نیکی اور عملِ صالح میں فرق

نیکی اور عملِ صالح میں فرق؟ اعمالِ صالحہ کا اجر نہ ختم ہو نے والا ہے۔
تو اے مولائے یثرب آپ میری چارہ سازی کر
کہ میری دانش ہے افرنگی میرا ایمان ہے زناری

قرآنِ مجید میں خیر، حسنات، بر اور اعمالِ صالحہ کے الفاظ آئے ہیں۔ الفاظ خیر اور حسنات اچھائی کے معنوں میں آئے ہیں ، بر نیکی کے لیے اور عملِ صالحہ اصلاحی کام کے لیے استعمال ہو ئے ہیں۔ جبکہ نیکی اور اصلاحی کام بھی خیر اور حسنات میں شامل ہیں۔ لیکن بر یعنی نیکی اور عملِ صالح یعنی اصلاحی کام میں کیا فرق ہے ؟نیکی تو یہ ہے کہ کسی بھی بھو کے کو ایک وقت کا کھا نا کھلا دینا، کسی پیاسے کو پانی پلا دینا، کسی حاجت مند کی وقتی ضرورت پوری کر دینا،بیمار کی عیادت کرنا، کسی سے میٹھے بول بولنا ، کسی کی وقتی طور پر مالی مددکر دینا،قرض دینا، کسی کو اچھا مشورہ دینا ،کسی کو صحیح راستہ دکھانا، کسی کو معاف کر دینا، راستے سے پتھر، کانٹے اور تکلیف دہ چیز ہٹانا وغیرہ نیکی کے کام ہیں۔یہ ایک وقتی چیز ہے لیکن اس کے مقابلے میں عملِ صالح یا اعما لِ صالحہ احسن تر کام ہیں مثلاکسی کی ضرورت کو ہمیشہ کے لیے پورا کرنا، کسی کی تکلیف کو ہمیشہ کے لیے دور کرنا اور ایسے اصلاحی کام کرنا جس سے عوام کی کثیر تعداد کو فائدہ ہو اور آئندہ آنے والی نسلوں کو بھی فائدہ ہو ۔

انسان ابتدا سے ہی خیرو شر کرتا آیا ہے کیونکہ یہ اس کی فطرت میں رکھے گئےہیں اور پھر اس کو دونوں کے متعلق بتلا بھی دیا گیا ہے اور اس کو قدرے اختیار بھی دے دیا گیا ہے کہ وہ چاہے تو خیر کا راستہ اختیار کرے اور چاہے تو شر کا۔ پھر اس کو موت سے پہلے یا موت کے بعد ان کا صلہ ملے گا۔ نیکی کا نتیجہ اچھا نکلتا ہے اور اس کا صلہ اچھا ملتا ہے جبکہ بدی شر کا نتیجہ برا نکلتا ہے اور اس کا صلہ بھی برا ہی ملتا ہے۔ لیکن اعمالِ صالحہ کا صلہ ہمیشہ کیلئے ہوتا ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتا۔ مثال کے طور پر سابق صدرِ پاکستان جنرل ایوب خان نے زرعی اصلاحات کر کے بڑےبڑےزمینداروں کی زمینیں توڑ کر ان کے مزارعوں اور غریب کسانوں کو دے دیں جس سے ان کی نسلیں سدھر گئیں۔وہ آج تک ایوب خان کو دعائیں دیتے ہیں۔پھر ایوب خان نے مسلم عائلی قوانین بنائے جن کی وجہ سے یتیم پوتے پوتیوں کو دادا کی جائیداد سےان کے باپ کا حصہ اور یتیم نواسے نواسیوں کو نانا کی جائیداد سے ان کی ماں کا حصہ) جو کہ دادا نانا کی وراثت تقسیم ہونے سے پہلے ہی مر گئے تھے( ملنے لگا۔ ورنہ ان کو حصہ نہیں ملتا تھا۔ اسی طرح تحفظِ حقوقِ نسواں کے قانون کے تحت خواتین کو تحفظ حاصل ہو گیا۔

قرآنِ مجید میں عملِ صالح کرنے والے کو مصلحین کہا گیا ہے اور ان کیلئے نہ ختم ہونے والا اجر ہے جیسا کہ آیت فلھم اجر غیر ممنون سے ظاہر ہے۔پرانے بزرگوں اور اولیاء کرام مثلا علی ہجویری المعروف داتا گنج بخشرح،بابا بلھے شاہ رح،سلطان باہو رح، بہاوالدین زکریاملتانی رح، خواجہ غلام فرید رح، بابا فرید گنج شکر رح، لعل شہباز قلندر رح، خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رح،نظام الدین اولیاء رح دلی والے اور جناب شیخ عبدالقادر جیلانی رحنے لوگوں کو دین سکھایا اور اچھی زندگی گزارنے کے طریقے سمجھائے اور انہیں عقل و شعور دیا۔ انہیں خدا کی پہچان کرائی۔ انہیں خدا کی محبت و عبادت سکھائی اور انہیں صحیح معنوں میں انسان بنایا۔ اسلئے لوگوں نے ان کے وصال کے بعد ان کے مزار بنا لئے۔ علامہ اقبال رحنے بھی مسلمانوں کو دین سمجھایا اور عقل و شعور دیا، انہیں سوتے سے جگایا۔ اور قائد اعظم محمد علی جناحرح نے انہیں آزاد وطن دلایا۔ اسلئے لوگوں نے ان کے بھی مقبرے بنا لئے اور ان کے دن منانے لگے۔ یہ ان کا نہ ختم ہونے والا اجر ہے جو اللہ تعالٰی نے انہیں عطا فرمایا۔ اسی طرح غریب،یتیم اور ذہیں طلباء کو وظائف دے کر پڑھانا بھی عملِ صالح ہے۔

لوگوں کو دین سمجھانا،برائی،گناہ اور ظلم کو ہمیشہ کیلئے مٹانا اور لوگوں کو نیکی بھلائی کی طرف لے جانا،لوگوں کو عقل و شعور دینا اور صحیح انسان بنانا، اخلاق و انصاف اور انسانیت پھیلانا بھی اصلاحی کام ہیں۔ اور حکمرانوں کا آئین کے مطابق ملک کا نظام چلانا اور قوم کو خوشحال اور باوقار بنانا، اور انسانوں کو بنیادی انسانی حقوق اور آزادی دینا بھی اصلاحی کام ہیں اور عدلیہ کا قانون کے مطابق بے لاگ اور صحیح انصاف کرنا بھی اصلاحی کاموں میں شامل ہے بلکہ تقویٰ کے قریب ہے۔اسلئے ان کا بھی نہ ختم ہو نے والا اجر ہے۔ عورتوں کو وراثت میں سے حصہ دینا اور ان کو بنیادی انسانی حقوق دینا بھی عملِ صالح ہے۔
لوگو! آوَ، مسلمانو ! آوَ، میرے ساتھ اعمالِ صالحہ میں شامل ہو جاوَ۔ اللہ تعالٰی کسی کا صلہ نہیں رکھتا۔ وہ نہ ختم ہونے والا اجر دیتا ہے۔ اے امیرو، اے طاقتور لوگو ! اصلاحی کاموں میں لگ جاوَ اور نہ ختم ہونے والا اجر پاوَ۔ انسان مصمم اردہ کر لے تو اللہ تعالٰی پورا کرتا ہے اور اپنے آپ رستے کھلتے جاتے ہیں۔ سفر پر روانہ ہونے سے ساتھی بنتے جاتے ہیں اور منزل اپنے آپ قریب آتی جاتی ہے۔ اور کامیابی آخر قدم چومتی ہے۔ آپ کے دلی تعاون کا شکریہ۔
Talib Hussain Bhatti
About the Author: Talib Hussain Bhatti Read More Articles by Talib Hussain Bhatti: 33 Articles with 48180 views Talib Hussain Bhatti is a muslim scholar and writer based at Mailsi (Vehari), Punjab, Pakistan. For more details, please visit the facebook page:
htt
.. View More