ایمان کی کمزوری

اسلام و علیکم

ومآابری، یوسف ٦٧
“حکم اللہ کے سوا کسی کا نہیں چلتا۔ اسی پر میں نے بھروسہ کیا۔ اور جس کو بھی بھروسہ کرنا ہے اسی پر کرے“

رمضان کا مبارک مہینہ ہے مگر ہم لوگ پھر بھی دنیا کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں کراچی کے حالات دیکھو اسکے علاوہ پورے ملک میں کیا ہو رہا ہے لوڈ شیڈنگ اشیائے خوردنی کے دام جو کہ ہمیں کم کرنے چاہیں تاکہ ثواب کما سکیں مگر ہم نے ثواب کو کیا کرنا ہے ہمیں تو پیسہ چاہیے پیسہ تاکہ خوب عیش کر سکیں۔ یکم رمضان کو میں نائی کے پاس گیا خط کروانے کیلئے اُس نے روضہ نہیں رکھا ہوا تھا اُسکے منہ سے سگریٹ کی بو آ رہی تھی میں نے کہا کہ ظالم روزہ کیوں نہیں رکھا کیوں گنہگار ہوتا ہے آگے جا کر کیا جواب دے گا وہ کہنے لگا کہ جب آگے جائیں گے تو دیکھی جائے گی۔ توبہ استغفراللہ

یہ ہمارے ایمان کی کمزوری ہے اور شیطان کی ایک بہت بڑا فتنہ جو ہم سب کچھ دنیا کو ہی سمجھتے ہیں اور یہ یقین رکھتے ہیں کہ اسکے بعد کچھ نہیں ہے مگر یہ ہماری سب سے بڑی غلط فہمی ہے سب کچھ تو ہے ہی اِس زندگی کے بعد اللہ تعالیٰ کا ارشادِ پاک ہے “اللہ جس کو چاہتا ہے رزق کی فراخی بخشتا ہے اور جسے چاہتا ہے نَپا تُلا رزق دیتا ہے ۔ یہ لوگ دُنیوی زندگی میں مگن ہیں حالانکہ دُنیا کی زندگی آخرت کے مقابلے میں ایک متاعِ قلیل کے سوا کُچھ بھی نہیں“ ومآ ابری ، الرعد: ٢٦

ہمیں اپنے مالک پر یقین نہیں اسی لیئے ہم درباروں کی طرف بھاگتے ہیں رشوت دے کر اپنے کام کرواتے ہیں ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں پچھلے سال جب سیلاب آیا تھا تو لوگوں نے بجائے سیلاب زدگان کی مدد کرنے کے الٹا اُن کو لوٹا اللہ ہمیں معاف کرے ہم لوگ تو گدھ سے بھی آگے نکل گئے ہیں۔ میں نے بہت قریب سے دیکھا ہے سب کچھ اور میں بیان کرنے سے قاصر ہوں “حقیقت یہ ہے کہ اللہ کسی قوم کے حال کو نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنے اوصاف کو نہیں بدل دیتی“ ومآ ابری، الرعد: ١١

مگر ہم خود کو بدلیں کیسے کیبل اور ڈش کے بغیر ہمارا گزارا نہیں ہوتا ہم خود اسلام کو نعوذباللہ موڑ رہے ہوتے ہیں جدھر چاہیں آج کے دور میں اتنے فتنے کھڑے ہو گئے ہیں کہ ہم خود بخود اُن فتنوں کے جال میں آ رہے ہیں اور اپنے نئی نسل کو بھی اسی میں ڈال رہے ہیں۔ ہم تو مسلسل تباہی کی طرف جا رہے ہیں کہیں انسانی قتلِ عام کہیں سیلاب کہیں قحط سالی کہیں زلزلے کون سی جگہ ہے ہمارے ملک کی جو سلامت ہو پھر بھی ہم نہیں سمجھ رہے اور گمراہی کی طرف جا رہے ہیں اللہ تعالی کا ارشادِ پاک ہے “ اپنے رب کی رحمت سے مایوس تو گمراہ لوگ ہی ہُوا کرتے ہیں“ ربما، الحجر: ٥٦

اللہ کے پیارے بندوں آؤ ہم سب مل کر اپنے رب سے رحمت کی طلب کریں رمضان کا پہلا عشرہ رحمت کا ہے اور ہم سب اگر اپنا ایمان مضبوط کر لیں کہ جو کچھ ہونا ہے اللہ کے اِذن سے ہی ہونا ہے اور اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اپنے رب سے اے ہمارے رب ہمیں معاف فرما ہم تیرے گنہگار بندے تجھ سے رحمت کے طلبگار ہیں ہمارے رب ہماری کوتاہیوں کو معاف کر اور ہم پر رحم کر آمین “حقیقت یہ ہے کہ میرا رب ضرور دُعا سنتا ہے۔“ ومآابری، ابرٰھیم : ٣٩

آخر میں بس یہی کہوں گا کہ اللہ پاک ہمیں توبہ کی توفیق دے اس سے پہلے کہ موقع ہی نہ رہے “یہ تمہارا کیا حال ہے کہ ہر اُونچے مقام پر لاحاصل ایک یادگار عمارت بنا ڈالتے ہو۔ اور بڑے بڑے قصر تعمیر کرتے ہو گویا تمہیں ہمیشہ رہنا ہے“ وقال الذین، الشعرآ:١٢٨،١٢٩
Tajamal Hussain
About the Author: Tajamal Hussain Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.