کمپیوٹر نجومی بھی بن جائیں گے

مستقبل کے بارے میں جاننا ہمیشہ سے ہی انسان کی کمزوری رہی ہے۔ شائد یہ بات انسان کی جبلت میں شامل ہے کہ وہ آنے والے وقت کے بارے میں جان سکے۔ مستقبل میں جھانکنے کی خواہش کے باعث زمانہ قدیم میں نجومیوں اور کاہنوں کی آﺅ بھگت کی جاتی رہی ہے۔ جدید سائنسی دور میں اس حوالے سے کافی تحقیقات کی جاتی رہی ہیں، جبکہ ہالی ووڈ میں اس حوالے سے ٹائم مشین، ٹائم کوپ ، بیک ٹو دی فیوچر جیسی فلمیں تخلیق کی گئیں ہیں۔

اب گوگل اور مائیکروسوفٹ نے ایک ایسا سوفٹ ویئر تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو کہ آپ کو اپنے مستقبل کے بارے میں بتا سکتا ہے ۔یہ سافٹ ویئر تجربات کے لئے تیاری کے آخری مرحلے میں ہے اور اس کے ذریعے انسان اپنے مستقبل کے بارے میں آسانی کے ساتھ جان سکیں گے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ سافٹ ویئر انسان کے مستقبل کا حال بتانے والا کوئی نجومی بن جائے گا۔ چنانچہ لوگوں کو کسی جگہ پر انٹرویو دینے کے لئے جانے پر اس سوال کا جواب دینے میں آسانی ہوگی کہ وہ خود کو مستقبل میں کہا دیکھنا پسند کریں گے۔
 

image


مائیکرو سافٹ اور گوگل کے محققین نے نیا کمپیوٹر سافٹ ویئر ”فار آﺅٹ“ تخلیق کیا ہے جو انسانوں کو ان کے مستقبل کے بارے میں بتا سکے گا۔ فار آﺅٹ پروگرام لوگوں کے بارے میں بھی بتا سکے گا کہ وہ مستقبل میں کس جگہ پر یا کون سے ملک میں ہوں گے۔

اس پروگرام کو بنانے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ فار آﺅٹ سافٹ ویئر کمپیوٹر کے ذریعے یہ پیشگوئی بھی کر سکے گا کہ آپ مستقبل میں اپنی جاب تبدیل کردیں گے۔ یہ بھی معلوم کیا جا سکے گا کہ اس کی شادی شدہ زندگی کیسی رہے گی۔ اس کے علاوہ سافٹ ویئر یہ تک بتا دے گا کہ آپ مستقبل میں مکان تبدیل کرنے والے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ یہ پروگرام پہلے لوگوں کا جی پی ایس ڈیوائس کے ذریعے پتہ چلائے گا اور پھر ان کی روزمرہ زندگی کے معمولات کے بارے میں معلومات حاصل کرے گا۔ اس کے بعد وہ لوگوں کے مستقبل کے بارے میں پیشگوئی کرے گا۔
 

image

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیشگوئی بالکل درست ہوگی۔ اس سلسلے میں تحقیق کرنے والے دو ماہرین ایڈم سڈلک اور جان کروم نے اپنی تحقیق شروع کرتے ہوئے ان سوالوں کو ذہنوں میں رکھا کہ انسانوں کی مستقبل کی جگہ کا تعین کرنے کے لئے کیسے پیشن گوئی کی جا سکتی ہے۔ چنانچہ انہوں نے 703 رضاکاروں کو سیٹلائٹ اور ایک جی پی ایس ڈیوائس دی اور ان سے کہا کہ وہ ان کو ہر وقت اپنے پاس رکھیں۔ خواہ وہ گھر میں ہوں، کام پر ہوں یا شاپنگ کر رہے ہوں۔

انہوں نے جی ایس پی ڈیوائسز بسوں، کاروں اور دوسری ٹرانسپورٹ پر بھی لگا دیں۔ اس طرح انہوں نے 150 ملین جگہوں کا 32 ہزار دنوں کا ڈیٹا اکٹھا کرلیا۔ اس ڈیٹا کو انہوں نے ”فار آﺅٹ“ کمپیوٹر پروگرام میں فیڈ کردیا تاکہ وہ اس کے ذریعے انسانوں کی لمبی مدت تک نقل و حرکت کے بارے میں پتہ چلا سکیں۔ اس پروگرام کے ذریعے سافٹ ویئر ”فار آﺅٹ“ نے مستقبل کے بارے میں پیشگوئی کرنا شروع کر دی اور خود بخود یہ بھی پتہ چلائیں کہ مستقبل میں کوئی شخص کہاں ہو سکتا ہے۔ کمپیوٹر نے یہ پتہ ان افراد کی روٹین کے بارے میں جاننے کے بعد لگایا جس کو جی پی ایس کے ذریعے فیڈ کیا گیا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پروگرام کے ذریعے ان لوگوں کی ساری روٹین کا جائزہ لیا گیا ہے جو ہر روز کی ہے۔ مثلاً اس کے ذریعے یہ پتہ چلانا آسان ہو جاتا ہے کہ منگل کو یہ شخص کیا کر رہا تھا اور آئندہ منگل کو اس کی کیا روٹین ہوگی۔
 

image

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص اپنا شہر چھوڑ دیتا ہے تو سسٹم فوری طور پر اس کا نوٹس لے کر اپنی پیشگوئی کا از سر نو تعین کر لیتا ہے۔ دونوں ماہرین کا کہنا ہے کہ سافٹ ویئر کے ذریعے اس بات پر زیادہ تر کام ہو چکا ہے کہ کوئی شخص آئندہ گھنٹے میں کہاں پر ہوگا۔

انہوں نے بتایا ہے کہ اس بات کا تعین کرنے کے لئے کہ کوئی شخص چند ماہ بعد یا پانچ سال بعد یکساں ہوگا، ایک نان پیرامیٹک طریقہ استعمال کیا جا رہا ہے جو مستقبل میں انسانوں کے کسی جگہ پر موجود ہونے کی پیشن گوئی کر سکے گا۔

ڈیٹا مرتب کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ مسقبل میں اس پروگرام کو معاشرتی سطح پر استعمال کیا جا سکے گا۔ اس پروگرام کے ذریعے یہ بھی پتہ چلایا جا سکے گا کہ مستقبل میں آبادی کتنی بڑھ جائے گا۔ بیماریاں پھیل سکتی ہیں یا نہیں۔ اس کے علاوہ ٹریفک کے مسائل اور براڈ بینڈ کی طلب کے بارے میں بھی پتہ چلایا جا سکے گا۔
YOU MAY ALSO LIKE:

Where do you see yourself in five years time? It's a common interview question designed to learn about a person's ambitions, and thanks to new technology you could soon be able to give a precise answer to this question.