جس مادہ سے انسان کی تخلیق ہوئی اس کی چار حیران کن خصوصیات!

قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ”اور ہم نے انسان کو بجتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا اور جنات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا“ (المومنون)۔ ”اور ہم نے انسان کو سنساتی اور سیاہ‘ کیچڑ والی مٹی سے پید اکیا ہے“ (الحجر 15:28)۔

مفسرین کے مطابق انسان کا مجسمہ پہلے اسی مخصوص مٹی سے بنایا گیا اور جب یہ خشک ہو گئی تو اسے مختلف مراحل سے گزارا گیا اور اس میں سختی اور وزن دو خوبیاں پید ہوئیں اور پھر اس مواد کو کسی حد تک آگ میں پکایا گیا او ر بعد میں پھر اس میں روح پھونکی گئی۔ قرآن پاک میں فرشتوں سے ارشاد ہوتا ہے ''اور جب میں اسے (آدم علیہ السلام کو) مکمل کردوں اور اس میں اپنی طرف سے روح پھونک دوں تو تم اس کے آگے سجدہ میں گر جانا'' (الحجر 15:29)۔

اس تخلیقی مادہ کی چار خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں:
(1) اس مادے سے پیدا ہونے والی تمام چیزیں وزن کی وجہ سے نیچے گر تی ہیں لیکن انسان نفس اور شیطان کے بہکاوے کی وجہ سے روحانی طور پربھی ہر لمحہ نیچے یعنی پستی کی طرف جاتا ہے۔
(2) ایک دوسرے سے نفرت کرنا، اور نفرت کا ردعمل دگنی نفرت کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔
(3) یہ مواد دوسروں کے خلاف مزاحمت کرتا ہے۔
(4) یہ بعض حالات میں اپنے علاوہ دوسروں کو زندہ نہیں دیکھنا چاہتا۔

تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ وزن اور کشش ثقل کی وجہ سے اس مادے کی تخلیق کردہ چیزیں نیچے گرتی ہیں لیکن انسان روحانی لحا ظ بھی نیچے کی طرف جاتا ہے۔

اسکی وجہ یہ ہے کہ انسان کے دو خاص دشمن ہیں، نفس اما رہ اور شیطان ابلیس، او ر حدیث کے مطابق ابلیس انسان کے جسم میں خون کی طرح گردش کرتا ہے،یہ دونوں ہر وقت انسان کو خوبصورت چیزوں، لذیذ کھانے اور جائز و ناجائز جنسی خواہشات کی تکمیل کا لالچ دے کر گمراہ کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں اور انسان ان سے دھوکا کھا جاتا ہے۔

اگرچہ کوئی بڑا متقی اور نیک آدمی بھی کیونہ ہو، وہ بھی ان کے جال میں پھنس سکتا ہے لیکن جسے اللہ تعالیٰ ان کی بری چالوں سے بچا لے جیسا کہ قرآن پاک فرماتا ہے، ”اے ایمان والو! شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو جو لوگ شیطان کے نقش قدم پر چلتے ہیں تو وہ گندگی اور غلط کا حکم دیتا ہے اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی بھی کبھی پاکیزہ نہ ہوتا۔ لیکن اللہ جسے چاہتا ہے ترقی دیتا ہے۔ اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔“ النور: 21

یہ روحانی طور پر انسان کے زوال پذیر ہونے کی مثال ہے۔

دوسرے یہ کہ آپس میں نفرت رکھنا جیسا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ اگر دو آدمیوں میں نفرت پیدا ہو جائے تو اگر کوئی دوسرے کو گالی دے تو دوسرا اس کی زبان کاٹنے کی کوشش کرتا ہے اور اگر کوئی دوسرے کے منہ پر تھپڑ مارے گا تو وہ اس کا منہ توڑنے کی کوشش کرتا ہے وغیرہ.

تیسری خصوصیت یہ ہے کہ اس مادہ سے بنی ہوئی چیزیں دوسروں کے آگے رکاوٹ بنتی ہیں مثلاًآپ دیکھیں کہ ٹھوس چیزیں پتھر، ریت اور اسی طرح کی دوسری چیزیں رکاوٹ بنتی ہیں اسی طرح پانی اور ہوا بھی رکاوٹ بنتے ہیں او ر انسان کیلئے اسکی مثال اس طرح ہے کہ ایک دوسرے کے خلاف مزاحمت کرنا، کسی حقیقت کو جھٹلانا، حقیقت کے خلاف غلط دلائل دینا، اور فضول بحث مباحثہ کرنا وغیرہ۔

دین اسلام کی دعوت کے سلسلے میں ایک مثال ہے، اسلام کا معنی ہے کہ اللہ کی مرضی کے آگے سر تسلیم خم کر دیا جائے اور اسکے تمام احکامات پر دل و جان سے عمل کیا جائے۔

لیکن اپنے اس تخلیقی مادہ کی فطرت کی وجہ سے انسان آسانی سے اپنے آپ کو سپرد نہیں کرتا بلکہ نافرمانی کرتا ہے اورمزاحمت کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب انبیاء کرام علیہم السلام نے اپنی قوم کو دین اسلام کی دعوت دی تو انہوں نے ان کی بات کو نہ مانا اور انہیں تکلیف دی اور ان بعض کو شہید کرنے سے بھی گریز نہیں کیا صرف چند لوگوں انکی دعوت پر ایمان لائے۔

چہارم ”یہ مادہ بعض مخصوص حالات میں اپنے علاوہ دوسروں کو زندہ نہیں دیکھنا چاہتا“ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ مواد کسی حد تک آگ میں پکایا گیا تھا، اس لیے یہ شیطان کی گمراہی اور اسکے وسوسہ کو قبول کرتا ہے، کیونکہ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے اورچونکہ غصہ آگ سے پیدا ہوتا ہے اسی لئے دوسروں سے لڑنے اور مرنے مارنے کے جذبات بھی اسی سے پیدا ہوتے ہیں۔

بہرحال یہ اس مادے کی چار منفرد خصوصیات ہیں جن سے انسان کی تخلیق ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں امت مسلمہ کا متفقہ عقیدہ ہے کہ شیطان کے بہکاوے سے صرف انبیاء کرام علیہم السلام معصوم اور مامون ہیں، ورنہ کوئی بھی متقی اور پاکباز انسان ہو وہ شیطان کی گمراہی سے بچ نہیں سکتا مگر جسے اللہ اپنی حفاظت میں رکھے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو شیطان ابلیس کی چالوں اور اسکے مکر سے بچائے، آمین۔

 
Muhammad Rafique Etesame
About the Author: Muhammad Rafique Etesame Read More Articles by Muhammad Rafique Etesame: 184 Articles with 283390 views
بندہ دینی اور اصلاحی موضوعات پر لکھتا ہے مقصد یہ ہے کہ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے فریضہ کی ادایئگی کیلئے ایسے اسلامی مضامین کو عام کیا جائے جو
.. View More