زندگی کا سفر

کبھی دیکھا ہے پت جھڑ کے موسم میں شاخ سے گرتے پتوں کو ،ان کے رنگ کو کیسے خشک ہو جاتے ہیں وہ جیسے کسی کا سارا خون اس کے جسم سے نچوڑ لیا گیا ہو ،کیسے وہ اپنا رنگ کھو دیتے ہیں جیسے کسی کی روح کھینچ لی گئی ہو پھر وہ پتے زمین پر پڑے پڑے قدموں کی دھول بن جاتے ہیں، اپنا وجود مٹتا ہوا دیکھتے ہیں اور فنا ہو جاتے ہیں پھر آخر بہار آتی ہے نئے پتے آتے ہیں اور یہ سلسلہ رواں دواں رہتا ہے بس یہی ہے زندگی کا مختصرسفر ایک آتا ہے اپنی بہار دیکھتا یے کچھ دیر اور فنا ہو جاتا ہے کیونکہ یہی قانون قدرت ہے اور یہی رسم دنیا ہے ۔ فنا کو ہی بقا حاصل ہے ۔

Saman Majeed
About the Author: Saman MajeedCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.