اِقتدار کے پچاری ہیں دھرتی ماں کے بیوپاری

قارئین کرام ! وطن عزیز ، مملکت خدا داد اسلامی جمہوریہ پاکستان 14 اگست 1947 ءکو قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی انتھک محنت و لگن ودیگر لاکھوں مسلمانوں کی جانی و مالی قربانیوں کے باعث معرض وجود میں آیا ۔ اِسلام کے نام پر قائم ہونے والی اِس ریاست کو آج 64 سال ہو چکے ہیں ۔ اگر اِن گزشتہ 64 سالوں پر غیر جانبدارانہ نظر دوڑائی جائے توہمیں بیتے ہوئے حالات و واقعات کے ضمن میں ماسوائے دُکھ ، درد ، تکلیف اور مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملے گا ۔ برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں میں جیسے ہی جذبہ آزادی اور الگ اسلامی مملکت قائم کرنے کا شعور اُجاگر ہوا ، اُسی وقت طاغوتی اور سامراجی قوتوں نے بھی جنم لے لیا اور اِس مقدس فریضہ کی ادائیگی میں رکاوٹیں ڈالنے کےلئے برسرپیکار ہو گئیں۔

قارئین کرام ! یہ کوئی نئی اور انوکھی بات نہیں ہے کہ صرف موجودہ دور کے کرپٹ عناصر اور طاغوتی و سامراجی قوتوں کے پیرو کار ہی ہمارے سوہنے اور پیارے دیس ”اسلامی جمہوریہ پاکستان“ کو دونوں ہاتھوں سے نہ صرف لُوٹ رہے ہیں بلکہ ان طاغوتی و سامراجی قوتوں کے ناپاک اِرادوں کی تکمیل کےلئے وطنِ عزیز کو مٹانے پر تُلے ہوئے ہیں ۔ بلکہ گزشتہ ادوار میں بھی ایسا ہی کچھ ہوتا رہا ہے، صرف لوٹنے اور مملکت خدا داد کو مٹانے کے طریقہ کار میں تھوڑا بہت رد و بدل کیا گیا ہے (بھیڑئیے وہی ہیں ، صرف چہرے بدلے ہیں) ۔

گزشتہ چند دِنوں سے سابق انسپکٹر جنرل پولیس سردار محمد چودھری کی تصنیف ”جہانِ حیرت“ زیر مطالعہ ہے ، جسے پڑھ کر قاری واقعی ورطہِ حیرت میں مبتلا ہو جاتا ہے کہ موجودہ دور میں تو وطنِ عزیز پاکستان کیساتھ کچھ بھی نہیں ہو رہا ، جو ماضی میں اِس کے ساتھ ہوتا چلا آ رہا ہے ۔ ہر دور میں سامراجی قوتوں کے گماشتوں نے اپنے اِقتدار کی ہوس میں چُور ہو کر اِس پاک دھرتی ماں کے سریر کو نہ صرف نوچ نوچ کر لہو لہان کیا ہے بلکہ اِس دھرتی ماں کی کوکھ سے جنم لینے والے اِس کے غیرت مند ، بہادر اور نوجوان بیٹوں اور بیٹیوں کا اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کےلئے قتل عام بھی کیا ہے اور ان اِقتدار کے پجاریوں نے اپنے گھٹیا پن کا مظاہر کرتے ہوئے کوئی بھی موقع ہاتھ سے خالی نہ جانے دیا ہے ۔

قارئین کرام ! اِن اِقتدار اور ہوسِ زر کے پجاریوں نے ”دھرتی ماں“ کے سینے پر اپنے ظلم و استبداد کی ایسی ایسی داستانیں رقم کی ہیں کہ جنہیں سُننے یا پڑھنے کے بعد محبانِ وطن کا سینہ پھٹ جاتا ہے اور ان کا دِل اندوناک کُرب میں مبتلا ہو جاتا ہے ۔ اِن غیروں کے پرستاروں نے ”دھرتی ماں“ کو جہاں بھی انہیں اپنا فائدہ نظر آیا وہیں پر بیچنا شروع کر دیا ۔ دھرتی ماں کے اِن ”بیوپاریوں“ کو شاید یہ معلوم نہیں کہ جیت صرف اُس کی ہوتی ہے جس کی پیٹھ پر ماں کا ہاتھ اور دُعائیں ہوں اور یہ ”دھرتی“ بھی ہماری ”ماں“ ہی کی دوسری شکل ہے ۔

الغرض اس سوہنے اور پیارے دیس پاکستان کو معرضِ وجود میں آنے کے ساتھ ہی توڑنے اور مِٹانے کی کوششیں جاری ہیں ۔ افسوس اِس بات کا ہے کہ اِسے توڑنے اور مِٹانے کی کوششوں میں ملوث زیادہ تر اِس دھرتی ماں کے اپنے ہی بیٹے ہیں جو طاغوتی و سامراجی قوتوں کے ہاتھوں کٹھ پتلی بنے ہوئے ہیں اور آئے روز کوئی نہ کوئی نئے سے نیا ظلم اِس دھرتی ماں کے سینے پر ڈھاتے رہتے ہیں ۔ خدا جانے ان بھٹکے ہوئے آہووں کو کب ہوش آئے ، کیونکہ یہ بھٹکے ہوئے آہو اپنے گھر کو جلانے اور تباہ کرنے کے در پہ ہیں ۔ ہمارے اِس پیارے اور من موہنے وطن کی مثال اِس سے کچھ مختلف نہیں ہے کہ ”اس گھر کو آگ لگ گئی اپنے ہی چراغ سے“۔

یہ مملکت خداد اد نظریہ اسلام اور اسلامی قوانین کی پاسداری اور ہمیشہ رہنے کےلئے قائم ہوئی ہے ۔ اگر ہماری اس ملک سے محبت زندہ اور ہماری قوت ایمانی مضبوط رہی تو دُنیا کی کوئی طاقت اِس مقدس اور بابرکت دن (27 رمضان المبارک) کو قائم ہونے والی ریاست کو توڑنے اور مِٹانے کی کوشش تو دُور اِس کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی بھی جرات نہیں کر سکے گی ۔ بصورت دیگر اِس دھرتی ماں کے سینے پر ظلم و استبداد کی داستانیں رقم ہوتی رہیں گی ۔ آج ہمیں پوری قوت ایمانی کے ساتھ شعوری طور پر بیدار ہونے کی اشد ضرورت ہے ۔

قارئین کرام! آئیے یوم آزادی والے مقدس اور بابرکت دن کو جہاں پورے جوش و خروش اور جذبہ ایمانی سے مناتے ہیں وہیں اِس بات کا عہد بھی کریں کہ ہمیں ہر حال میں اور ہر فرد نے اپنے اِس” مِٹھل من ٹھہار دیس پاکستان“ کی بقاءو سلامتی کےلئے اپنے اپنے حصے کا کردار فرض عین سمجھ کے ادا کرنا ہے ۔ قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی قیادت میں مسلمانوں نے اپنے لہو کا نذرانہ دے کر جس ملک کو اور جن مقاصد کےلئے اس ملک کو حاصل کیا ہے ، اسے ہم پوری ایمانداری سے ویسا ہی ملک بنا دیں ۔

ہمارے آباو اجداد نے ہمارے بہتر مستقبل کےلئے اِس ارضِ پاک کو اپنی جانیں دے کر حاصل کیا تھا اور آج ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اُن کی تقلید کرتے ہوئے اِس سوہنے من موہنے دیس کو اپنے آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کےلئے امن و آشتی اور محبت و خلوص کا گہوارہ بنا دیں ۔ اسی میں ہماری اپنی اور اِس دھرتی ماں ارض پاک کی سلامتی و بقاءمضمر ہے۔
Raja Adeel Bhatti
About the Author: Raja Adeel Bhatti Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.