شریانوں کی رگوں میں خون کا جم جانا

 ایسی بیماری جوآپ کو خاموشی سے موت کی طرف دھکیل دے۔۔

انسانی جسم ایسا معمہ ہے جسے سائنسدان آج تک مکمل طور پر حل نہیں کر سکے ہیں،، اﷲ نے مٹی کے پُتلے میں روح پھونک کر ایسا نظام تخلیق کیا ہے کہ تمام تر علم اور مہارت کے باوجود انسان خود اپنے جسم کے بارے میں حیران ہے۔دوسری جانب اﷲ نے انسانی جسم میں ایسی پیچیدگیاں بھی رکھی ہیں کہ ایک نا نظرآنے والا وائرس (ایڈز، وغیرہ) انسان کو دیمک کی طرح چاٹ جاتا ہے لیکن اگر انسان اندرسے صحت مند ہو تو وہ پیچیدگیوں کا مقابلہ بھی کر سکتا ہے۔۔ سائنس نے یوں تو طب کے میدان میں ترقی کی ہے، لیکن کچھ امراض ایسے ہیں، جن پر سائنسدان اور ڈاکٹرلاکھ کوششوں کے باوجود قابو نہیں کر سکے، ہر چند کہ بیماری کا علاج ہوجاتا ہے لیکن زندگی اور موت اﷲ کے ہاتھ میں ہے۔۔ ایسی ہی ایک بیماری پلمونری امبالزم(Pulmonary Embolism/Deep Vein thrombosis ) یا پھیپھڑوں کی شریانوں میں خون کا جم جانا ہے۔۔ اس مرض میں انسان کی ٹانگوں یا بازؤں میں خون جم جاتا ہے۔۔۔جو آہستہ آہستہ انسان کے پھیپھڑوں کی شریانوں میں داخل ہوجاتا ہے۔۔ ہمارے جسم میں ہوا، چکنائی یا خون داخل ہوجانے سے، یا پھر خلیوں کی غیر ضروری افزائش کی وجہ سے بھی شریانوں میں خون جم جاتا ہے۔۔ یہ مرض کبھی بھی کسی بھی وقت لاحق ہوسکتا ہے،،، اگر آپ کے گٹھنے میں کبھی چوٹ لگی ہے،، خدا نخواستہ ہوا کا چھوٹا سا بُلبُلا جسم میں داخل ہوگیا تو یہ بُلبُلا آہستہ آہستہ آپ کے دل یا پھیپھڑے تک پہنچ جاتا ہے جو خون کے جمنے کا باعث بنتے ہیں۔۔۔

وجوہات:
20 سے 30 فیصد مریضوں میں پلمونری امبالزم کسی علامات کے بغیر لاحق ہوتا ہے اور مریض کو پتا بھی نہیں چلتا۔۔ خون جمنے کی چند وجوہات مندرجہ زیل ہیں:
﴾ گہرا زخم یا چوٹ،، کوئی صدمہ
جسم کے کسی حصے کا آ پریشن ،خاص طور پر پھیپھڑوں کے کینسر کی سرجری،
کینسر، دل کے امراض
ریڑھ کی ہڈی کی سرجری
ٹوٹی ہوئی ہڈیاں
کسی انزائم یا پروٹین کی کمی
کولہے یا ران کی ہڈی میں فریکچر
زیادہ لمبے عرصے تک بستر پر آرام یا سفر
لمبے عرصے تک جسم کا حرکت کے بغیر رہنا
جسم کے کسی حصے کا جل جانا
حمل اور بچے کی پیدائش
مانع حمل ادویات کا استعمال
مٹاپا
سگریٹ نوشی
بلند فشارِخون

زیادہ عرصے تک جسم کا حرکت نہ کرنا بھی بازؤں اور ٹانگوں میں خون جمنے کا سبب بن سکتا ہے،، بعض افراد مستقل سفر میں رہتے ہیں اور ان کا جسم دیر تک ایک ہی حالت میں رہتا ہے،، جس کی وجہ سے خون جم جاتا ہے۔۔ اس کے علاوہ وہ افراد جن کے خو ن میں گاڑھا پن ہوتا ہے، ایسے افراد میں بھی پلمونری امبالزم کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔۔

علامات:
پریشانی
سینے میں تکلیف،یہاں تک کہ سانس لینے میں دشواری
خشک کھانسی
فشارخون میں کمی
دل کی دھڑکنوں کا تیز ہونا
پسینہ
پیڑو میں تکلیف ہونا
سر چکرانا
پیروں کا سوجنا
جلدمیں نیلاہٹ
سانس لینے کے دوران پسلیوں کا چلنا محسوس ہونا
ہلکا بخار


بعض سنجیدہ نوعیت کے کیسز میں جہاں کلاٹ زیادہ بڑا ہوجائے ، تو مریض بے ہوش بھی ہوجاتا ہے، ٹھنڈے پسینے آنے لگتے ہیں، ہونٹ اور انگلیاں میں نیلی پڑ جاتی ہیں،، یہاں تک کہ مریض کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ پلمونری امبالزم کے دوران ہمارے خون میں آکسیجن کی کمی ہوجاتی ہے ،، جس کی وجہ سے جسم کے دوسرے اعضاء بھی متاثر ہوتے ہیں۔۔ اس کے علاوہ اس بیماری سے ہمارے پھیپھڑوں پر بھی اثر پڑتا ہے۔۔

علاج:
پلمونری امبالزم کی تشخیص اتنی آسان نہیں کیونکہ اس مرض کی کوئی مخصوص علامات نہیں ہیں۔۔ مرض کی تشخیص کے لئے بلڈ ٹیسٹ کروایا جاتا ہے لیکن عام بلڈ ٹیسٹ بھی خون میں بننے والے کلاٹ کی نشاندہی نہیں کرسکتا،، یہاں تک کہ ایکس رے بھی خون کے جمنے کی جگہ کا تعین نہیں کر سکتا۔۔۔ بلڈ کلاٹنگ کی تشخیص کے لئے Duplex Doppler ڈپلیکس ڈوپلر الٹرا ساؤنڈ کا طریقہ استعمال کیا جاتا ہے،، جس سے ٹانگوں میں خون کے بہاؤ کا اندازہ کیا جاتا ہے،، اور پھیپھڑوں میں بھی خون کی کلاٹنگ کا جائرہ ڈپلیکس ڈوپلر الٹراساؤنڈ کی مدد سے جاتا ہے۔۔ خون میں کلاٹنگ کے عمل کو روکنے یا کم کرنے کے لئے خون کو پتلا کرنے والی دوائیں دی جاتی ہیں۔۔ جنہیں Anticoagulants بھی کہا جاتا ہے۔۔ یہ دوائیں شریانوں میں جمے خون کو ختم تو نہیں کرتیں لیکن مزید خون جمنے سے روکنے میں مدد دیتی ہیں۔۔۔ Heparin اور Warfarin مریض کو دی جانے والی اینٹی کُواگو لینٹس میں شامل ہیں۔۔اس بیماری کے خطرناک حد تک پھیلنے کے باعث مریض کی جان بچا نے کے لئے فوری علاج کے لئے اسپتال منتقل کیا جاتا ہے جہاں کلاٹ ختم کر نے کے لئے تھرمبولائٹک تھراپی کی جاتی ہے، جس میں دوا باریک رگوں میں کلاٹ کو چیرتی ہوئی نکل جاتی ہے یا پھر اثر انداز نہیں ہوتی۔۔ ڈاکٹر اس تھراپی کا استعمال کم کرتے ہیں کیونکہ اس سے خون بہہ جانے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے۔۔ اس کے علاوہ catheter جسے عام لفظوں میں سرنج یا نالی کے زریعے بھی کلاٹ کو نکالنے یا دوائیں دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔۔ بہت کم کیسز میں ایسا ہوتا ہے کہ کلاٹ کو ختم کرنے کے لئے آپریشن کیا جائے۔۔

احتیاطی تدابیر:
کسی گہرے زخم یا سرجری کے بعد اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ کے جسم میں ہڈیوں کے درمیا ن کوئی خالی جگہ تو نہیں رہ گئی ،، کیونکہ اس خالی جگہ سے ہوا کے داخل ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔۔ جو بُلبلے کی صورت میں انسان نے پھیپھڑوں میں داخل ہوجاتے ہیں۔۔ سفر میں، گھر میں، ٹرین ، جہاز اور بس وغیرہ میں سفر کے دوران اپنے ٹانگوں حرکت میں رکھیں۔۔ کوشش کریں کہ خود کو کسی اعصابی دباؤ یا پریشانی میں مبتلا نا رکھیں۔۔دن بھر کی روٹین میں خود کو زیادہ دیر مصروف رکھنے کی کوشش کریں ،، وہ افراد جنہیں ابتداء ہی میں اس بیماری کا معلوم ہوجائے انہیں چاہئے کہ اپنی دواؤں کا استعمال زندگی بھر جاری رکھیں۔۔۔

حاملہ خواتین کے لئے بھی یہ بیماری خطرے سے کم نہیں،، حاملہ خواتین میں خون کے جمنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، اس لئے ایسی خواتین کو بیماری سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنی ہیں۔۔

پلمونری امبالزم یا شریانوں میں خون کا جم جانا ایسی بیماری ہے جس کی اگربرقت تشخیص کرلی جائے تو مریض کے بچنے کے چانسز 95 فیصد ہوتے ہیں،، اور اگر کیس بگڑ جائے یا مریض کی حالت کسی بھی قسم کی سرجری کے قابل نا ہو تو موت واقع ہوسکتی ہے۔۔ لہذاء ہمیں سفر کے دوران، اور دفتری اوقات میں اپنے جسم کو خاص طور پر اپنی ٹانگوں کو حرکت میں رکھنا چاہئے۔۔ تاکہ پلمونری امبالزم کے خطرے سے بچا جا سکے۔۔

قارئین کرام!
اگر آپ میں ان میں سے کوئی ایک بھی علامات پائی جاتی ہیں تو آپ براہ کرم خود سے علاج کرنے کے بجائے اپنے ڈاکٹر سے رجوع کیجئے،، کیونکہ ضروری نہیں مندرجہ بالا علامات میں سے کوئی ایک بھی ظاہر ہونے پریہی بیماری ہو۔۔زندگی اور موت اﷲ کے ہاتھ میں ہے،، بیماری جو بھی ہو، احتیاط اور پرہیز لازمی ہے۔۔ 14 جنوری 2014کو میری والدہ کو خشک کھانسی، اور سانس لینے میں دشواری ہوئی، 15 جنوری کو اسپتال میں داخل ہوئیں اور اس بیماری کی تشخیص ہوئی۔۔ اٹھارہ جنوری 2014 کو یہ قیمتی رشتہ مجھ سے بچھڑ گیا،، اﷲ ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔۔آمین

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Najam Us Sahar
About the Author: Najam Us Sahar Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.