نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وسلم کے والدین کا ایمان

حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وسلم ) کے والدین کریمین کے بارے میں علماء کرام کا اختلاف ہے کہ وہ دونوں مسلمان ہیں یا نہیں؟ بعض علماء ان دونوں کو مسلمان نہیں مانتے اور بعض علماء نے اس بارے میں توقف کیا اور فرمایا کے ان دونوں کو مومن یا کافر کہنے سے زبان کو روکنا چاہیے اور اس کا علم خدا کے سپرد کردینا چاہیے مگر اہل سنت کے علماء محقیقین مثلاً امام جلال الدین سیوطی و علامہ ابن حجر ہثیمی و امام قر طبی و حافظ الشام ابن ناصرالدین و حافظ شمس الدین و مشقی،و قاضی ابو بکرابن العربی مالکی و شیخ عبدالحق محدث د ہلوی، و صاحب الاکلیل مولانا عبدالحق مہاجر مدنی و غیرہ رحمتہ اللہ علیہم کا یہی عقیدہ اور قول ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ماں باپ دونوں یقینًا بلا شبہ مومن ہیں چنانچہ اس بارے میں حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ کا ارشاد ہے کہ-
حضور کے والدین کو مومن نہ ماننا یہ علماء متقدمین کا مسلک ہے لیکن علماء متاخرین نے تحقیق کے ساتھ اس مسئلہ کو ثابت کیا ہے کہ حضور کے والدین، بلکہ حضور کے تمام آباؤ اجداد حضرت آدم علیہ السلام تک سب کے سب “مومن“ ہیں۔

اور ان حضرات کے ایمان کو ثابت کرنے میں علماء متاخرین کے تین طریقے ہیں۔ اول یہ کہ حضور کے والدین اور آباؤ اجداد سب حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دین پر تھے، لہذا “ مومن“ ہوئے۔ دوم یہ کہ یہ تمام حضرات حضور علیہ الصلوٰ ۃ والسلام کے اعلان نبوت سے پہلے ہی ایسے زمانے میں وفات پا گئے جو زمانہ “ فترت “ کہلاتا ہے۔ اور ان لوگوں تک حضور علیہ الصلوٰ ۃ والسلام کی دعوت ایمان پہنچی ہی نہیں۔ لہذا ہر گز ہر گز ان حضرات کو کافر نہیں کہا جا سکتا۔ بلکہ ان لوگوں کو مومن ہی کہا جائے گا۔ سوم یہ کہ اللہ تعالیٰ نے ان حضرات کو زندہ فرما کر ان کی قبروں سے اٹھایا اور ان لوگوں نے کلمہ پڑھ کر حضور علیہ الصلوٰ ۃ والسلام کی تصدیق کی۔

اور حضور کے والدین کو زندہ کرنے کی حدیث اگرچہ بذات خود ضعیف ہے مگر اس کی سندیں اس قدر کثیر ہیں کہ یہ حدیث “ صحیح “ اور “ حسن“ کے درجے کو پہنچ گئی ہے۔

اور یہ وہ علم ہے جو علماء متقدمین پر پوشیدہ رہ گیا جس کو حق تعالیٰ نے علماء متاخرین پر منکشف فرمایا اور اللہ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے اپنے فضل سے اپنی رحمت کے ساتھ خاص فرما لیتا ہے۔ اور شیخ جلال الدین سیوطی رحمتہ اللہ تعالیٰ نے اس مسئلہ میں چند رسائل تصنیف کئے ہیں اور اس مسئلہ کو دلیلوں سے ثابت کیا ہے اور مخالفین کے شہبات کا جواب دیا ہے۔ ( اشعتہ اللمعات ج اول ص 718)

اسی طرح خاتمتہ المفسرین حضرت شیخ اسماعیل حقی رحمتہ اللہ علیہ وسلم کا بیان ہے کہ۔
ایمانِ بی بی آمنہ ( رضی اللہ عنہا ):
امام قرطبی نے اپنی کتاب “ تذکرہ “ میں تحریر فرمایا کہ حضرت عائشہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا*) نے فرمایا کہ حضور علیہ الصلوٰ ۃ والسلام جب “ حجۃ الوداع “ میں ہم لوگوں کو ساتھ لے کر چلے۔ اورحجون“ کی گھاٹی پر گزرے تو رنج و غم میں ڈوبے ہوئے رونے لگے اور حضور کو روتا دیکھ کر میں بھی رونے لگی پھر حضور اپنی اُ نٹنی سے اتر پڑے اور کچھ دیر بعد میرے پاس واپس تشریف لائے تو خوش خوش مسکراتے ہوئے تشریف لائے میں نے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ ! آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں، کیا بات ہے؟ کہ آپ رنج و غم میں ڈوبے ہوئے اونٹنی سے اترے اور واپس لوٹے تو شاد و فرحاں مسکراتے ہوئے تشریف فرما ہوئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں اپنی والدہ حضرت آمنہ کی قبر کے لئے گیا تھا۔ اور میں نے اللہ تعالیٰ سے سوال کیا کہ وہ ان کو زندہ فرما دے تو خدا وندی تعالیٰ نے ان کو زندہ فرما دیا اور وہ ایمان لائیں۔

اور “ الاشباہ والنظائرہ “ میں ہے کہ ہر وہ شخص جو کفر کی حالت میں مر گیا ہو اس پر لعنت کرنا جائز ہے- بجز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین کے کیونکہ اس بات کا ثبوت موجود ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کو زندہ فرمایا اور یہ دونوں ایمان لائے۔

یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنے ماں باپ کی قبروں کے پاس روئے اور ایک خشک درخت زمین میں بو دیا اور فرمایا کہ اگر یہ درخت ہرا ہو گیا تو یہ اس بات کی علامت ہو گی کہ ان دونوں کا ایمان لانا ممکن ہے چنانچہ وہ درخت ہرا ہو گیا۔ پھر حضورعلیہ الصلوٰ ۃ والسلام کی دعا کی برکت سے وہ دونوں اپنی اپنی قبروں سے نکل کر اسلام لائے۔ اور پھر اپنی اپنی قبروں میں تشریف لے گئے۔

اور ان دونوں کا زندہ ہونا، اور ایمان لانا، نہ عقلاً محال ہے نہ شرعًا کیونکہ قرآن شریف سے ثابت ہے کہ بنی اسرائیل کے مقتول نے زندہ ہو کر اپنے قاتل کا نام بتایا اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دست مبارک سے بھی چند مردے زندہ ہوئے۔
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1279263 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.