احسان کیا ہے؟

اس کائنات میں ہر چیز، ہر مخلوق ایک مقصد کے ساتھ پیدا کی گئی ہے۔ کائنات کی تخلیق کا ایک مقصد تھا، پھر بعد ازاں اس میں انسان بھیجنے کا ایک مقصد تھا، انسان اس دنیا میں رہتا ہے اور زندگی کے بے شمار امور انجام دیتا ہے، پیدائش سے لے کر قبر کی گود تک اس پے در پے مختلف حقیقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مختلف امور اور ذمہ داریاں انجام دینی پڑتی ہیں۔ بچپن سے جوانی تک کی ذمہ داریاں الگ اور جوانی سے بڑھاپے تک کی ذمہ داریاں الگ قسم کی ہوتی ہیں۔

اس عرصے میں وہ کئی لوگوں پر احسان کرتا ہے اور کئی لوگ اس پر احسان کرتے ہیں۔ ایسا کام جس سے اس کا بھلا ہوتا ہے جس پر وہ احسان کرتا ہے، اس میں کچھ نہ کچھ فائدہ احسان کرنے والے کی طرف بھی آ رہا ہوتا ہے۔ لیکن کیسا رہے گا جب وہ احسان کرنے والے کا احسان ماننے سے ہی انکار کر دے ؟

وہ کہے، کہ اللہ تعالٰی نے مجھے اس دنیا میں بھیج کر، مجھے ایک وجود عطا کر کے کوئی احسان نہیں کیا، بلکہ اللہ تعالی نے دنیا قائم کی ہی انسانوں کے لیے ہے اسی لیے تو مجھے بھیجا ورنہ میں اور کہاں جاتا۔ اللہ تعالٰی نے مجھے اچھے ماں باپ تو عطا کیے لیکن یہ بھی کوئی احسان نہیں ہے۔ مجھے کسی جوڑے کی گود میں تو ڈالنا ہی تھا اور میں تھا ہی اتنا پیارا کہ وہ جوڑا مجھ سے پیار کرنے لگا۔ اور اس جوڑے کا بھی مجھ پر کوئی احسان نہیں ہے، کیوں کہ ان کی محبت دراصل ان کے دل و دماغ میں ڈالے گئے جذبات کی وجہ سے تھی جس کی وجہ سے انہوں نے میری پرورش کی اور بڑا کیا۔ پھر انہوں نے بعد میں مجھے سکول بھیجا اور زیور تعلیم سے آراستہ کیا۔ یہ بھی کوئی احسان نہیں ہے، جب سارے محلے کے بچے سکول جا رہے تھے تو وہ مجھے گھر میں کیسے رکھتے ، اگر رکھتے تو دنیا والے ٹوکتے۔ اور ان کا یہ مقصد بھی تھا کہ میں بڑا ہو کر اچھا روزگار حاصل کر سکوں تا کہ ان کو پیسے کما کر دوں۔ ان کے اسی مقصد کی وجہ سے یہ احسان نہیں رہتا۔

پھر انہوں نے میری شادی کی۔ یہ بھی کوئی بڑی بات نہیں۔ ہر جوان اولاد کی شادی ماں باپ ہی کرتے ہیں یہ معاشرے کی ایک روایت ہے، ویسے بھی وہ میرے بچے دیکھنا چاہتے تھے جن کے ساتھ وہ کھیل سکیں اس لیے انہوں نے بھی ایک مقصد کے ساتھ میری شادی کی۔ اور میری شادی کرتے وقت ایک اچھی سے اچھی شریک حیات ڈھونڈنے کی کوشش بھی کی، ظاہر ہے اگر وہ عام سی بہو لاتے تو آس پاس والے انہیں جینے دیتے؟ میری شادی کے بعد وہ میرے لیے دعائیں کرتے رہے کہ میں کامیابیاں سمیٹوں، ترقی کروں۔ اسکا بھی ایک مقصد تھا کہ وہ فخر سے ذکر کر سکیں کہ ان کا بیٹا سرکاری افسر ہے۔ ہر بوڑھے ماں باپ اللہ اللہ کرنے اور نمازیں پڑھنے کے لیے ہوتے ہیں اور ہر نماز کے بعد اگر انہوں نے دو دو دعائیں میرے لیےکر دیں تو کونسا احسان کر دیا، آخر ایک دعا کرنے میں ٹائم ہی کتنا لگتا ہے، ویسے بھی وہ دن بھر تو فارغ ہی ہوتے ہیں۔

علاوہ ازیں میرے بچپن میں میرے سکول کے اساتذہ نے بھی مجھ پر کوئی خاص احسان نہیں کیا۔ پہلے تو وہ تنخواہ کے لیے پڑھاتے تھے، پھر جب انہوں نے میرے اندر ذہانت دیکھی اور مجھے اضافی وقت دینا شروع کیا تو دراصل ان کا مقصد یہ تھا کہ میں دیگر سکولوں کے بچوں کے مقابلے میں زیادہ نمبر حاصل کر کے ان کا نام روشن کر سکوں۔ یہ تو دراصل ان کا ہی فائدہ تھا، مجھ پر ان کا کوئی قرض یا احسان نہیں ہے۔

جب میں بیمار ہو کر ہسپتال گیا اور ڈاکٹروں نے میری بیماری دور کرنے کی بھرپور کوشش کی، نرسوں نے میری جی جان سے خدمت کی جس سے میں ٹھیک ہو کر جلدی گھر آگیا۔ ارے اس میں کونسا احسان ہے سب پیسے لے کر کام کرتے ہیں۔ ان کی جگہ کوئی اور ہوتا تو وہ بھی ایسا ہی کرتا۔ ویسے بھی وہ چاہتے تھے کہ میں جلدی سے بیڈ خالی کر کےچلا جاؤں تا کہ دوسرا مریض وہ بیڈ استعمال کر سکے۔ اور وہ ایک بندہ جس نے میرے لیے خون کا عطیہ دیا، چھوڑو یار، یا بھی کوئی بات ہے۔ ہر انسان کو تین مہینے بعد خون دینا ہی چاہیے، ایسا اس کی اپنی صحت کے لیے اچھا ہوتا ہے، ہر ڈاکٹر یہی کہتا ہے۔

اسی طرح نئی نویلی دلہن جب شادی کرا کے گھر آتی ہے تو اس کا بھی یہی خیال ہوتا ہے۔ میری ساس نے مجھ پر کونسا احسان کیا؟ اس کو تو اپنے بیٹے کے لیے اچھی سی لڑکی چاہیے تھی تو اس نے مجھے چن لیا۔ اور وہ پچیس سال اپنے بیٹے کو پالتی رہی اس سے پیار کرتی رہی، یہ کونسا احسان ہے؟ ہر ماں ایسا ہی کرتی ہے۔ لیکن اب اس کو چاہیے کہ وہ خاموشی سے رہے اور میرے اور میرے شوہر کے معاملات میں دخل اندازی نہ ہی کرے تو اس کے لیے بہتر ہو گا۔ اس کا بھلا کیا حق بنتا ہے کہ وہ ہماری زندگی میں مداخلت کرے؟

جیسا کہ میں نے شروع میں عرض کیا کہ اس کائنات میں ہر امر کا ایک مقصد ہے، سورج میں جلنے والی آگ کا ایک مقصد ہے، سیاروں کی گردش کا ایک مقصد ہے، زمین پر موجود کرہ ہوائی کا ایک مقصد ہے، اس کرہ ہوائی کے اوپر اوزون لیئر کا ایک مقصد ہے۔ زمیں میں موجود مقناطیسی مدار اور قطبین کا ایک مقصد ہے۔ زمیں پر موجود نباتات، چرند پرند، سمندر، پہاڑ، دریا، پہاڑ، بادل، آندھی ہر چیز کسی نے کسی مقصد کے تحت ہے۔ اسی طرح حضرت انسان بھی مقصد کی بنیاد پر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ اگر کائنات کے اس وجود سے یہ مقصد نکال دیا جائے تو کائنات کی یہ عمارت دھڑام سے نیچے گر جائے۔ لیکن اگر کوئی اس مقصد کو بنیاد بنا کر اپنے محسن کا احسان ماننے سے انکار کر دے تو ایسی سوچ کو کیا کہیں گے اس کا فیصلہ آپ ہی کر دیں۔
Yasir Imran
About the Author: Yasir Imran Read More Articles by Yasir Imran: 9 Articles with 12379 views I am a Pakistani living in Saudi Arabia... View More