سورۃ قارعہ کے بارے میں مفید معلومات

قارئین:میں کافی دنوں سے سوچ رہاتھا کہ دنیا کس تیزی سے بدل رہی ہے ۔جس طرف دیکھو مادیت مادیت کی صدائیں بلند ہورہی ہے ۔کامیابی کی تعریف اس زمانے کے لوگ دولت کو کہہ رہے ہیں ۔لیکن دوسری طرف ارب پتی ،کھرپتیوں کی موت اور پھر ترکہ پر ہونے والے طوفان بدتمیزی دیکھ رہاہوں تو دل بہت دکھی ہوگیا۔دنیا کتنا بڑافریب ہے ۔آپ سے بھی کہوں گا تنہائی میں ضرور غورکرلیاکرو۔۔ہمارے پاس مینیو بک ہے ۔اس کاضرور مطالعہ کرلیاکریں ۔

قرآن کا پیغام ہر زمانے، ہرعہد اور ہر دور کے لوگوں کے لئے ہے لہذا اسے ہر دور کی مطابقت میں ہونا چاہیے۔ یہ بات یاد رکھنی ضروری ہے کہ قرآن پاک کوئی سائنسی کتاب نہیں ہے بلکہ یہ نشانیوں کی کتاب ہے۔ قرآن پاک میں 6۔ ہزار سے زیادہ آیات (نشانیاں ) ہیں جن میں سے ایک ہزار کے قریب فطرت (سائنسی علوم) سے بحث کرتی ہیں۔ یہ بھی اکثر لوگوں پر بات واضح ہے کہ قرآن میں آیات کو 2۔ حصوں محکمات اورمتشابہات میں تقسیم کیاگیا ہے۔

محکمات کا مفہوم بہت ہی واضح اور صاف ہوتا ہے۔ البتہ متشابہات پر غوروحوض کی گنجائش موجود ہوتی ہے۔ سائنس اپنا موقف بدلتی رہتی ہے۔ لہذا ثابت شدہ اور تسلیم شدہ عالمی حقائق کوہی قرآن فہمی کے لئے استعمال کیاجاتا ہے۔ ہم سب سے پہلے آغاز کائنات یا تخلیق کائنات کا ذکر کرتے ہیں۔
قارئین :آئیے اپنے موضوع کی جانب بڑھتے ہیں

مقامِ نزول: سورۂ قارعہ مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ القارعۃ، ۴ / ۴۰۳)

رکوع اور آیات کی تعداد: اس سورت میں 1رکوع اور 11آیتیں ہیں ۔

’’قارِعہ ‘‘نام رکھنے کی وجہ تسمیہ :قارعہ کا معنی ہے دل دہلا دینے والی،اور اس سورت کی پہلی آیت میں یہ لفظ موجود ہے اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ قارِعہ‘‘ کہتے ہیں ۔

قارئین سورۃ قارعہ کا مخاطب ہم ہیں لیکن یہ جانتے ہیں کہ ہمارا کریم ہم سے کیا خطاب فرمارہاہے ۔
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں قیامت کی ہَولْناکیاں بیان کی گئی ہیں اور اس میں یہ مضامین بیان ہوئے ہیں ۔

(1) …اس سورت کی ابتداء میں بتایا گیا کہ قیامت کی دہشت اور سختی سے تمام لوگوں کے دل دہل جائیں گے اور میدانِ قیامت میں لوگ پھیلے ہوئے پروانوں کی طرح ہوں گے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر دُھنی ہوئی اون کے ریزوں کی طرح اڑیں گے۔

(2) …اس سورت کے آخر میں بتایا گیا کہ جس کی نیکیوں کا ترازو بھاری ہو گا وہ تو جنت کی پسندیدہ زندگی میں ہوگا اور جس کی نیکیوں کا ترازو ہلکاپڑے گا تو اس کا ٹھکانا شعلے مارتی آگ ہاوِیہ ہوگا جس میں انتہا کی سوزش اور تیزی ہے۔

قارئین :آئیے ذرا اپنی روح و بدن کو پاکیزہ ،عزت و شان والی کتاب سے بہرہ مند ہوتے ہیں ۔میں جب اس سیریز پر کام کررہاہوں تو میں اولڈ سبزی منڈی کراچی میں رہائش پزیر ہوں ۔یہ تمام معلومات فقط نفع عام کے لیے پیش کرتاہوں ۔اس میں میرا کچھ کمال نہیں ۔میں ناقل ہوں ۔لیکن اس نیت سے سوچ کر کلام مجید کی صورتوں کو بیان کرتاچلاجارہاہوں کہ لوگ کتابیں نہیں پڑھتے ،علماٗ و اہل علم کی صحبت سے محروم ہیں ۔سوشل میڈیا ،انٹر نیٹ غذاکی طرح زندگی میں شامل ہوگیا۔سوچا کیوں نہ اس بڑھتے ہوئے طوفان کے سامنے اس کائنات کے بندوں کے لیے اپنے حصے کا ایک پتھر ہی رکھادوں ۔کلام مجید کی خدمت کی اس سیریز میں صراط الجنان ترجمہ و تفسیر سے استفادہ کیا۔جس پر راقم مفتی قاسم صاحب و دیگر اہل علم ودانش کا مشکور ہے کہ مجھ سے نالائق کو بھی خدمت کلام کی کوشش کا جذبہ ملا۔


 

DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 380 Articles with 543357 views i am scholar.serve the humainbeing... View More