خواتین کے حقوق اور ہمارا معاشرہ(۲)

بچپن کی شادی اور خیارالبلوغ
بچپن کی شادی پر پابندی کے قانون ۱۹۲۹ کے مطابق؛
٭شادی کے لیے لڑکی کی کم از کم عمر ۱۶ سال اور لڑکے کی اٹھارہ سال ہے
٭قانون کی خلاف ورزی میں کم عمروں کی شادی کرنے والے والدین یا سرپرست نکاح خواں اور دلہا ودلہن میں سے اگرکوئی شادی کی متعین کردہ عمر سے زیادہ ہو تو ان کے لیے ایک ماہ قید یا ایک ماایک ہزار جرما نہ یا دونوں سزائیں ہیں قانون میں عورتوں کوقید کی سزا نہہں دی جاسکتی

٭اگر کسی لڑکی یا لڑکے کا بچپن میں نکاح کر دیا جائے تو ایسے لڑکے اور لڑکی کے پاس با لغ ہونے پر بچپن کے نکاح کو یکطرفہ طور پر منسوخ کرنے کا اختیار ہے لڑکی کا اگر ۱۶ سال کی عمر سے پہلے والد یا کوئی سر پرست نکاہ کر دے تو وہ اٹھارہ سال کی عمر سے پہلے خیار البلوغ کا استعمال کرتے ہوے ایسے نکاہ کو منسوخ کر سکتی ہے اور عدالت سے اسے اس منسوخی کی توثیق لینا ہوتی ہے بشرطیکہ اس کی رخصتی نہ ہوئی ہو رخصتی سے مراد رخصتی بعداز بلوغت ہے

وٹہ سٹہ
اـ؂ وٹے سٹے میں طے کی جانے والی شادیوں میں ایک عورت کے نکاح کے عوض میں کسی اور عورت کو ایک اور نکاح میں دئیے جانے کی شرط کھنے کی کوئی حیثیت نہیں کیونکہ ہر مسلم نکاح اپنے طور پر ایک مکمل معاہدہ ہوتا ہے اور یہ نہ کسی اور نکاح کا محتاج ہوتا ہے نہ عوض یا بدل-
ب وٹے سٹے میں ایک نکاح کے بدلے کی شرط پوری کرتے ہوئے اگر کسی عورت کو نکاح میں دیا جائے تو وہ عدم رضا کی بنیاد پر ایسے نکاح کی تنسیح حاصل کر سکتی ہے-

کثیر الازدواجی
پاکستانی قوانین کے مطابق اگر کوئی مرد ایک شادی کی موجودگی میں دوسری شادی کرنا چاہتا ہے تو اسے اجازت حاصل کرنے کے لیے موجودہ بیوی کے علاقے کی یونین کونسل میں باقاعدہ تحریری درخواست دینی پڑتی ہے قانون میں بغیر اجازت کی گئی شادی کا اندراج کرنے کی ممانعت ہے درخواست میں ایسی شادی کرنے کی وجوہات بیان کرنا ہوتی ہیں اور یہ نتانا ہوتا ہے کہ آیا موجودہ بیوی یا بیویوں سے اجازت حاصل کر لی ہے-
٭چار بیویوں کی موجودگی میں پانچویں شادی فاسد ہوتی ہے
٭دوسری شادی کی سب سے زیادہ بیان کی جانے والی وجہ اولاد نرینہ کا نہ ہونا ہے لیکن یہاں یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ بچے کی جنس کا تعین باپ کی طرف سے ہوتا ہے بیٹا حاصل کرنے کیلئے دوسری شادی مسئلے کا حل نہیں

زبانی طلاق کی قانونی حیثیت
محض زبانی طلاق قانون میں منع ہی نہیں بلکہ قابل سزا بھی ہے
طلاق جو قانون میں دیے گئے طریقہ کار اورتقاضوں کے مطابق نہ ہوئی ہواس کے بعد عورت پر مذیدشادی کرنے کی صورت میں عورت اور جس کے ساتھ اس نے شادی کی ہو ان پر پہلی طلاق موئثر ہونے کا ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے نکاح پر نکاح کا مقدمہ بن سکتا ہے اس لیے مزید شادی سے قبل اپنی ازدواجی حیثیت واضح ہونے کے بارے یقین دہانی کریں-

قانونی طریقہ طلاق
٭طلاق کی زبانی یا تحریری اظہار کے بعد خاوند کو بیوی کے رہائشی علاقے کی یونین کونسل کی ایڈمنسٹریتر کو بحیثیت چیئرمین ثالثی کونسل نوٹس طلاق دینا ہوتا ہے-
٭نوٹس طلاق کی وصولی کے ۳۰ دن کے اندر چیئر مین ثالثی کونسل کو خاوند اور بیوی کے درمیان مصالحت کروانے کیلئے ثالثی کونسل بنانا ہوتی ہے یہ خاوند اور بیوی کے ایک ایک نما’ندہ اور ایڈمنسٹریٹر بحیثیت چیئر مین پر مشتمل ہوتی ہے-
٭نوٹس طلاق کی وصولی سے ۹۰ دن کے اندر خاوند اور بیوی میں مصالحت نہ ہونے یا خاوند کے کسی اور واضح انداز میں طلاق مؤثر پونے کے عمل کو نہ روکنے کی صورت میں طلاق مؤثر ہو جاتی ہے-
٭اگر بیوی حاملہ ہو تو پھر مصالحت کی مدت نوٹس طلاق سے ۹۰ دن یا بچے کی پیدائش جو مدت بھی بعد میں پوری ہو , وہ ہوتی ہے-
٭چیئر مین ثالثی کونسل کو ثالثی کونسل کی کاروائی کا نتیجہ تحریری ریکارڈ کرنا ہوتا ہے جس کی نقل دونوں فریقین حسصل کر سکتے ہیں عدم مصالحت کی صورت میں یہ ایک طرح سے طلاق مؤثرہونے کا ثبوت ہوتا
ہے اسے عام طور پر سرٹیفکیٹ طلاق بھی کہا جاتا ہے-

نان و نفقہ
نان و نفقہ نکاح کے معاہدے کی رو سے خاوند کی ذمہ داری ہے خاوند دوران نکاح بیوی کے نان و نفقہ سے بری الذمہ نہیں ہو سکتا بیوی اگر خا وند کی کوتاہی یا اس کے رویے کی وجہ سے اس کے ساتھ نہ بھی رہ رہی ہو تو نان و نفقہ کی حقدار رھتی ہے مثلا خاوند نے معجل حق مہرادا نہ کیا ہو خاوند کا اگر سلوک ظالمانہ ہو خاوند نے ثالثی کونسل کی اجازت کے بغیر ایک اور شادی کرلی ہو تو بیوی خاوند کے ساتھ دوسری بیوی کے ساتھ ایک گھر میں رہنے سے انکار کر سکتی ہے خاوند سے زن آشوئی (گھربسائی) کا رشتہ معطل کر سکتی ہے اگر خاوند بیوی کو نان و نفقہ نہ کے تو وہ
٭اپنے رہائشی علاقے کی یونین کونسل کے ناظم کو بحیثیت چیئر مین ثالثی کونسل کرخواست کے سکتی ہے اور سرٹیفکیٹ برائے ادائیگی نان و نفقہ لے سکتی ہے یا بیوی عائلی عدالت میں بھی دعوی دائر کر سکتی ہے
٭اگر سرٹیفکیٹ نان و نفقہ کے جاری ہونے یا عدالت کے ادائیگی نان و نفقہ کے حکم کے باوجود خاوند ادائیگی نہ کرے تو نفقہ کی وصولی مالیے کے بقایا جات کے طور پر کی جاتی ہے (جاری ہے)
Dr Ch Abrar Majid
About the Author: Dr Ch Abrar Majid Read More Articles by Dr Ch Abrar Majid: 92 Articles with 114447 views By profession I am Lawyer and serving social development sector for last one decade. currently serving Sheikh Trust for Human Development as Executive.. View More