نوابشاہ کے 24 طلبہ کا جنازہ اور چودھری اسلم کے یتیم بچوں کی غربت

ایس پی سی آئی ڈی چودھری اسلم کے بچوں کی مفلسی اور بلٹ پروف غربت اور خون میں لت پت کفن پکی پوشاک پہنے نوابشاہ کے بچوں کی امیری میں اتنا ہی فرق ہے جتنا پاکستان اور بھارت میں۔چودھری اسلم بالاخر وردی میں ،لبوس وطن کی نام نہاد حفاظت کا دم بھرتے اور افسانوی کہانی کی طرح دہشت گردوں کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہوئے ویسے بھی چودھری اسلم ارب پتی غریب تھے نہ کہ بے موت مارے جانے والے نوابشاہ کے معصوم بچوں کے والدین کی طرح کوئی کفن سے محروم امیر تو نہ تھے چودھری اسلم کے یتیم بچے تع صرف بلٹ پروف گاڑیوں میں سفر اور کروڑوں روپے کے گھر میں مقیم تھے اسی لئے تو سندھ کے قوت سماعت کی کمی کے شکار وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ کے کانوں میں چودھری اسلم کے تین یتیم بچوں کی صدا پہنچی لیکن نوابشاہ کے 27 نرے امیر بے گور و کفن بچوں کے لاشے اور اسپتال میں تڑپتی لاشوں کی آواز بے وزن تھی بزرگ وزیر اعلی قائم علی شاہ نے چودھری اسلم کے یتیم بچوں کو روز مرہ کے گزر بسر کے لئے صرف 2کروڑ روپے کی حقیر سی امداد فوری پہنچائی تاکہ چودھری اسلم کے یتیم بچوں کی آہ ان کی حکومت کو نہ ہلا سکے نوابشاہ کے 27 خاندانوں میں قیامت صغری بپا ہے تو کیا ہوا وہاں تو بچے مرے ہیں کوئی یتیم تو نہیں ہوئے ان کو نہ امداد اور نہ داد رسی کی ضرورت تھی ویسے بھی چودھری اسلم ایسا بہادر پولیس آفیسر کہ درجنوں کو درست اور کچھ کو غلط پولیس مقابلوں میں مار کر جذبہ ایمانی کی جھلک دکھلا چکا تھا یہی وجہ ہے کہ آرمی چیف کو چودھری اسلم کی شہادت پر صدمہ ہوا نواز شریف شدت غم سے نڈھال اور بلاول بھٹو زرداری نے تو سوشل میڈیا پر چودھری اسلم جیسے شیر دل کے لئے صف ماتم بچھادی تھی آصف زرداری نے چودھری اسلم کا آخری دیدار کرکے اور میت کو کاندھا دیکر خوب روحانی فیض حاصل کیا الطاف حسین کے دھاڑے مار کر رونے سے پہلے ہی ایم کیو ایم نے تو چودھری اسلم کی جائے شہادت سے لیکر گھر تک سارے معاملے کو ٹیک اوور کرلیا عمران خان نے کچھ تاخیر کی لیکن منور حسن نے تو کمال پھرتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے چودھری اسلم کو شہید قرار دیا وہ تو غائبانہ نماز جنازہ کے اعلان کے ساتھ بیوہ نورین اسلم کو تعزیتی پیغام بھی دینے چلے جاتے لیکن کسی نے منور حسن کے کان میں بتا دیا کہ چودھری اسلم کو مارنے کی ذمہ داری جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے عسکری ونگ طالبان نے ذمہ داری قبول کرلی ہے برائٹ فیوچر اسکول نوابشاہ کے 27 بچوں اور ان کے والدین مین کسی نے بھی ایسا کچھ نہیں کیا جو چودھری اسلم کا خاصہ تھا اور نہ وہ آراستہ و پیوستہ غریب خانے میں سکونت پذیر تھے خیر جب برائٹ فیوچر اسکول نوابشاہ کے بچوں نے کوئز مقابلے میں حصی لیکر دنیا کے سوالات کے جواب دیئے کسی نے درست اور کسی نے غلط کوئی بچہ برائٹ فیوچر کا ہار پہنے ہوگا تو کسی کو سوال کا جواب نہ دینے کا غم ہوگا غرض مرنے والے کے اہل خانہ 27 اور اسپتالوں میں سسکتے بچوں کی آہ و بکا میں نہ وزن تھا نہ گرج اسی لئے تو نہ آرمی چیف نے ان بچوں کی لاشوں پر پھول رکھوانا گوارا کیا اور نہ وفاقی یا صوبائی حکومت کے سربراہان نے نوابشاہ میں بپا قیامت صغری میں شرکت کو اعزاز جانا وزیر اعلی قائم علی شاہ کا ہیلی کاپٹر اور آصف زرداری کا جہاز فالتو تو نہیں کہ نوابشاہ کے جنازوں میں شرکت کے لئے استعمال ہو ہاں بھئی ٹوئٹر کوئی جاہلوں یا کفن اور دواوں سے محروم لوگوں کے لئے تو نہیں کہ بیچارا بلاول بھٹو اپنے باپ دادا کے آبائی شہر نوابشاہ کے خوش قسمت برائٹ فیوچر بچوں کے مرنے کا نغمہ یا بے موت مارے جانے کا نوحہ ٹوئتر پر لکھتا اور نہ بلاول بھٹو کو نوابشاہ کی تنگ و تاریک گلیوں میں جانا چاہیے الطاف بھائی تو چودھری اسلم کی یاد میں لیاری ایکسپیریس وے پر کھلے آسمان تلے شمیعیں روشن کریں گے نوابشاہ میں کوئی چراغ تو نہیں جلائے جاتے-

ارے مایوس کیوں ہوگئے بھلا ہو ہمارے سیاسی مذہبی ٹھیکیداروں ،فتوی فیکٹریوں اور سیاسی ڈرون گرانے والے لیڈرز کا کہ اگر وہ نوابشاہ کے بچوں کو دو دو کروڑ کی امداد دیدتے یا بن کھلے مرجھائے بچوں کی نعشوں پر ہونے والے بین میں شریک ہوجاتے تو ساری زندگی اپنی تقریروں میں ہمیں طعنے دیتے رہتے برائٹ فیوچر اسکول نوابشاہ کے طلبہ و اساتذہ کے ناموں مین کو ئی بلاول،مریم،حمزہ،افضا یا بلال نہیں تھا لیکن رباب،ہمایوں منصور ،ارباز ،منٹھار اور دیگر 27 بچوں تم نے مرنے سے پہلے کوئز مقابلے میں شرکت کرکے دنیا اور آخرت کے امتحان پاس کرلیے بس بچوں ایک اور کام کردینا اب تو تم اپنے رب کے قریب ہو اپنے والدین کے چھلنی جگر اور ٹوٹے دلوں کو قرار دینے کے لئے سفارش کردینا ارے ہاں مجھے بھی معاف کرنا کہ بطور صحافی میں نے بھی تو کسی وزیر اعلی وزیر یا سیاسی لیڈر سے سوال کیا کہ تم ابھی تک کیوں نوابشاہ کے جنازوں کا کاندھا دینے نہیں پہنچے-
waqas baqar
About the Author: waqas baqar Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.