عظیم محقق و مترجم حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ

فنافی الرسول مفسرقرآن شاعر اہلبیت محبوب الاولیاء بانی شہرنعت عظیم محقق و مترجم حضرت علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ

حضرت علامہ صائم چشتی اردو اور پنجابی کے معروف نعت گو شاعر ، ادیب ، محقق اور مترجم تھے وہ تمام عمر علم واد ب کے فروغ و اشاعت کیلئے مصروفِ عمل رہے بڑے بڑے نامور نعت گو شاعر ان کے شاگرد رہے ہیں۔ ولادت علامہ صائم چشتی کی پیدائش دسمبر1932ء میں ضلع امرتسر کے قصبہ ’’گنڈی ونڈ‘‘ میں ہوئی آپ کا تعلق شیخ برادری سے تھا ۔ والد ِ گرامی شیخ محمد اسماعیل رحمۃ اللہ علیہ تجارت پیشہ کے ساتھ ساتھ مذہبی لگائو بھی رکھتے تھے اور گائوں کی مسجد میں قرآن پاک کی تعلیم دیتے تھے۔تعلیم آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد گرامی اور اپنے گائوں ہی سے حاصل کی قرآن پاک ناظرہ کے علاوہ عربی اور فارسی کی بنیادی تعلیم بھی اپنے والد گرامی سے حاصل کی آپ چونکہ اپنے والدین کی پہلی نرینہ اولاد تھے اس لئے والد نے آپ کی تعلیم کی طرف خاص توجہ دی ۔آپ نے پرائمری گنڈی ونڈ سے حاصل کی آپ کی سکول کی تعلیم لوئر مڈل سے آگے نہ جا سکی ۔ علامہ صائم چشتی نے دینی تعلیم کا آغاز جامعہ رضویہ فیصل آباد کے مولانا سیّد منصور شاہ صاحب سے صرف و نحو پڑھتے ہوئے کیا ۔ موصوف ہی سے آپ نے علوم متداولہ کی تمام کتب پڑھیں اور آٹھ سالہ درس نظامی کا کورس اپنی ذہانت و فطانت کی بنا پر دو سال میں مکمل کر لیا ۔ پھر دورۂ حدیث شریف جامعہ رضویہ میں شیخ الحدیث حضرت مولانا غلام رسول رضوی سے مکمل کر کے 1970ء میں دستارِ فضیلت اور سند حاصل کی دینی تعلیم کے علاوہ آپ نے طبیہ کالج سے طب یونانی میں ڈپلومہ بھی حاصل کیا ۔سلسلہ چشتیہ میں بیعت 1948ء میں آپ سلسلہ چشتیہ صابریہ کے عظیم روحانی پیشواپیر طریقت حضرت پیر سیّد محمد علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ کے دست ِ حق پر بیعت ہو کرخلافت و اجازت سے نوازے گئے اور اس وقت سے چشتی کی نسبت آپ کے نام کے حصہ کے طور پر معروف ہو گئی ۔ اس کے علاوہ آپ نے حضرت بابا جی محمود شاہ رحمۃ اللہ علیہ پیر سید علی حسین شاہ رحمۃ اللہ علیہ علی پور شریف اور سیال شریف سے بھی اکتسابِ فیض کیا ۔قیامِ پاکستان کے بعد ضلع شیخو پورہ قیام ضلع شیخو پورہ میں مانانوالہ کے قریب ایک ’’ رسولپورککی ‘‘ ہے اسے رسولپور جٹاں بھی کہا جاتا ہے ۔ اس میں قیام پاکستان سے پہلے ہی آپ کے کچھ رشتہ دار قیام پذیر تھے ۔ آپ کے والد گرامی بھی اس گائوں میں تجارت کے سلسلہ میں آتے رہتے تھے ، ہجرت کے بعد آپ بھی رسولپور جٹاں میں قیام پذیر ہو گئے۔شیخوپورہ سے فیصل آباد منتقلی علامہ صائم چشتی قیام پاکستان کے بعد رسولپور ککی میں رہتے تھے ، وہاں سے کاروبار کے سلسلہ فیصل آباد آنا جانا رہتا تھا ،1953ء میں فیصل آباد میں اپنے کچھ رشتہ داروں کے ساتھ مل کر کارخانہ بازار میں سو پ میٹریل کا کاروبار شروع کیا اس میں خاطر خواہ کامیابی نہ ہوئی پھر1955ء میں کتابوں کے اشاعتی کاروبار سے منسلک ہو گئے اس کاروبار میں ترقی ہوئی اس طرح1955 ء میں آپ کا سارا خاندان رسولپور جٹاں (شیخوپورہ ) سے فیصل آباد منتقل ہو گیا ۔ یہاں پھر 1964ء میں جامعہ رضویہ کے باہر ارشد مارکیٹ میں چشتی کتب خانہ قائم کیا جو اب تک علم و ادب اور مذہب و ملت کی اشاعتی خد مات انجام دے رہا ہے ۔شاعری میں مقامآپ بچپن ہی سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی محبت میں نعت لکھتے تھے آپ کے اس جو ہر کو فیصل آباد کے مذ ہبی ما حول میں اور جلاء ملی آپ کی لکھی ہوئی نعتیں شہر میں ہونے والی محا فل میلاد اور عر سوں کی تقر یبات میں پڑ ھی جا نے لگیں اس سے آپ کا نام شہر میں گو نجنے لگا جو جلد ہی پورے ملک میں نعتیہ شاعری کے اعتبار سے مقبول و معروف ہو گیا فیصل آباد میں ہو نے والے پنجابی اور اردو کے مشا عروں میں شر کت کی تو ہر طرف سے داد پا ئی ۔ایک دفعہ دار العلوم حزب الا حناف لا ہور میں ایک بڑا جلسہ ہوا جس میں کثیر علماء مو جود تھے وہاں محمد علی ملتا نی نے ااپ کی لکھی ہو ئی یہ نعت پڑ ھی !محمد کا در چھوڑ کر جا نے وا لو ملا نہ ٹھکا نہ تو پھر کیا کرو گے اس نعت پر علماء نے بڑی داد دی ما ہنا مہ ’’رضوان ‘‘ لاہوراور ’’ماہ طیبہ‘‘ کو ٹلی لوہاراں نے یہ نعت شائع کی علماء کرام نے بہت شفقت کی بالخصوص فقیہہ عصر عاشق رسول حضرت مو لا نا الحاج مفتی محمد امین صا حب مدظلہٗ العا لی نے اس نعت شریف کی مقبو لیت کی وجہ سے آپ کی دعوت کی ۔علا مہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کو مختلف زبا نوں اردو ، فارسی، عر بی ، پنجا بی اور سرائیکی پر مکمل عبور تھا وہ پا کستان کے مختلف علا قوں میں ہو نے وا لی اد بی تقریبات، محافل ، میلاد ، محافل نعت اور سیرت النبی کا نفرنسوں میں شریک ہو تے اور اپنا کلام سنا کر داد حاصل کر تے ۔آپ نے فیصل آباد1960ء کی دہا ئی میں ہنگا مہ خیز اد بی تحریک شروع کی پنجا بی بزمِ ادب کے وہ با نی تھے اس بزم کے پلیٹ فارم سے آل پاکستان مشاعرے، طر حی مشاعرے اور نعتیہ محا فل ان کا طرۂ امتیاز تھا1965 ء کی پاک بھارت جنگ کے بعد دھو بی گھاٹ کے گرا ئو نڈ میں ہو نے وا لا ملک گیر مشا عرہ ان کی زند گی کا سب سے بڑا اد بی کار نا مہ تھا اس اجتماع میں ایک لا کھ کے قریب افراد نے شر کت کی اس سے پہلے یا اس کے بعد آج تک اتنی بڑی محفل مشا عرہ اس شہر میں منعقد نہیں ہو سکی آپ مشہور نعت گو شاعر دا ئم اقبال دائم کی منا سبت سے اپنا تخلص صائم لکھتے تھے۔آپ کی نعتیہ شاعری اور شاگردعلا مہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ نے نہ صرف نعتیہ شا عری کی بلکہ ملک میں نعت گوشاعروں اور نعت خوا نوں کی اچھی بھلی جماعت تیار کی کئی شاعر آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ سے اصلاح لیتے تھے اردو اور پنجا بی زبان کی اپنی لکھی ہو ئی کتب کی تعداد ایک سو سے زائد ہے آپ پورے پاکستان کے شاعروں سے نعت لکھوا تے اور ان کی حو صلہ افزا ئی کر تے ہوئے ان کے مجموعوں کو شائع کر تے ،،آپ کے چشتی کتب خا نہ پر ہر سال منعقد ہو نے والی محفلِ نعت پاکستان بھر میں خصوصی شہرت کی حا مل تھی اس محفل میں نعت پڑ ھنے کے لئے ملک کے سینکڑوں نعت خواں منتظر رہتے اور سٹیج پر آ کر نعت پڑ ھنا اپنے لئے سعادت سمجھتے تھے۔آپ بعض دفعہ ہلکے پھلکے مشاعرے اپنی دکان پر ہی کر ڈالتے داد دینے میں آپ نے کبھی بخل سے کام نہ لیا خصوصاً نو آموزوں کی خوب خوب حوصلہ افزا ئی فر ما تے آپ کی دکان پر اکثر شاعروں اور نعت خوا نوں کی مجلس رہتی نعت کے میدان ان کی خدمات کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ فیصل آباد کو شہر نعت بنانے میں آپ کا بہت بڑا کردارہے شاعری میں آپ کے شاگردوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے جن میں خاص طور پر درج ذیل اسماء گرامی محتاجِ تعارف نہیں ۔٭جناب الحاج یو سف نگینہ صاحب ٭الحاج طا ہر رحمانی المعروف حافظ بجلی٭جناب عبد الستار نیازی٭جناب سید ناصرحسین چشتی٭ جناب محمد مقصود مدنی ٭ جناب یٰسین اجمل٭جناب جمیل چشتی٭جناب اقبال شیدا٭جناب قائد شرقپوری ٭جناب سید خضر حسین شاہ ٭جناب واصف بڈیا نوی ٭ جناب بری نظامی ٭جناب صدف جالندھری ٭جناب بری نظامی ٭محمد دین سائل٭ کوثرعلی چشتی ٭ محمد دین پروانہ گوجروی ٭ دلکش فیصل آبادی ٭ محمد یعقوب سفر ٭محمدامین برق فیصل آبادی ٭حکیم مشتاق احمد مشتاق ٹوبہ ٭محمد اسلم شاہ کوٹی ٭عبدالخالق تبسم ٭محمد گلزار چشتی ٭ نذیر احمد راقم ٭ عبدالرشید ارشد ٭محمدرمضان راشد٭ عاشق علی حق اورڈاکٹر محمد یونس ملتانی آپ کی نعتوں میں غنائیت اور نغمگی آپ کے مزاج کا خاصہ ہے آج کل اکثر بڑے بڑے نعت خواں بڑی بڑی محا فل میلاد میں آپ کی نعتیں ُپڑھ کر داد حاصل کر رہے ہیں ۔تصنیفی و تحقیقی خد مات علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ صرف ایک شاعر ہی نہ تھے بلکہ اردو اور پنجا بی زبان کے نا مور ادیب ، جید عالم اور محقق تھے انہوں نے کئی موضوعات پر تحقیقاتی کتب لکھیں کئی عر بی اور فارسی کتب کے ترا جم کئے خاص طور پر تفسیر ، حدیث تصوف اور عربی منظور کتب کے اردو میں تراجم کر کے اردو دان طبقہ کے لئے بڑا احسان کیا۔ آپ کی کتب کی تعداد500کے لگ بھگ ہے آخر میں چند اہم کتب اور تراجم کے نام لکھے جائیں گے آپ نے بے شمار علمی واد بی موضوعات پر تنِ تنہا بے سرو سا ما نی کے عا لم میں کسی سر کار گرانٹ کے بغیر انتہائی تحقیقی کام کیا جو انسان کو حیرت میں ڈال دیتا ہے خاص طور پر تفسیر کبیر اور تفسیر ابن عر بی کا تر جمہ ، ایمانِ ابی طالب ، مشکل کشا ، شہید ابن شہید ، گیارہو یں شریف اور دیوان حضرت ابو طالب کا ترجمہ قا بل ذکر ہے ۔جب آپ نے اپنی کتاب ایمانِ ابی طالب لکھی تو بڑے بڑے علماء کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا تنگ نظروں نے پر تنقید کر تے ہو ئے رفض کی پھبتی بھی کسی ۔ آپ نے ان کی پراہ نہ کر تے ہوئے امام شا فعی کے اس قول کے مطا بق اعلان کر تے ہوئے اہل بیت کی محبت میں اپنا تحقیقی سفر جاری رکھا۔اگر اہل بیت کی محبت رفض ہے تو دنیا بھر کے جنوں اور انسا نو گواہ ہو جا ئو سب سے بڑا رافضی میں ہوں ۔علا مہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے پاس ایک وسیع ذاتی کتب خا نہ تھا جس میں کم و بیش ایک لاکھ کے لگ بھگ مختلف عنوا نات پر مختلف زبا نوں میں کتب موجود ہیں یہ کتب خا نہ محققین اور طلباء کے لئے کھلا رہتا۔سماجی ور فاحی خد مات آپ نے تصنیف و تحقیق اور شعر گو ئی کے ساتھ سا تھ سما جی ، تعلیمی اور رفاحی امور میں بھی بھر پور کر دار ادا کیا ۔1 آپ نے اپنے رہا ئشی محلہ رحمت ٹا ئون نزد غلام محمد آباد میں ایک عظیم الشان ’’مسجدسید نا حیدر کرار‘‘ کی بنیاد رکھی اس مسجد کی تعمیر میں خود بھی حصہ لیا اور ’’شبِ وصال‘‘ نماز عشاء تک مسجد کے تعمیری امور میں مصروف رہے ۔2 آپ نے گھر کے قریب ملت کا لج کے احا طہ میں ایک مسجد تعمیر کروائی۔3 عورتوں کی دینی تعلیم و تر بیت کیلئے مدر سہ گلشن زہراء کی بنیاد رکھی، 4 فیصل آباد میں نعت خوا نوں کی علمی اور فنی اصلا حی اور تر بیت کے لئے ’’حسان نعت کالج‘‘ قائم کیا جس میں حضور پر نور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی عظمت و شان کے پروگرام ہو تے ہیں آپ کی 2000صفحات پر مشتمل نعتیہ کتاب ’’ن والقلم‘‘ زیرِ طبع ہے یہ نعت کے میدان میں آپ کی بے مثال خد مت ہو گی ۔5 آپ نے قوم کی بچیوں کے اندر نعت کا ذوق پیدا کر نے اور اسے فروغ دینے کے لئے حسان نعت کا لج برا ئےطا لبات بھی قائم کیا ۔ 6 ایک لاکھ سے زائد کتب پر مشتمل آپ نے ’’چشتیہ لائبریری‘‘ قائم کی جہاں سے بڑے بڑے نا مور علماء اور سکا لر اپنے مقا لات اور کتب کی تکمیل کے لئے استفادہ کر تے ہیں ۔7 آپ نے لوگوں کی جسما نی اور رو حا نی بیمار یوں کے علاج کے لئے ’’چشتیہ روحانی شفا خانہ‘‘قائم کیا اتوار کے روز دو ر دراز سے لوگ آپ کی رہائش پر آتے اور جسما نی وروحا نی مسائل بتاتے اللہ تعالیٰ کی تو فیق سے آپ ان کی رہنما ئی کرتے ۔8 چشتیہ آڈیو۔ ویڈ یو لا ئبریری میں جید علماء کرام کی اڈیو اور ویڈیو کیسٹیں موجود ہیں اور ان میں سے کئی علماء کی تقریروں کو صفحہ قر طاس پر بھی محفوظ کر کے افا دہ عام کے لئے چشتی کتب خانہ کی طرف سے شائع کر دیا گیا ہے ۔9 آپ نے کئی سال قبل جس چشتی کتب خا نہ کا اجراء کیا تھا اب تک ہزاروں اسلامی کتب شائع کر چکا ہے ۔ علا قہ کے طلباء کو قرآن حکیم نا ظرہ اور حفظ کی دولت ِ لازوال سے بہرہ ور کر نے کے لئے آپ نے ’’دار العلومِ حیدر یہ چشتیہ رضویہ فیصل آباد‘‘ کا قیام فرمایا اس میں طلباء قرآن حکیم کی سر مدی دو لت سے اپنے سینوں کو منور کر رہے ہیں ۔وصالِ پاکعلا مہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ نے بھر پور زندگی گزار تے ہو ئے 22جنوری 2000ء (۱۴ شوال المکرم ۱۴۲۰ھ) کو رات کے وقت اپنی جان خالقِ حقیقی کے سپرد کی آپ کی نمازِ جنازہ میں شہر کے ممتاز علماء ، شعراء ، ادباء اور نعت خوا نوں کے علا وہ کثیر تعداد میں عا مۃ الناس نے شر کت کی ۔اولاد آپ کو اللہ تعالیٰ نے چار بیٹیوں کے علا وہ تین بیٹوں کی نعمت سے نوازا بیٹوں کے نام یہ ہیں۔ 1 صاحبزادہ محمد لطیف ساجد چشتی 2 صاحبزادہ محمد شفیق مجاہدچشتی 3 صاحبزادہ محمد توصیف حیدرچشتی آپ کی اولاد کے علا وہ کثیر تعداد میں نعت خواں اور شعراء آپ کے نام اور کام کو زندہ رکھے ہوئے ہیں ۔عرس مبارک ہر سال چودہ شوال المعظم کو آپ کا عرس مبارک نہایت تزک و احتشام سے جامع مسجد سیّدنا حیدرِ کرار رحمت ٹاؤن غلام محمد آباد فیصل آباد میں منایا جاتا ہے ۔ مزار مبارک کو غسل دیاجاتا ہے، رسمِ چراغاں ہوتی ہے ، چادر پوشی ، ختم شریف کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔محفلِ سماع ، نعت خوانی اور علمائے کرام کے خطابات ہوتے ہیں اِن مبارک تقاریب میں ملک اور بیرون ملک سے مشائخ عظام شرکت فرماتے ہیں ۔تصنیفات و تحقیقات اور تراجم(ا)تراجمآپ کےترا جم میں سے چند نام درج ذیل ہیں ۔1۔ ترجمہ تفسیر کبیر از امام فخر الدین رازی رحمۃ اللہ علیہ عربی سے اردو ترجمہ (5جلد)2۔ ترجمہ تفسیر ابن عربی از ابن عر بی رحمۃ اللہ علیہ عربی سے اردو(5جلد)3۔ ترجمہ تفسیر خازن امام خازن بغدادی ، عربی سے اردو (2جلد)4۔ تر جمہ خصائص نسا ئی از امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ5۔ روضۃ الشہداء فارسی سے اردو ترجمہ (2جلد)6۔ والدین مصطفیٰ (ﷺ) عربی سے اردو7۔ فتو حات مکیہ ، عربی سے اردو (3جلد)8۔ انتخاب خطبات حضرت علی رضی اللہ عنہٗ (اردو ترجمہ و شرح)9۔ ترجمہ دیوان حضرت ابو طا لب ، عر بی سے اردو 10۔ ترجمہ قصیدہ امینیہ عربی سے اردو (2جلد)(ب) تصانیف و تالیفاتآپ کی چند اہم تصا نیف درج ذیل ہیں۔1۔ مشکل کشاء (سیرت حضرت علی رضی اللہ عنہٗ 4جلد)2۔ ا لبتول (سیرت حضرت سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا)3۔ خاتون سیرت (منظوم سیرت سیدہ کائنات )4۔ ابو بکر قرآن کی رو شنی میں ’’الصدیق‘‘5۔ ایمان ابی طالب (تحقیقی کتاب ) 2جلد6۔ گیار ہویں شریف7۔ من دون اللہ کون ہیں ۔8۔ شہید ابن شہید 3جلد9۔ المدد یارسول اللہ10۔ خطبات چشتیہ 12جلدیں حلفاء راشدین ، آئمہ اہل بیت اور متعدد اولیاء کرام کی سیرت اور حیات و خد مات نظم و نثر میں لکھی کچھ مطبو عہ میں اور کچھ غیر مطبو عہ ۔(ج) کتب نعتآپ کی چند نعتیہ کتب کے نام درج ذیل ہیں۔1۔ نوا ئے صائم چار جلدیں(اردو پنجابی)2۔ نور دا ظہور (اردو ، پنجابی) 3۔میخانہ ( اردو ، پنجابی )4۔ رحمت دا خزانہ ( پنجابی )5۔رحمت دے خزینے ( اردو پنجابی )6۔ محفل نعت (اردو پنجابی )7۔ارمغانِ مدینہ {اردو پنجابی )8۔ بلے او توحید دیو وڈیو پجاریو( اردو پنجابی )9۔ مدینے دے پھل{ پنجابی}10۔مدینے دیاں کلیاں ( پنجابی )’’ن والقلم
محمد اویس
About the Author: محمد اویس Read More Articles by محمد اویس: 10 Articles with 28214 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.