جہاں فرشتے جلتے ھیں

ھنسنے کی آواز خوشی بھری مبارک ھو بیٹا ھے یہ آواز تھی جو میرے کانوں میں سب سے پہلے آئی پھر کئ؛ آوازیں کسی نے میرا ماتھا چوما میرے کانوں میں آذان کی آواز آرھی تھی مبارک ھو بیٹا مسلمان بن گیا یہ میرے دادا کی آواز تھی یہ میرا عمر ھے اب دادی کی گود میں تھا اللہ لمبی عمر دے اور حضرت عمر جیسا بنے دادی کی آواز میں محبت اور کئ خواھشیں اور سپنے بول رھے تھے ایک ھاتھ سے دوسرے ھاتھ تک ایک گود سے دوسری گود تک صبح سے شام ۔ اور شام سے رات تک محبت اور محبت بھری باتیں میں ھنستا تو سارا گھر ھنسنے لگتا -

میں روتا تو سارا گھر پریشان ھو جاتا میں بیمار ھوتا تو سب رات کو سونا بھول جاتے میں کھانا کم کھاتا تو سب کی بھوک مر جاتی ۔ دو چھوٹے چھوٹے کمرے ایک برامدہ ٹوٹا سا کچن یہ ھماری سلطنت تھی اور میں اس کا شہزادہ تھا گھر اپنے خاندان کا ولی عہد اماں ابا سے زیادہ دادا دادی لاڈ کرتے میں ان کا وارث تھا ان کے ادھورےخوابوں کا وارث ان کی آرزوؤں کا وارث میری دو بہنیں مجھ سے بڑی تھی دو مجھ سے چھوٹی ان کے آنے سے میری اھمیت کم نہیں ھوئی کچھ اور بڑھ گئی-

اسکول جانے کی عمر آئی تو بہنوں کو قریبی اسکول میں داخلہ دلایا گیا اس کی فیس کم تھی اور مجھے ایک بہتر اسکول میں داخل کروایا اس کے لیے ابا کو زیادہ مزدوری کرنے پڑ رہی تھی گھر کے خرچے اور کم کر دئیے گئے تھے میری اچھی پڑھائی سب کے اچھے مستقبل کی ضمانت تھی - کھانے میں اچھی چیز میرے لیے سونے کے لیے صاف بستر میرے لیے ۔ دن رات کی محبتیں دعائیں -

دادی کے بیمار ھونے پہ میں نے کہا تھا جب میں ڈاکٹر بنوں گا تو سب سے پہلے دادی کا علاج کروں گا دادی نے خوشی سے میرا ماتھا چوم لیا اس بات کا ذکر کئی دنوں تک اپنے ملنے والوں سے کرتی رھی جیسے میں نے بہت بڑا کام کر دیا ھو ۔ دادا اور ابا ھر بات مجھے بتاتے جیسے اپنا سارا علم سارا گیان مجھے دینا چاھتے ھیں کبھی دادی قصے سناتی اچھا انسان بننے کی نصیحتیں انسان اور شیطان کا فرق جنت اور جہنم میں فرق میں چپ کر کے سنتا رھتا میں ایک اچھا انسان بننا چاھتا تھا-

ایک دن کاغذ جلاتے ھوئے میرا ھاتھ زرا سا جل گیا آبلہ بن گیا اماں اور دادی نے کئی ٹوٹکے آزمائے دعائیں پڑھ پڑھ کر پھونکتی رھیں چار دن میں آبلہ ٹھیک ھوگا مگر کئی ھفتوں تک اماں اور دادی نشان دیکھ کر افسوس کرتی رھیں وہ نشان جیسے انھیں دکھ دے رھا تھا -

اسکول جاتے ھوئے وین میں بچے تھے شرارتے کرتے ھوئے سب ھنس رھے تھے ایک دوسرے کو چھیڑ رھے تھے اپنے شرارتوں میں مگن تھے ایک دم آگ بھڑکی پوری وین میں پل بھر میں پھیل گئی سب بچے چیخ رھے تھے -میں نے ماں کو آواز دی تکلیف میں ماں کا نام اپنے آپ زبان پہ آجاتا ھے میرا یونیفارم جل کر میرے جسم سے چپک رھا تھا میں نے اپنے ھاتھوں سے آگ بجھانے کی کوشش کی میرے ھاتھوں کی کھال جلنے لگی آگ میرے بالوں کو جلا رھی تھی وین کا فرش جل رھا تھا پاؤں اٹھاتے مگر آگ ساری وین میں پھیل چکی تھی سب کو اپنی لپیٹ میں لے رھی تھی -

دادی میں نے اپنی دادی کو آواز دی مجھے آکر بچا لو یہ آگ مجھے کیوں جلا رھی ھے آگ تو شیطان کے لیے بنی ھے نا اللہ قیامت کے دن شیطان کو جلائے گا تمہیں نے کہا تھا نا شیطان کو برے کاموں کی سزا ملے گی ۔ میں تو شیطان نہیں میں نے تو کوئی برا کام نہیں کیا پھر یہ آگ -- یہ آگ مجھے کیوں جلا رھی ھے کیا میں گنہگار ھوں میری کھال جل رھی ھے گوشت کے جلنے کی بو ھر طرف پھیل رھی ھے دھواں ھر طرف پھیل رھا ھے سانس مشکل سے آرھا ھے اماں تم نے کہا تھا میں فرشتہ ھوں میرے جیسے اور کتنے فرشتے میرے ساتھ جل کر مر رھے تھے ھندوؤں کو مرنے کے بعد جلایا جاتا ھے میں تو مسلمان ھوں پھر میں کیوں زندہ جل رھا ھوں شیطان کو جہنم میں جلایا جائے گا میں تو فرشتہ ھوں اور یہ جہنم نہیں یہ دنیا ھے ہاں یہ دنیا ھے اور دنیا میں فرشتے جل جاتے ھیں اور فرشتے جل رھے تھے -

میڈیا سب لوگ ھمارے جل جانے کے بعد آئے جھلسے ھوئے نا قابل ِ شناخت وجود پھر بھی میری ماں نے نجانے کیسے میری شناخت کر لی میری اس ماں نے جس نے مجھے جنم دیا میری زندگی کے ایک ایک دن کے ساتھ وہ ایک ایک زندگی جئی تھی ھزار خواب دیکھے تھے میں اس کا خزانہ تھا اس کی زندگی بھر کی پونجی آج وہ گنگال ھو گئی تھی میری دادی میری بہنیں میرے باپ اور دادا بین کر رھے تھے ان کی سلطنت تباہ ھو چکی تھی نمازِ جنازہ پڑھائی جا رھی تھی منوں مٹی تلے میرے ساتھ بہت سے سپنے دب جائیں گے جب فرشتے جلتے ھیں تو بہت سے خواب بھی جل جاتے ھیں-
Sadia Saher
About the Author: Sadia Saher Read More Articles by Sadia Saher : 41 Articles with 32714 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.