لوگوں کے ٹیکسوں پر پلنے والے حکمران اور ان کے بچے

عوامی اسلامی اور ساتھ ہی جمہوری کا اعزاز رکھنے والے پاکستان کے حکمرانوں کی ناز برداریاں تو اس ملک میں جانوروں سے بدتر زندگی گزارنے والے عوام اٹھا رہے ہیں چودہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کے باوجود اضافی بل دینے والے بے حس عوام اپنے بچوں کیلئے کچھ نہیں کرسکتے لیکن حکمرانوں کی بچوں کی ناز برداریاں اٹھا رہے ہیں تبھی تو اس ملک کو عوامی کہا جاتا ہے کہ حکمران عوام کے سروں پر عیاشیوں میں مصروف ہے اور اپنے بچوں کو بھی ان عیاشیوں میں اپنے ساتھ مشغول رکھ رہے ہیں جس کا اندازہ مختلف سیاسی پارٹیوں جو خود بھی جمہوریت کی دعویدار ہے اور جمہوریت کی راگ الاپتے ہیں لیکن اپنے پارٹیوں میں ان کی کوئی جمہوریت نہیں اور اپنے بچوں کو چیئرمین اور صدارتی عہدوں پر رکھتے ہیںلیکن کارکنوں کیلئے اونچے عہدوں پر کچھ نہیں- مملکت پاکستان کی سربراہی کا اعزاز رکھنے والے سربراہ اپنے بیٹے کو آج کل بیرون ملک ہر جگہ پر لے جاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیںاور اسے سرکار کے کھاتے میں ابھی سے ٹریننگ دی جارہی ہیں کہ مستقبل کیلئے انہیں پارٹی سربراہ کو تیار کرنا ہے اور چیئرمین کو سکھایا جارہا ہے کہ تم ابھی سے ان کمی کمینوں کو کنٹرول کرنے کے طریقے انہی کے ٹیکسوں پر پل کر اور عیاشیاں کرکے سیکھو -جمہوریت کا ڈھول گلے میں ڈال کر عوام کو نچانے والے تمام سیاستدان بشمول فرینڈلی اپوزیشن جن کے زیادہ تر اراکین " نوزائیدہ بالوں"کے مالک ہیں اس عمل پر خاموش ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر اس حوالے سے بات کی گئی تو پھر کل ہماری باری پر بھی ایسا ہی ہوسکے گا اس لئے چپ چاپ نعروں کی سیاست کی جارہی ہیں-

ہماری مذہبی جماعیں بھی یہ سوال کرنے کی ہمت نہیں رکھتی اور نہ ہی اس ملک کے سیکورٹی ادارے کے کس کھاتے میں /کس قانون کے تحت بائیس سالہ نوجوان امور مملکت میں سربراہ مملکت کے ساتھ بیرون ملک دوروں پر جارہا ہے اور وہ نوجوان جس کے بارے میں برطانوی اخبار نے باقاعدہ اپنے اشاعت میں لکھا تھا کہ اس کی آکسفورڈ میں دوستیاں ایسی خواتین سے ہیں جو ہم جنس پرست ہیں-یہ مضمون آج بھی انٹرنیٹ پر آن لائن گوگل پر دیکھا جاسکتا ہے کہ جس میں بتایا گیا ہے کہ اس ملک پر حکمرانی کرنے والے خاندان کا ہونہار سپوت جو آج کل میدان سیاست میں آنے کیلئے پرتول رہا ہے اور اسے تیار کیا جارہا ہے کی تین سال قبل آکسفورڈ میں جولیا ہرٹلے اور کیرینی کوپکے نامی خواتین کیساتھ دوستی ہیں اور یہ دونوں لڑکیاں اپنے آپ کو وہاں کی سوسائٹی میں ایک دوسرے کو منگیتر کہہ کر متعارف کرواتی ہیں - برسلز سے تعلق کھنے والی جولیا آکسفورڈ یونیورسٹی میں ہم جنس پرست سوسائٹی کی ممبر ہے اور ان دونوں لڑکیوں کی تصاویر بھی ہم اگلے انتخابات میں مسلط ہونیوالے قومی نمائندہ اور نسل درنسل چلنے والے حکمرانوں کے موجودہ سپوت سے ہے - یہ تمام معلومات اور تصاویر کسی پاکستانی اخبار نے نہیں بلکہ برطانیہ سے چھپنے والے اخبار نے دئیے ہیں -کیا ایسے لوگوں کو اس ملک کے عوام کے ٹیکسوں پر عیاشی کیلئے تیار کیا جارہا ہے جسے بعد میں وقت آنے پر عوامی نمائندہ کہا جائیگا کیا ہم لوگ بالکل ہی بے حس ہیں یا ہمارے اندر " غیرت"نامی کی کوئی چیز موجود ہے-

نسل درنسل چلنے والے حکمرانوں کے اس سپوت نے گذشتہ دنوںاپنے دو غیر ملکی مہمانوں کے ساتھ حیدر آباد کے راستے ٹنڈو محمد خان کا دورہ کیا جہاں انہوں نے باوانی اور انصاری شوگر ملوں کا دورہ کیا جس کے بعد وہ حیدر آباد سے گزرتے ہوئے نوابشاہ کیلئے روانہ ہوگئے اس موقع پر ان کے ہمراہ ایس ایس پی حیدر آباد پیر فرید جان سرہندی ایس ایس پی ٹنڈو محمد خان ایس ایس پی رخسار کھاوڑ بھی تھے ذرائع کے مطابق ایس ایس پی حیدر آباد کی سپوت کی آمد کے موقع پر وی وی آئی پی سیکورٹی پروٹوکول کی فراہمی کی ہدایت کی گئی تھی لیکن ان ہدایات کے باوجود راستوں پر پولیس تعینات نہیں کئے گئے جس پر ایس ایس پی حیدر آباد نے خصوصی ہنگامی اختیارات استعمال کرتے ہوئے چھ ڈی ایس پیز سات تھانیداروں کے علاوہ چار ٹریفک افسران کو فوری طور پر معطل کرکے پولیس لائن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے اب ان حالات میںسمجھ نہیں آتی کہ قانون کہاں پر ہے اور کس کیلئے ہے جب غریب آدمی کا مسئلہ ہوتا ہے تو پھر پولیس اہلکار ریاست کے ملازم ہوتے ہیں اور ڈنڈے برسانے کیلئے ہر جگہ پہنچتے ہیں لیکن "اسلام"کے نام پر بننے والے ایلیٹ کلاس کے پاکستان میںکیا ہر کسی نے آنکھیں بند کررکھی ہیں اور اسے یہ نظر نہیں آرہا کہ یہ سب "کیا ہورہا ہے " اور اس کا انجام کیا ہوگا-

کہنے کو تو بہت کچھ ہیں لیکن ایک بات جوایک حالیہ سروے سے پتہ چلا ہے جس میں کہ حکمرانوں کے اپنے کرتوتوں کی وجہ سے ان کے ہونہار اکلوتے سپوت کا گراف لوگوں کی نظروں میں بہت نیچے ہیں لاہور کے ایک اخبار میں کئے گئے سروے کے مطابق سندھ سے تعلق رکھنے والے پارٹی جن کی سربراہ خاتون ہے اور اس کا شوہر بھی اسی کے بہن کے دور حکومت میں فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہوا تھا کی بیٹی کیلئے اس وقت عام لوگ زیادہ ہمدردیاں رکھتے ہیں دوسرے نمبر پر مخصوص لہجے میں بات کرنے والے صاحب کے خاندان کے سپوت کا نمبر ہے اس خاندان کیلئے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ نیا عہدہ نکالا گیا جبکہ اس کے بعدنوزائیدہ بالوں والے لیڈر کی بیٹی ہے جس کے بارے میں لوگ یہ رائے رکھتے ہیں کہ سیاسی میدان میں ان کے آگے آنے کے امکانات زیادہ ہیں جبکہ موجودہ حکمرانوں کے سپوت اس سروے میں صرف چھ فیصد ووٹوں سے پانچویں نمبر پر آئے ہیں جن کے بارے میں لوگ یہ رائے رکھتے ہیں کہ وہ میدان سیاست میں کچھ نہ کچھ کرسکیں گے ہماری کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں لیکن ہم اپنے عوام سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ حکمرانوں اور ان کے بیٹوں کے لئے "لڈیاں ڈالنے والے" بے حس عوام اپنے بچوں کیلئے کب کچھ کرنا چاہیں گے اور کیا ان کے پاس اپنے بچوں کیلئے سوچ بھی ہے کہ نہیں-
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 588 Articles with 418229 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More