عالمی تحریک سنّی دعوت اسلامی کے شعبے اور دینی ومذہبی خدمات کا اجمالی جائزہ

تحریک سنی دعوت اسلامی نے آج سے تقریبا بیس سال پیشتر اپنی دینی ومذہبی خدمات کا آغاز کیا تھا۔ ابتدا میں اس کا دائرہ کار شہر ممبئی تک محدود تھا پھر صوبائی سطح پر یہ سلسلہ دراز ہوا اور ملکی حدود کو پار کرتا ہوا ایشیا ویورپ کے ایک درجن سے زائد ممالک میں اپنی خدمات کی سوغات لٹا رہی ہے اور قوم مسلم اس کے فیضان سے مالا مال ہورہی ہے، مثلاً امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، افریقہ، کناڈا، دبئی، سعودی عرب، ہانک کانگ، کینیا، زامبیا، مارشیش وغیرہ ممالک میں دینی خدمات کے اثرات محسوس کیے جاسکتے ہیں۔
عام طور پر لوگوں کے ذہن میں یہ بات موجود رہتی ہے کہ کسی اسلامی تحریک یا تنظیم کی خدمات دینیہ میں جگہ جگہ بیٹھ کر یا چھوٹی بڑی مجلسیں منعقد کرکے یا مسجدوں کے دروازوں پر باقاعدگی کے ساتھ کسی خاص کتاب کا درس دے کر لوگوں کو اسلامی تعلیمات سکھاتی ہیں یا دو چند روزہ قافلوں میں گاؤں، دیہاتوں کا دورہ کرایاجاتا ہے،یہ ایک محدود ذہنیت کے افراد کی سوچ ہوا کرتی ہے، وہ اس کام کو صرف زبان وبیان تک منحصر سمجھتے ہیں، لیکن تحریک سنی دعوت اسلامی نے ان محدود افکار سے بہت اوپر اٹھ کر اپنی خدمات کی توسیع کا منصوبہ بنایا اور ان پر کام بھی کیا ہے، دین کے فروغ واستحکام کے مختلف شعبوں کی نشان دہی کے بعد ان کے قیام کے لیے کوشاں رہی ہے اور باقاعدہ کام کا آغاز بھی کیا ہے اور کامیاب ہوتی جارہی ہے۔

اب تک قائم ہونے والے شعبہ جات کا اجمال یہ ہے:
(۱)شعبۂ دعوت و ارشاد (۲)شعبۂ اجتماعات (۳)شعبۂ دراسات اسلامیہ (۴)شعبۂ دراسات عصریہ (۵)شعبۂ نشر و اشاعت (۶)شعبۂ تصنیف و تالیف (۷)شعبۂ عمائدین (۸)شعبۂ خواتین (۹)شعبۂ اطفال (۱۰)شعبۂ تربیت مناسک حج وعمرہ (۱۱)شعبۂ علما (۱۲)شعبۂ حفاظ۔ (۱۳)شعبۂ فقہ اسلامی۔

شعبۂ دعوت و ارشاد
اس شعبے کے تحت تحریک کے مبلغین و علما عوام تک پہنچ کران کو دین متین سے قریب کرنے، ان کے دلوں میں خشیت ربانی اور محبت رسول (جل جلالہ و صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم) پیدا کرنے، انہیں معاصی سے دور اور اطاعت خداوندی سے قریب کرنے کے لیے پیہم جد و جہد کرتے رہتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں ہزاروں فرزندانِ توحید جو کل تک گناہوں میں ڈوبے ہوئے تھے، دین سے کوسوں دور تھے اور اطاعت الٰہی سے کسی صورت قریب ہونے کو تیار نہ تھے، آج فرائض کے پابند، سنتوںپر عمل پیرا اور مستحبات کی طرف مائل نظر آتے ہیں۔ اس شعبے کے تحت مسجدوں میں، سڑکوں پر اور گھروں اوربازاروں میں مختصر درس دیے جاتے ہیں اور قافلے کی شکل میں مبلغین چند لوگوں کو لے کر دوسرے شہروں کی طرف نکل جاتے ہیں، جس میں ہمہ وقت ا ن کی تعلیم و تربیت کی جاتی ہے۔

شعبۂ اجتماعات
اس شعبے کے تحت ملک اور بیرون ملک میں متعدد مقامات پر روزانہ، ہفتہ واری، ماہانہ، سہ ماہی، شش ماہی اور سالانہ اجتماعات منعقد کیے جاتے ہیں۔ جن میں دور دور سے فرزندان توحید رخت سفر باندھ کر حاضر ہوتے ہیں اور توحید و رسالت کے پیغام سے آشنا ہو کر اللہ عزوجل اور اس کے پیارے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کی محبت اپنے دلوں میں بسائے ہوئے واپس لوٹتے ہیں۔اس شعبے کے تحت منعقدکیاجانے والاسالانہ سنی اجتماع ممبئی کے آزادمیدان میں مسلسل تین روزتک کئی لاکھ فرزندان توحیدورسالت کواصلاح اعمال اور عقائدکی پختگی کاگراں قدرسرمایہ تقریبابیس سال سے مسلسل پہنچارہاہے۔
مختلف اہم اجتماعات کی تصویری جھلکیاں:

شعبۂ دراسات اسلامیہ
اس شعبے کے تحت ملک و بیرون ملک کم از کم ایک سو گیارہ دارالعلوم بشمول انگلش میڈیم اسکول اور جامعات قائم کرنے کا منصوبہ ہے۔ اس شعبے کو اپنے منصوبے میں کافی حد تک کامیابی بھی مل چکی ہے، الحمد للہ اس شعبے کے تحت اس وقت دودرجن سے زائدادارے قائم ہو چکے ہیں۔ شعبۂ دراسات اسلامیہ کے تحت جاری اداروں کی شناخت ’’نجم العلوم‘‘ ہے۔ ان اداروںمیں فی الحال شعبۂ حفظ، شعبۂ قرأت، شعبۂ عا لمیت، شعبۂ فضیلت، شعبۂ تخصص فی الادب العربی، امامت کورس اور مبلغ کورس کی تعلیم و تربیت جاری ہے، مزید شعبوں کی تعلیم ان شاء اللہ مستقبل قریب میں جاری کی جائے گی۔ سب سے پہلے مرکزی ادارہ جامعہ غوثیہ نجم العلوم کا قیام عمل میں آیا اور پھر رفتہ رفتہ شعبۂ دراسات اسلامیہ وسیع ہوتا چلا گیا۔ اس وقت اس کے تحت جو ادارے رو بہ عمل ہیں، ان کی اجمالی فہرست اس طرح ہے۔(۱)جامعہ غوثیہ نجم العلوم ،کامبیکر اسٹریٹ ممبئی ۔(۲)جامعہ حرا نجم العلوم، مہاپولی، بھیونڈی، تھانے۔ (۳)دارالعلوم انوار مدینہ نجم العلوم، سنجے نگر پٹھان واڑی ملاڈایسٹ ممبئی۔ (۴)دارالعلوم فیضان بخاری نجم العلوم، ڈونگری،ممبئی۔ (۵)دارالعلوم انوار مدینہ نجم العلوم، اورنگ آباد بہار۔ (۶)دارالعلوم قادریہ نجم العلوم، بھائونگر گجرات۔ (۷)دارالعلوم برکات خواجہ نجم العلوم، آمود گجرات۔ (۸)دارالعلوم مالک بن دینار نجم العلوم، اُپلا، کیرلا۔ (۹)دارالعلوم چشتیہ نجم العلوم، پالی راجستھان۔(۱۰) دارالعلوم غوث العلوم، گونڈہ یوپی۔(۱۱)دارالعلوم چشتیہ نجم العلوم، نندوربار، مہاراشٹر۔(۱۲) دارالعلوم انوار خواجہ نجم العلوم(داہود،گجرات)۔ (۱۳) دارالعلوم رضائے مصطفی نجم العلوم، گلبرگہ۔ (۱۵)دارالعلوم غوثیہ نجم العلوم، وسئی تھانے۔(۱۶)دارالعلوم فیضان غریب نواز نجم العلوم، پالی راجستھان۔(۱۷)دارالعلوم قادریہ نوریہ نجم العلوم، ہُبلی۔ (۱۸) دارالعلوم رضائے مصطفی نجم العلوم (للبنات)، گلبرگہ۔ (۱۹) دارالعلوم عائشہ صدیقہ نجم العلوم (للبنات) مالیگاؤں۔(۲۰) دارالعلوم حلیمہ سعدیہ نجم العلوم (للبنات)، بھیونڈی ۔(۲۱) دارالعلوم حلیمہ سعدیہ نجم العلوم (للبنات) املنیر ۔(۲۱) دارلعلوم گلشن فاطمہ نجم العلوم(للبنات) اچل پور۔ (۲۲)جامعہ خاتون جنت نجم العلوم (للبنات) ہوسپیٹ،کرناٹک۔(۲۳) نوری تربیتی سینٹر (بھروچ) ۔ (۲۴)دارلعلوم گلشن نوری (سورت)۔(۲۵)حرا انگلش اسکول (مہاپولی)۔(۲۶)حرا انگلش اسکول (جے پور)۔(۲۷)حرا انگلش اسکول (املنیر)۔(۲۸)حرا انگلش اسکول (مالیگاوں)۔ (۲۹)حرا انگلش اسکول (تاڑپتری)۔ (۳۰) دارلعلوم فیضان خواجہ غریب نواز( اجمیر)۔(۳۱)ٹوڈلر نرسری (ممبرا،تھانہ)وغیرہ۔ اس کے علاوہ اس ادارے کے تحت کئی عصری اداروں میں تحریک کے مبلغین، مبلغات، علما و عالمات دینی تعلیم و تربیت کر رہے ہیں، ان میں صُفّہ انگلش اسکول مصطفی بازار ممبئی اور البرکات مَلِک محمد ہائی اسکول کرلا سر فہرست ہیں۔

مرکزی ادارہ الجامعۃ الغوثیہ نجم العلوم
۱۳۲؍ کامبیکر اسٹریٹ ، ممبئی۔ ۳
مرکزی ادارہ ’’جامعہ غوثیہ نجم العلوم‘‘ جس کا سنگ بنیاد ۱۹۹۷ء میں باندرہ کی سرزمین پر رکھا گیا تھا، حضور امیر سنی دعوتِ اسلامی (بانی و ناظم اعلیٰ ادارہ) کی شب و روز کی تگ و دو اور دعائے سحر گاہی، اراکین و معاونین کے خلوص اور اساتذہ کی بے لوث محنتوں کے نتیجے میں یہ شجر علم تناور ہوتا گیا اور۱۴؍سالہ قلیل مدت میں اس ادارے کی دو درجن سے زائد شاخیں نکلیں اور پورے ہندوستان میں پھیل گئیں۔ جامعہ غوثیہ ۲۰۰۳ء ہی سے بار آور ہوتا رہا اور اس کے آغوش تربیت میں پل بڑھ کر علمی لیاقت حاصل کرنے والے فارغین سال بہ سال تحریک سنی دعوتِ اسلامی کے پرچم تلے اسلام و سنیت کا پیغام دنیا کے کونے کونے تک پہنچانے کے لیے ملک و بیرون ملک میں پھیلتے گئے، اس کے فارغین ملک و بیرون ملک رہ کر اسلام و سنیت کی گراں قدر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

شعبۂ دراسات عصریہ
اس شعبے کے تحت عصری تعلیم و تربیت کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ چنانچہ شعبۂ دراسات اسلامیہ کے تحت جاری اکثر اداروں میں شعبۂ دراسات عصریہ کے زیر اہتمام انگریزی و کمپیوٹر وغیرہ کی تعلیم و تربیت کا انتظام ہے۔ اس کے علاوہ اس شعبہ کے تحت کئی انگلش میڈیم اسکول جاری ہیں، جن میں زیر تعلیم طلبہ کو شعبۂ دراسات اسلامیہ کے زیر اہتمام علوم دینیہ سے بھی آراستہ کیا جاتا ہے۔ اس شعبہ کے تحت حرا انگلش اسکول مہاپولی، حرا انگلش اسکول مالیگائوں، الحرا اسکول پریسٹن برطانیہ وغیرہ قائم ہو چکے ہیں۔ ملک کے مختلف صوبوں اور شہروں میں مزید اسکول قائم کرنے کی تگ و دو جاری ہے، امید ہے کہ مستقبل قریب میں متعدد نئے اسکولوں کا قیام عمل میں آ جائے گا۔

شعبۂ دراسات عصریہ کے زیر اہتمام جاری چند اسکولوں کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں:

حراانگلش اسکول مہاپولی،تھانے
حرا انگلش اسکول،مالیگاؤں، ناسک

تحریک سنی دعوت اسلامی کے شعبۂ دراسات عصریہ کے تحت یہ اسکول مالیگاؤں کی سرزمین پر قائم ہوچکا ہے، باقاعدہ انگلش میڈیم سے تعلیم وتربیت اورساتھ ہی ساتھ شعبۂ دراسات اسلامیہ کے تحت دینی تعلیم وتربیت بھی جاری ہے۔
رابطہ کے لیے: (سید امین القادری): +91 9372 8080 70

الصفہ انسٹی ٹیوٹ
سنی دعوت اسلامی کے شعبۂ دراسات عصریہ کے تحت الصفہ انسٹی ٹیوٹ بولٹن( برطانیہ) کی سرزمین پر قائم ہوچکا ہے، جس میں تحریک کے شعبۂ دراسات اسلامیہ کے تحت اسلامی تعلیم وتربیت بھی جاری ہے۔

شعبۂ نشر و اشاعت
یہ تحریک سُنّی دعوتِ اسلامی کا اشاعتی ادارہ ہے۔ ملک وبیرون ملک کے مختلف حصوں میں اس کی درجنوں شاخیں ’’مکتبۂ طیبہ‘‘ کے نام سے موجود ہیں۔ اس کے ذریعہ علماے اہل سنت کی تصنیفات و تالیفات کی ملک و بیرون ملک کی مختلف زبانوں میں نشر و اشاعت ہوتی ہے، دیگر اداروں سے طبع شدہ اہم ترین کتابیں عوام اہل سنت کے درمیان متعارف کرائی جاتی ہیں، مداحان رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کی آوازوں میں نعت شریف اور علماے اہل سنت کے روح پرور خطابات کی سیڈیاں شائع کر کے عوام و خواص کو ان سے استفادہ آسان کیا جاتا ہے۔ ان کے علاوہ ڈھیروں نشریاتی و اشاعتی کام ہیں، جو یہ ادارہ انجام دے رہا ہے۔ اسی ادارے سے ایک ماہنامہ بھی شائع ہوتا ہے، جو کہ ’’ماہنامہ سُنّی دعوتِ اسلامی‘‘ کے نام سے عوام و خواص کے درمیان متعارف ہے۔ اس کے ذریعہ تحریک سُنّی دعوتِ اسلامی گھر گھر مذہب حق کے پیغام کو عام کرنے میں مصروف کار ہے اور میدانِ صحافت میں اپنا ایک الگ مقام بنائے ہوئے ہے۔
مکتبہ طیبہ کی اہم مطبوعات (اردو،ہندی ،انگلش )کاٹایٹل پیج:

شعبۂ تصنیف و تالیف
اس شعبے کے تحت ’’ادارہ معارف اسلامی‘‘ کا قیام ماضی قریب میں عمل میں آ چکا ہے۔ یہ ادارہ تصنیف و تالیف، تحقیق و تخریج، ترجمہ و تحشیہ وغیرہ جیسے اہم امور انجام دے گا۔ ان کے علاوہ مدارس اسلامیہ، مکاتب، اسکولز وغیرہ میں جاری کرنے کے لیے تعلیمی و تربیتی نصابوں کی ترتیب بھی اس ادارے کے قیام کے اغراض و مقاصد میں سے ہے۔ حال ہی میں اس ادارے کے ذریعہ ’’اسلامیات‘‘ نامی نصابی کتاب (دو حصوں میں) شائع ہو کر مقبول خاص و عام ہوئی، لوگوں نے پسند بھی کیا اور اس سے خوب استفادہ بھی کیا۔ مستقبل قریب میں اس ادارے کی چند اہم کاوشیں بھی منظر عام پر آنے والی ہیں، جن میں سے برکات شریعت (تصحیح و تخریج شدہ)، دو سالہ اسلامی تعلیمی نصاب (دو حصوں میں)، تین سالہ تعلیمی نصاب برائے طلبۂ شعبۂ حفظ، دو سالہ عربی اسپیکنگ کورس، فارسی قواعد و انشا پر جامع کتاب، علم تجوید، وقف اور رسم میں آسان الفاظ و انداز میں مفصل کتاب وغیرہ سر فہرست ہیں۔ اس ادارے کے قیام کا مقصد ہے: ٭نت نئے رونما ہونے والے مسائل پر تحقیق کرنا۔ ٭علوم دینیہ کو آسان اسلوب میں عوام و خواص تک پہنچانا۔ ٭اسلاف کی تصنیفات و تالیفات پر تخریج، ترجمہ و تحشیہ۔ ٭جدید دور کے چیلینجز کو پیش نظر رکھتے ہوئے نئے طرز کے لٹریچر حسین پیرائے میں پیش کرنا۔ ٭عام فہم اور سہل انداز بیان میں علوم اسلامیہ بین الاقوامی زبانوں میں گھر گھر پہنچانا۔ ٭جن علوم کے خشک ہونے کی وجہ سے طلبہ ان کی تحصیل سے متنفر ہوتے ہیں، انہیں آسان اور سلیس انداز میں پیش کرنا۔ وغیرہ۔ اس ادارہ کے تحت علماے کرام اور محققین کی جماعت رو بہ عمل ہے، جس کی وجہ سے یہ ادارہ اپنے مقاصد کی طرف تیزی سے گامزن ہے۔

شعبۂ عمائدین
تحریک سُنّی دعوتِ اسلامی کا شعبۂ عمائدین "Intellactual Wing" SDI(اِنٹیلِیکچُوَل وِنگ) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس شعبے میں ڈاکٹرس، انجینیئرس وغیرہ اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ شامل ہیں، جن کے ذریعہ آسانی کے ساتھ اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں میں مذہب اسلام کی دعوت پہنچنے لگی ہے۔ اس ادارے کے قیام کے مقاصد اس طرح ہیں۔ ٭اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں کے درمیان اسلامی تعلیمات کو عام کرنا۔ ٭عمائدین میں مذہبی بیداری قائم رکھنے کے لیے پروگرامس کا اہتمام کرنا۔ ٭عصری اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں اور ٹیکنکل اور ریسرچ کے کام میں مصروف لوگوں تک پیغام اسلام پہنچانا۔ ٭مختلف زبانوں میں پیغام اسلام تحریری شکل میں گھر گھر پہنچانا۔ ٭مسلم نونہالوں کی تعلیمی و معاشی رہنمائی کے لیے کریئر گائیڈنس سیمینار (Career Guidence Seminar) کا اہتمام کرنا۔ ٭عصری تعلیم حاصل کرنے والے مسلم طلبہ کی ہر موڑ پر رہنمائی کرنا۔ ٭پوری دنیا کے مسلم عمائدین کو با ہم مربوط کرنا۔ ٭مسلم طلبہ کو میڈیکل، انجینیئر وغیرہ کی فیلڈ میں نمایاں مقام حاصل کرنے پر ابھارنا۔ وغیرہ۔ یہ وِنگ اپنے مقاصد کی طرف بڑی تیزی سے گامزن ہے اور بہت ہی قلیل مدت میں اس نے ڈاکٹرس، انجینیئرس اور مختلف شعبوں کے عمائدین کی ایک مضبوط ٹیم تیار کر لی ہے، جو شب و روز تگ و دو میں مصروف کارہے۔

شعبۂ خواتین
خواتین کے درمیان تعلیمی ذوق و شوق بیدار رکھنے کا بیڑا بھی تحریک سُنّی دعوتِ اسلامی نے اٹھایا ہے۔ تحریک کی مبلغات اور عالمات کی ایک بڑی تعداد شب و روز اس مشن کو کامیاب بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ جگہ جگہ خواتین کے اجتماعات ہوتے ہیں۔ ان کی تعلیم و تربیت کے لیے ملک کے مختلف صوبوں میں تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں آچکا ہے، جن میں طالبات علوم دینیہ حاصل کر رہی ہیں۔ خواتین کے لیے وقتاً فوقتاً کتابوں، کتابچوں اور لٹریچرس کی اشاعت ہوتی رہتی ہے۔ ماہنامہ سُنّی دعوتِ اسلامی میں ’’عظیم مائیں ‘‘ نام سے مستقل کالم موجودہے، جس میں خواتین سے متعلق مضامین پابندی سے شائع ہوتے ہیں ۔ اس کے علاوہ مختلف علاقوں میں خواتین کے لیے تعلیمی و تربیتی کلاسیز جاری ہیں۔

شعبۂ اطفال
اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ جو چھوٹے بچے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں، علوم دینیہ سے نا آشنا رہ جاتے ہیں، بلکہ عام طور پر اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کو قرآن شریف ناظرہ پڑھنا بھی نہیں آتا۔ اسی وجہ سے تحریک سُنّی دعوتِ اسلامی نے مختلف مقامات پر ان بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے نائٹ کلاسیز (Night Classes) کا اہتمام کیا ہے، جن میں حاضر ہو کر وہ قرآن شریف ناظرہ پڑھنے کے ساتھ ساتھ اہم دینی معلومات بھی حاصل کر لیتے ہیں۔ اسی طرح گرمی کی چھٹیوں میں بیشتر مقامات پر طیبہ سمر کلاسیز کا انعقاد ہوتا ہے۔ ادارہ معارف اسلامی کی جانب سے ان کی تعلیم و تربیت کے لیے باقاعدہ تربیتی نصاب بھی (بنام اسلامیات دو حصوں میں) تیار ہو چکا ہے۔

شعبۂ تربیت مناسک
عبادت کرنے کے ساتھ ساتھ عبادت کرنے کا طریقہ سیکھنا بھی ضروری ہوتا ہے۔ تحریک سُنّی دعوتِ اسلامی کے شعبۂ تربیت مناسک کے تحت اس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ مثلاً ماہ رمضان شروع ہونے سے پہلے متعدد مقامات پر کیمپ لگا کر ماہِ رمضان میں عبادت و ریاضت کرنے کا طریقہ، روزے کے مسائل وغیرہ سکھائے جاتے ہیں۔ اسی طرح حج کے ماہ ذو القعدہ میں متعدد مقامات پر حج تربیتی پروگرام بھی منعقد کیا جاتا ہے، جس میں عازمین حرمین طیبین کو مناسک حج کی ادائیگی کا طریقہ، حج و عمرہ کے مسائل اور حرمین طیبین کے آداب وغیرہ سکھائے جاتے ہیں۔ اس کے لیے مکتبۂ طیبہ سے تین کتابوں کا سیٹ ’’معمولات حرمین‘‘ نام سے (باکس پیکنگ) شائع ہو چکا ہے۔ عازمین حرمین طیبین ان کیمپس میں شامل ہو کر اور ان کتابوں کو حاصل کر کے بھر پور استفادہ کر رہے ہیں۔

شعبۂ علما
تحریک کے اداروں سے حفاظ، قرا اور علما کی ایک بڑی تعداد ہر سال فارغ التحصیل ہو رہی ہے، ان کو باہم مربوط کرنے اور تحریکی سرگرمیوں میں انہیں بھر پور حصہ لینے کی طرف آمادہ کرنے کے لیے شعبۂ علما کی ایک مجلس بنام ’’مجلس علمائے نجمیین‘‘ قائم کی جا چکی ہے۔ اس مجلس کے قیام کا مقصد ہے: ٭تحریک کے اداروں سے فارغ ہونے والے حفاظ، قرا اور علما کے معاملات و مطالبات حضرت امیر سنی دعوتِ اسلامی تک اور حضرت امیر سنی دعوتِ اسلامی کی جانب سے دیے جانے والے احکام ان تک پہنچانا۔ ٭فارغین کو اپنی خدمات کے سلسلے میں لاحق ہونے والی کسی بھی قسم کی پریشانی کا ازالہ کرنا۔ ٭جو فارغین تحریک کے اداروں میں تدریسی خدمات پر مامور ہیں، انہیں تعلیمی و تربیتی ارتقا کے سلسلے میں جد و جہد کرنے پر ابھارنا۔ ٭فارغین کو تنظیم اور تنظیمی اداروں کی ترقی کے لیے کام کرنے پر آمادہ کرنا۔ ٭فارغین کو تصنیف و تالیف، ترجمہ و تحشیہ، تخریج و تحقیق کے کاموں پر ابھارنا اور ان کاموں کے لیے راہیں ہموار کرنا۔ ٭فارغین جہاں بھی جس کام پر بھی مامور ہیں، گاہے بہ گاہے ان کاموں کے سلسلے میں ان سے استفسار کرتے رہنا۔ ٭فارغین کے ذریعہ انجام دی جانے والی خدمات کی ماہانہ رپورٹ حاصل کر کے دعوت کے کام کو مزید ترقی دینے کے بارے میں غور و فکر کرنا اور اسے عملی جامہ پہنانا۔ ٭ہر سال فارغین کی ایک اجتماعی نشست کے پروگرام کو یقینی بنانا اور سال گزشتہ کیے جانے والے کاموں کا تجزیہ کرنا۔

شعبۂ حفاظ
رمضان المبارک میں نماز تراویح کے لیے ملک و بیرون ملک کی سیکڑوں مسجدوں میں اس شعبے کے تحت حفاظ کرام کو تراویح کے لیے بھیجا جاتا ہے۔ جن مسجدوں کے اراکین حفاظ کرام کی آمد و رفت اور قیام کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے، تحریک خود اخراجات برداشت کر کے ان مسجدوں میں تراویح کا اہتمام کراتی ہے۔ ایسی مسجدوں کی تعداد ستر سے بھی زیادہ ہے۔ واضح ہو کہ اس شعبے کے تحت تحریک کے اداروں سے فارغ حفاظ کے ساتھ ساتھ دیگرسنی اداروں کے فارغین کو بھی بھیجا جاتا ہے۔بیرون ممالک مثلابرطانیہ ،دبئی ،مسقط،افریقہ ،ماریشیش وغیرہ ہمارے حفاظ تراویح سنانے کے لیے جاتے ہیں اور پورے ایک ماہ درس وتربیت کاسلسلہ جاری رکھتے ہیں جس سے عوام کوفائدہ پہنچ رہاہے اور دعوت واصلاح کاکام انجام دیتے ہیں۔

شعبۂ فقہ اسلامی
اس شعبے کے تحت مسجدوں میں اور دیگر خاص مقامات پر فقہی نشستیں منعقد ہوتی ہیں، اجتماعات میں فقہی سوالات و جوابات کی نشستیں قائم ہوتی ہیں اور ہر تین سال میں مجلس شرعی جامعہ اشرفیہ مبارک پورکے فقہی سیمینار کا انعقاد ہوتا ہے جس میں متعدد نو پید مسائل حل کیے جاتے ہیں۔اب تک تحریک کے زیر اہتمام تین کامیاب فقہی سیمینار ہوچکے ہیں۔ اس شعبے سے ملک کے نامور علماے کرام، مفتیانِ عظام، فقہاے کرام اور محققین کی ایک بڑی جماعت متعلق ہے۔

سماجی و فلاحی خدمات
اس شعبے کے تحت ناگہانی مصیبت زدہ لوگوں تک تحریک کے رضاکار خود پہنچتے ہیں اور ان تک ریلیف پہنچاتے ہیں۔ غربا و مساکین کی حتی المقدور مدد کی جاتی ہے۔ مریضوں کے لیے دوا وغیرہ کا انتظام کیا جاتا ہے۔ آفات ارضی و سماوی میں گرفتار ہونے والوں تک مفت میڈیکل، کپڑے، خوراک اور دیگر ضروری اشیا پہنچائی جاتی ہیں۔ ہسپتالوں میں ایڈمِٹ مریضوں کے درمیان خاص خاص مواقع پر پھل وغیرہ تقسیم کیے جاتے ہیں۔ اس طرح کے ڈھیروں کام ہیں، جو تحریک کے سماجی و فلاحی شعبے کے تحت انجام دیے جاتے ہیں۔

اجمیر مقدس میں خدمات
سلطان الہندحضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے عرس پاک کے موقع پر ہزاروں زائرین ’’وِشرام استھل‘‘ میں خیمے بنا کر ٹھہرتے ہیں۔ ان میں اکثریت ان لوگوں کی ہوتی ہے، جن کے پاس اخراجات کی کوئی خاص سہولت مہیا نہیں ہوتی اور نہ ہی وہ رہنے کے لیے کرائے پر کوئی جگہ لے سکتے ہیں، محض انہیں حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی عقیدت اجمیر کھینچ لاتی ہے۔ تحریک سُنّی دعوتِ اسلامی ان لوگوں کے درمیان پہنچ کر حتی المقدور ان کی مدد کرتی ہے۔ ان کے لیے نماز کا اہتمام کیا جاتا ہے اور ہر نماز کے بعد مختصراً انہیں ضروریات دین سکھائے جاتے ہیں۔ درگاہ شریف کے حدود میں لاکھوں کا مجمع ہوتا ہے، لوگ درگاہ شریف میں داخل ہونے کے لیے جد و جہد اور مزاحمت کرتے ہیں، بسا اوقات پولس کا عملہ بھی ہمت ہار جاتا ہے۔ ایسے موقع پر مبلغین سُنّی دعوتِ اسلامی مجمع کو کنٹرول کرتے ہیں، تاکہ ہر کوئی آسانی کے ساتھ زیارت کر لے اور کسی بھی قسم کی بد نظمی نہ ہو۔

مستقبل کے منصوبے
٭متعدد مقامات پر ہائی اسکول اور کالج مع دارالاقامہ برائے طلبہ و طالبات کا قیام۔
٭اسپتالوں کی تعمیر۔
٭متعدد مقامات پر چھوٹی بڑی دینی و عصری لائبریریوں کا قیام۔
٭مسافر خانوں کی تعمیر۔
٭روحانی تربیت گاہوں کا انتظام۔
٭کمپیوٹر ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کا قیام۔ وغیرہ
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 669963 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More