پاکستانی، کرکٹ اور اﷲ میاں

کرکٹ میچ جاری تھا اور تھا بھی پاکستان اور بھارت کے درمیاں۔ پہلے پاکستانی باؤلر پٹے اور اس کے بعد ایک ایک کر کے پاکستانی بیٹسمینوں نے پویلین کی راہ لینا شروع کی۔بھارت والے بھگوان کو بدھائیاں دے رہے تھے جبکہ پاکستانیوں نے میچ دیکھنا چھوڑ کے مصلے بچھا لئے تھے اور اﷲ کریم کی بارگاہ میں خشوع وخضوع کے ساتھ آہ وزاری کر کے پاکستان کی جیت کی دعائیں مانگی جا رہی تھیں۔ادھر آسمانوں پہ زمین کے معاملات کو دیکھنے والا فرشتہ زمین کی رپورٹ لے رہا تھا۔رپورٹ ملی کہ امریکہ میں طوفان آ گیا ہے۔فرشتے نے سنا اور سر ہلا دیا۔دوسرا فرشتہ آیا اور خبر سنائی کہ یو کے میں زلزلہ کی وجہ سے بہت تباہی مچی ہے اور لوگ بہت پریشان ہیں ۔جواب ملا سمجھدار لوگ ہیں کچھ نہ کچھ کر لیں گے۔اسی طرح دنیا کے باقی حصوں سے بھی مختلف فرشتے خبریں لا رہے تھے کہ اچانک انچارج فرشتہ ہڑ بڑا کے اٹھا، پیڈ باندھے اور انتہائی سرعت سے زمین کی طرف پرواز کرنے لگا۔ساتھی فرشتے نے پوچھا خیر تو ہے؟انچارج فرشتہ بولا، پاکستان کا میچ جاری ہے اور پوری پاکستانی قوم سب کچھ چھوڑ کے اﷲ میاں کو پکار رہی ہے۔ مجھے حکم ملا ہے کہ فوراََ میدان میں پہنچ کے پاکستان کی جیت کو یقینی بناؤں۔

یہ کہانی ہے اور کسی ایسے شخص نے بنائی ہے جو پاکستانی قوم سے اچھی طرح واقف ہے۔یہ قوم مصیبت کے وقت ہاتھ پاؤں ڈھیلے کر کے سب کچھ اﷲ میاں پہ چھوڑ دیتی ہے۔ ہاں یہ حقیقت ہے کہ جب پاکستانی اپنی نادانیوں کی بناء پہ نا امیدی کی انتہاؤں کو چھونے لگتے ہیں تو اﷲ کریم انہیں دوبارہ اپنے پاؤں پہ کھڑا کر دیتا ہے۔شاعر نے یہ شعر اپنے سے زیادہ شاید پاکستانی قوم ہی کے بارے میں کہا تھا کہ
نجانے !کس کی دعائیں ،سنبھال لیتی ہیں
میں ڈوبنے لگتا ہوں سمندر اچھال دیتا ہے

اپنے قیام سے اب تک پاکستان جن جن کٹھنائیوں سے گذر ا ہے ان کی تفصیل لکھی جائے تو پوری کتاب کی ضرورت پڑے گی۔کل جب آسڑیلیا کے میچ میں پاکستانی بلے بازوں نے ایک سو اکیانوے رنز بنا لئے تو پوری قوم جیت کی امید لے کے ٹی وی کی سکرینوں کے سامنے جم گئی تھی۔بازار سنسان ہو گئے تھے۔کینگروز کے پہلے دو کھلاڑی جلد ہی آؤٹ ہو گئے تو ہر پاکستانی کی خوشی دیدنی تھی لیکن پھر میکس ول میدان میں آیا۔بلاول بھٹی کے ساتھ توخیر وہی ہوا جو سیاست میں فی الحال بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ہو رہا ہے۔ہمارا شاہد آفریدی بھی بے چارہ بھی اٹھارہ رن دینے کے بعد کچھ سہما سہما نظر آنے لگا۔میدان میں تو خیر جو ہورہا تھا لیکن ٹی وی سکرینوں کے سامنے دنیا ومافیھا سے بے خبر پاکستانیوں کے چہروں پہ ہوائیاں اڑنا شروع ہو گئی تھیں۔جلدی مایوس ہونے والے تو ٹوپیاں پکڑ کے اپنی قضا ہوتی نماز کے لئے اٹھ گئے لیکن جو بیٹھے تھے ۔کھلاڑیوں کے بارے میں ان کے خیالات سننے والے تھے۔ تھوڑی دیر پہلے کندھوں پہ بٹھائے اپنے کھلاڑیوں کو قوم نے زمین پہ دے مارا تھا اور اب انہیں پاؤں کے نیچے ہر شخص روندے کے درپے تھا۔

بڑی سکرین پہ میچ دیکھا جا رہا تھا۔باقی سارے تومغلظات بک رہے تھے لیکن وہ نوجوان ایک کونے میں بیٹھا تھا اور اس کے ہاتھ اٹھے ہوئے تھے۔اس کی آنکھوں میں التجا کی انتہاء تھی۔جب اسے محسوس ہوا کہ اس کی دعائیں رائیگاں جا رہی ہیں تو وہ باقاعدہ رونے لگاہچکیوں کے ساتھ۔باقی سب لوگ تو خیر اپنا اپنا غصہ نکال رہے تھے لیکن وہ مجھے اس وقت مجسم سوال لگا۔مجھے لگا کہ شاید اﷲ کریم کو اسی طرح کا خلوص اور اسی قبیل کی التجاء درکار ہوتی ہے۔ میں نے پہلو میں کھڑے بھولے کو ٹہوکا دیا۔اسے کان میں کہا کہ پاکستان میچ جیت جائے گا۔ بھولے نے جواباََ مجھے چپ رہنے کا اشارہ کیا اور پھر سرگوشی میں بھولا۔بونگیاں مت مارو مار پڑے گی۔میں بھولے کی بات کو پا گیا اور خاموش ہو کے پھر اس نوجوان کی طرف متوجہ ہو گیا۔اب اس کا پورا جسم ہل رہا تھا۔ وہ شاید ہچکیاں لے رہا تھا۔ مجھے اس کی کرکٹ اور پاکستان کے ساتھ محبت پہ رشک آیا۔میں سوچنے لگا کہ جس خشوع سے یہ نوجوان پاکستان کی جیت کی دعا مانگ رہا ہے اگر یہ اﷲ سے ولایت مانگتا تو شاید وہ بھی اسے لمحوں میں عطا ہو جاتی۔ مجھے اس وقت پاکستان اور اس کی کرکٹ ٹیم کی خوش نصیبی پہ بھی حیرت ہوئی کہ لوگ اپنے ملک سے کتنا پیار کرتے ہیں۔

پھر کایا پلٹ گئی۔اس نوجوان کی دعائیں رنگ لانے لگیں۔آفریدی نے میکس ول کو پویلین کی راہ دکھا دی۔ سوکھے پتوں کی طرح آسٹریلین کی وکٹیں گریں اور جیت پکے پھل کی طرح پاکستان کی جھولی میں آگری۔ اس نوجوان کے چہرے پہ مسرت اور شادمانی اور اس کے خوشی منانے کا انداز بھی دیکھنے والا تھا۔ وہ بار بار آسمان کی طرف دیکھتا۔ اب وہ شکرکی انتہاء پہ تھا۔ اﷲ جانتا ہے مجھے ایک بار پھر پھر اس پہ رشک آیا۔ میں سوچنے لگا کہ اس نوجوان کی صحبت میں رہوں گا اور اس کے خشوع وخضوع اور اس کے اندازِ تشکر کا کچھ حصہ شاید مجھے بھی عطا ہو۔کچھ دیر بعد ہم ہال سے نکل آئے۔میں نے بھولے سے اس نوجوان کا ذکر کیا تو وہ لاپروائی سے بو لا۔میں اسے جانتا ہوں پرانا سٹے باز ہے۔ہمیشہ بھارت کی جیت پہ لگاتا ہے آج پہلی بار اس نے پاکستان کی جیت پہ سب کچھ لگا یا ہوا تھا۔

Malik Abdul Rahman jami
About the Author: Malik Abdul Rahman jami Read More Articles by Malik Abdul Rahman jami: 283 Articles with 267088 views I am from Abbottabad presently living at Wah.I retired as Lt Col from Pak Army. I have done masters in International Relation and Political Science. F.. View More