خطروں کے کھلاڑیوں کے خطرناک کھیل

فٹبال سے لیکر کرکٹ کے لاکھوں مداحین اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کی کارکردگی دیکھنے کیلئے سٹیڈیم کا رخ کرتے ہیں یا ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر داد دیتے ہیں۔ کھیلوں کے اس تفریحی پہلو کو محض تفریحی نہیں کہا جا سکتا۔ ماضی میں نظر دوڑائیں تو کھیلوں کی بابت بہت سی تربیت کا اہتمام ہوتا تھا۔ شمشیر زنی، گھڑ سواری، نیزہ بازی اور تیر اندازی ہوتے تو کھیل تھے لیکن مقصد سپاہیوں کو برے وقت کے لئے تیار کرنا ہوتا تھا۔ اسی طرح کشتیاں اور باکسنگ جیسے کھیل بھی کسی ادارے کے اہلکاروں کی جسمانی تربیت کرتے تھے لیکن جنگی اطوار میں تبدیلی آنے کے ساتھ ساتھ کھیلوں میں بھی نمایاں ہوگئیں۔ کھیلوں میں آنے والی ارتقائی تبدیلیوں نے بہت حد تک اس کے مقاصد کو تبدیل کرکے اسے خالص تفریحی بنا دیا ہے۔ دنیا میں بہت سے کھیل کھیلے جاتے ہیں جن میں کچھ ایسے ہیں جو نہ صرف خطرناک تصور ہوتے ہیں بلکہ عملاً کئی کھلاڑیوں کی جانیں بھی گئیں۔ ذہنی و جسمانی نشوونما کو بہتر بنانے والے کھیل آج ایک تھرل بن چکے ہیں۔ کھلاڑی اپنی جان خطرے میں ڈال کر شائقین کیلئے تفریح کا سامان بناتے ہیں۔ کرکٹ ،فٹبال ، باسکٹ بال اور ان ڈور گیمز پرامن کھیل ہیں لیکن کئی کھیل ایسے ہیں جہاں جان خطرے میں رہتی ہے۔ شائقین کی دلچسپی کیلئے چند ایسے کھیلوں کا ذکر کیا جا رہا ہے۔ ہم خطرناک کھیل کہہ سکتے ہیں اور اسے خطروں کے کھلاڑی ہی کھیل سکتے ہیں جن میں ہر وقت جان ہتھیلی پر رہتی ہے۔ دنیا میگزین میں شائع ہونے والی یہ رپورٹ چند ترامیم کے بعد ہماری ویب کے قارئین کے لیے بھی پیشِ خدمت ہے-
 

ہیلی سکائنگ
نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد مہنگے اور خطرناک کھیل ہیلی سکائنگ میں حصہ لینے کی متمنی ہے۔ اس کھیل میں برف کے پہاڑوں پر ہیلی کاپٹروں سے کود کر چھلانگیں لگائی جاتی ہیں۔ یہ کھیل ایک مخصوص ماحول میں کھیلا جاتا ہے اس کیلئے اس جگہ کا انتخاب کیا جاتا ہے جہاں چاروں طرف برف ہی برف ہو اور کوئی ایسی جگہ نہ ہو جہاں کوئی چٹان برف سے باہر منہ کھولے کھڑی ہو۔ اچھی طرح اطمینان کرنے کے بعد کھلاڑی ہیلی کاپٹر سے زمین پر کودتے ہیں۔ کودنے سے قبل انتظامیہ اس بات کی تسلی کرلیتی ہے کہ ہوا کی رفتار اور رخ کیسا ہے اس لئے کہ کھلاڑی کو پیرا شوٹ کی مدد کے بغیر کودنا ہوتا ہے اور پھر دوسری بات یہ کہ برف تازہ پڑی ہو اور نرم ہو۔ جمی ہوئی برف پر کودنے کا صاف مطلب تو موت ہے۔ ان تمام احتیاطی تدابیر کے باوجود خطرے کا احتمال رہتا ہے۔ ہیجان انگیزی کے اس کھیل میں تجسس اور خطرے تو ہے لیکن جانباز خطروں سے کھیل کر اپنا آپ منواتے ہیں۔

image


بھینسے کی سواری
یہ بہت ہی خطرناک کھیل ہے اسے بل فائٹنگ نہ سمجھا جائے بلکہ اس خطرناک کھیل میں کھلاڑی کو ایک بھینسے کے سینگوں کو قابو کرکے اس پر سواری کرنا ہوتی ہے۔ یہ جنگلی بھینسا کھلاڑی کو اپنے سینگ کی ایک ضرب سے فضا میں 10 فٹ بلندی تک اچھال دیتا ہے اور وہ دھڑم سے زمین بوس ہوتا ہے۔ چاہے اس کی ہڈی پسلی ٹوٹ جائے، اسے فوراً زمین سے اٹھ کر بھینسے پر دوبارہ حملہ آور ہونا ہوتا ہے۔ بل رائیڈنگ کا کھیل میکسیکو میں بہت مقبول ہے۔ امریکی روایت کے مطابق کھلاڑی کو ہوا میں کم از کم 8 سیکنڈ فضا میں معلق رہ کر دوبارہ بیل پر قابو پانے کیلئے حملہ کرنا چاہیے۔ یاد رہے کہ ایک رسی بیل اور اس کا دوسرا سرا کھلاڑی کے ساتھ باندھ دیا جاتا ہے تاکہ بھاگ جانے کے راستے محدود ہو جائیں ۔ اس کھیل میں سینکڑوں کھلاڑی شدید زخمی ہوئے اور کئی موت کا شکار بھی ہوئے لیکن آج بھی میکسیکو میں یہ کھیل روایتی جوش و جذبے سے کھیلا جاتا ہے۔

image


بیس جمپنگ
بیس جمپنگ کو ’’خودکشی کی بہترین کوشش‘‘ کہا جا سکتا ہے۔ یہ غیر روایتی کھیل موت کا پروانہ ہے۔ اس کھیل میں خطروں کے کھلاڑی اونچی عمارتوں سے کودتے ہیں۔ آسمان سے باتیں کرتی عمارتوں سے کودنے کیلئے بڑا دل چاہیے اور ایسی ہمت جو دوسروں کو بھی جوش دلا دے۔ ان کی حفاظت کیلئے صرف ایک پیرا شوٹ ہوتا ہے جس کے کھلنے کے سو فیصد امکان نہیں ہوتے۔ سمجھ لیں کہ جو زندہ بچ گیا وہ ہی فاتح قرار پایا۔ خدانخواستہ کوئی کھلاڑی بدقسمتی کا شکار ہو جائے تو اس کی ہڈیوں کا کچومر بن جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پانچ سے پندرہ افراد سالانہ اس خوفناک کھیل کی بھینٹ چڑھتے ہوئے لقمہ اجل بنتے ہیں۔

image


سکیٹنگ
فولاد کی ایک پتری جو دھاتی فریم میں پیوست اور جوتوں کے تلوں سے جڑی ہوتی ہے ،اسکیٹ کہلاتی ہے لیکن اس سے ملتی جلتی اسکیٹ گلیوں میں گھومنے والے نوجوانوں کے پاس بھی ہوتی ہے۔ جس میں دھاتی پتری کی بجائے پہیے ہوتے ہیں۔ بظاہر سڑکوں اور گلیوں میں دندناتے پھرتے جوان اسکیٹنگ کرکے خود بھی لطف اندوز ہوتے ہیں اور دیکھنے والوں کیلئے بھی تفریح کا سبب بنتے ہیں لیکن اس تفریح کے پیچھے اس کھیل کے ہولناک نتائج دل کو جیسے بٹھا دیتے ہیں۔ کئی بچے اسکیٹنگ کرتے ہوئے پیچھے سے آنے والی ہیوی ٹریفک کے بھاری پہیوں کے نیچے آ کر کچلے جاتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ کسی حادثے کی صورت میں ان سپیڈی بوٹوں میں بریک نام کی کئی چیز نہیں ہوتی۔ اسے کھیلوں کی دنیا میں خطرناک کھیل کہا جاتا ہے۔

image


لہروں سے پنجہ آزمائی
سمندری لہریں بہت منہ زور ہوتی ہیں۔ کئی فٹ بلند یہ لہریں تہس نہس کرتی ہیں۔ سونامی میں ان لہروں نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کئی مرتبہ کیا ہے لیکن انسان جو کہ مہم جو فطرت کا مالک ہے ان لہروں پر قابو پانے کیلئے نت نئے طریقے سوچتا رہتا ہے۔ ان لہروں سے پنجہ آزمائی بھی ایک طرح کا کھیل ہے جس میں کھلاڑی ایک چھوٹے سے تختے پر سمندر کی لہروں کو اپنے دسترس میں لانے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ لہروں کے ہمراہ سفر کرتا ہے لیکن کئی مرتبہ یہ لہریں حاوی ہو کر اسے گرانے میں کامیاب رہتی ہیں اور اگر لہروں کا طوفان اپنے عروج پر ہو تو کھلاڑی کی ڈیڈ باڈی ہی باہر آتی ہے، فطرت نے سمندر کو یہ جلا بخشی ہے کہ وہ لاش کو ہمیشہ باہر اگل دیتا ہے۔ لہروں سے پنجہ آزمائی کرنے والے کھلاڑی دراصل موت سے ہتھ جوڑی کر رہے ہوتے ہیں جس میں کامیابی ان کی زندگی کی ضمانت ہوتی ہے۔

image


غاروں کا کھوج لگانا
سپورٹس کی دنیا میں یہ بھی ایک انوکھا کھیل ہے جس میں کھلاڑی تنگ منہ والی غاروں کی جھیلوں میں چھلانگیں لگاتے ہیں۔ یہ گھپ اندھیری غاریں موت کا صحرا ہوتی ہیں، جہاں ہوا کی آمدورفت نہ ہونے کے برابر ہے، جس کا مطلب آکسیجن کی کمی ہے۔ پانی کی ان غاروں میں پائی جانے والی آبی مخلوق، سرد درجہ حرارت اور حبس کھلاڑی کیلئے موت کا پیغام لاتی ہے لیکن نئی دنیا کی تلاش میں کچھ جانباز کھلاڑی جان ہتھیلی پر رکھ کر کود پڑتے ہیں۔ انہیں اس بات کا یقین نہیں ہوتا کہ وہ زندہ لوٹیں گے کہ نہیں لیکن یہ دھن ضرور ہوتی ہے کہ لوٹیں گے تو دنیا کو ایک نئی دنیا کی خبر ضرور دیں گے۔ ایسے کھلاڑیوں کے ساتھ آکسیجن کے سلنڈر تو شامل ہوتے ہیں لیکن تنگ دہانوں والی غاروں کی جھیلوں میں کوئی ایمرجنسی پیش آ جائے تو فوری طبی امداد کا دیا جانا ناممکن ہوتا ہے۔ یہ لوگ ہزاروں فٹ گہری جھیلوں میں غوطے لگاتے ہیں جہاں سورج کی روشنی کبھی کبھار جاتی ہے۔ اس ضمن میں بہت سے مہلک حادثات کی خبریں ملتی رہی ہیں۔

image


موٹرسائیکلنگ
موٹرسائیکلنگ آج کا معروف کھیل ہے اور تیسری دنیا میں بھی متمول نوجوان ہیوی بائیکس پر ریس لگانے کا شوق پورا کرتے ہیں۔ ایسی بائیکس پر نہ صرف ریس لگائی جاتی ہے بلکہ ان کی جمپنگ کا بھی اپنا مزہ ہے۔ ان کی محبت میں یوں محسوس ہوتا ہے جیسے زندگی یہاں ہی ختم ہوگئی ہے۔ ریس لگانے اور موٹرسائیکلنگ کے کرتب دکھانے تک تو برداشت کیا جا سکتا ہے اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ ایسے کھلاڑیوں کے حفاظتی اقدامات تسلی بخش ہوتے ہیں لیکن ان نوجوانوں کا کیا کیجیے جو بھیڑ والی سڑکوں پر ویلنگ کرتے ہوئے موت کا لقمہ بنتے ہیں۔ ویلنگ ایک ایسا خطرناک کھیل ہے جو اب تک کئی نوجوانوں کی جانیں لے چکا ہے۔ یہ لوگ ایک پہیے پر موٹرسائیکل بھگاتے ہیں اور پھر سلپ ہو کر فٹ پاتھ کی ضرب کی تاب نہ لا کر موت کا شکار ہوتے ہیں۔

image


فٹبال
یہ سوچ کر آپ حیران ہونگے کہ آیا فٹبال بھی خطرناک کھیلوں کی فہرست میں شامل ہے۔ بظاہر تو اس کا جواب نفی کی صورت میں آتا ہے لیکن بنظر غور دیکھا جائے تو یہ کھیل بھی خونی کھیل کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ کسی کی فیورٹ ٹیم میچ ہار جائے تو غصے سے بھرے مداح اپنے ہیروز کو سرعام گولی مارنے تک سے گریز نہیں کرتے۔ ایسی کئی مثالیں ہیں جہاں تماشائیوں نے کھلاڑیوں کو میچ ہارنے کے جرم کی پاداش میں جان سے ہی مار دیا ہے۔ اس کے علاوہ کھیل کے میدان میں بھاگتے کھلاڑی بھی ہارٹ اٹیک جیسے حادثات کا شکار ہوتے ہیں۔ فٹبال کے میدان میں کھیلتے ہوئے کھلاڑیوں کی اموات کی شرح دیگر کھیلوں سے سب سے زیادہ ہے اس کے علاوہ ہڈیوں کا ٹوٹ جانا تو عام سی بات ہے۔

image


گھڑ سواری
گھڑ سواری پرانا مشغلہ ہے۔ راجے، مہاراجے اور بادشاہ، شہنشاہ گھڑ سواری کے دلدادہ ہوتے تھے۔ اس سے متعلق پولو بھی کھیلا جاتا ہے لیکن آج کل گھڑ سواری ایک ایسا کھیل ہے جس میں جوئے کی لت شامل ہو چکی ہے۔ بکی اپنے گھوڑے کی جیت کیلئے جائز ناجائز ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں جس سے یہ جانور تیزی سے بھاگتے ہوئے اگر گر جائے تو اس کی ٹانگیں ٹوٹ جاتی ہیں۔ بکی ایسے داغی جانوروں کو برداشت نہیں کرتے اور انہیں گولی مار دیتے ہیں اس کے علاوہ کچھ سال پہلے یہ رپورٹ بھی سامنے آئی تھی کہ ریس کے گھوڑوں کو ممنوعہ ادویات کا استعمال کروایا گیا جس کے نتیجے میں بھاگتے گھوڑوں کے دل پھٹ جاتے ہیں اور موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

image

Mount Damavand, Iran
یہ ایران اور مشرق وسطیٰ کی سب سے بلند ترین چوٹی ہے جو کہ سطح سمندر سے 18406 فٹ کی بلندی پر واقع ہے- اور یہ ایشیا کا سب سے بلند ترین آتش فشاں بھی ہے- اس مقام کو بھورے ریچھوں اور چیتوں کا گھر بھی قرار دیا جاتا ہے- اور ساتھ ہی یہاں بڑی تعداد میں جنگلی بکرے اور لال بھیڑیں بھی موجود ہیں-

image
YOU MAY ALSO LIKE:

You may not remember it, but there was a time when sport had a purpose greater than entertainment and advertising. Early fencing, wrestling, archery, and pentathlon competitions trained troops in the practical arts of war. Later, sport refocused to improve physical fitness and impress women. But the following list shows places where modern sport has devolved into novel death wishes.