کبیر انور جعفری:کیا عمارت قضا نے ڈھائی ہے

کبیر انور جعفری 5جنوری 1911کو جھنگ کے ایک دور افتادہ قصبے احمد پور سیال میں پیدا ہوئے ۔تاریخی گورنمنٹ کالج جھنگ سے اپنی تعلیم مکمل کی اور شعبہ تدریس سے وابستہ ہو گئے ۔گزشتہ دنوں ان کے انتقال کی خبر ملی ۔علم و ادب سے ان کا گہرا تعلق تھا ۔علم ہی ان کا اوڑھنا اور بچھونا تھا ۔ وہ تمام عمر پرورش لوح و قلم میں مصروف رہے ۔اردو زبان و ادب کے فروغ کے لیے ان کی خدمات کا ایک عالم معترف ہے ۔ان کے دس شعری مجموعے شائع ہو چکے ہیں ۔وہ ایک زیرک تخلیق کار تھے ۔ان کی شاعری میں حریت فکر کےجذبات کا کرشمہ دامن دل کھینچتا ہے ۔معاشرتی زندگی میں وہ استحصال اور جبر کے سخت خلاف تھے ۔ہر ظالم پہ لعنت بھیجنا ان کا شیوہ تھا ۔ظلم کے سامنے سپر انداز ہونے کو وہ حد درجہ اہانت آمیز فعل قرار دیتے تھے ۔ان کی شاعری میں مفلوک الحال طبقے کے ساتے قلبی وابستگی اور والہانہ محبت کا عنصر انھیں ممتاز و منفرد مقام عطا کرتا ہے ۔

نمونہ کلام

جس پہ ہنستی ہے شام اے انور
مفلسی بھی عجیب ہوتی ہے
رہی نہ اپنی خبر اور رہا نہ دل کا پتا
تمام زندگی انور قلندرانہ رہا
مفلسی کے ڈگر پہ اے انور
ساز قسمت بجا رہا ہوں میں
آنسو ٹپک رہے ہیں مرے دل کی آگ پر
خوش ہو رہا ہوں اپنی غریبی کے بھاگ پر
Dr. Ghulam Shabbir Rana
About the Author: Dr. Ghulam Shabbir Rana Read More Articles by Dr. Ghulam Shabbir Rana: 80 Articles with 234289 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.