انڈونیشیا میں آتش فشاں کا خوف

انڈونیشیا کے جزیرے جاوا میں آتش فشاں پھٹنے کے نتیجے میں ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقلی کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ تین بین الاقوامی ہوائی اڈے بھی بند کر دیے گئے ہیں۔

ڈوئچے ویلے کے مطابق آتش فشاں سُرخ گرم راکھ اور پتھر اُگل رہا ہے۔ انخلاء کا انتباہ ماؤنٹ کیلود پر یہ آتش فشاں پھٹنے سے کچھ گھنٹے قبل جمعرات کو رات گئے ہی جاری کر دیا گیا تھا۔ اس پہاڑ کا شمار گنجان آباد جاوا کے خطرناک ترین آتش فشانوں میں ہوتا ہے۔
 

image


خبر رساں ادارے اےا یف پی نے ٹیلی وژن پر دکھائے جانے والے مناظر کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس پہاڑ سے راکھ اور پتھر نیچے موجود دیہات پر برس رہے ہیں۔ خوف و ہراس کے شکار اور راکھ میں اَٹے عوام کاروں اور موٹر سائیکلوں پر علاقہ چھوڑتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

وزارتِ ٹرانسپورٹ کے ڈائریکٹر جنرل ہیری باکتی کا کہنا ہے کہ جاوا کے تین شہروں سورابایا، یوگیاکارتا اور سولو میں بین الاقوامی ہوائی اڈے عارضی طور پر بند کر دیے گئے ہیں۔ ان ہوائی اڈوں پر کھڑے طیارے بھی راکھ سے آلودہ ہیں۔

نیشنل ڈیزاسٹر ایجنسی کے ترجمان سوتوپو پروو نوگروہو کا کہنا ہے کہ کیلود کے گرد دس کلومیٹر کے علاقے میں موجود 36 دیہات سے تقریباﹰ دو لاکھ لوگوں کو نکلنے کے لیے کہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا: ’’آتش فشاں کے مرکز سے راکھ، ریت اور پتھروں کی بارش ہو رہی ہے جو تقریباﹰ 15 کلومیٹر کے علاقے تک پہنچ رہی ہے۔‘‘

اے ایف پی کے مطابق آتش فشاں کے قریبی علاقوں میں آباد بہت سے خاندانوں کے مرد سربراہوں نے جمعے کو اپنے گھروں کو جانے کی کوشش کی تاکہ اپنے خاندان کے افراد اور قیمتی اشیا کو لاسکیں تاہم برستے پتھروں اور راکھ کی وجہ سے انہیں واپس بھاگتے ہوئے دیکھا گیا۔
 

image

آتش فشاں سے دس کلومیٹر پر قائم ایک عارضی پناہ گاہ میں بچوں سمیت تقریباﹰ چار سو افراد نے فرش پر سو کر رات گزاری۔ وہ راکھ سے محفوظ رہنے کے لیے ماسک پہنے ہوئے ہیں۔

سینٹر فار وولکینولوجی اینڈ جیولوجیکل ہیزرڈ میٹیگیشن کے مطابق جمعرات کی شب کی جیسی طاقتور آتش فشانی کا خدشہ اب کم ہے تاہم آتش فشاں کے گرد جھٹکے جمعے کو بھی محسوس ہو سکتے ہیں۔

نوگروہو کا کہنا ہے کہ علاقے کے لوگ متاثرہ علاقے سے سڑکوں پر جمع راکھ ہٹا رہے ہیں تاکہ حادثات سے بچا جا سکے۔ نیشنل سرچ اینڈ ریسکیو ایجنسی نے متاثرہ علاقے کے لوگوں کو ایس ایم ایس بھیجے ہیں جن میں خبردار کیا گیا کہ وہ اپنے گھروں کو نہ لوٹیں۔ اس ادارے کا کہنا ہے کہ آتش فشاں سے بہنے والا لاوا بعض دیہات میں بھی پہنچا ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE:

Thousands of people are evacuating their homes in Indonesia after a volcano erupted in east Java. Mount Kelud spewed ash and debris over a large area, including the city of Surabaya, about 130km (80 miles) away. Two people died after their houses collapsed under the weight of ash, officials said. Some towns were said to be covered by 4cm (1.6 in) of ash.