مثبت سوچ اپنائیں

بسم اﷲ الرحمن الرحیم

مچھیارا ائینٹ سرھانے رکھے آرام سے میٹھی نیند سو رہا تھا ، ایک شخص اس کے پاس آیا تو اس کی آہٹ سے اس کی آنکھ کھلی ، آنے والے شخص نے مچھیارے سے کہا ،یوں کیا سو رہے ہو اپنے کام کو زیادہ وقت دو اور خوب محنت کرو ۔۔۔ زیادہ وقت اور محنت کے بعد کیا ہو گا، مچھیارے نے معصومیت سے پوچھا۔۔۔زیادہ وقت دو گے تو زیادہ مچھلیاں پکڑو گے۔۔۔پھر کیا اس کے بعد؟۔۔تو زیادہ پیسے ملیں گے۔۔۔زیادہ پیسے ملیں گے تو کیا ہو گا؟ مچھیارے نے ایک اور سوال کر ڈالا ۔۔زیادہ پیسے آئیں گے تو کشتی خرید لینا ۔۔۔پھر اس کے بعد ؟۔۔۔کشتی خرید کر سمندر کے بیچ میں جا کر زیادہ مچھلیاں پکڑو گے۔۔۔پھر اس کے بعد؟۔۔۔پھر تم دولت مند ہو جاؤ گے بڑی سی گاڑی لینا، اچھا سا مکان بننا۔۔۔۔پھر کیا اس کے بعد؟۔۔۔پھر تم آرام سے اور ٹھاٹھ سے رہنا۔۔۔آنے والے شخص نے جھنجھلا کر جواب دیا۔۔۔مچھیارے نے گہرا سانس لیا، دونوں ہاتھ سر کے پیچھے کیے،درخت کے سہارے ٹیک لگایا اور ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر اطمینان سے بولاکہ۔۔ ابھی میں کیا کررہا ہوں!

چین، سکون، راحت اگر مال دار بننے میں ہوتا تو جرمنی کا ایڈوالف جو $12000000000(بارہ ارب ڈالر) کے اثاثے کا مالک تھا خود کشی نہ کرتا ، ارب پتی بن کر بھی وہ راحت و سکون خرید نہ سکا۔سکون قلب کا انحصار ہماری سوچ پر ہے ، اپنی سوچ اچھی رکھیں ہر چیز ہمارے لئے اچھی بن جائے گی ،منفی سوچ نہ رکھیں کہ اگر ایسا کر لیتا تو ایسا ہو جاتا، بلکہ یہ سوچیں کہ ایسا تو ہونا ہی تھا ، اﷲ تعالی کی تقسیم پر راضی رہے، حضرت ابن مسعود ؓ کا ارشاد ہے ً میں آ گ کھانے کو اس بات کی ب نسبت زیادہ پسند کرتا ہوں کہ جو چیز میسر نہ ہو اس کے متعلق کہوں کہ کاش مجھے میسر ہو اور جو چیز مجھے میسر ہو اس کے متعلق کہوں کہ کاش مجھے میسر نہ ہوتی ۔

منفی سوچ سے زندگی تلخ ہو جاتی ہے، اور بسا اوقات یہ سوچ ایسی چھبن بن جاتی ہے کہ ساری زندگی اس کی تکلیف محسوس کرتا ہے ، اگر، مگر کی کشمکش اسے کہیں کا نہیں چھوڑتی ،خوشی کے موقع پر اور دوسرں کے لئے قا بل رشک ہونے کے باوجود اپنی خوشی سے بھر پور لطف اندوز نہیں ہو پاتا، ایسے ہی ایک تاجر جس نے تھوڑے سے وقت میں بے تحاشا دولت کمائی اس سے انٹرویو لینے والے نے پوچھا کہ یقینا آپ اپنی کارکردگی سے بہت مطمین ہوں گے کہ قلیل وقت میں مال دار بن گئے تو اس تاجر نے جواب دیا کہ ابھی میں بل گیٹس سے بہت پیچھے ہوں ۔ جتنا بھی مل جائے چین نہیں آتا مزید کی حسرت اور آرزو قبر تک پہنچا دیتی ہے ، ذرا اپنے سے مال دار کو دیکھا تو ڈیپرس ہوگئے ،اپنے سے خوبصورت پر نظر پڑی تو احساس کمتری میں مبتلا ہو گئے ، کسی کی گاڑی یا مکان اچھا دیکھا تو موڈ خراب ہو گیا ،اپنے منصوبے فیل ہونے پر زندگی سے مایوس ہوگئے،

اس کے بالمقابل مثبت سوچ کا حامل بڑی پرسکون زندگی گزارتا ہے، جو ہو چکا اس پر غم نہیں کرتا ، اپنے سے کم تر کو دیکھ کر اﷲ تعالی کا شکر ادا کرتا ہے او رخوش وخرم رہتا ہے بلکہ تکلیف و بیماری میں بھی اخروی اجر پر نظر کر کے مسرور و شادں نظر آتا ہے ، حضر ت عمران بن الحصین کو ایک ناسور نکلا جو کہ ۳۲ سال تک رہا جس کی وجہ سے کروٹ بھی نہ لے سکتے لیکن چہرے پر ایسا اطمینان جسے ہر شخص محسوس کرتا۔ ایک بزرگ سے کسی نے کہا کہ کیسی گزر رہی ہے انھوں نے جواب دیا اس شخص کی کیا کیفیت پوچھتے ہو جس کا ہر کام اس کی مرضی کے مطابق ہے ۔۔ لوگوں نے پوچھا کہ یہ کیسے؟۔۔ بزرگ نے جواب دیا میں نے اپنی مرضی کو اﷲ تعالی کی مرضی میں فناء کر دیا ہے ، اس لئے دنیا میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے گویا کہ میری مرضی سے ہو رہا ہے ۔

تدبیر اور کوشیش کریں ،نتیجہ اﷲ تعالی پر چھوڑ دیں ،جو نتیجہ آئے اس پر خوش رہیں،راحت سکوں چین باہر کی چیزوں میں نہیں بلکہ یہ اپنے ہی اندر چھپا ہوا جوہر ہے ،ماہر نفسیات کہتے ہیں کہ مثبت انداز میں سوچنے سے خود کو خوش باش محسوس کریں گے، اپنے سے اوپر والوں کو دیکھ کر ڈیپرس ہونے کے بجائے اپنے سے کم تر کو سوچ کر زندگی خوشگوار بنائیں۔دوسرں کے لئے اچھا سوچیں، ہر معاملے میں اپنے آپ کو سامنے رکھ کر یہ سوچیں کہ میں اپنے لئے کیا پسند کرتا وہی دوسرں کے لئے پسند کریں، پریشانی اور مشکل میں مایوس نہ ہوں بلکہ دعائیں کریں، اﷲ تعالی سے مانگنے کی عادت ڈالیں، ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ جیسے پسند ہو کہ اﷲ تعالی مشکل حالات میں اس کی دعائیں قبول فرمائیں تو اسے چاہیے کہ وہ اچھے حالات میں خوب دعائیں مانگا کرے۔

Ilyas Katchi
About the Author: Ilyas Katchi Read More Articles by Ilyas Katchi: 40 Articles with 35656 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.