ہائیکو کا تعارف

زندگی کی شاعری، فطرت کی شاعری، حقیقت کی شاعری یا ماحول کی شاعری مجھے نہیں پتا کہ میں اس کو کیا نام دوں۔ مجھے ایسا کوئی لفظ نہیں مل رہا جو ان سب کی نمائندگی کر سکےاور اسے میں ہائیکو کہہ سکوں۔ اصل بات تو یہ ہے کہ ہائیکو تو بس ہائیکو ہی ہےاس کا ترجمہ نہ تو اردو میں ہوا ہے اور نہ ہو سکتاہے جیسا کہ ہم پوئیٹری کا ترجمہ “نظم“ کر سکتے ہیں۔کیونکہ اس طرح کی شاعری کا وجود اردو میں اس سے پہلے نہیں رہا ہے۔

ہائیکو جاپانی شاعری ہے جو وہاں پہلے دوسرے ناموں سے، محققین کے مطانق 17ویں صدی کے اوائل سے رائج ہے اور بعد میں ١٩ویں صدی میں اس کا نام ہائیکو (HAIKU) پڑااور اس وقت سے اب تک یہ اسی نام سے موجود ہے اور دنیا پھر میں مقبولیت حاصل کر رہی ہے۔ یہ جاپانیوں کی منفرد شاعری کی صنف ہے جو کہ صرف وہیں رائج تھی لیکن اس سے جاپانیوں کی والہانہ محبت اور مسلسل کوششوں کی وجہ سے یہ دنیا پھر میں اپنا مقام بنا چکی ہے۔

جس طرح ایک علاقے کے لوگ دوسرے علاقے کے لوگوں سے مزاج میں مختلف ہوتے ہیں اسی طرح ایک زبان میں شاعری دوسری زبان میں شاعری سے مختلف ہوتی ہے کہ شاعری انسانی مزاج کے تابع ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہائیکو کا مزاج اردو شاعری سے یکسر مختلف ہے اور اسی لئے اردو شعرا کے لئے کلاسیکل ہائیکو کہنا کچھ مشکلات پیدا کرتا ہے۔ اردو شاعری عموما شاعر کے تخیل کے گرد گھومتی ہے۔ اسی سے ابتدا اور اسی پہ انتہا ہوتی ہے۔ اور اس کے تخیل کو بنیاد درد، غم، خوشی، قربت ، یادیں ، خواب ،سوچیں ، خوف ، نفرت ، محبت ، عشق ، پیار ، وصل ، ہجر ، ایمان ، ادراک اور اسی طرح کے دوسرے موضوعات فراہم کرتے ہیں۔اور اگر کہیں فطرت اور ماحول کی ضرورت پیش آ بھی جائے تو اس کو تشبیہ، استعاروں اور تمثیل کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے۔ کسی اردو شاعر کے لئے کلاسیکل اردو شاعری تخلیق کرنے کے لئے بند کمرے میں اکیلا ہونا بہترین ماحول فراہم کرتا ہے اور وہ دنیا کے ہنگاموں سے دور رہ کر بہترین شاعری تخلیق کر سکتا ہے۔ جبکہ جاپانی ہائیکو کہنے والے شاعر کا مزاج یکسر مختلف ہوتا ہے۔

جاپانی ہائیکو میں ماحول میں پائی جانے والی مادی چیزوں ( ہوا ، بارش ، کیچڑ ، مرغی ، مچھلی ، مینڈک ، مگرمچھ وغیرہ ) کی ظاہریت اور ان کی فعالیت اس صنفِ شاعری کا دل ہوتی ہے۔ اسی لئے جاپانی ہائیکو کہنے والا شاعر دنیا بےزار نہیں ہوتا۔ وہ دنیا میں رہ کر شاعری کرتا ہے اور اس سے محبت کرتا ہے ۔ اس کی چیزوں سے پیار کرتا اور انہی کو اپنی شاعری کی بنیاد بناتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ جاپانی ہائیکو کہنے والا شاعر لطیف خیالات، احساسات اور جذبات سے عاری ہوتا ہے بلکہ وہ اپنے جذبوں اور محسوسات کو اپنے ارد گرد پائی جانے والی چیزوں میں سمو دیتا ہے۔ اسی لئے جاپانی ہائیکو کہنے والے شاعر کو ایک مینڈک میں بھی خوبصورتی نظر آتی ہے کہ اُس کو اِس میں اپنا ننھا منا پیارا سا بچہ اچھلتا ہوا نظر آتا ہے اور ایک بندر کے اندر اپنا شرارتی بچہ دکھائی دیتا ہے۔ اسی طرح وہ چیونٹی، مکڑی، پتھر، لکڑی، پانی غرض فطرت میں پھیلی ہر شے میں حسن اور مقصدیت تلاش کر لیتا ہے اور اس کو اپنے (جاپانی) مزاج کے مطابق بڑی خوبصورتی سے شاعری (ہائیکو) میں سمو دیتا ہے۔ جاپانی ہائیکو کا شاعر محبت بھی کرتا ہے اور نفرت بھی، لیکن وہ اپنے ان جذبوں میں بھی اپنے حقیقی ماحول کو نہیں بھولتا اور اسے اپنی شاعری میں ساتھ رکھتا ہے۔

جاپانی ہائیکو کے مخصوص مزاج کی وجہ سے اردو شعرا کے لئے اسے کہنا اور قارئین کے لئے اسے سمجھنا اور قبول کرنا کسی حد تک مشکل ہے۔ اس میں نہ اردو شعرا اور قارئین کا کوئی قصور ہے اور نہ ہی جاپانی ہائیکو کا۔ یہ زبانوں کے مزاج کے فرق کی وجہ سے ہے۔ یہاں ایک محقق کے حوالے سے ایک جاپانی ہائیکو کی مثال دینا آپ کو میری بات سمجھنا آسان بنا دے گا۔

جاپانی ہائیکو کی ایک مثال :

اِک جاں بلب قوم
اِک استرا جس کی بو ہے
کیلے کی جیسی

سمجھنا آسان ہے کہ ایک جاں بلب قوم کی حالتِ زار بیان کی جارہی ہے اور اس کی وضاحت کے لئے کیلے اور استرے کی مثالوں سے استفادہ کیا گیا ہے۔ یہ جاپانیوں کا مزاج ہے اور اس ہائیکو کی خوبصورتی سے کوئی انکار نہیں ہے لیکن اردو شاعر اور قارئین کے لئے اس میں کوئی خاص حسن موجود نہیں کیونکہ یہ اردو کے مزاج سے مطابقت نہیں رکھتی۔ اگر میں اس موضوع پر ہائیکو کہوں تو وہ کس طرح سے ہوگی ملاحظہ کریں :

اِک قوم کی مستی
اپنے دفاع کو پھول کے
اِک ڈوبتی کشتی

میری اس ہائیکو پر جاپانی کوئی خاص اعتراض نہیں کرسکتے کہ وہ ان کے مزاج کو مدِنظر رکھ کر تخلیق کی گئی ہے۔ لیکن اس میں اردو شاعری کا حسن بھی موجود ہے۔ اس طرح کی ہائیکو جاپانی اور اردو مزاج کا خوبصورت امتزاج کہی جاسکتی ہیں۔ اب میں آپ کو اپنی ایک اور ہائیکو مثال کے طور پر پیش کر رہا ہوں جو کہ جاپانی ہائیکو ہے گو کہ اردو زبان میں ہے یعنی اس کا مزاج خالصتا جاپانی ہے :

وہ ایک پہیہ
جو لگا، گاڑی میں ہے
خراب رویہ

اس ہائیکو میں گاڑی میں لگا ہوا ایک پہیہ صحیح کام نہیں کر رہا اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ اردو شاعری میں اس قسم کے موضوعات کی اس انداز میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اب میں آپ کو اپنی ایک اور، مخصوص اردو مزاج کی ہائیکو پیش کرتا ہوں جس سے آپ کو جاپانی اور اردو انداز کی ہائیکو کا فرق بہت واضح ہوجائے گا :

وہ اندھیری رات
ڈرتی رہی سارا وقت
اُس سے نہ کی بات

اردو زبان بولنے اور اردو شاعری کے مزاج کو سمجھے والوں کے سامنے یہ ہائیکو پیش کی جائے تو واہ واہ، کیا کہنے،مکرر ارشاد وغیرہ کی آوازوں سے اس کا خیر مقدم ہو۔ کیونکہ وہ سمجھ سکتے ہیں کہ اس میں کسی خاتون کی اپنے محبوب سے جو اس کا شوہر بھی ہوسکتا ہے ناراضگی کی شدت کا اظہار مطلوب ہے۔ وہ اپنے محبوب کی موجودگی میں بھی خود کو اکیلا محسوس کررہی ہے اور ماحول سے ڈر رہی ہے لیکن اس مشکل گھڑی میں بھی وہ اس سے بات کرنا گوارا نہیں کررہی جس سے اس کے ضدی اور انا کی ماری ہونے کا تاثر بھی ابھرتا ہے۔ اسی ہائیکو کو اگر دوسرے زاویے سے دیکھا جائے تو اس سے اس خاتون کی اپنے محبوب سے والہانہ محبت کا اظہار سامنے آتا ہے کہ وہ تھک کے اس کے پاس ہی سویا ہوا ہے اور وہ بے خوابی کی وجہ سے جاگ رہی ہے اور رات کے اندھیرے کی ہولناکی کی وجہ سے خوف کا شکار ہے لیکن اسے اپنے محبوب کے آرام میں مخل ہونا پسند نہیں اور وہ اکیلے ہی اس خوف کو جھیل رہی ہے۔ ایک ہی تحریر کے دو متضاد مطالب اور دونوں ہی صحیح اور بہت خوبصورت، یہی اردو شاعری کا حسن ہے کہ شاعر قاری کے ذہن کو پابند نہیں کرتا بلکہ اسے اس بات کی آزادی دیتا ہے کہ وہ اپنے مطلب کے معنی اخذ کرسکے۔ یہ ہائیکو دو متضاد سوچ رکھنے والوں میں یکساں پزیرائی حاصل کرے گی۔ اب اگر یہی ہائیکو کسی جاپانی کو پیش کی جائے تو وہ اس کو تکنیکی لحاظ سے ہائیکو ماننے سے تو انکار نہیں کرسکتا لیکن وہ محظوظ ہونے کے بجائے حیران ہوکر کچھ سوالات ضرور کر سکتاہے کہ :
کون سی اندھیری رات؟
وہ سے کون مراد ہے رات یا وہ جو کہ ڈر رہی ہے؟
کیوں ڈر رہی تھی؟ کس چیز سے ڈر پیدا ہوا یہ بات واضح نہیں ہے کیونکہ رات تو اندھیری ہی ہوتی ہے۔
اس سے نہ کی بات سے کون مراد ہے؟
کس وجہ سے بات نہیں کی؟
اس کو یہ ساری باتیں ہواؤں میں ہوتی ہوئی محسوس ہوں گی جن کا زمینی دنیا سے کوئی تعلق اس کو نظر نہیں آئے گا۔ مختصرا وہ اس کو ہائیکو کے گلدستہ کا ایک پھول تو مان لے گا لیکن ایسا جو اس کے لئے “رنگ و بو “ سے عاری ہوگا۔

اردو شاعر کیونکہ اپنے فطری رجحان کی وجہ سے ایسے موضوع تلاش کرتاہے جن میں اکثر صرف خیالات اور محسوسات کا ہی دخل ہوتا ہے اس لئے جب وہ ہائیکو کہتا ہے تو یہ مزاج و عادت غالب رہتی ہے اور بعض اوقات وہ جاپانی انداز کو یکسر نظر انداز کردیتا ہے ۔ جاپانی کیونکہ اپنی اس صنفِ شاعری سے محبت و عقیدت رکھتے ہیں اور اس کو ساری دنیا میں پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتے ہیں اس لئے وہ اب اردو ہائیکو میں اردو مزاج کو قبولیت دیتے نظر آتے ہیں بصورتِ دیگر وہ جانتے ہیں کہ اردو میں ہائیکو دم توڑ جائے گی جو انہیں کسی صورت منظور نہیں۔

اب تک تو ہم ہائیکو کے مزاج پہ ہی بات کرتے رہے اب آئیے اس کے تکنیکی پہلو پر بھی نظر ڈالتے ہیں اردو شاعری سے ہائیکو اس لحاظ سے بھی مختلف ہے کہ یہ مکمل پابند شاعری ہے اس میں سطروں یا مصرعوں کی تعداد متعین اور ہر ہر سطر یا مصرع میں مقطع لفظی (syllables) کی تعداد بھی متعین ہوتی ہے۔ یعنی سطروں یا مصرعوں کی طوالت بھی طے شدہ ہوتی ہے ان دونوں چیزوں سے انحراف کا مطلب ہائیکو کی حدود سے باہر نکلنا ہے۔ جبکہ اردو میں دونوں باتوں کی پابندی ایک ساتھ ہر جگہ نہیں ہے۔ دوسرے ہائیکو اردو شاعری سے اس لحاظ سے بھی مختلف ہے کہ اس میں بحر کی پابندی نہیں ہے۔ کسی ہائیکو میں سطروں یا مصرعوں کا کسی طرح بھی بحر میں ہونا کوئی شرط نہیں ہے۔

ہائیکو کل تین (3) سطروں یا مصرعوں پر مشتمل شاعری ہے جس کی پہلی سطر (مصرع) پانچ (5) ، دوسری سطر (مصرع) سات (7) اور تیسری سطر (مصرع) پھر پانچ (5) مقطع لفظی (syllables) پر مشتمل ہوتی ہیں اور ان سب کا ایک بحر میں ہونا شرط نہیں۔ اب ہم اپنی دو ہائیکو سے مثال دیکر اس کو اور آسان کئے دیتے ہیں جس کے بعد امید ہے کہ ہائیکو سمجھنا اور کہنا آپ کے لئے کچھ آسان ہو جائے گا اور مشق کے ساتھ خامیاں دور ہوتی جائیں گی۔

پہلی مثال : ( 5 - 7 - 5 )

ہے ترسا بادل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہے (١) - تر (١) - سا (١) - با (١) - دل (١) -- کل پانچ (5)
چاند سے وہ کچھ کہہ سن لے ۔۔۔۔۔۔۔چاند(١) - سے (١) - وہ (١) - کچھ (١) - کہہ (١) - سن (١) - لے (١) -- کل سات (7)
رک ہوا نہ چل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رک (١) - ہَ (١) - وا (١) - نہ (١) - چل (١) -- کل پانچ (5)

دوسری مثال : ( 5 - 7 - 5 )

پنجرے کے اندر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پنج (١) - رے (١) - کے (١) - ان (١) - در (١) -- کل پانچ (5)
بالکل نٹ کھٹ بچے سا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بل (١) - کل (١) - نٹ (١) - کھٹ (١) - بچ (١) - چے (١) - سا (١) -- کل سات (7)
ننھا سا بندر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نن (١) - نھا (١) - سا (١) - بن (١) - در (١) -- کل پانچ (5)

آخر میں، ہم امید کرتے ہیں کہ اب آپ ہائیکو کو آسانی سے سمجھ سکتے ہیں لہٰذا ہم اپنی کہی ہائیکو میں سے جاپانی مزاج آشنا اور اردو کے رنگ میں رنگی دونوں طرح کی چند منتخب ہائیکو درج کر رہے ہیں تاکہ آپ کی مزید رہنمائی ہو سکے ۔ ہم نے اپنی حتی الامکان کوشش کی ہے کہ ہائیکو سے متعلق اپنی تمام معلومات کو آپ کے ساتھ بانٹ لیں لیکن پھر بھی، اگر لاعلمی میں کوئی کمی رہ گئی ہو تو پیشگی معذرت خواہ ہیں کہ انسان خطا کا پتلا ہے۔

١)
ببول کا کانٹا
چبھن کو اس کے دل کی
کس نے ہے بانٹا

٢)
بارش میں جھولا
میں اُس کو، جھلا جھلا
دنیا کو بھولا

٣)
لے لے نوالہ
چھوڑ کھانا وہ گئی وہ
جیسے غزالہ

٤)
بارش میں لمحات
گزرے ہاتھ میں ڈالے ہاتھ
آگ ہوئے جذبات

٥)
پورا نل کھلا
بے حسی وسائل سے
چمچہ اِک دھلا

٦)
اڑ رہی ہے خاک
بے وفا محبوب میرا
میں گریباں چاک

٧)
وہ دور اِک بادل
چاند کی خواہش لئے
جیسے میں پاگل

٨)
کرنہ اعتبار
چوٹ تو پہلے کھائی ہے
اُس پر تو اِس بار

٩)
تو تراشیدہ
ایک خوبصورت ہیرا ہے
رہنا پوشیدہ

١٠)
شبنم کے موتی
بے وفا نہ اڑتے تو
ہو جاتی دوستی

Dr. Riaz Ahmed
About the Author: Dr. Riaz Ahmed Read More Articles by Dr. Riaz Ahmed: 53 Articles with 40395 views https://www.facebook.com/pages/BazmeRiaz/661579963854895
انسان کی تحریر اس کی پہچان ہوتی ہےاس لِنک کو وزٹ کرکے بھی آپ مجھ کو جان سکتے ہیں۔ویسےکراچی
.. View More