پاکستان کی مخالفت کے باوجود بگ تھری منصوبہ منظور

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے ہفتے کو بگ تھری منصوبے پر کڑی تنقید اور اختیارات کے تین کرکٹ اقوام تک محدود کیے جانے کے باوجود بورڈ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کی منظوری دے دی ہے۔

ترجمان کے مطابق اس پرپوزل کی منظوری آئی سی سی کے دس میں سے آٹھ اراکین کی جانب سے تجویز کی حمایت کرنے کے بعد ملی تاہم منصوبے کے مخالف سری لنکا اور پاکستان نے اس ووٹنگ عمل میں حصہ نہیں لیا۔

اس کی منظوری سنگاپور میں ہونے ولی میٹنگ میں دی گئی جس کے بعد پانچ ارکان پر مشتمل ایک ایگزیکٹو کونسل تشکیل دے دی گئی ہے جہاں ہندوستان، آسٹریلیا اور انگلینڈ اس کے مستقل ارکان ہوں گے اور رواں سال کے بیچ سے ہندوستان کے این سری نواسن اس بورڈ کی صدارت کریں گے۔
 

image


گزشتہ ماہ ہونے والے اجلاس میں دس مستقل اراکین میں سے پاکستان، جنوبی افریقہ اور سری لنکا نے اس منصوبے کی کھل کی مخالفت کی تھی لیکن ہفتے کو اجلاس میں جنوبی افریقہ کے نمائندے کرس ننزانی نے حٰرت انگیز طور پر مسودے کے حق میں ووٹ دے دیا تاہم پاکستان اور سری لنکا نے ووٹ نہیں دیا۔

اس تبدیلی کے بعد ہندوستان کرکٹ سے حاصل ہونے والے 80 فیصد آمدنی کا حقدار ہو گا جبکہ اس پانچ رکنی ایگزیکٹو کمیٹی کے نئے منصوبے میں انگلینڈ اور آسٹریلیا ان کے ساتھی ہوں گے۔

یہ کمیٹی کرکٹ کے تمام تر فیصلے کرنے کی مجاز ہو گی جس کی صدارت اسسال جولائی سے ہندوستانی این سری نواسن کریں گے۔

یہ آمدنی کرکٹ ملکوں میں مالی، کھیل اور تاریخی اعتبار سے ان کے حصے کے مطابق تقسیم کی جائے گی لیکن بقیہ سات ملکوں میں رقم کی تقسیم ایک نئے ٹیسٹ کرکٹ فنڈ کے تحت ہو گی۔

اس نئے پروگرام کے تحت فیوچر ٹقور پروگرام کی کوئی حیثیت نہ رہ جائے گی اور ٹیمیں بذات خود ایک دوسرے سے سیریز کھیلنے کا فیصلہ کریں گی اور اس کا تمام اختیار بھی ان تین بگ تھری کے پاس ہو گا۔

بیان کے مطابق ء2017 میں ورلڈ چیمپیئن شپ کا منصوبہ ختم کر دیا ہے اور اس کی جگہ 2017 اور 2021 میں ایک روزہ میچز کی چیمپیئنز ٹرافی منعقد کی جائے گی کیونکہ یہ نصوبہ ناقابل عمل تھا۔

تاہم آج ہونے والے اجلاس میں منصوبے کی منظوری کے بعد پاکستان، سری لنکا اور جنوبی افریقہ نے کسی قسم کی رائے کا اظہار نہیں کیا اور وہ اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔

آئی سی سی کے صدر ایلن ایساک نے کہا کہ ٓج قرارداد کی آٹھ اراکین نے حمایت کی جبکہ دو ارکان نے زور دیا کہ اس حوالے سے مزید بحث کی جائے اور تمام ارکان کی حمایت حاصل نہ ہونے تک اسے منظور نہ کیا جائے۔

ایساک نے کہا کہ پاکستان اور سری لنکا کا ماننا ہے کہ انہیں ترامیم پر متعلقہ بورڈز سے بات چیت کےلیے مزید وقت درکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ آئندہ اجلاس میں وہ واپس آ کر اس قرارداد کی حمایت کریں گے۔
 

YOU MAY ALSO LIKE:

The International Cricket Council board Saturday approved wide-ranging structural and governance reforms despite complaints that they place too much power in the hands of the “Big Three” of India, England and Australia.