پاکستان کے مقبول ترین محل

پاکستان کی سرزمین قدرتی حسن سے مالا مال ہے- یہ متعدد خوبصورت قدرتی مقامات موجود ہیں جہاں کی سیر کی جاسکتی ہے- لیکن یہاں بہت سے ایسے خوبصورت اور تاریخی مقامات بھی موجود ہیں جو انسانوں کی جانب سے مختلف ادوار میں تعمیر کیے گئے- یہ مقامات اپنی خوبصورتی اور پرکشش تعمیرات کی وجہ سے دنیا بھر میں مقبول ہیں- ہم یہاں آپ کو پاکستان کے چند مشہور قلعوں یا محل کے بارے میں بتائیں گے-
 

Altit Fort
یہ محل وادی ہنزہ کے علاقے کریم آباد میں واقع ہے- التت فورٹ دراصل ہنزہ ریاست کے موروثی حکمرانوں کا گھر تھا- اس قلعے کی تاریخ تقریباً 900 سال پرانی ہے اسی وجہ سے اسے بلتستان کی قدیم ترین یادگار ہونے کا درجہ بھی حاصل ہے- یہ قلعہ تباہ حال ہوچکا تھا لیکن آغا خان ٹرسٹ نے ناروے اور جاپان کی مدد سے اسے دوبارہ بحال کیا- اور 2007 میں عام عوام کے لیے کھول دیا گیا-

image


Sadiq Garh Palace
صادق گڑھ محل پاکستان کے مقبول ترین مقامات میں سے ایک ہے اور یہ انتہائی خوبصورت اور چمک دمک کا حامل محل ہے- یہ محل پنجاب کے ضلع بہاولپور کے علاقے ڈیرہ نواب صاحب میں واقع ہے- یہ محل 1882 میں بہاولپور کے بادشاہ نواب صادق محمد خان چہارم نے تعمیر کروایا- اس وقت اس محل کی تعمیر پر 15 لاکھ روپے کی لاگت آئی اور مکمل ہونے میں 10 سال کا عرصہ لگا-اس محل میں ایک بہت بڑا سرسبز لان موجود ہے اور عمارت کے وسط میں ایک بہت خوبصورت گنبد بھی موجود ہے-

image


Rohtas Fort
روہتاس قلعہ پاکستان کی انتہائی متاثر کن یادگاروں میں سے ایک ہے- اس قلعے کی تعمیر بادشاہ شیر شاہ سوری نے 1540 سے 1547 عیسوی کے درمیان کروائی- یہ دریائے جہلم کے نزدیک قصبہ دینا میں واقع ہے- اس قلعے کی تعمیر کا مقصد مقامی قبائلیوں کی طرف سے ہونے والی مزاحمت کو کچلنا تھا- اس قلعے کے بارہ دروازے تھے اور یہاں 30 ہزار افراد کی فوج ہوا کرتی تھی- اس قلعے کے زیادہ تر حصے ashlar کے پتھر سے تعمیر کیے گئے- اس کی دیواریں بہت بڑی اور مضبوط ہیں-

image


Red Fort Muzaffarabad
لال قلعے کو مظفر آباد قلعے کے طور پر بھی جانا جاتا ہے- یہ قلعہ کشمیر کے ضلع مطفر آباد میں دریائے نیلم کے گرد واقع ہے- اس قلعے کی تعمیر ابتدائی طور پر چک حکمرانوں نے کروائی تاہم اس کو مکمل سلطان مظفر خان نے کروایا- یہ قلعہ کشمیر کے مغلیہ دور میں اپنی اہمیت کھو چکا تھا کیونکہ ان مغل حکمرانوں کی دلچسپی کابل٬ بخارا اور بدخشاں میں تھی- درانی حکمرانوں کے دور میں اس کی اہمیت دوبارہ اجاگر ہونا شروع ہوئی- دریائے نیلم کو تین اطراف سے گھیرے اس قلعے کا ڈیزائن اور ساخت انتہائی منفرد ہے-

image


Derawar Fort
دراوڑ قلعہ بہاولپور کے علاقے ڈیرہ نواب شاہ سے 48 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے- یہ قلعہ پاکستان کے کے بڑے رقبے پر پھیلے قلعوں میں سے ایک ہے اور اب تک بہترین حالت میں موجود ہے- اس قلعے میں 40 گڑھ موجود ہیں اور اسے چولستان میں میلوں دور سے بھی دیکھا جاسکتا ہے- اس کی دیواریں 30 میٹر اونچی ہیں- اس قلعے کی تعمیر ہندو راجپوت رائے جاجا بھٹی نے کروائی- یہ قلعہ اس وقت تک شاہی خاندان کی رہائش گاہ رہا جب تک کہ 1733 میں بہاولپور کے نوابوں نے اس پر قبضہ نہ کرلیا- اس قلعے میں نوابوں اور ان کے خاندانوں کی قبریں بھی موجود ہیں-

image


Faiz Mahal
فیض محل پاکستان کے شاندار فن تعمیر کے نمونوں میں سے ایک ہے اور یہ صوبہ سندھ کے ضلع خیرپور میں واقع ہے- اس خوبصورت محل کی تاریخ 200 سال پرانی ہے- اس محل کی تعمیر خیرپور کے شاہی خاندان تالپور میرس نے 1798 میں کروائی اور یہ خاندان خیرپور کے امیر افراد پر مشتمل تھا- اس محل کو آرام گڑھ کے طور پر بھی جانا جاتا ہے- یہ مغل طرز تعمیر اور آرٹ ورک کا ایک بہترین نمونہ سمجھا جاتا ہے-

image


Bala Hissar Castle
بالا حصار قلعہ پشاور کے سب سے زیادہ قدیم تاریخی مقامات میں سے ایک ہے- 19ویں صدی کے آغاز میں یہ قلعہ افغان بادشاہوں کی رہائش گاہ تھا- اس قلعے کا نام پشتون بادشاہ تیمور شاہ درانی نے رکھا- اسے افغان درانی سلطنت کے موسم سرما کے دارالحکوت کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا- یہ قلعہ متعدد بار تعمیر اور تباہی کا شکار ہوچکا ہے جس کی وجہ یہاں ہونے والے جنگجوؤں کے حملے ہیں- آخری دفعہ یہ تباہی شکار افغان بادشاہ شیر شاہ سوری کی وجہ سے ہوا جبکہ اس کی تعمیر مغل بادشاہ ہمایوں نے کروائی-

image


Ranikot Fort
رانی قلعے کو دیوارِ سندھ کے طور پر بھی جانا جاتا ہے- یہ قلعہ جامشورو ضلع میں کیرتھر کے علاقے میں لکی پہاڑوں کے سلسلے میں واقع ہے- یہ دنیا کا سب سے بڑا قلعہ بھی ہے جو کہ 26 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے- یقیناً یہ پاکستان کے عجائبات میں سے ایک ہے- ممکنہ طور پر یہ قلعہ فارسی معزز فرد عمران بن موسیٰ نے تعمیر کروایا جو کہ 836 میں سندھ کے گورنر تھے- 1812 میں میر کرم علی خان تالپور اور ان کے بھائی میر مراد علی نے اسے دوبارہ تعمیر کروایا تھا-

image


Noor Mahal
بہاولپور میں واقع نور محل کا تعلق برطانوی راج کے دوران بہاولپور کی شاہی ریاست کے نواب سے تھا-اس محل کی تعمیر 1872 میں نواب صبح صادق نے کروائی- یہ محل نواب نے اپنی بیوی کے لیے تعمیر کروایا تاہم انہوں نے یہاں صرف ایک رات بسر کی- جب نواب کی بیوی نے محل کے بالکونی سے محل سے ملحقہ قبرستان کو دیکھا تو اس نے یہاں دوسری رات بسر کرنے سے انکار کردیا- اب یہ محل پاکستان آرمی کی ملکیت ہے اور عوام کے لیے بھی کھلا ہے- اور اسے ریاست کے مہمان خانے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے-

image

Royal Fort Lahore
لاہور میں واقع یہ قلعہ شاہی قلعے کے نام سے مشہور ہے- اس کا موجودہ ڈھانچہ مغل شہنشاہ اکبر نے تعمیر کروایا- مغل٬ سکھ اور برطانوی راج میں اس قلعے کی باقاعدگی سے دیکھ بھال کی گئی- 20 ہیکٹر سے زائد رقبے پر پھیلے اس قلعے کے 2 دروازے ہیں- عالمگیری دروازہ شہنشاہ اورنگزیب نے تعمیر کروایا جو کہ بادشاہی مسجد کی طرف کھلتا ہے جبکہ مسجدی دروازہ شہنشاہ اکبر نے تعمیر کروایا لیکن فی الحال یہ گیٹ مستقل طور پر بند کر دیا گیا ہے- اور عالمگیری دروازے کو ہی داخلی دروازے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے-

image
YOU MAY ALSO LIKE:

Pakistan is a land of natural beauty. It has a number of natural places to visit and many beautiful historical places built by mankind of different era. Which are famous for their architectural beauty and attraction and catch the visitor’s attention from all over the world.