سعودی عرب کے صحراؤں سے حیران کن دریافتیں

آکسفورڈ یونیورسٹی کی زیرِ قیادت ایک ٹیم نے سعودی عرب کے صحراؤں کی تہہ میں ایک حیران کن دریافت کی ہے۔ محققین نے ہاتھیوں کی ایک قدیم نسل کا 325000 سال پرانا ایک ہاتھی دانت دریافت کیا ہے۔ یہ ہاتھی دانت ایک قدیم جھیل کے علاقے میں پایا گیا۔

ماہرینِ آثارِ قدیمہ کا کہنا ہے کہ یہ اس بات کا روشن ثبوت ہے کہ ایک دور میں دیو ہیکل جاندار زرخیز زمینوں میں گھومتے رہتے تھے اور ان ہی جگہوں پر آج صحراء النفود کی گرم ہوائیں چلتی ہیں۔
 

image


سعودی عرب کے النفود صحرا کا تصور کیا جائے تو ایک گرم جگہ، ہوا اور ریت کے علاوہ کسی اور چیز کا خیال آنا بھی تقریباً ناممکن ہے۔

لیکن النفود صحرا کی سطح کو کھرچنے سے بین القوامی ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے ایک سرسبز اور نم اراضی کے شواہد اکٹھے کیے ہیں جہاں بڑے بڑے جانور گھومتے اور خوراک حاصل کرتے تھے۔

اس منصوبے کے رہنما پروفیسر مائیک پیٹراگلیا کا کہنا ہے کہ ’سٹیلائیٹ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ہم نے معلوم کیا کہ عرب کے صحراؤں میں لاکھوں آثارِ قدیمہ کے مقامات ہیں۔‘

انھوں نے بتایا’خطے میں سات ہزار سے زائد جھیلوں کے نشانات ہیں اور ان میں زیادہ تر سعودی عرب میں ہیں۔‘

صحراؤں میں آثارِ قدیمہ کی تلاش کے اس پانچ سالہ منصوبے کے لیے مالی امداد یورپین ریسرچ کونسل نے کی ہے۔ اس منصوبے پر آکسفورڈ یونیورسٹی اور سعودی عرب کا سیاحتی کمیشن مل کر کام کر رہے ہیں۔

30 ارکان پر مشتمل یہ ٹیم اپنی دریافتیں اگلے ہفتے آکسفورڈ یونیورسٹی میں ’گرین عریبیہ‘ یعنی سرسبز سعودی عرب کے نام سے تین روز کانفرنس میں پیش کرے گی۔

سعودی شہزادے اس تقریب میں شرکت کے لیے برطانیہ جائیں گے۔ اس تقریب میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا سعودی عرب میں کب انسان اور جانور ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار ہونا شروع ہوئے۔
 

image

حال ہی میں دریافت ہونے والے ہاتھی دانتوں کے دو حقوں کا حجم 2.25 میٹر ہے اور یہ وسط حیاتی دور کی ایک قدیم نسل کے ہیں۔ پانچ میٹر کے فاصلے پر پائی جانے والی ایک اور ہڈی سے سائنسدانوں نے اندازہ لگایا ہے کہ اس ہاتھی کا وزن 6-7 ٹن کے قریب ہے جبکہ موجودہ دور میں افریقی ہاتھی کا وزن 3-6 ٹن ہے۔

ان کے اندازے کے مطابق اس ہاتھی کا کندھوں تک قد 3.6 میٹر سے زیادہ ہے۔

پروفیسر مائیک پیٹراگلیا کے مطابق ’اس ہاتھی کے ساتھ یقیناً کئی دوسرے بڑے جانور بھی رہے ہوں گے۔‘

صحرا کی اسی تہہ پر ہاتھی دانت کے علاوہ محققین کو ایک قدیم تیندوے اور گھوڑے کے خاندان سے تعلق رکھنے والے ایک جانور اوریکس کے باقیات بھی ملے ہیں۔

اس کے علاوہ سائنسدانوں کو وہاں سے پتھر کے بنے آلات بھی ملے ہیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ یہ انسانوں کی ابتدائی زندگی کے نشانات ہیں۔

پروفیسر مائیک پیٹراگلیا کے مطابق ’عرب کے صحرا پہلے سر سبز علاقے ہوا کرتے تھے۔ تاہم ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث انسانوں کے رویے میں بھی تبدیلی آئی۔‘
YOU MAY ALSO LIKE:

Deep in the deserts of Saudi Arabia, a team led by Oxford University has made a startling discovery: a giant, 325,000-year-old tusk belonging to an extinct species of elephant, remarkably preserved and embedded by an ancient lake. It is vivid proof, say archaeologists, that giant beasts once roamed lush and fertile plains where today the wind-blown sand covers the searing Nafud Desert.