دنیا کے قدیم ترین عجائبات کی داستان

عجائبات عجیب کی جمع ہے اور عجیب سے مراد ہے کہ کوئی ایسی تخلیق جسے عام انسان کے ذہن میں تخلیق کرنا نا ممکن یا انتہائی مشکل سا ہو اسے عجیب کہتے ہیں۔ فرض کریں اگر کوئی دوست کہتا ہے کہ فلاں آدمی ایسا ویسا تھا اگر آپ کو بات میں شک نظر آتا ہے تو آپ فوراََ کہتے ہیں ـ" یار عجیب بات ہے یا وہ عجیب آدمی ہے ــ" اسی طرح کوئی عجیب چیز تخلیق ہو تو عام انسان اُس کو دیکھ کر ہکا بکا رہ جاتا ہے اور کہتا ہے یہ عجیب شے ہے ۔ یا خدا کی کسی مخلوق کو دیکھتا ہے تو بھی کہتا ہے کہ یہ عجیب جانور ہے یا عجیب طرح کا جانور ہے ۔

دنیا کے خالق ِ حقیقی اﷲ رب العزت نے دنیا کو اس قدر خوبصورت بنایا ہے کہ انسان کے بس کی بات ہی نہیں کہ کوئی زرا برابر بھی تخلیق کر سکے ماسوائے اﷲ کی اجازت و انسان کو دی گئی عقل کے ۔ ہم چلتے پھرتے دنیا کی ہر شے کو دیکھتے ہیں جس کا حقیقی خالق اﷲ ہی ہے ۔ بھلے کمپیوٹر ، ٹیکنالوجی ہی کیوں ہو یہ بھی اﷲ کی رضا مندی اور انسان کو اشارات دے کر راستہ بتایا اور انسان نے اﷲ کی دی ہوئی عقل کے ساتھ ایجاد کیا ہے ۔

اگر دیکھا جائے تو دنیا کی ہر شے عجیب ہے ۔ انسان سے لیکر پرند چرند تک بھی عجیب ہیں ۔ پھول پودے بھی عجیب ہیں کیسے نشونما پاتے ہیں َ ، کیسے تخلیق پاتے ہیں ؟، کیسے اپنی نسل بڑھاتے ہیں ؟ وغیرہ وغیرہ ۔۔ جدید دور میں ہر چیز کی اپنی جگہ و مقام ہے ۔ آج ٹیکنالوجی کا دور ہے ، میرے نظر میں ٹیکنالوجی سے بڑھ کوئی کوئی شے عجیب نہیں ہے ۔ ایک لوہا کس کس قدر انسانی مدد کرتا ہے ہم بخوبی آگاہ ہیں۔
دنیا کے دانشوروں نے انسانی عقل کی تخلیق کی فہرست تیار کی ہے جس میں 7 عجائبات کو سرفہرست رکھا گیا ہے-
 

اہرام مصر :
مصر میں قاہرہ سے باہر جیزہ(GIZA) کے مقام پر 3 اہراموں کا گروپ خوفو، خافرہ اور مینکاؤدرا دُنیا کے عجائبات میں پہلے نمبر پر ہے۔ جیزہ میں سب سے بڑا ہرم خوفو Khufo یا چیوپس Cheops ان میں سے سب سے بڑا ہے جو 13ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے ۔ اس کی ابتداء میں بلندی 482 فٹ تھی جو ایک منزل گرنے سے اب اندازاََ 450 فٹ رہ گئی ہے۔ اس کی چوڑائی 755مربع فٹ ہے اور اس کی تعمیر میں 2,300,000 پتھر کے بلاک استعمال کیے گئے ہیں جن میں ہر پتھر کا وزن 2.5ٹن ہے ۔ جبکہ جسامت 40 مکعب فٹ ہے ۔ ان کی تاریخ ِ تکمیل اندازاََ 2,680قبل از مسیح بیان کی جاتی ہے۔ اہرام مصر کی بنیاد چوکور ہے مگر ان کے پہلو تکونے ہیں۔ یہ تکونیں اُوپر جا کر ایک نقطے پر مل جاتی ہیں۔ ہر فرعون مصر نے اپنی ممی کو ابد تک محفوظ رکھنے کے لئے علیحدہ ہرم تعمیر کروایا تھا ۔ اصل مدفن ہرم سے بہت نیچے اس چٹان میں کھود کر بنایا تھا جس پر ہرم کی تعمیر کی جاتی تھی۔

image


بابل کے معلق باغات:
بابل کے معلق باغات عجائبات ِ عالم میں دوسرے نمبر پر آتے ہیں چھٹی صدی قبل از مسیح میں بنو کد نضر ( بخت نصر) (Nebuch Adnezzar) کے عہد میں بابل ( عراق ) میں کلدائی سلطنت کا احیاء ہوا تو اس نے یہ عظیم الشان باغات تعمیر کرائے جس کے سبب بابل قدیم بابل اور نینوا دونوں پر بازی لے گیا ۔ یہ باغات حقیقتاً معلق نہ تھے بلکہ ایسی جگہ لگائے گئے تھے جو درجہ بدرجہ بلند ہوتی ہوئی ساڑھے تین سو فٹ تک پہنچ گئی تھی۔ ان درجوں کی تعمیر میں اس اَمر کا خیال رکھا گیا تھا کہ زمین ایسی ہو کہ نہ درختوں کی نشونما میں کمی آئے نہ ہی پانی کی زائد مقدار نچلے درجوں میں جا کر دیگر باغات کو خراب کرے ۔ بابل کے صفحہ ہستی سے مٹنے کے بعد باغات بھی ختم ہو گئے جو دُنیا کے سات عجائبات میں شمار ہوتے ہیں۔

image


ڈائنا کا مندر:
ڈائنا کا مندر ایشیائے کوچک کی ایک قدیم سلطنت "لیڈیا" کے شہر افسس Ephesus ( یا ایفی سس) میں واقع تھا ۔ یہ علاقہ اب موجودہ "ترکی " (Turkey) میں شامل ہے۔ اس مندر کے اب صرف آثار کھنڈرات کی شکل میں موجود ہیں۔ ڈائنا کا یہ مندر قدیم دُنیا کے سات عجائبات میں شمار ہوتا تھا ۔ تاریخ میں کئی مرتبہ تعمیر ہوا، کئی مرتبہ تباہ ہوگیا ۔ یونانی شہنشاہ سکندر اعظم نے بھی اس نے بھی ایک مرتبہ تعمیر کرائی تھی ۔ اس کے طول لے ہر ضلع میں سنگ مر مر کے بنے 127ستون نصب تھے ۔ مندر کی عمارت 60 فٹ بلند تھی ۔262ء میں گوتھ (Goths) نے ایک حملے میں یہ مندر تباہ برباد کر دیا ۔ اس مندر میں ڈائنا دیوی DAINA کی مورتی بھی تھی جو ممتا کے جذبات کے اظہار کا شاہکار تصور کی جاتی تھی ۔ اس دیوی کا یونانی میں نام ARTEMIS تھا۔

image


زیوس کا اولمپیا میں مجسمہ:
لگ بھگ 500 سال قبل مسیح میں مشہور سنگ تراش فیڈپاس (Fhidias) نے یونان کے ایک مقام اولمپیا (Olympia) میں یہ مجسمہ تعمیر کیا تھا۔ سنگ مر مر کا بنا یہ مجسمہ 40 فٹ بلند تھا اور اس پر سونے اور ہاتھی کے دانت سے انتہائی خوبصورت نقش و نگار بنائے گئے تھے۔ حالات کے گردش نے یہ مجسمہ اب ختم کر دیا ہے ۔ ماسوائے سکوں (Coins) کے اوپر کسی قسم کی آثار باقی نہیں رہے ۔ Zeus زیوس ( یا زُوس) یونانی مالا میں سب سے بڑا دیوتا تھا ۔ کرونس Cronus اور ریا Rhea کا بیٹا اور اپنی بہن Hera کا خاوند ۔ Titanomacly کی عظیم جنگ میں زوس نے کروس کے خلاف کامیاب بغاوت کی اور پھر بھائیوں میں کائنات تقسیم ہوئی۔ زوس کو آسمان اور زمین ملی ۔پوسائیڈن (Posedion) کو سمندر ملا جبکہ ہیڈیز Hades کو عالم سفلی۔ زوس کا مطلب ہے آسمان ۔ وہ دیوتاؤں کا باپ تھا اور طاقت اور قانون کی علامت ۔ چنانچہ وہ اخلاقی قوانین کا نفاذ کرتا تھا۔

image


مسولین کا مقبرہ :
ملکہ Artemisia نے اپنے شوہر شاہ Mausolus کی یاد میں ایشیائے کوچک کے ایک شہر Halicamassus میں تعمیر کروایا جو 353 قبل مسیح میں فوت ہوگیا تھا۔ اس مقبرے کے کچھ حصے "برٹش میوزیم "میں محفوظ ہیں۔ اس مقبرے کو یونانی آرکٹیکٹ Satyros نے ڈیزائن کیا- یہ مقبرہ تقریباً 45 میٹر ( 148 فٹ ) بلند تھا-

image


روڈوز کا بت :
بندرگاہ روڈوز میں سورج دیوتا Helios (اپالو ) کا یہ مجسمہ 105 فٹ بلند تھا۔ یہ ایک خلیج پر نصب تھا۔ اس کی ایک ٹانگ خلیج کے ایک طرف اور دوسری ٹانگ دوسری طرف تھی۔ اس کے نیچے سے بحری جہاز گزرتے تھے۔ قدیم دُنیا کے عجائبات میں شمار ہوتا ہے ۔ اس بت کو ایک یونانی سنگ تراش Chares نے 280 قبل مسیح میں 12 سال کی محنت کے بعد تعمیر کیا۔ 224 قبل مسیح میں ایک زلزلہ سے تباہ ہو گیا۔ آٹھویں صدی میں اس بت کے ٹکڑے مسلمان تاجروں کے ہاتھوں فروخت کر دیئے گئے تھے۔

image


سکندر کا روشنی کا مینار:
4 سو فٹ اُونچا مینار تیسری صدی قبل مسیح میں Chidus اور Sostratus نے تعمیر کرایا تھا۔ 13ویں صدی میں ایک زلزلے میں تباہ ہو گیا۔ اس مینار کی تعمیر مصر کی ایک مصروف بندرگاہ پر کی گئی جس کا مقصد تجارتی بحری جہازوں کو مدد فراہم کرنا تھا- یہ دنیا کا پہلا مینار تھا جو کہ 290 قبل مسیح میں تعمیر کیا گیا- اس مینار کی تعمیر پر 20 سال کا عرصہ لگا- جب یہ مکمل ہوگیا تو اس وقت اسے دنیا کی بلند ترین عمارت کا اعزاز بھی حاصل ہوا- 1994 میں اس مینار چند حصے فرانسیسی ماہرین آثار قدیمہ نے دریافت بھی کیے-

image
YOU MAY ALSO LIKE:

The Seven Wonders of the World (or the Seven Wonders of the Ancient World) refers to remarkable constructions of classical antiquity[1] listed by various authors in guidebooks popular among the ancient Hellenic tourists, particularly in the 1st and 2nd centuries BC. The most prominent of these, the versions by Antipater of Sidon and an observer identified as Philo of Byzantium, comprise seven works located around the eastern Mediterranean rim.