حیاتِ پُر بَہار اور حیاتِ آتش بار !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالشُورٰی ، اٰیت 1 تا 9 اختر کاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
حٰمٓ 1
عسق 2 کذٰلک
یوحٰی الیک والی
الذین من قبلک اللہ
العزیز الحکیم 3 لهٗ ما فی
السمٰوٰت وما فی الارض وھو
العلی العظیم 4 تکاد السمٰوٰت یتفطرن
من فوقھن والملٰئکة یسبحون بحمد ربھم و
یستغفرون لمن فی الارض الٓا ان اللہ ھوالغفور
رحیم 5 والذین اتخذوا من دونهٖ اولیاء اللہ حفیظ
علیھم وماانت علیھم بوکیل 6 وکذٰلک اوحینا الیک قراٰنا
عربیا لتنذر ام القرٰی ومن حولھا وتنذر یوم الجمع لاریب فیه
فریق فی الجنة وفریق فی السعیر 7 ولو شاء اللہ لجعلھم امة
واحدة ولٰکن یدخل من یشاء فی رحمتهٖ والظٰلمون مالھم من ولی و
لانصیر 8 ام اتخذوا من دونهٖ اولیاء فاللہ ھوالولی وھو یحی الموتٰی و
ھو علٰی کل شئی قدیر 9
اے اللہ کا تعارف کرانے والے اللہ کے عبدِ کامل اور سلامتی والے قُرآن کے حامل محمد ! اللہ عزت دار و حکمت کار نے آپ پر بھی اپنی وہی وحی نازل کی ہے جو اپنے پہلے نبیوں پر نازل کی ہے تاکہ آپ مرکزِ جہان مکہ اور اِس مرکز جہان کے اطرافِ جہان میں اِس وحی کی تعلیم کے لیۓ کھڑے ہو جائیں اور اہل جہان کو بتائیں کہ سارے آسمانوں اور ساری زمینوں کے انسان اللہ کی دَست رَس میں ہیں جن کی ہدایت کے لیۓ اللہ نے آپ پر یہ وحی نازل کی ہے اور اِس انسانی غرض کے لیۓ نازل کی ہے تاکہ سارے جہان کے انسان اِس ہدایت کو قبول کر کے آنے والے اُس وقت کا سامنا کرنے کے لیۓ تیار ہو جائیں جس وقت آسمانوں کے سر پوش ہٹا دیۓ جائیں گے اور عالَم کا نظام چلانے والے نادیدہ اہل کار سہمے ہوۓ اللہ کے سامنے انسان کی خطاپوشی کی درخواست کرتے اور یہ کہتے ہوۓ نظر آئیں گے کہ اے اللہ ! تیری ہستی انسان کی خطا پوش اور انسان سے محبت کرنے والی ہستی ہے اِس لیۓ تُو توبہ کرنے والوں کی توبہ قبول کر لے لیکن اُس وقت توبہ کا دروازہ بند ہو چکا ہوگا اور جن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے خیالی خُدا اپنے حاجت روا بناۓ ہوۓ ہوں گے اُس وقت آپ بھی اُن کی کوئی علمی مدد نہیں کر پائیں گے کیونکہ وہ وقت سارے لوگوں کا اللہ کے سامنے اپنے اعمال کی جواب دہی کے لیۓ پیش ہونے کا وقت ہوگا اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف پڑھا جانے والا ایک مُختلف کلام بالاَعراب نازل کیا ہے تاکہ آپ اِس کلام بالاَعراب کے ذریعے اِس مرکزِجہان و اَطرافِ جہان کے لوگوں کو اِس کلام بالاَعراب کی تعلیم دیکر اُس روزِ حساب سے خبر دار کریں جس کا آنا یقینی ہے اور جس کے حسابِ عمل کے نتیجے میں کُچھ لوگ حیاتِ پُر بہار پائیں گے اور کُچھ حیاتِ آتش بار کے مُستحق ہوجائیں گے ، اگر اللہ چاہتا تو جُملہ انسانوں کی ایک ہی جماعت بنا دیتا اور اِس ایک جماعت کے بَھلے لوگوں کو ایک ہی جست میں اپنی مہربانی سے ارتقاۓ حیات کے اِس مقام تک پُہنچادیتا اور بُرے لوگوں کو اُن کی رجعت کے مقام پر روک دیتا لیکن انسانی تخلیق کی تکمیل کے لیۓ لازم ہے کہ تمام زمان و مکان کی تمام ہی انسانی جماعتیں ہمارے اِس تربیتی نظام سے گزرکر اپنی اپنی جزا اور اپنی سزا کے اِن مقامات تک پُہنچ سکیں !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت کا موضوعِ سُخن پہلے قُرآنی الفاظ کا سُننا ہے ، اِس کے بعد قُرآنی الفاظ کو سُننے کے مطابق پڑھنا ہے اور اِس کے بعد اُن سُنے اور پڑھے ہوۓ قُرآنی الفاظِ کو اُسی طرح لکھنا ہے اور پھر اُن لکھے ہوۓ قُرآنی الفاظ کو اُن کے لفظ و تلفظ اور اُن کی حرکات و سکنات کے عین مطابق سمجھنا اور اُن پر عمل کرنا ہے ، ظاہر ہے کہ قُرآن کے جس علم و فہم اور عمل کا نتیجہ ایک دائمی جزاۓ جنت اور جس کے عدمِ علم و عدمِ فہم کا نتیجہ ایک دائمی سزاۓ جہنم ہے تو اِس کی تعلیم و تفہیمِ کی ہدایت بھی کوئی ایسی سرسری سی ہدایت تو ہرگز نہیں ہو سکتی کہ اِس ہدایت کو ایک مُجمل پیراۓ میں بیان کر دیا جاۓ بلکہ اِس ہدایت کی اہمیت تو اِس اَمر کی متقاضی ہے کہ اِس کو اتنی تفصیل کے ساتھ بیان کیا جاۓ کہ اِس کا کوئی گوشہِ تفہیم تشنہِ تفہیم نہ رہ جاۓ اور اِس کے بعد جہاں تک انسان کے اِس پر عمل کرنے کا تعلق ہے تو انسان کے اُس عمل کو انسان کے اُس آزاد اختیار و اردے پر چھوڑ دیا جاۓ جس آزاد اختیار و ارادے کے تحت کیۓ جانے والے عمل کا نتیجہ اللہ کے نزدیک جزاۓ جنت یا سزاۓ جہنم ہوتا ہے ، چناچہ قُرآنِ کریم نے اپنی اِس تعلیم و تفہیم کے لیۓ اِس سُورت کی اٰیت 7 میں ایک تو یہ قاعدہ کُلیہ بیان کر دیا ہے کہ تاریخی اعتبار سے ایک عربی زبان تو وہ عربی زبان ہے جو منسوب الی العرب ہے اور یہ منسوب الی العرب عربی اُن لوگوں کی بولی ہے جو عربستان کی زمین میں رہتے ہیں اور دُوسری عربی زنان وہ عربی زبان ہے جس عربی زبان میں ہم آپ پر یہ وحی نازل کر رہے ہیں ، عربوں کی اُس پہلی عربی اور قُرآن کی اِس دُوسری عربی میں فرق یہ ہے کہ عربوں کی پہلی عربی ہمیشہ سے اِعراب بالحروف کے بغیر موجُوجُود رہی ہے اور قُرآن کی یہ دُوسری عربی اپنے نزول کے بعد ہمیشہ سے اعراب بالحروف کے ساتھ قائم رکھی گئی ہے ، قُرآنی زبان و لُغت اعتبار سے عربی کا تو معنٰی ہی وہ دُوسری چیز ہوتی ہے جو ہمیشہ اُس پہلی چیز کے بعد لائی جاتی ہے جو اُس سے پہلے موجُود ہوتی ہے اور علمی اعتبار سے ہر دوسری چیز کو اسی لیۓ دُوسری چیز کہا جاتا ہے کہ اُس سے پہلے بھی ایک چیز موجود ہوتی ہے اِس سے قطع نظر کہ وہ پہلی چیز جیسی ہے یا اُس سے مُختلف ہے ، مرد کی طرف سے عورت کو پہلی طلاق کے بعد جو دُوسری طلاق دی جاتی ہے اُس طلاق کو بھی عُلماۓ روایت اگرچہ طلاقِ بائن کہتے ہیں لیکن وہ بھی مرد کے پہلے قول کے بعد ایک دُوسرے قول کی صورت میں ظاہر ہونے والی ایک دُوسری طلاق ہوتی ہے اور اپنے مقصد کے اعتبار سے ایک دُوسری مُختلف چیز ہوتی ہے ، نزولِ قُرآن کے زمانے میں اہلِ عرب کی پہلی عربی کا جو عمومی رسم الخط تھا وہ اعراب و نقاط کے بغیر تھا لیکن قُرآن کی دُوسری عربی کا دُوسرا عربی رسم الخط وہی حرکت و سکون والا رسم الخط تھا جو آج بھی اسی طرح موجُود ہے جس طرح وہ قُرآن کے الفاظ و حروف کے ساتھ اعراب بالحروف کی صورت میں نازل ہوا تھا اسی لیۓ اِس سُورت کی اٰیت 3 میں پہلے تو اللہ تعالٰی نے اپنے نبی سے یہ کہا ہے کہ مقصدی اعتبار سے تو ہم نے آپ پر وہی پہلی وحی نازل کی ہے جو وحی ہم اپنے پہلے نبیوں پر بھی نازل کرتے رہے ہیں لیکن بعد ازاں اللہ تعالٰی نے اِس سُورت کی اٰیت 7 میں اپنے نبی پر یہ اَمر بھی واضح کردیا ہے کہ { اسی طرح ہم نے آپ کی طرف پڑھاجانے والا ایک مُختلف کلام بالاعراب نازل کیا ہے تاکہ آپ اِس کلام بالاعراب کے ذریعے مکہ کے مرکزِ جہان اور اِس مرکزِ جہان کے اَطرافِ جہان میں رہنے والے تمام لوگوں کو اِس کلام بالاعراب کی تعلیم دے کر اُس روزِ حساب کے لیۓ تیار کریں جس روزِ حساب کا آنا ایک یقینی اَمر ہے اور جس روزِ حساب کے نتیجے میں کُچھ لوگ جنت کی حیاتِ پُر بہار پائیں گے اور کُچھ لوگ حیاتِ آتش بار کے مُستحق ہو جائیں گے } قُرآن کی اِس اعراب الحروف والی عربی کو اِس کے درست لفظ و تلظ اور اِس کی بامعنی حرکات و سکنات کے ساتھ پڑھنے کے لیۓ اللہ تعالٰی نے حروفِ مقطعات کے تلفظ کو معیار بنایا ہے اور اِس کے عملی نتائج کی عملی شہادت کے لیۓ اِس سُورت کی اٰیت 52 میں خود صاحب وحی کی ذاتِ گرامی کو ایک مثال بنا کر پیش کیا ہے کہ جب تک آپ عربوں کی پہلی منسوب الی العرب عربی کے ساتھ وابستہ تھے تو آپ یہ نہیں جانتے تھے کہ کتاب کیا ہے اور کتاب کی کتابت کیا ہے اور جب آپ قُرآن کی اِس دُوسری عربی کے ساتھ مُنسلک ہوۓ ہیں تو آپ جانتے ہیں کہ کتاب کیا ہے اور اِس کو سیدھی طرف سے کس طرح پڑھا جاتا ہے اور سیدھے ہاتھ سے کس طرح لکھا جاتا ہے لیکن قُرآن کی سماعت و تلاوت اور کتابت کے اِس خاص موضوع پر ہم اٰیت 52 کے تحت ہی تفصیلی گفتگو کر سکیں گے اور اِس مقام پر صرف اتنا عرض کر دینا ہی کافی ہو گا کہ قُرآنِ کریم کے 82 مقامات { اَمر } اور 13 مقامات { امور } پر جو اَحکام وارد ہوۓ ہیں اُن میں سے سُورَہِ اٰلِ عمران کی اٰیت 159 کا ایک مقام ہے جہاں پر اللہ تعالٰی نے اپنے رسول کو { شاورھم فی الامر } کے الفاظ میں مشاورت کا وہ قانونی حُکم دیا ہے جو قانونی آپ کے بعد آپ کی اُمت کے لیۓ بھی مشاورت کا ایک دائمی حُکم ہے اور دُوسرا مقام اُس سُورت کی اٰیت 38 میں اہلِ ایمان کے کام کے بارے میں یہ عمومی ذکر کیا کیا گیا ہے اِہلِ ایمان کا ہر کام مشاورت سے ہوتا ہے اور اُن کے مشاورت کے اِن کاموں میں سب سے پہلا اور سب سے بنیادی کام قُرآن کے حروفِ مقطعات کی مشقِ حروف سے قُرآن کے الفاظ و حروف کی حرکات و سکنات کو جاننا اور اُن حرکات و سکنات کے مطابق قُرآن کو اِس درست تلفظ کے ساتھ پڑھ کر اِس کے درست مفہوم تک رسائی حاصل کرنا تھا اور اہلِ ایمان کا یہی علم و عمل اِس سُورت کا موضوعِ سُخن ہے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 457115 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More