ہمیشہ نو جَوان رہنے کا نُسخہ !

ایک مرتبہ حجاج بِن یوسف نے اپنے دربار کے سب سے مُعزز اور دانا طبیب کو اپنی خلوت میں طلب کیا۔

جب طبیب گورنر حجاج بِن یوسف کی خِدمت میں حاضر ہُوگیا تب حجاج بِن یُوسف نے اُس دانا طبیب سے ایک عجیب سوال معلوم کیا جِسے سُن کر وُہ دانا طبیب بھی چند لمحوں کیلئے سکتہ میں آگیا کیونکہ سبھی جانتے تھے کہ حجاج بِن یُوسف کا مزاج پارے کی طرح بدلتا ہے۔

کبھی حجاج بِن یوسف مُخاطِب کو سر تا پا شرافت کا مجسمہ نظر آتا تُو کبھی قہر کی علامت بن کر برقی بجلی کی طرح سب کُچھ خاکستر کرتا دِکھائی دیتا کبھی شفقت اور مہربانی کی انتہا کردیا کرتا تُو کبھی حجاج بِن یوسف کا تذکرہ ہی اچھے اچھوں کا پِتہ پانی کرنے کیلئے کافی ہوتا تھا۔

اور آج وہی حجاج بِن یُوسف اُس دانا حکیم سے پُوچھ رہا تھا کہ،، کیا تُم ہمیشہ نوجوان رہنے کے نُسخے کے مُتعلق کُچھ جانتے ہُو۔۔۔؟

اب وہ دانا حکیم سُوچ رہا تھا کہ حجاج کو کِس طرح ایسا تسلی بخش جواب دُوں کہ جان بھی بَچ جائے اور بھرم بھی رِہ جائے وہ کونسا جواب ہُوگا جِس سے حجاج کے دربار میں اِسکی آبرو بھی رِہ جائے اور حجاج مطمئین اور خُوش بھی ہوجائے آج واقعی حکیم صاحب کی حِکمت اور دانائی کا اِمتحان تھا۔

حکیم صاحب نے چند لمحے خاموش ذکر اِلہی میں گُزارے اور گُویا ہُوا۔

حُضورِ والا! ہر ذی نفس کو فنا ہے کیونکہ حَی تو صرف پروردیگار کی ذات ہے جِسکے آپ اور میں بندے ہیں جِس نے آپکو عزت سے نوازا اور اپنے بندوں میں ممتاز کیا اور جِس نے مجھے اِس قابل بنایا کہ آپ کے دربار میں جگہ پاسکوں۔

جناب والا بُڑھاپا کوئی عیب تُو نہیں کہ جس سے چھٹکارہ پانے کی کوشش کی جائے۔

یہ تو قاصد ہے ایک مالک کا جو سب مالکوں کا بھی مالک ہے اور غُلاموں میں اتنی جرات کہاں کہ وہ اپنے مالک کے قاصد سے مُنہ موڑ کے زندہ رِہ سکیں غلام کا تُو بس یہی کام ہے کہ وہ مالک کی جانب سے آنے والے ہر قاصِد کا خندہ پیشانی سے اِستقبال کرے اور حتی الامکان اُسکا احترام کرے تاکہ مالک اپنے غُلام کی اِس ادا پر خُوش ہُو کر اپنے غلام کا اِقبال بُلند کرے اور اپنے غُلام سے راضی ہُوکر اُس پر انعام و عشرت کی بارش کردے کہ وارث و نگہبان، کریم، و رؤف آقا اپنے غلاموں پر ہمیشہ ہی مہربان رہتا ہے۔

لِہذا اگر آپ مجھ سے یُوں سوال کریں کہ ،، وہ کونسا طریقہ ہے کہ جِس کے سبب اعضاءِ جسم ہمیشہ توانا رہتے ہیں،، تو میں آپکی خِدمت میں کُچھ عرض کروں۔

حجاج بِن یوسف طبیب کی فی البدیہہ تقریر اور اُسکی حاضر جوابی سے نہایت مسرور ہوتے ہُوئے کہنے لگا۔ تمہارے جواب نے مجھے بُہت خُوش کیا ہے اور آج مجھے یہ سبق بھی مِلا ہے کہ دانائی اور حِکمت سے بڑھ کر انسان کیلئے کوئی نعمت نہیں ہُوسکتی۔ آپ مجھے وہ طریقہ بتائیے ۔۔؟

حکیم صاحب کا کُچھ حُوصِلہ بُلند ہُوا ۔ تب اُنہوں نے اپنی گُفتگو کا سلسلہ پھر سے شِروع کیا۔

جناب والا اگر آپ نے میرے طریقہ پر عمل کیا تو انشاءَاللہ ضرور اِسکی منعفت سے بہرہ ور ہونگے اور بُڑھاپے کے آثار بُہت دیر سے نمودار ہُونگے اور میرا یہ نُسخہ آپکے جِسم کو ممکنہ حد تک نوجوان رکھنے میں معاون اور مددگار ثابت ہُوگا۔

نمبر ۱ ۔ آپ جب بھی نِکاح فرمائیں ۔ نوجوان دوشیزہ سے ہی نِکاح فرمائیں۔

نمبر۲۔ تازہ سبزیوں اور پھلوں کو کثرت سے کھایا کریں۔

نمبر۳۔ تازہ پھل اور سبزیوں سے میری یہی مُراد ہے کہ جِس سبزی یا پھل کا موسم ہُو وہی پھل اور سبزی موسم کے شروعات میں کھایا کریں اور جب سیزن جانے لگے تب اُنکا استعمال ترک فرمادیں۔

جب بھی گُوشت کھانے کا ارادہ ہُو تُو وہ ایسے جانور کا گُوشت ہونا چاہیے جو نا تُو بوڑھا ہُو اور نہ ہی بالکل بچہ بلکہ ہمیشہ جوان اور صحتمند جانور کا گُوشت ہی تناول فرمائیں۔

مزید۔

اپنے کھانوں میں اعتدال رکھیں۔

مچھلی سے اپنے دستر خُوان کی زینت بڑھائیں۔

اور بُہت زیادہ چِکنائی سے اپنے جِسم کو محفوظ رکھیں۔

آپ کا یہ عمل آپکو موت سے تُو نہیں بچا سکے گا لیکن آپ جب تک حیات رہیں گے خُود کو توانا محسوس کریں گے۔

کہنے والے کہتے ہیں کہ اُس دِن حجاج کا اِرادہ اُس طبیب کو اپنے زیر عتاب لانے کا تھا لیکن اُسکی حِکمت بھری گُفتگو سُن کر حجاج نے اپنا اِرادہ تبدیل کرلیا کیونکہ ۔وہ جہاں لوگوں میں ظالم مشہور تھا وہیں عِلم کا قدر دان بھی تھا۔
ishrat iqbal warsi
About the Author: ishrat iqbal warsi Read More Articles by ishrat iqbal warsi: 202 Articles with 1057753 views مجھے لوگوں کی روحانی اُلجھنیں سُلجھا کر قَلبی اِطمینان , رُوحانی خُوشی کیساتھ بے حد سکون محسوس ہوتا ہے۔
http://www.ishratiqbalwarsi.blogspot.com/

.. View More