چائنا اور ترقی کا راز

وہ جب مرجاتا ہے تو لیز ختم ہو جاتی ہے ناکہ پاکستان کی طرح صدیوں چلتی رہتی ہے۔ اسی مکان یا گھر کی پھر سے بولی لگتی ہے اور جو اس بڈنگ میں اسے حاصل کر لیتا ہے وہ لیز پرحاصل کر لیتا ہے، اسی طرح زرعی زمین ہے، لہذا وہاں ہرچائنی محنت اور لگن سے کام کرتا ہے، کوئی وڈیرہ شاہی، بدمعاشی، رشوت، اقرارا پروری ، اور انصآف خریدنے جیسی بیماری نہیں

چائنا پلٹ پی ایچ ڈی سٹوڈنٹ یعنی ڈاکٹر صاحب سے 6 ستمبر 2021 کو ملاقات ہوئی، گپ شپ لگانے کا موقع ملا، حسب عادت علم میں اضافہ کے لیے ان پر چند سوالات داغ دیئے، جب ان کے جوابات پلٹے تو میرے پاوں تلے سے زمین ہی نکل گئی، سانسیں رک سی گئیں۔۔۔ منہ سے نکلا واہ ۔۔ چائنا کا حق بنتا ہے کہ وہ ترقی کرے ۔۔ ان کے پاس ذاتی گھر نہیں ہیں، لیز پر رہتے ہیں، جس کے نام پر لیز چل رہی ہوتی ہے وہ جب مرجاتا ہے تو لیز ختم ہو جاتی ہے ناکہ پاکستان کی طرح صدیوں چلتی رہتی ہے۔ اسی مکان یا گھر کی پھر سے بولی لگتی ہے اور جو اس بڈنگ میں اسے حاصل کر لیتا ہے وہ لیز پرحاصل کر لیتا ہے، اسی طرح زرعی زمین ہے، لہذا وہاں ہرچائنی محنت اور لگن سے کام کرتا ہے، کوئی وڈیرہ شاہی، بدمعاشی، رشوت، اقرارا پروری ، اور انصآف خریدنے جیسی بیماری نہیں۔ پھر جہاں بھی کوئی لائن لگی ہوئی ہے اس میں تمام شہری بلا امتیاز عہدہ کھڑے ہیں۔ کسی کے لیے اسپیشل پروٹوکول یا امتیازی ڈیلنگ نہیں، ہر شہری دل لگا کرکام کرتا ہے، کام چوری ان کے قریب نہیں پھٹکتی۔۔وہاں کا قانون تقریباً دونوں آنکھوں سے دیکھتا ہے،یوں بھی کہہ سکتے ہیں دونوں آنکھیں کھلی ہیں، ان کے قانون کی ایک آنکھ شاید ہی بند ہوتی ہو۔۔ دونوں آنکھیں کھلی رہنے سے ہر مجرم کو تعین کردہ بمطابق جرم سزا دی جاتی ہے۔ کوئی سفارشی فون، کرنسی، زر، زن اور زمین بطور تحفہ پیش نہیں کی جاتی۔ 100 فیصد نہیں تو کم از 97-95 فیصد تو میرٹ پر کام چلتا ہے۔ ان کا ہر شہری دوسرے سے بڑھ کر اپنی ذمہ داری نبھانے کی کوشش میں ہوتا ہے۔ ذاتی مفادات کو ملکی مفادات پر ترجیعی نہیں دی جاتی۔۔

میرے پاکستانیو! یہ چھوٹی سی تحریر پڑھ کو اپنا اپنا احتساب تو کریں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں، خواب سبھی دیکھتے ہیں ریاست مدینہ، ترقی یافتہ پاکستان کا لیکن اپنے اعمال، کرتوت، رویے اور سوچ کا جائزہ لیں ۔۔۔ورنہ کڑنا اور بیچارگی سے دوسرے ممالک کی مثال دینا چھوڑ دی جائے۔۔ جب تک ہم خود بحیثیت پاکستانی اپنی اپنی ذمہ داری کو بطور مسلمان، محب وطن پاکستانی مثبت کردار ادا نہیں کریں گے تو پھر۔۔۔۔۔ کچھ بھی ممکن نہیں۔ پھر اسی بدبودار نظام میں جینا ، مرنا اور رہنا ہوگا، سسک کر مرنا ہمارا مقدر ہوگا۔ آنے والے نسلیں ہمیں جن القاب و آداب سے پکاریں گی ۔ تو پھر قبر میں اپنے کیئے کی معافی مانگے گے لیکن پھر ۔۔۔۔۔۔ روز محشر پاکستان کی خاطر شہید ہونے والا ۔۔۔ جو پاکستان کی باونڈی سے چند قدم، میٹرپہلے تڑپ تڑپ کر مر جاتا ہے ۔ وہ سوال کرے کہ پاکستان سے ہو۔ لازم ہے جواب جی میں ہوگا ۔۔ وہ پوچھے گا کہ میں تو پاکستان کی سرزمین سے چند قدم، چند میٹر پیچھے ہی جان دے بیٹھا تھا۔۔پاک سرزمین پر قدم بھی نہ رکھ سکا۔۔ بتاوں تو سہی میرا پاکستان کیسا ہے اور آپ نے میری اس قربانی کے بدلے کیا عملی قدم اٹھایا۔۔۔ آپ کے پاس کیا جواب ہو گا۔ لازماً خاموشی اور ہونٹ پرزبان پھریں گے۔۔۔ اللہ کریم ہم سب کو اپنے کردار اور پاکستان کے لیے مثبت سوچ اور رویے بنانے کی توفیق عطافرمائے آمین۔

 

RIAZ HUSSAIN
About the Author: RIAZ HUSSAIN Read More Articles by RIAZ HUSSAIN: 122 Articles with 154900 views Controller: Joint Forces Public School- Chichawatni. .. View More