوٹاش فی ایکڑ ڈالیں جبکہ ثانوی علاقوں میں کپاس کو46تا 58کلوگرام نائٹروجن، 35کلوگرام فاسفورس اور 25کلوگرا م پوٹاش فی ایکڑ ڈالیں۔فاسفورس او رپوٹاش والی کھادوں کی تمام مقدار اور نائٹروجن کی مقدار کا 1/3حصہ بوائی کے وقت استعمال کریں۔ 1/3حصہ نائٹروجن پہلے پانی کے ساتھ (ڈوڈیاں بننے پر) اور باقی ماندہ نائٹروجن دوسرے پانی کے ساتھ(پھول شروع ہونے پر) استعمال کریں۔
سبزیات
سبزیات کی گوڈی کریں جہاں ضرورت ہو تنوں کے ساتھ مٹی چڑھائیں۔ 8 تا 10 دن کے وقفہ سے آبپاشی کریں۔
کیڑے اور بیماریوں کے حملے کی صورت میں محکمہ زراعت کے عملہ سے مشورہ کر کے سپرے کریں۔
باغات
ترشاوہ پھل
پودوں کے کچے گلے اور غیر معمولی بڑھوتری والی شاخیں کاٹیں ویلنشیا لیٹ کی برداشت اور پیوند کاری کا عمل مکمل کریں۔ جڑی بوٹیوں کا تدارک کریں۔
نائٹروجنی کھاد کی دوسری قسط ڈالیں اور عناصر صغیرہ کا ضرورت کے مطابق سپرے کریں۔
15 دن کے وقفہ سے آبپاشی کریں پھل شروع ہونے کے فوراً بعد پانی ضرور دیں۔
کیڑوں اور بیماریوں کے خلاف سپرے کریں۔ تنوں پر بورڈ و پیسٹ کریں۔ جنسی پھندے لگانے کا عمل جاری رکھیں۔
آم
جڑی بوٹی مار زہروں سے جڑی بوٹیوں کا تدارک کریں۔ بٹور کی کٹائی جاری رکھیں۔
نائٹروجنی کھاد (یوریا) بطور دوسری خوارک 1 کلو گرام فی پودا ڈالیں۔ پتوں پر چھوٹے غذائی اجزاء سپرے کریں۔
آم کے باغات میں آبپاشی کا وقفہ 20 دن کا رکھیں۔
منہ سڑی کے خلاف ضرورت کے مطابق سپرے کریں۔تنوں پر بورڈ و پیسٹ لگائیں۔
پھل کی مکھی کے خلاف پھندوں کاانتظام کریں۔
٭٭٭

KHALID SHOUQ
About the Author: KHALID SHOUQ Read More Articles by KHALID SHOUQ: 11 Articles with 12084 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.