فّنی تعلیم کی حوصلہ شکنی کیوں ؟

بِلا شک و شبہ کسی بھی ملک کی ترقی میں فّنی تعلیم رگوں میں خون جیسی حیثّیت رکھتی ہے ۔دنیا میں ترقی یافتہ ممالک پر نظر دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ ان کی ترقی کا راز فنی تعلیم کی مر ہونِ منّت ہے ۔فّنی ٹیکنا لوجی میں کو ئی بھی ملک جتنی زیادہ مہارت حا صل کرے گا ، اتنا ہی وہ ترّقی کی دوڑ میں آ گے بڑھتا جائے گا۔اس کی متعدد امثال چین، جاپان، کو ریا،جر منی، امریکہ اور روس کی مثالیں ہمارے سامنے مو جود ہیں۔جو اس با ت کا بیّن ثبوت ہے کہ کسی بھی قوم کی ترقی کا دار و مدار اس قوم کی سائنسی و فنی تعلیم کی مہارت سے براہِ راست بندھا ہوا ہے ۔ مگر افسوس کا مقام ہے کہ ہمارے ہاں الٹا گنگا بہتی ہے ۔فنّی تعلیم کی ترویج و ترقی کے بجائے بعض عناصر اسے کمزور کرنے کے درپے ہیں جس کی ایک واضح مثال اربابَ اختیار کا یہ فیصلہ ہے کہ بی ٹیک (بیچلر آف ٹیکنالوجی) کا دورانیہ چار سال سے کم کرکے تین سال کر دیا گیا ہے ا ور اس کے نصاب میں بھی نا مناسب رّد و بدل کیا گیا گیا ہے ۔جس کا مقصد صرف یہی ہے کہ ان کو ڈی گریڈ کر کے بی ایس سی انجینرنگ کے مقابلہ میں سے کم سطح پر لایا جائے۔اس ناروا فیصلہ پر بی ٹیک طلباء سرا پا احتجا ج ہیں اور انہوں نے گزشتہ روز پشاور پریس کلب کے سامنے ا حتجاجی مظا ہرہ کیا اور مطا لبہ کیا کہ نیا کو رس معیار پر پو را نہیں اترتا لہذا پرانا کورس بحال کیا جا ئے اور کورس کا دورانیہ حسبِ سابق چار سال ہی رہنا دیا جائے ۔

سائنس و ٹیکنا لوجی کی مہا رتوں کے حصول میں جا معات کے کردار سے انکار نہیں کیا جا سکتا لیکن جا معات کے ساتھ ساتھ فنّی و تر بیّتی اداروں کی اہمیّت بھی کچھ کم نہیں ہے ۔ بلکہ دیکھا جائے تو صنعتی انقلاب نے ہنر مندوں کی اہمیت میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے ۔ ہمارے ملک میں عوام اور اربابِ اختیار دونوں فنی تعلیم کی اہمیت سے پو ری طرح باخبر ہیں اور اور اس کے ترویج کے لئے ٹیکنا لو جی کے کالج بھی قائم کر دئیے گئے ہیں ۔گو رنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی پشاور، کو ہاٹ، سوات ،نو شہرہ اور بنوں وغیرہ اس سلسلے میں قابلِ قدر خدمات سر انجام دے رہے ہیں ۔ان کے طلباء فارغ ا لتحصیل ہو کر ملک اور صوبہ خیبر پختونخواہ کی ترقی میں اہم کردار بھی ادا کر رہے ہیں لیکن اس کے با وجود اگر ایسا کو ئی قدم اٹھایا جا تا ہے جس کی وجہ سے ان کی اہمیت اور معیار پر منفی اثّر پڑتا ہے تو اسے ملک دشمنی،صوبہ دشمنی پر ہی محمول کیا جا سکتا ہے کیونکہ اس طرح تو ٹیکنالوجی کے طلباء کے گو یا پر کا ٹے جا رہے ہیں ۔کیونکہ باوجود اس کے کہ وہ تین سال ٹیکنالوجی کی تعلیم حا صل کر نے کے بعد پھر چار سا ل ٹیکنا لو جی کی تعلیم حا صل کرتے ہیں یعنی کل سات سال فنّی تعلیم حاصل کرنے کے با وجود بھی اگر ان کو بیچلر ڈگری نہیں ملتی تو یہ یقینا ان کے ساتھ بڑی نا نصافی والی بات ہو گی۔ بی ٹیک طلباء کا یہ خیال درست لگتا ہے کہ اگر ان کے کو رس کو کم کرکے دورانیہ چار کی بجائے تین سال کر دیا گیا ہے تو اس کا مقصد سوائے اس کے اور کو ئی نہیں کہ بی ٹیک طلباء کو بیچلر ڈگری دینے سے محروم رکھا جائے تاکہ انجنئر ینگ یو نیو رسٹیز کی مو نا پلی قائم دائم رہے۔ ہو نا تو یہ چا ہئیے کہ ٹیکنالوجی کی تعلیم میں بہتری لانے کے لئے مزید اقدامات اٹھائے جا ئیں ، ان کے نصاب میں ،ان کے معیار میں بہتری کی سعی کی جائے ،نہ کہ ان کے کے معیار کو گھٹانے کی کو شش کی جا ئے ۔صو بہ خیبر پختو نخواہ میں اس وقت پاکستان تحریکِ انصاف کی حکو مت ہے۔

جس سے بجا طو ر پر یہ تو قع کی جا سکتی ہے کہ وہ مستقبل کے ان ہنر مندوں اور انجینئرز کے مستقبل سے کسی کو کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے اسی طرح یو نیو رسٹی آف انجنئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور ( U E T) پر بھی ہمیں فخر ہے مگر ساتھ ہی ہم ان سے یہ تو قع رکھتے ہیں کہ وہ ٹیکنالوجی کے تر بیتی اداروں کو بھی اپنا ایک با زو سمجھ کر گلے لگا ئینگے اور ان کے ساتھ سو تیلی ماں جیسا سلوک نہیں کریں گے ۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ انسانی معا شرے میں ہمیشہ ہنر مند افراد ہی طا قت کا سر چشمہ رہے ہیں ۔ ہنر مند شخص کبھی دوسروں کا محتاج نہیں ہو تا ، کبھی ہم نے ہنر مند شخص کو بھیک مانگتے ہو ئے نہیں دیکھا۔لہذا حکو مت کو بی ٹیک طلباء اور ان کے مادرِ علمی کی ہر ممکن مدد کرنی چا ہئیے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ بی ٹیک طلبا ء کا احتجاج اورمطا لبہ بالکل درست اور مبنی بر حق ہے لہذا حکومت اور یو ای ٹی فوری طور پر ان کے مطالبہ کو تسلیم کرے۔نو جون نسل کے صلا حیّتوں سے فا ئدہ اٹھا یا جائے،انہیں معا شرے پر بو جھ بننے کی بجا ئے کا ر آمد شہری بنانے میں مدد کی جائے اور انہیں خوف میں مبتلا کرنے کی بجا ئے ان کی حو صلہ افزائی کی جائے۔
roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 284897 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More