کھمب(بٹن مشروم )کی کاشت

 بٹن مشروم(Agaricus bisporus) جسے کشمیری میں ہیڈر کہتے ہیں کی کاشت دنیا کے بہت سے ممالک میں ایک عرصہ سے جاری ہے۔پاکستان میں کھمب کی کاشت ایک صنعت کا درجہ اختیار کرتی جارہی ہے۔آزاد کشمیر میں محکہ زراعت نے عوام علاقہ کو غذائی اعتبار سے سب سے اہم فصل کو متعارف کروانے میں دو لیبارٹریز کا قیام عمل میں لایااور اس فصل کی کاشت اور اگاہی کے لئے تربیات اور سیمینار کا اہتمام کیا ۔جس کے نتیجے میں آج عوام علاقہ مشروم کی کاشت سے نہ صرف روشناس ہیں بلکہ گھریلو سطح پر اس کی کاشت کررہے ہیں۔

کھمب ایک لذیذ غذا ہے۔ جس میں غذایئت کے وہ تمام اجزا پائے جاتے ہیں جو غذا کو مقوی بناتے ہیں۔اس کے علاوہ کھمب شگر،دل کے مریض، معدے کی تیزابیت،کمزرو اور معذور بچوں کے لئے انتہائی مفید ہے۔جرمنی،جاپان،چین میں کھمب کو کینسر جیسی موزی مرض کے علاج کے تجربات ہورہے ہیں۔
جو لوگ گوشت نہیں کھاتے بلکہ سبزیاں ہی استعمال کرتے ہیں ان کے لئے بھی متوازن غذا ہے۔
تمام آزاد کشمیر کھمب کی کاشت کے موزوں ہے۔آزاد ریاست کے شمالی علاقوں میں اس کی کاشت مارچ سے اگست ستمبر تک جبکہ آزاد کشمیر کے میدانی علاقوں میں اس کی کاشت نومبر سے جنوری تک کی جاسکتی ہے۔

کھمب کو مصنوعی طور پر کاشت کرنے لئے ایک کچے شیڈ اور کمپوسٹ (گندم کا بھوسہ اور گھوڑوں کی لید وغیرہ) کی ضرورت ہوتی ہے۔
کاشت کا طریقہ: 230) مربع میٹر رقبہ کے لئے(
کمپوسٹ تیار کرنا: ضروری اجزا
۱۔گندم کا بھوسہ : 4400 kg
۲۔ گھوڑے یا خچرکی لید :2000 kg
۳۔کیک پوڈر یا گندم کا چورا: 200 kg
۴۔یوریا: 60 kg
۵۔چونا پوڈر: 120 kg
۶۔جپسم: 100 kg

کمپوسٹ کی تیاری میں سب سے پہلے گندم کے بھوسے کو نم کیا جاتا ہے پھر اس میں کیک پوڈر اور یوریا کھاد اچھی طرح مکس کریں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ کم پانی سے نم کریں۔جہاں پر کمپوسٹ تیار کرنا ہو وہ جگہ پکی ہونی چاہئے۔

سب سے پہلے نم کیے ہوئے بھوسے کو ایک تہہ لگائی جاتی ہے۔جسکی اونچائی تیس سینٹی میٹر ہو۔اسکے اوپر لید ، گندم کے چوکر اور یوریا کی تہہ بچھائی جائے۔اور ساتھ پانی کا چھڑکاؤ کیا جائے۔ تقریبا دس تہہ لگائی جائیں جس کی اونچائی کم از کم ایک یا ڈھیڑ میٹر بنتی ہے۔ سب سے اوپر والی تہہ میں گھوڑوں کی لید بنسبت اور تہوں کے زیادہ ڈالی جائے۔خیال رہے کہ آخری تہہ یوریا کھاد، چوکر یا لید کی ہونی چاہئے۔کمپوسٹ کی تیاری میں چار سے پانچ ہفتے لگ جاتے ہیں۔اس دوران ڈھیری کو چھ سے سات بار الٹ پلٹ کیا جاتا ہے۔ تاکہ باہر کا حصہ اندر اور اوپر کا حصہ نیچے چلا جائے ۔اس الٹ پلٹ کے ساتھ ساتھ پانی کی فوار بھی دی جائے۔کمپوسٹ تیار کرتے وقت اس کا درج حرارت ماپا جائے۔درجہ حرارت 70 c سے 80 cسینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے۔اگر اس سے زیادہ ہو تو فورا الٹ پلٹ دیں۔ تیسری الٹ پلٹ کے دوران جپسم اور کھاد ملا دی جاتی ہے۔یاد رہے کہ اب کمپوسٹ میں نمی کا تناسب 60سے 65 فیصد ہون چاہئے۔ یعنی اگر کمپوسٹ کو متھی میں دبایا جائے تو اس سے پانی نہیں نکلنا چاہئے۔ اس کے ساتھ ساتھ کمپوسٹ کی پی ایچ 7.5سے 8.5 تک رہنی چاہئے۔
اب کمپوسٹ ڈبوں یا شیلفوں میں بھرنے کے لئے تیار ہے۔
شیلفوں یا ڈبوں کی پاسچورائزیشن :(جراثیم سے پاک کرنے کا عمل)

اس سے قبل شیلفوں یا ڈبوں کو اچھی طرح پانی سے دھو لیں۔اس کے بعد چار فیصد فارمیلڈی ھایڈ کے محلول سے انکو دوبارہ دھوئیں۔یہ عمل شیلفوں کو استعمال میں لانے سے بیس یا اکیس دن قبل کریں۔ اس کے بعد تیار شدہ کمپوسٹ کو ڈبوں یا شیلفوں میں بھر دیں۔یاد رہے شیلف یا ڈبے کی لمبائی تین فٹ اور چوڑائی دو فٹ ہو۔

شیڈ کی پاسچورائزیشن:
بجھا ہو چونا 20 کلو گرام، نیلا تھوتھا ایک کلو گرام،اور بی ایچ سی 5 % سفوف ایک کلو گرام چار گنا پانی میں (تقریبا 100لٹر پانی) ملا کر شیڈ کی دیواروں، چھت اور فرش پر اچھی طرح چھڑک دیں۔ یہ عمل کمپوسٹ بھرنے سے ایک ہفتہ قبل کریں۔اس کے تیسرے دن شیڈ کے دروازے اور کھڑکیاں بند کرکے گندھک کی دھونی جلائیں۔گندھک کی مقدار تقریبا 500 گرام ہو۔اس کے بعد کھڑکیاں اور دروازے کھول دیں تاکہ زہریلی گیس باہر خارج ہو جائے۔ یاد رہے کہ دھونی کے وقت کوئی شخص کمرے میں نہ ہو کیوں کہ گندھک کا زہر زہریلی گیس چھوڑتا ہے۔ جو کہ انسانی صحت کے لئے مضر ہوتی ہے۔ اب کمرے یا شیڈ کو مکمل طور پر ہوا بند کردیں اور اس میں بوائلر کی مدد سے بھاپ چھوڑیں۔یہ عمل کم از کم دس سے بارہ گھنٹے جاری رکھیں۔ اس دوران کمرے یا شیڈ کا درجہ حرارت 70سے 80 ڈگری سینٹی ہو جاتا ہے اور تمام قسم کے کیڑے مکوڑے اور جراثیم مر جاتے ہیں اس عمل کو پاسچورائزیشن کہتے ہیں۔

اس کے بعد شیڈ یا کمرے کو ٹھنڈا ہونے دیں حتیٰ کہ اس کا درجہ حرارت 25 ڈگری سینٹی گریڈ رہ جائے۔
سپان ڈالنے کا عمل(سپاننگ):

ایک بوتل سپان دو ڈبوں یا دو شیلفوں کے لئے کافی ہوتی ہے۔سپان بوتل سے کسی سخت سلاخ کی مدد سے کھرچ کر نکال لیں اور ٹریزیا ڈبوں میں یکساں طور پر بکھیر دیں۔پھر اوپر سے تھوڑا سا کمپوسٹ ایک ہلکی تہہ کی صورت میں بکھیر دیں۔ بیج ڈالنے کے بعد ٹریز کو ہلکی سی پانی کی فوار دیں اور ڈبوں یا ٹریز کو اخباری کاغذ سے ڈھانپ دیں۔ ڈبوں کو ایک دوسرے کے اوپر اس طرح رکھیں کہ ان کے درمیان ایک فٹ کا فاصلہ برقرار رہے۔تا کہ بوقت ضرورت پانی یا نمی دینے میں آسانی ہو۔کمرے یا شیڈ کا درجہ حرارت 25 ڈگری سینٹی گریڈ رکھا جائے۔اور نمی کی مقدار 60 سے 65 فیصد ہونی چاہئے۔اس طرح کھمب کا بیج 15سے 20 دنوں میں پھیل جاتا ہے اور پوری ٹرے میں سفید دھاگے پھیل جاتے ہیں۔

کالی مٹی(پیٹ سوائل) کی کیسنگ:

کالی مٹی جسے پیٹ سوائل بھی کہا جاتا ہے،آزاد کشمیر کے پہاڑی علاقوں کے نزدیک ترین جنگلوں میں آسانی سے دستیاب ہو جاتی ہے۔اس مٹی کو لے کر اچھی طرح باریک پیس لیں۔اس کو کیڑے مکوڑوں اور جراثیم سے پاک کرنے لئے 4 فیصد فارمیلڈی ہایئڈ کا محلول چھڑکیں۔محلول چھڑکنے کے بعد مٹی کو دو دن کے لئے پالیتھین کی شیٹ سے ڈھانپ دیں تاکہ اس سے بدبو دور ہوجائے۔ اب اس مٹی کو تیار شدہ کھمب کے ٹریز جن میں کھمب کے سفید دھاگے پھیل چکے ہوتے ہیں پر 3/4حصہ کی تہہ بچھادیں۔کوشش کی جائے کے متی کی کیسنگ کرتے وقت کسی پھپھوندی کش دوا مثلا بینلیٹ (ایک گرام دوائی چار لیٹر پانی کے حساب سے )کا سپرے کیا جائے تاکہ مٹی میں موجودبیکٹیریا وغیرہ ختم ہو جائیں۔مٹی کی تہہ ڈالنے کے بعد ٹریز کو روزانہ ایک یا دو مرتبہ پانی کا چھڑکاؤ کریں تاکہ نمی خشک نہ ہونے پائے۔اس دوران کمرے کا درجہ حرارت 20 سے 25 ڈگری سینٹی گریڈ برقرار رکھیں اور تازہ ہوا کا ہونا بھی ضروری ہے۔

فصل کا اگنا اور کاٹنا:

مٹی کی تہہ بچھانے کے بیس سے پچیس دن بعد ٹریز سے چھوٹے چھوٹے کھمب پنز کی شکل میں نکلنا شروع ہو جاتے ہیں۔اس دوران بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔کمرے میں نمی ،درجہ حرارت اور تازہ ہوا پہنچانے میں کسی قسم کی غفلت نہ کریں۔چھوٹے چھوٹے بٹن نما کھمب تین چار دن میں بڑے ہوجاتے ہیں پھر ان کو احتیاط سے اپنے ہاتھ (اچھی طرح دھو کر) سے مروڑ کر کاٹ دیں۔تاکہ مٹی کی تہہ اور کھمب خراب نہ ہوں۔ایک ٹرے سے اوسطا دو سے تیں کلو کھمب نکلتے ہیں۔یہ فصل دو سے تین ماہ تک جاری رہتی ہے۔
Abdul Hafeez
About the Author: Abdul Hafeez Read More Articles by Abdul Hafeez: 2 Articles with 4276 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.