دنیا کے بدصورت محل جہاں اب کوئی نہیں رہتا

محل کا لفظ سنتے ہی سب سے پہلے دماغ میں شاہی دور کی کسی حسین اور دلکش عمارت کا خیال آتا ہے اور یہ درست بھی ہے کیونکہ دنیا بہت سے خوبصورت محل مجود ہیں جو دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں- لیکن دنیا میں چند ایسے محل نما محل بھی موجود ہیں جن پر وقت نے اپنے اثرات چھوڑ دیے ہیں اور اب ان کا شمار صرف بدصورت محلات میں ہی ہوسکتا ہے- اس کی ایک وجہ ان محلات کا کھنڈر میں تبدیل ہوجانا بھی ہے-
 

Miranda Castle
اس محل کو Noisy Castle کے نام سے بھی جانا جاتا ہے- 1866 میں تعمیر کیا جانے والا یہ محل بیلجیم کے علاقے Celles میں واقع ہے اور جنگ عظیم دوئم سے قبل یہ قبضے میں تھا- اس کے بعد اس محل کو یتیم خانے کے طور پر استعمال کیا جانے لگا اور بالآخر 1980 میں اسے خالی چھوڑ دیا گیا-

image


Chepstow Castle
ویلز میں واقع اس محل کو سنسنی خیز بنانے میں سب سے بڑا کردار محل کے اوپر دکھائی دینے والا آسمان ہے- یہ محل دریائے Wye پر واقع ہے اور اس محل کی تعمیر 1067 سے 1300 کے درمیان میں کی گئی جبکہ یہ محل 1685 تک قابل استعمال رہا اور اس کے بعد اسے خالی کردیا گیا-

image


Kasteel van Mesen
بیلجیم میں واقع یہ محل 1796 تک شاہی خاندان کے زیرِ استعمال رہا- اور 2010 میں اسے بیلجیم کی وزارت دفاع کی جانب سے بوسیدہ قرار دیے جانے کے بعد اسے مسمار کردیا گیا- کھنڈر بننے سے قبل اس محل کو تمباکو فیکٹری اور ایک بورڈنگ اسکول کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے-

image


Bannerman Castle
آپ شاید اس کی یہ بدترین حالت دیکھ کر اس بات پر یقین نہ کریں کہ یہ محل دنیا کے ترقی یافتہ شہر نیویارک کے شمال سے صرف 2 گھنٹے کی مسافت یعنی 50 میل کی دوری پر موجود ایک جزیرے پر واقع ہے- اس کا استعمال 1918 میں ترک کردیا گیا تھا اور اس وقت یہ محل نیویارک اسٹیٹ آفس آف پارکس کی ملکیت ہے-

image


Ogmore Castle
یہ محل بھی ویلز میں واقع ہے- یہ محل بطور جیل بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے اور چند لوگوں کے نزدیک یہ خوفناک بھی ہے کیونکہ انہوں نے یہاں سابقہ قیدیوں کے بھوت دیکھے ہیں- اس محل کی تعمیر 1106 میں کی گئی اور یہ 19ویں صدی تک استعمال کیا جاتا رہا- لیکن اب اسے مقامی تاریخی ورثہ قرار دے کر چھوڑ دیا گیا ہے-

image


Laugharn Castle
یہ محل بھی ویلز میں واقع ہے اور اس کی تاریخ بھی 12 ویں صدی سے جا ملتی ہے- یہ ایک دور میں مشہور شاعر Dylan Thomas کا گھر بھی رہ چکا ہے- یہ محل دریائے Tâf کے دہانے پر تعمیر کیا گیا ہے- یہ محل 1116 میں تعمیر کیا گیا تھا- 19ویں صدی کے وسط تک یہ محل استعمال کیا جاتا رہا اور اس کے بعد اسے خالی چھوڑ دیا گیا-

image


Boldt Castle
یہ محل نیویارک اسٹیٹ میں واقع ہے جسے 73 سال کے لیے آباد کیا گیا تھا اور 1977 میں اس کے رہائشی اسے خالی چھوڑ کر چلے گئے تھے- یہ محل سینٹ لارنس دریا کے ہزاروں جزیروں میں سے ایک جزیرے پر واقع ہے جس تک رسائی صرف کشتی کے ذریعے ہی ممکن ہے- اس محل کی تعمیر 1904 میں اچانک اس وقت روک دی گئی تھی جب محل کے مالک Boldt کی بیوی انتقال کر گئی تھی-

image


Pidhisti Castle
یوکرائن میں واقع یہ محل 1640 میں تعمیر کیا گیا اور 1956 میں محل میں آگ لگنے کے بعد اس کا استعمال ترک کر دیا گیا- یہ محل ایک پرانے محل کی جگہ تعمیر کیا گیا تھا اور یہ پولینڈ کی بادشاہی کا ایک اہم حصہ تھا اور اسے انتہائی قیمتی سمجھا جاتا تھا- اس محل کی تعمیر اینٹیوں اور پتھر سے کی گئی تھی-

image


Ruperra Castle
یہ محل بھی ویلز میں ہی واقع ہے اور اس کی تعمیر 1626 میں کی گئی تھی- لیکن متعدد بار آگ لگںے کی وجہ سے 1940 میں بالآخر اس کا استعمال ترک کر دیا گیا- حالیہ اسے فروخت کے لیے پیش کیا گیا ہے لیکن کسی نے بھی اس میں دلچسپی ظاہر نہیں کی- شاید اس وجہ سے بھی کہ یہ انتہائی خوفناک دکھائی دیتا ہے-

image
YOU MAY ALSO LIKE:

There are castles with centuries of history sitting abandoned around the world. Would you dare step inside one of these spooky palaces? Like The Miranda Castle in the Celles region Belgium was occupied until WWII, after that it was used as an orphanage and finally abandoned in the 1980s.