قابلِ مذمت حرکت

سعودی عرب میں کسی بھی قسم کے مظاہرے کرنا ممنوع ہے

سعودی عرب میں کسی بھی قسم کے مظاہرے کرنا ممنوع ہے۔ مسجد نبوی اور مسجد الحرام میں آنے والے زائرین کو بھی وہاں کے تقدس کا خیال رکھنے کو کہا جاتا ہے اور لڑائی جھگڑے اور بحث و مباحثے سے روکا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ وہاں حرم کے اندر یا باہر سیاسی سرگرمیوں پر مکمل پابندی ہے۔وہاں کے مقامی صحافی بتاتے ہیں کہ بدانتظامی کرنے والوں کو عمرہ سکیورٹی پر مامور اہلکار گرفتار کرتے ہیں لیکن انھی پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور وفاقی وزاء کی سعودی عرب میں مسجدِ نبوی آمد کے موقع پر وہاں موجود بعض افراد نے ’’چور چور‘‘ کے نعرے بلند کیے۔ ملک کے زیادہ تر حلقے اس واقعہ کی شدید مذمت کر رہے ہیں ۔مسجدِ نبوی میں نعرے بازی، ایک قابل مذمت حرکت ہے۔جس کی جتنی مذمت کریں کم ہے۔گزشتہ روز مقدس سرزمین پہ سیاست دانوں کو گھیر کے چور چور کے نعرے لگائے گے۔روضہ رسول کی توہین قابل مذمت ہے۔اس طرح کے واقعات افسوسناک ہیں، پوری قوم نے اس واقعہ پر دکھ اور کرب محسوس کیا،یکن ہم سمجھتے ہی کہ طویل مدت میں اس سے سیاست تلخ ہوگی۔ یہ نہ تو جمہوریت اور نہ ہی اس ملک کے لیے بہتر ہے’اس عمل سے پوری دنیا میں مسلمانوں کا دل دکھا ہے۔سیاست کے رنگ ڈنگ نرالے ہی ہیں۔کوئی لیڈر کچھ نعرہ لے کے میدان میں آتا ہے تو کوئی کسی کا سعودی عرب کے دروے پر موجود حکومت پاکستان کے وفد کے اراکین کے خلاف مسجد نبوی میں سیاسی نعرے بازی پر وفاقی وزیر اطلاعات نے اسے معاشرے کی تباہی قرار دیا ہے تو وہیں سوشل میڈیا پر بھی مذمت جاری ہے۔کہنے کا مطلب وہی ہے کہ سیساسی اختلافات اپنی جگہ لیکن سیاست کو سیاست کے رنگ میں چلایا جائے۔ملک کا استحکام ملک کی عزت ملک کا وقار،اقتدار کی خاطر نہ ڈوبایا جائے۔ اسلام قبول کرنے والے سابق پاکستانی کرکٹر محمد یوسف نے بھی اس افسوسناک واقع پر ٹویٹ میں لکھا، ''آج روضہ رسول پر جو کچھ ہوا وہ دیکھ کے اے اللہ میں پوری امت کی طرف سے تجھ سے معافی مانگتا ہوںمیں نےتو کبھی مکہ مدینہ نہیں دیکھاتھا،مسلمان ہونےکےبعدپہلی دفعہ گیاتوخانہ کعبہ کودیکھ کرچینخ نکل گئی تھی،روضہ رسول(ص)پرگیاتوآنکھوں سےآنسوجاری ہوگئےتھے۔یہ وہ جگہیں ہیں جہاں پہنچ کر رونگٹے کھڑےہوجاتے،آج روضہ رسول پرجوکچھ ہواوہ دیکھ کےاےاللہ میں پوری امت کی طرف سےتجھ سےمعافی مانگتاہوں۔ مولانا فضل الرحمان نے اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ روضہ رسول کی توہین قابل مذمت ہے۔کوئی نہیں رہا جس کو اس واقعہ پہ دکھ اور تکلیف نہ ہوئی ۔پاکستان میں بڑھتی ہوئی سیاسی عدم رواداری پر کئی حلقے تشویش کا شکار ہیں۔ ان کو خدشہ ہے کہ اگر سیاستدانوں نے بروقت مداخلت کر کے اپنے کارکنان کی تربیت نہیں کی تو ملک میں سیاسی عدم رواداری اپنے عروج پر پہنچ جائے گی ہو۔ ان کے حل کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو ایک پیج پر آنا ہو گا۔ جمہوری روایات کو فروغ دینا ہو گا اور سیاسی مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے صرف ملک کا سوچنا ہو گا۔
اے اہلِ وطن شام و سحر جاگتے رہنا اغیار ہیں آمادہ شر جاگتے رہنا


 

Tasawar Abbas
About the Author: Tasawar Abbas Read More Articles by Tasawar Abbas: 66 Articles with 31235 views کالم نگار.. View More