شوقِ دیدار

اﷲ عزوجل اور رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کی محبتـ: حضرت ابوذررضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ ایک روز میں دوپہر کے وقت رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کے دولت خانہ پر حاضر ہوا۔ نبی اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم تشریف فرمانہ تھے۔ میں نے خادم سے دریافت کیااس نے کہا کہ حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کے گھر میں ہیں میں وہاں آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کی خدمت میں پہنچا۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم بیٹھے ہوئے تھے اور کوئی آدمی آپ کے پاس نہ تھا۔ مجھے اس وقت یہ گمان ہوتا تھا کہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم وحی کی حالت میں ہیں۔ میں نے آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلمکو سلام عرض کیا۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلمنے میرے سلام کا جواب دیا پھر فرمایا تجھے کیا چیز یہاں لائی ہے۔ میں نے عرض کیا اﷲ عزوجل اور رسول صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کی محبت۔

آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلمنے مجھ سے فرمایا کہ بیٹھ جا،میں آ پ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کے پہلو میں بیٹھ گیا ،نہ میں آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم سے کچھ پوچھتا اور نہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم مجھ سے کچھ فرماتے۔ میں تھوڑی دیر ٹھہرا کہ اتنے میں حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ جلدی جلدی چلتے ہوئے آئے۔انھوں نے رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کو سلام کیا۔ آپ نے سلام کا جواب دیا پھر فرمایا: تجھے کیا چیز یہاں لائی۔ حضرت ابو بکر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا۔ اﷲ عزوجل اور رسول صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کی محبت ۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ فرمایاکہ بیٹھ جا۔ وہ ایک بلند جگہ پر نبی اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کے مقابل بیٹھ گئے۔ پھر حضرت عمررضی اﷲ تعالیٰ عنہ آئے انھوں نے بھی ایسا ہی کیا اور رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم نے ویسا ہی فرمایا۔ حضرت عمررضی اﷲ تعالیٰ عنہ حضرت ابوبکرصدیقرضی اﷲ تعالیٰ عنہکے پہلو میں بیٹھ گئے۔

پھر اسی طرح حضرت عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ آئے اور حضرت عمررضی اﷲ تعالیٰ عنہکے پہلو میں بیٹھ گئے۔ اس کے بعد رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم نے سات یا نو کے قریب سنگریزے لئے۔ان سنگر یزوں نے آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلمکے مبارک ہاتھ میں تسبیح پڑھی یہاں تک کہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلمکے ہاتھ میں شہد کی مکھی کے مانند آواز سنائی دی۔ پھر آپصلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم نے ان سنگریزوں کو زمین پر رکھ دیا اور و ہ چپ ہوگئے۔

پھر آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم نے وہ سنگریزے مجھے چھوڑ کر ابو بکر صدیقرضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو دئیے ان سنگریزوں نے حضرت ابو بکرصدیقرضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ میں تسبیح پڑھی۔ یہاں تک کہ میں نے شہد کی مکھیوں کی طرح ان سے آواز سُنی،پھر آپصلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم نے وہ کنکر حضرت ابوبکررضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے لے کر زمین پر رکھ دئیے وہ چپ ہوگئے اور ویسے ہی سنگریزے بن گئے۔ پھر آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلمنے حضرت عمررضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو دئیے ان کے ہاتھ میں بھی انھوں نے تسبیح پڑھی جیسا کہ ابو بکررضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ میں پڑھی تھی۔ یہاں تک کہ میں نے شہد کی مکھی کی مانند ان کی آواز سُنی پھر آپ نے زمین پر رکھ دئیے پھر آپصلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم نے حضرت عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو دئیے ان کے ہاتھ میں بھی انھوں نے تسبیح پڑھی جیسا کہ حضرت ابوبکرصدیقرضی اﷲ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمررضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ میں پڑھی تھی یہاں تک کہ میں نے شہد کی مکھی کی مانند ان کی آواز سُنی ۔ پھر ان کو زمین پر رکھ دیاگیاوہ چپ ہوگئے پھر رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایا: یہ نبوت کی خلافت کی شہادت ہے۔
(الخصائص الکبریٰ، ذکر معجزاتہ فی انواع الجمادات،باب تسبیح الحصی،ج۲،ص۱۲۴)

شوقِ دیدار : جب حضرت مصعب بن عمیر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ قرآن کی تلاوت او ر اسلام کی تفسیر کررہے تھے حضرت ابو عبدالرحمن رضی اﷲ تعالیٰ عنہ آپ کی طرف متوجہ ہو کر سن رہے تھے اس دوران جب بھی سرکار صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کا ذکر آتا تو ابو عبدالرحمن رضی اﷲ تعالیٰ عنہکی آنکھوں میں رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کاشوق دیدار چمک اٹھتا اور آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کی ملاقات کے لئے وہ بے چین ہوجاتے ۔ ایک بار ابوعبدالرحمن رضی اﷲ تعالیٰ عنہنے حضرت مصعب رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی طرف متوجہ ہو کر کہا: رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کی زیارت کا کس قدر اشتیاق ہے کب سال جائے گا اور موسم حج آئے گا اور ہم آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کی زیارت سے مشرف ہوں گے حضرت مصعب رضی اﷲ تعالیٰ عنہ مسکرائے اور فرمایا: ابو عبدالرحمن !صبر کرو،دن جلدہی گزر جائیں گے ۔

ابن مسلمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کی دید کے بغیر مجھے سکون میسر نہیں کب یہ دن گزریں گے ،پھر وہ کچھ دیر خاموش رہے اور فرمایا مجھے اندیشہ ہے کہ کسی وجہ سے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم سے میری ملاقات نہ ہوسکے اس لیے کیا آپ ہمارے سامنے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کا سراپاہی بیان کرسکتے ہیں، آپ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کی صحبت میں رہے ہیں اور حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کے چہرہ اقدس کی زیارت سے بہرہ ور ہوئے ہیں۔ سبھی حاضرین نے بیک زبان کہا ابن مسلمہ تم نے ہمارے دل کی بات کہدی ۔ ابن عمیر! رضی اﷲ تعالیٰ عنہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کا سراپا بیان کیجئے۔

حضرت مصعب بن عمیررضی اﷲ تعالیٰ عنہ قعدہ سے(دوزانو ہوکر) بیٹھ گئے، اپنا سرجھکایا ،نظریں نیچی کیں جیسے آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کا سراپا اپنے ذہن میں لارہے ہوں۔ پھر آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا رسول اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کے رنگ میں سفیدی و سرخی کا حسین امتزاج ہے،چشمان مبارک بڑی ہی خوبصورت ہیں، بھویں ملی ہوئی ہیں،بال سیدھے ہیں گھنگر یا لے نہیں ہیں، داڑھی گھنی ہے، دونوں مونڈھوں کے بیچ فاصلہ ہے، آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کی گردن مبارک جیسے چاندی کی چھا گل، ہتھیلی اور قدم موٹے ہیں۔ آ پ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم جب چلتے ہیں تو ایسا لگتا ہے جیسے آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم اونچائی سے نیچے آرہے ہوں اور جب کھڑے ہوتے ہیں تو ایسا معلوم ہوتاہے جیسے آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کسی چٹان سے نکل پڑے ہوں،جب آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کسی کی طرف رخ فرماتے تو مکمل طورپرمتوجہ ہوتے ہیں۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کے چہرہ مبارک پر پسینہ موتی کے مانند ہوتا ہے، نہ آپصلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم پست قدہیں نہ دراز قامت ، آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کے دونوں کندھوں کے درمیان مہر نبوت ہے ۔ جو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کو یکایک دیکھتا ہے مرعوب ہو جاتا ہے اور جو آشنا ہو کر آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کی صحبت میں رہتا ہے وہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم سے محبت کر نے لگتا ہے ،آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم سب سے زیادہ سخی اور سب سے زیادہ جرأ ت مند ہیں ۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کا طرز تکلم سب سے سچا ، ایفاء عہد میں سب سے پکے ، سب سے نرم طبع ، اور رہن سہن میں سب سے اچھے ہیں۔ میں نے آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم جیسا کسی کو نہ پہلے دیکھا اور نہ ہی بعد میں ۔

جس وقت حضرت مصعب بن عمیر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ یہ بیان کررہے تھے صحابہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہم کی اس جماعت پر سکوت چھایا ہوا تھا، و ہ سبھی حضرات پوری توجہ کے ساتھ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم کے اس سراپائے ا قدس کو سماعت کررہے تھے ابھی حضرت مصعب رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اپنا بیان مکمل بھی نہ کر سکے تھے کہ اہل محفل بیک زبان پکار ا ٹھے۔ صلی اللّٰہ علیک یارسول اللّٰہ

وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف و کرم سے مجھے
بس اک بار کہا تھا میں نے یا اﷲ مجھ پر رحم فرما مصطفی کے واسطے

Abu Hanzalah M.Arshad Madani
About the Author: Abu Hanzalah M.Arshad Madani Read More Articles by Abu Hanzalah M.Arshad Madani: 178 Articles with 348549 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.