اسکردو٬ کوہ پیماؤں کی جنّت

پاکستان کے شمال میں اسلام آباد سے 793 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اسکردو سیاحوں اور کوہ پیماﺅں کی جنت کہلاتا ہے۔ کیونکہ دنیا کی 8000 میٹر بلند 14 چوٹیوں میں سے 4 اسکردو کے نواح میں پائی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ 7000 میٹر بلند پہاڑوں میں تقریباً 100 اسی علاقے میں پائے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ معتدل موسم میں دنیا بھر سے کوہ پیما، ٹریکرز اور سیاحوں کی بڑی تعداد یہاں کا رخ کرتی ہے۔
 

image


کیسے پہنچیں؟
اسکردو کیلئے اسلام آباد سے بذریعہ ہوائی جہاز پی آئی اے کی پروازیں چلتی ہیں۔ پھر راولپنڈی کے پیرودھائی بس اسٹینڈ سے بھی کئی اداروں کی کوچز مختلف اوقات میں روزانہ اسکردو جاتی ہیں سیٹ پہلے سے بک کرالی جائے تو بہتر رہتا ہے۔

بذریعہ ہوائی جہاز 40 منٹ اور کوچ کے ذریعے 24 گھنٹے میں اسکردو پہنچتے ہیں۔ یہ سفر طویل ضرور ہے مگر راستے کا ایڈونچر شاہراہ قراقرم اور شاہراہ اسکردو کے نظارے آپ کو بور نہیں ہونے دیتے۔ اسکردو میں رہائشی ہوٹلوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
 

image

اسکردو کے قرب و جوار میں تین خوبصورت جھیلیں صد پارہ، کچورا (شنگریلا) اور اپر کچورا موجود ہیں ان جھیلوں کی سیر کیلئے اسکردو سے جیپ مل جاتی ہے۔ اسکردو سے 32 کلو میٹر کے فاصلے پر کچورا جھیل ہے ۔جسے شنگریلا کے نام سے عالمی شہرت حاصل ہے۔

اس چھوٹی سی جھیل کے اطراف رہائشی کاٹیجز اور تبتی طرز کا شنگریلا ہوٹل ہے جھیل کا پانی شفاف ہے اس میں ٹراﺅٹ مچھلیاں تیرتی نظر آتی ہیں۔ یہاں ایک چھوٹا سا چڑیا گھر بھی ہے اور کشتی رانی و گھڑ سواری کی سہولتیں بھی دستیاب ہیں۔

شنگریلا سے اوپر کی جانب شہتوت سیب اور خوبانی کے درختوں اور ٹھنڈے میٹھے پانی کے چشموں کے درمیان سے ایک راستہ اپرکچورا جھیل کی طرف جاتا ہے یہ چڑھائی والا راستہ نصف کے قریب بذریعہ جیپ اور نصف پیدل طے کرنا پڑتا ہے۔ پہاڑوں کے درمیان اور درختوں میں گھری یہ جھیل بھی قابل دید ہے۔ یہاں بھی کشتی رانی کی سہولت موجود ہے۔ رہائش کیلئے کیمپ سائٹ اور کرائے پر کیمپ مل جاتے ہیں۔

اسکردو سے 8 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک خوبصورت جھیل صد پارہ کے نام سے موجود ہے۔ جھیل کا پانی یخ بستہ ہے کیونکہ یہ دنیا کی سب سے بلند سطح مرتفع دیوسائی کی بلندی پر پگھلنے والی برف کا پانی ہے جھیل میں ٹراﺅٹ اور دیگر مچھلیاں پائی جاتی ہیں۔ اس جھیل پر ایک بڑا ڈیم زیر تعمیر ہے۔ دیوسائی جانے کیلئے اسکردو سے جیپ بک کرنی پڑتی ہے۔
 

image

اسکردو شہر کے وسط میں ایک بلند پہاڑی پر قدیم قلعہ موجود ہے جس کا نام کھرپوچو ہے یہ قلعہ سترھویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس قلعہ تک پہنچنے کا راستہ کافی دشوار ہے ایک پتلی اور پتھریلی پگڈنڈی جس پر چڑھنے کے لئے بعض مقامات پر راک کلائمبر بننا پڑتا ہے مگر اس کے باوجود یہ قلعہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ بلندی سے اسکردو شہر کا نظارہ انتہائی خوبصورت لگتا ہے۔

اسکردو کے اطراف میں دیکھنے کو بہت کچھ ہے لیکن دو وادیاں خاص طور پر مشہور ہیں۔ شگر اور خپلو۔ شگر اسکردو سے 32 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اسکردو سے یہاں تک کیلئے ٹرانسپورٹ کی سہولت موجود ہے۔ شگر کو K-2 کا دروازہ بھی کہتے ہیں۔ اس لئے کہ یہیں سے ایک راستہ K-2 کی طرف نکلتا ہے۔

خپلو، اسکردو سے 103 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ خپلو سے ایک راستہ سیاچن گلیشئر کی طرف نکلتا ہے۔ یہاں ایک تاریخی مسجد چقچن سیاحوں کی خاص مرکزِ نگاہ ہوتی ہے۔ لکڑی کے ستونوں پر دیدہ زیب نقش و نگار دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔

خپلو سے ایک راستہ ہوشے وادی کی طرف جاتا ہے جو مشہ برم اور گندو گورولا کی چوٹیوں کی وجہ سے سیاحوں کی دلچسپی کا محور ہے۔ خپلو میں رہائشی ہوٹل موجود ہیں اور اسکردو سے ٹرانسپورٹ بھی آسانی سے دستیاب ہے۔
 

VIEW PICTURE GALLERY
 

YOU MAY ALSO LIKE:

Skardu is the main town of the region Baltistan and the capital of Skardu District, one of the districts making up Pakistan's Gilgit–Baltistan. Skardu is located in the 10 km wide by 40 km long Skardu Valley, at the confluence of the Indus river (flowing from near Kailash in Tibet and through neighbouring Ladakh before reaching Baltistan) and the Shigar River. Skardu is situated at an altitude of nearly 2,500 m (8,200 ft).