کوہ سفید٬ پاکستان کا ایک عظیم اور خوبصورت پہاڑی سلسلہ

کوہ سفید دنیا کے بلند ترین پہاڑی سلسلوں میں سے ایک اہم پہاڑی سلسلہ ہے، جسے پشتو میں سپین غر (کوہ سفید) کہا جاتا ہے اور اس کی سب سے بلند چوٹی کا نام "سی کارام" ہے، جو سطح سمندر سے 4761 میٹر (15620 فٹ) بلند ہے۔

سی کارام پاک افغان سرحد پر واقع پیواڑ اور تری منگل کے اوپر ایک چھتری کی حیثیت رکھتی ہے۔ جو پورا سال برف سے ڈھکی رہتی ہے۔ کوہ سفید افغانستان کے مشرق میں کئی اضلاع کو چیرتے ہوئے پاکستان کی شمال مغربی سرحد میں داخل ہوکر کرم ایجنسی کے عین شمال میں مغرب سے مشرق کی جانب گزرتا ہے۔
 

image


یہ سلسلہ پاکستان کے سرحدی صحت افزا مقام پاراچنار کو قدرتی طور پر افغانستان کے صوبے ننگرہار سے جدا کر دیتا ہے اور پھر پوری آب و تاب کے ساتھ آگے بڑھتا ہوا خیبر اور اورکزئی ایجنسی تک پہنچ کر ختم ہوجاتا ہے۔

کوہ سفید کرم ایجنسی کے لئے شمال کی جانب سے ایک قدرتی ڈھال کی حیثیت رکھتا ہے، کیونکہ شمال کی جانب سے کوہ سفید کے راستے کرم ایجنسی یا پاکستان میں داخل ہونا کافی دشوار ہے۔ کوہ سفید نے مزید شہرت نائن الیون کے بعد حاصل کی، جب اسامہ بن لادن اور القاعدہ کے دیگر سینکڑوں دہشتگردوں نے کوہ سفید کے اندر موجود تورا بورا میں پناہ لی اور کئی ماہ تک اسی کو اپنی پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا۔

تورا بورا اسی پہاڑی سلسلے میں پاراچنار کے نواحی گاؤں زیڑان سے تقریباً 10 کلومیٹر ہوائی فاصلے پر واقع ہے۔ اگرچہ کوہ سفید کے اطراف میں پاکستان اور افغانستان کے کئی چھوٹے بڑے شہر آباد ہیں۔ تاہم اس کے اطراف میں واقع قریب ترین شہر پاراچنار اور جلال آباد ہیں۔ لہذا اسکے شمال میں افغانستان کا مشہور شہر جلال آباد جبکہ جنوب میں پاکستان کا مشہور صحت افزا شہر پاراچنار واقع ہے۔

سال بھر برف سے مالا مال رہنے کی وجہ سے اس میں پانی کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔ لہذا یہ درجنوں چھوٹے بڑے دریاؤں کا منبع و سرچشمہ بھی ہے۔ جن میں سے کئی ایک شمال کی جانب افغانستان میں جبکہ مزید کئی پاکستانی علاقوں میں بہتے ہیں۔
 

image

کرم ایجنسی میں سے سب سے بڑے دریا، جس کا سرچشمہ کوہ سفید ہے، کا نام دریائے کرمان ہے۔ جسے مقامی طور پر کڑمان توئے یا مختصرا "کڑما توئے" کہا جاتا ہے۔ کڑمان توئے کے علاوہ (زیڑان خواڑ) دریائے زیڑان، ملانہ خواڑ، شاہین خواڑ، شلوزان توئے (دریائے شلوزان)، اور سپینہ شگہ یا پیواڑ توئے کا سرچشمہ بھی کوہ سفید ہی ہے۔

کوہ سفید کی بلند چوٹیوں اور اسکے اندر موجود وادیوں میں بھی مختلف قومیں آباد ہیں۔ جن میں سپینہ شگہ میں خروٹی، خیواص میں شلوزانے، زیڑان کے علاقے چھپر میں لسیانی، بوغکی کے علاقے ڈھنڈ، کیناکئے وغیرہ میں شیعہ بُڈا خیل جبکہ پاڑہ چمکنی کے علاقے میں پاڑہ چمکنی کے مختلف قبیلے، خونی خیل، سنی بڈا خیل، لسیانی، خواجک وغیرہ آباد ہیں۔

پاڑہ چمکنی سے آگے مشرق کی جانب علاقے کو تیراہ کہا جاتا ہے، جس میں کرم ایجنسی کی جانب مسوزئی، علی شیر زئی اور اورکزئی قبائل آباد ہیں، جبکہ اس سے آگے اورکزئی کے دیگر قبائل مشتی، زائمشت اور آفریدی اقوام آباد ہیں۔
 

image

کوہ سفید قدرتی معدنیات کا سرچشمہ ہے، جس میں ایک اندازے کے مطابق یورینیم کے وافر ذخائر کے علاوہ جپسم، سوپ سٹون وغیرہ نیز عمارتی لکڑی کی بھی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔

کوہ سفید کی بلند چوٹیوں اور وادیوں میں دیودار، دیار، چیڑھ اور پڑتل کے علاوہ زیتون اور بلوط کے درخت وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں اور اسکے اندر یا اطراف میں آباد قبائل انہی لکڑی کو بیچ کر بسر اوقات کرتے ہیں۔

بشکریہ: (اسلام ٹائمز)
YOU MAY ALSO LIKE:

Safed Koh also known as Spin Ghar ‎, "white mountain", the Indian Caucasus as late as the 19th century, the Safīd Mountain Range and as the Morga Range, is a mountain range in eastern Afghanistan and expanding well to North-Western Pakistan.