عامل کامِل ابو شامل قسط 26۔ بابا کامل شاہ گیند والے

گُزشتہ سے پیوستہ۔
کامل علی نے بتایا کہ اُس نے جاناں کو اپنی فیملی کے متعلق سچ سچ بتادیا کہ،، اُسکا اِس بھری دُنیا میں کوئی نہیں ہے۔۔۔ جبکہ افلاطون اُسکی دُور کی پھوپی کا بیٹا ہے ۔ جو پھوپی کے انتقال کے بعد اِس کے ہی ساتھ رِہتا ہے۔۔۔۔ کامِل علی کے خاموش ہُوتے ہی افلاطون نے ہاتھ نچا کر کامل کو مُخاطب کرتے ہُوئے کہا۔اُو !کمینے انسان تمہارا بھلے دُنیا میں کوئی نہیں ہو۔ لیکن میرے ماں باپ دُونوں ہی زِندہ ہیں۔ تُم نے جیتے جی میری ماں کو کیوں مار ڈالا۔ اگر میرے والد کو معلوم ہُوگیا کہ تُم نے جیتے جی اُنکی اکلوتی بیگم کو تخیل میں مار ڈالا ہے۔ تو مجھے قوی اُمید ہے کہ،، وُہ تمہارے ساتھ میرا بھی خُون پی جائیں گے۔۔۔ بہرحال مجھے خُوشی ہے کہ،، تم نے جاناں کو مطمئین کردیا ہے۔ اُور اب میں تمہیں بزنس کا وُہ آئیڈیا بتانے جارہا ہُوں۔۔۔ جِسے سُن کر تم بھی مجھے داد دیئے بنانہیں رِہ سکو گے۔۔۔۔ کامل علی نے تجسس سے اپنے تمام جسم کو کان کی صورت بنالیا۔ لیکن افلاطون کا بزنس آئیڈیاسُن کر کامل علی کا دِماغ چکرا گیا۔۔۔۔۔کیونکہ افلاطون کا کہنا تھا کہ،، ہم خواہشیں بیچنے اُور خُوف خریدنے کا بزنس شروع کریں گے۔

اب مزیدپَڑھیئے۔
یہ کُونسا بزنس ہے۔؟؟؟ کامل علی نے حیرت سے ابو شامِل کے چہرے کو تکتے ہُوئے سُوال کیا۔۔۔
بُہت زبردست بزنس ہے میرے یار۔ اُور مجھے یقین ہے کہ،، ایک مرتبہ بس بزنس چل نکلے ۔تب کوئی تمہیں کروڑ روپیہ کی بھی آفر کرے کہ،، یہ بزنس ختم کردو۔تب بھی تُم اِس بزنس کو ختم کرنے کا تصور بھی نہ کرپاوٗگے۔ ابو شامل نے مسکراتے ہُوئے مُبہم ساجواب دیا۔
یار تُم کیا بکواس کررہے ہُو۔ مجھے تو کچھ بھی سمجھ نہیں آرہا۔ کامل علی نے بیچارگی سے مُنہ بَسورتے ہُوئے کہا۔

یار بُہت سیدھا سا بزنس ہے۔ اُور میں کوئی فارسی میں تم سے کلام نہیں کررَہا۔جُو تمہیں میری بات سمجھ نہیں آرہی۔ دیکھو نا! ۔ دُنیا میں تقریباً ہر ایک انسان جاگتے اُور سُوتے میں مستقبل کے خُواب دیکھتا ہے۔ البتہ سب ایک جیسے خُواب نہیں دیکھتے۔ یہاں کوئی راتوں رات دُولتمند بننے کے خواب دیکھتا ہے۔ کوئی حَسین ساتھی پانے کا خواب دیکھتا ہے۔ کوئی راجہ اِندر بننے کے خُواب دیکھتا ہے۔ تو کوئی پریوں کے انتظار میں جاگتا ہے۔ کوئی طلسمی چراغ کا متلاشی ہے۔ تو کوئی اُولادِ نرینہ کے خُواب دیکھتا ہے۔ کوئی سکندر اعظم بننا چاہتا ہے۔ کوئی صرف طاقتور بننے کے خواب دیکھتا ہے۔ الغرض کوئی ایسا نہیں جو خواب نہ دیکھتا ہُو۔ البتہ تھوڑے سے لُوگ ہیں۔ جو اِن خوابوں کی تعبر کیلئے جلد بازی اُور بے صبری کا مُظاہرہ نہیں کرتے۔ ورنہ اکثریت اُن لوگوں کی ہے جو ہر قیمت پرجلد از جلد اپنے خوابوں کو حقیقت کا رُوپ دینےکیلئے ہر جائز اُور ناجائز طریقے کو بروےکار لانے سے بھی نہیں چوکتے ۔ بس ہم اُن لوگوں کو خواب بیچیں گے۔

جبکہ جو لوگ مشکلوں اُور تکالیف سے جلد گھبرا جاتے ہیں۔ اُور حالات کا ڈٹ کرمقابلہ نہیں کرسکتے۔ ماوارائی مخلوقات کے چنگل میں پھنس جاتے ہیں۔یا خُوف کے جنگل میں بھٹک کر واپسی کا راستہ بھول جاتے ہیں۔ ہم اُن تمام لُوگوں سے خُوف خرید لیں گے۔ البتہ یہ اُور بات ہے کہ،، ہم سُودا خریدیں یا بیچیں دُونوں صورتوں میں قیمت ہماری جیب میں ہی آئے گی۔ دوسری طرف تمہاری شہرت میں الگ چار چاند لگ جائیں گے۔ کیا بیوروکریٹ کیا ٹیکنو کریٹ۔کیا مُشیر اُور کیا وزیر ۔ہر ایک تمہارے دَر پر تمہاری ایک نگاہ ناز کیلئے بیقرار کھڑا نظر آئےگا۔۔۔ویسے میں چاہوں تو بغیر مشقت کے ہی تُمہیں اتنی دُولت دے سکتا ہُوں۔ جو تمہاری زندگی بھر کیلئے کافی ہُوسکتی ہے۔۔۔ لیکن اسطرح تمہاری شخصیت لوگوں میں مشکوک بن کر رِہ جائے گی۔ جو میں کسی قیمت پر گوارہ نہیں کروں گا۔۔۔۔ جبکہ یہ بزنس تمہاری شخصیت کو مزید نکھارنے کا سبب بن جائے گا۔ البتہ تُم چاہو۔تو نقد نذرانے لینے کے بجائے کوئی ٹرسٹ بھی قائم کرسکتے ہُو۔ افلاطون نے طویل گفتگو کے بعد لمبا سانس لیکر اِستفہامیہ نظروں سے کامل علی کی جانب دیکھا۔

مطلب یہ کہ،، تم مجھے عامل یا بنگالی جادوگر بنانا چاہتے ہُو۔ حالانکہ تُم اچھی طرح جانتے ہُو۔کہ،،مجھے عملیات کی الف ب کی بھی خبر نہیں ہے۔کامِل علی نے افلاطُون کو گھورتے ہُوئے کہا۔
یار تُم الف ب نہیں جانتے ۔لیکن لُوگوں کو یہ کبھی معلوم نہیں ہُو سکےگا۔۔۔ کیونکہ میں تمہارے ساتھ رہوں گا۔ اُور معاف کرنا مجھے الف، ب ہی کیا اِس سے آگے کے اسباق کا بھی عِلم ہے۔۔۔مطلب یہ کہ،، فی الحال تمام کام میں کروں گا۔۔۔ اُور نام کیساتھ ساتھ تجوری تُم بھرتے جانا۔۔۔۔ اُور ساتھ ساتھ اِن عُلوم کو تم میں منتقل کرتا رہوں گا۔جب تک کہ،، تمہیں میری حاجت نہ رہے۔۔۔ اِس طرح ہمارے درمیان دوستی کے علاوہ اُستاد شاگرد کا رشتہ بھی قائم ہُوجائے گا۔ افلاطون نے شرارت سے آنکھ مارتے ہُوئے کہا۔۔۔

یار مجھے تو یہ سب سُوچ کر ہی جھرجھری سی آرہی ہے۔ تمہارے ذہن میں نجانے کہاں سے یہ شیطانی آئیڈیا آگیا ہے۔۔۔ کیا ہم کوئی سیدھا سادا سا کام نہیں کر سکتے۔جہاں سے معقول آمدنی کا ذریعہ بن جائے ۔۔۔ اُور اُسکے بعد میں آرام سے۔۔۔۔۔؟؟؟ کامل علی نے ٹھنڈی آہ بھر کر جملہ ادھورا چھوڑ دیا۔

پہلی بات تو یہ ہے کہ،، ہم یہی بزنس کریں گے۔۔۔ البتہ ایک ماہ بعد بھی تُمہاری یہی رائے رَہی ۔۔۔ تب میرا تُم سے وعدہ ہے۔ کہ جیسا بزنس تُم کرنا چاہوگے۔میں ویسا ہی بزنس اِسٹارٹ کروَادونگا۔۔۔۔۔۔۔ لیکن تمہارے ادھورے جملے آرام سے کیا۔۔۔کا کیا مطلب ہے۔؟؟؟یقیناً عکشہ یا نرگس سے عشق لڑانے کے سِوا کوئی دوسری بات تم نہیں سُوچ سکتے۔۔۔ افلاطون نے کامل کا تمسخر اُڑاتے ہُوئے کہا۔

ہاں یار تُم سچ کہتے ہُو۔۔۔ میں فی الحال عکشہ کے ہی متعلق سُوچ رَہا تھا۔ کامل علی نے جھینپ کر اِقرار کرتے ہُوئے گفتگو جاری رکھی۔۔۔۔ یار کتنی عجیب بات ہے کہ،، مجھے نرگس سے اسقدر اُنسیت ہے کہ،، میں نے آج سے پہلے نرگس کے علاوہ کسی دوسری عورت کا تصور تک بھی نہیں کیا تھا۔۔۔۔لیکن۔ مجھے نجانے کیوں ایسا محسوس ہُوتا تھا۔۔۔۔ جیسے نرگس میں کچھ کمی ہے۔ جیسے اُسمیں کچھ نِسائیت کی کمی ہُو۔ جیسے اُس میں کچھ ادھورا پن ھو۔۔۔ لیکن عکشہ کو دیکھ کر ایسے لگا تھا۔ جیسے وُہ کمی، وُہ اَدھورا پن ختم ہُوگیا ہو۔ اُور نرگس مکمل نسائیت کیساتھ میرے سامنے آکھڑی ہُوئی ھو۔۔۔۔ کامل علی جملہ مکمل کرنے کے بعد ایک مرتبہ پھر عکشہ کے تصور کو اپنے خیال میں لے آیا۔

ہاں دُوست یہ بات تم نے بالکل سچ کہی ہے۔ واقعی عکشہ نرگس کے مقابلے میں ایک بھرپُور عورت ہے۔ دراصل میرے خیال میں نرگس میں نِسائیت کی کمی اُسکی کم عمُر ی کی وجہ سے ہے۔ لیکن عکشہ عُمر کے اُس حِصے میں ہے۔جہاں عورت کی تکمیل ہُوجاتی ہے۔ اُور وُہ مزید جاذِبِ نظر دِکھائی دیتی ہے۔۔۔ویسے مجھے لگتا ہے۔کہ،، نرگس بھی شائد دَس برس کے بعد عکشہ ہی کی طرح بھرپُور عورت نظر آنےلگے گی۔۔۔ لیکن یہ بھی ہُوسکتا ہے کہ نرگس اپنی فٹنس کا دھیان نہ رکھے ۔اُور بجائے عکشہ کے جاپانی پہلوان نظر آنے لگے۔ افلاطون نے شرارت سے مُنہ پُھلا کر پہلوانوں کی نقل اُتارتے ہُوئے جواب دِیا۔

ابو شامِل کی یقین دِہانی کے بعد کامل علی نے ہاں تو کردی۔۔۔ لیکن کامل علی سے بابا عامل کامل علی کے تصور سے ہی کامل علی کے دِل میں خُوف کے بادل سمندر میں ٹھاٹیں مارتی ہُوئی لہروں کی طرح اُسکے دِل کو دِہلا رہے تھے۔۔۔ تیسرے دِن صبح ہی صبح ابو شامل اخبار لہراتا ہُوا۔کامل علی کو پُکارتے ہُوئے ڈائینگ ھال میں داخل ہُوا۔۔۔۔۔ خیریت تو ہے۔۔۔؟اتنا خوش کیوں نظر آرہے ہو۔؟؟؟کیا پرائز بانڈ میں فرسٹ انعام نِکل آیا ہے۔۔۔؟ کامل علی نے چائے کی پیالی ہونٹوں سے جُدا کرتے ہُوئے ٹیبل پر رکھ دی۔۔۔۔۔

یار ہمیں انعام کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ میں انعام کی رقم سے سُو گُنا زائد رقم تمہارے قدموں میں ڈھیر کرسکتا ہُوں۔۔۔ اُور میں بزنس صرف زندگی میں ایڈونچر پیدا کرنے کیلئے کرنا چاہتا ہُوں۔ البتہ تمہاری بات نے مجھے ایک نئی راہ دِکھا دی ہے۔۔۔۔ اب ھم خوابوں کے ساتھ انعامی بانڈ کے ایڈوانس نمبر بھی بیچیں گے۔۔۔۔ابو شامل مزید بھی کچھ کہنا چاہتا تھا۔ لیکن جاناں کو آتا دیکھ کر وُہ خاموشی سے اخبار کی تہہ بنانے میں مصروف ہُوگیا۔

تھوڑی دیر بعد تنہائی میسر آتے ہی کامل علی اخبار میں موجود نصف صفحہ پر مشتمل اِشتہار حیرت سےپڑھ رہا تھا۔۔۔۔ عملیات کی دُنیا میں تہلکہ دُنیا بھر کے تمام جادوگروں کو عامل کامل۔۔۔ بابا کامل شاہ (گیند والے)کا کُھلا چیلنج۔۔۔ جادو اُور سفلی کے رُوحانی تُوڑ کے عالمی شہرت یافتہ عامل۔۔۔ جنکی زِندگی کا مقصد صرف دُکھی انسانیت کی خِدمت ہے۔۔۔۔ رُوٹھے ہُوئے محبوب کو اپنوں قدموں میں بُلانا ہُو ۔۔۔ یا دشمنوں کو شکست سے دوچار کرنا۔۔۔ ظالم شوھر کو راہِ راست پر لانا ہُو۔۔ یا گمراہ اُور بدچلن بیوی کو اِشارے پر چلانا۔۔۔ لاٹری کا نمبر ہُو۔۔۔ یا پرانی سے پُرانی بندش کھلوانا۔۔۔۔ بانجھ پن کے ستائے مرد ہُوں۔۔ یا بیماری اور کورٹ کچھری میں الجھے ہُوئے افراد۔۔۔ یا آپکے بوڑھے والدین کو جُوڑوں میں درد کی دائمی شکایت ہُو۔ الغرض دُنیا کاکوئی بھی پیچیدہ سے پیچیدہ مسئلہ ہُو۔۔۔۔۔ تمام رکاوٹیں اُور تمام پریشانیاں با با کامل علی کی صرف ایک نظر سے دُور ہُوتی ہیں۔۔۔۔ آمد سے ایک ہفتہ قبل فون پر اپنا ٹوکن نمبر ضرور حاصل کریں۔۔۔۔۔
نُوٹ۔۔۔۔ اگر کسی صاحب کے پاس چیتے کی چربی،، لُومڑی کی دُم۔ یا زندہ اُلو موجود ہُوں۔ تو ضرور رابطہ فرمائیں۔۔۔ آپ کو مُنہ مانگی قیمت اَدا کی جائے گی۔ اُسی نُوٹ کے نیچے ایک موبائیل فون نمبر بھی درج تھا۔

یار یہ سب کیا ہے۔۔۔؟ کامل علی نے دبے دبے لہجے میں احتجاج کرتے ہُوئے ابو شامل کی جانب دیکھا۔۔۔۔ کچھ بھی نہیں یار۔۔۔ بس شکار کیلئے چارہ ہی تو بِچھایا ہے۔۔۔۔ ابو شامل نے اپنے مخصوص انداز میں آنکھ مارتےہُوئے ایک خوبصورت سیلولر فُون کامل علی کی جانب بڑھا دیا۔۔۔ یہ موبائیل کس لئےہے۔۔۔۔ اور جب کوئی گھر آئے گا تو جاناں کو کیا جواب دیں گے۔۔۔۔ کامل علی نے ابو شامل کے جواب
دینے سے قبل ہی دوسرا سوال بھی داغ دِیا۔۔۔

جاری ہے۔۔۔

اُسکا کہنا ہے۔ کِسی اُور کو دیکھوں نہ کبھی
کیوں کہ اُسکو یہ میرا رُوپ بُرا لگتا ہے۔

مجھکو ہر چہرے میں آتی ہے نظر اِک وُہ ہی
جُو نہ بھر پائے یہ بہروُپ بُرا لگتا ہے۔
 
ishrat iqbal warsi
About the Author: ishrat iqbal warsi Read More Articles by ishrat iqbal warsi: 202 Articles with 1057737 views مجھے لوگوں کی روحانی اُلجھنیں سُلجھا کر قَلبی اِطمینان , رُوحانی خُوشی کیساتھ بے حد سکون محسوس ہوتا ہے۔
http://www.ishratiqbalwarsi.blogspot.com/

.. View More