دلیل کی تنزیل اور تنزیل کی دلیل !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالشعراء ، اٰیت 192 تا 227 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
و
انه لتنزیل
رب العٰلمین 192
نزل به الروح الامین 193
علٰی قلبک لتکون من المنذرین 194
بلسان عربی مبین 195 وانه لفی زبرالاولین
196 اولم یکن لہم اٰیة ان یعلمه علمٰؤابنی اسرائیل
197 ولونزلنٰه علٰی بعض الاعجمین 198 فقراهٗ علیھم ما
کانوابهٖ مؤمنین 199 کذٰلک سلکنٰه فی قلوب المجرمین 200 لا
یؤمنون بهٖ حتٰی یرواالعذاب الالیم 201 فیاتیہم بغتة وھم لایشعرون
202 فیقولوا ھل نحن منظرون 103 افبعذابنایستعجلون 104 افرءیت ان
متعنٰھم سنین 205 ثم جاءھم ماکانوایوعدون 206 مااغنٰی عنہم ماکانوایمتعون
207 ومااھلکنامن قریة الّا لھا منذرون 208 ذکرٰی وماکنا ظٰلمین 209 وماتنزلت به
الشیٰطین 210 وماینۘبغی لھم وما یستطیعون 211 انھم عن السمع لمعزولون 212 فلا
تدع مع اللہ الٰھااٰخرفتکون من المعذبین 113 وانذرعشیرتک الاقربین 214 واخفض جناحک
لمن اتبعک من المؤمنین 215 وتوکل علی العزیزالرحیم 217 الذی یرٰک حین تقوم 218 وتقلبک
فی السٰجدین 219 انه ھوالسمیع العلیم 220 ھل انبئکم علٰی من تنزل الشیٰطین 221 تنزل علٰی کل
افاک اثیم 222 یلقون السمع واکثرھم کٰذبون 223 والشعراء یتبعھم الغاوٗن 224 الم ترانھم فی کل واد
یھیمون 225 وانھم یقولون مالا یفعلون 226 الّاالذین اٰمنواوعملواالصٰلحٰت وذکروااللہ کثیرا وانتصروا من
بعد ماظلموا وسیعلم الذین ظلمواایّ منقلب ینقلبون 227
اے ھمارے رسُول ! ہر ایک تحقیق سے اِس اَمر کی تصدیق ہو چکی ھے کہ یہ قُرآنی تنزیل سارے جہانوں کے پالَنہار نے اپنی ایک امانت دار رُوح کے ذریعے آپ کے دل پر ثبت کی ھے اور اِس مقصد سے کی ھے کہ آپ بھی میرے اُن کامل بندوں کے ساتھ شامل بالکمال ہو جائیں جو انسان کو انسان کے بُرے اعمال کے بُرے نتائج سے آگاہ کرنے والے بندے ہیں ، عربی زبان میں آپ پر نازل ہونے والی یہ کتاب وہی کتاب ھے جس کے کُچھ اَحکام پہلے زمانے کے پہلے اَنبیاۓ کرام پر بھی نازل ہوتے رھے ہیں تو پھر کیا آپ پر نازل ہونے والی اِس کتابِ حق کے بر حق ہونے کی اہلِ عرب کے لیۓ یہی ایک دلیل کافی نہیں ھے کہ اہلِ کتاب کے وہ اہلِ علم بھی عربی زبان کی اِس کتابِ حق کے اَحکامِ حق سے آگاہ ہیں جو اُن کے آس پاس موجُود ہیں ، اگر ھم نے آپ پر یہ کتاب عربی زبان کے بجاۓ کسی عجمی زبان میں نازل کی ہوتی اور آپ اہلِ عرب کو یہ فصیح کتاب اُس غیر فصیح زبان میں سُنا رھے ہوتے تو وہ اِس کی تفہیم پر بجا طور پر مُعترض ہوتے لیکن حقیقت یہ ھے کہ جن لوگوں نے اِس اَمرِ حق کا دل سے اعتراف کیا ھے تو ھم نے اُن کے اِس اعترافِ دل کے باعث یہ اَمرِ حق اُن کے دل سے قریب کردیا ھے اور جن لوگوں نے اِس اَمرِ حق سے اعراض کیا ھے تو ھم نے اُن کے اِس اعراضِ دل کے سبب یہ اَمرِ حق اُن کے دل سے دُور کر دیا ھے اِس لیۓ اِس وقت جو لوگ ایمان لانے کے بجاۓ عذاب لانے کے لیۓ مچل رھے ہیں اُن پر جب اَچانک ہی ھمارا عذاب آۓ گا تو اُس وقت وہ ایمان لانے کے لیۓ مُہلت مانگیں گے حالانکہ خُدا لگتی بات یہ ھے کہ اِن کی سزا کو کُچھ سال کے لیۓ ٹال بھی دیا جاۓ تو اِس کا اُن کو کُچھ فائدہ نہیں ہو گا اور یہ بھی ایک ثابت بالثبوت حقیقت ھے کہ ھم نے آج تک کسی انسانی بستی پر تب تک عذاب نازل نہیں کیا ھے جب تک کہ اُس انسانی بستی کو ھمارے کسی آگاہ کار نے اَمرِ حق سے آگاہ نہیں کیا ھے کیونکہ ھم کسی بستی پر بھی کوئی ظلم کرنے کے روادار نہیں ہیں ، آپ پر ھمارا جو قُرآن نازل ہوا ھے شیطان اُس قُرآن کے مُتحمل نہیں ہوسکتے کیونکہ اُن میں یہ طاقت اور لیاقت ہی نہیں ہوتی بلکہ وہ تو اِس کی سماعت سے بھی محروم ہوتے ہیں اِس لیۓ جب آپ اللہ کے اَحکام بیان کیا کریں تو اللہ کے اِن اَحکام کے ساتھ اِن نافرمان لوگوں کا ذکر ہی نہ کیا کریں کیونکہ اللہ کے اَحکام کے درمیان اِن لوگ کا ذکر بھی ایک تکلیف دہ ذکر ہوتا ھے ، آپ اپنے رشتے داروں اور اپنے قرابت داروں کو اِس اَمرِ حق کی دعوت دینے کے لیۓ اپنے کشادہ شانے اور بھی کشادہ کر دیں تاکہ آپ کے رشتے دار اور قرابت دار آپ پر ایمان لائیں اور آپ کے اَحکام بجالائیں ، اگر وہ آپ کی اِس شفقت کو بھی خاطر میں نہ لائیں تو پھر آپ بھی اُن کے اعمال و افعال سے لاتعلق ہونے کا اعلان کردیں اور ہمہ وقت اپنے اُس غالب کار اللہ پر بھروسا رکھیں جو آپ کو اُس وقت بھی دیکھ رہا ہوتا ھے جب آپ دعوتِ حق کے لیۓ کھڑے ہوتے ہیں اور اُس وقت بھی آپ کو دیکھ رہا ہوتا ھے جب آپ حق کے اُن اطاعت گزاروں کے درمیان گھوم پھر کر اُن کو عزم و حوصلہ دے رھے ہوتے ہیں ، وہ بہر حال میں آپ کی ذات اور آپ کی بات پر توجہ دیتا ھے ، اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ حق کے اِن دُشمنوں میں سے کس کس کے پاس ورغلانے کے لیۓ شیطان آتے ہیں تو جان لیں کہ شیطان اُن سارے جُھوٹے انسانوں کے پاس آتے ہیں جو چاروں طرف کی سُنی سُنائی ہوئی باتوں کو چاروں طرف پھیلاتے رہتے ہیں کیونکہ وہ ذہنی و قلبی اعتبار سے اُن بہٹکے ہوۓ شاعروں کے پیروکار ہوتے ہیں جو اپنے تخیلات کے ویرانوں میں اپنے سر ٹکراتے رہتے ہیں اور اِن کے اِس تخیلاتی سراب سے وہی انسان بَچ پاتے ہیں جو ھماری تنزیل پر ایمان لاتے ہیں ، جو اللہ کے اَحکام کے مطابق اپنی اَعلٰی صلاحیتوں کے ساتھ اپنے عمالِ حیات اَنجام دیتے ہیں اور جو ظالم سے اُس کے ظلم کا بدلہ بھی اللہ کی مدد سے لیتے ہیں اور اِس خیال سے لیتے ہیں تاکہ ظالم کے جسم و جان میں رَنج و درد ہو تو اُس کو کم اَز کم یہ تو معلوم ہو کہ مظلوم انسان کی جان پر اُس کے ظلم سے اُس کے کس کس پہلو پر کیا کیا رَنج و درد ہوتا ھے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت کا افتتاحِ کلام قُرآن کی جس دلیلِ تنزیل سے ہوا تھا اِس سُورت کا اختتامِ کلام بھی اِس تنزیل کی اُسی دلیل پر ہوا ھے ، عربی قواعد کی رُو سے تنزیل بر وزنِ تفعیل قُرآن کا ایک مصدر معروف ھے اور اِس کا مفہوم و حاصل مفہوم اللہ تعالٰی کے اُن مُسلسل اَحکام کا زمان و مکان میں نازل ہونا اور ہمیشہ موجُود رہنا ھے جن اَحکام کی انسان کی رُوح و جان کو ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ ضرورت ہوتی ھے ، قُرآنِ کریم میں قُرآنِ کریم کی یہ تنزیل اپنے ماضی و حال اور اپنے مُستقبل کے اَحوال کو بیان کرنے کے لیۓ اپنے مُختلف صیغہ و ضمائر کے ساتھ 307 بار آئی ھے لیکن یہ تنزیل مُطلقاً اپنے عُنوانِ تنزیل کے ساتھ قُرآنِ کریم کے جن 11 مقامات پر آئی ھے اُن 11 مقامات کا پہلا مقام سُورَةُالشعراء کی 192 ، دُوسرا مقام سُورةُالسجدة کی اٰیت 32 ، تیسرا مقام سُورَہِ یٓس کی اٰیت 36 ، چوتھا مقام سُورَةُالزُمر کی اٰیت 39 ، پانچوں مقام سُورَہِ غافر کی اٰیت 40 ، چَھٹا مقام سُورَہِ فُصلّت کی اٰیت 2 ، ساتواں مقام اسی سُورَہ فُصلّت کی اٰیت 42 ، آٹھواں مقام سُورَةُالجاثیة کی اٰیت 45 ، نواں مقام سُورَةُالاَحقاف کی اٰیت 46 ، دسواں مقام سُورَةُالواقعہ کی اٰیت 56 اور گیاھواں مقام سُورَةُ الحاقة کی اٰیت 69 ھے ، قُرآنِ کریم نے اِس سُورت کے افتتاحِ تنزیل اور اِس سُورت کے حرفِ اختتامِ تنزیل کے درمیان جن سات اَنبیاۓ کرام علیھم السلام کا ذکر کیا ھے اُن میں مُوسٰی علیہ السلام و ابراھیم علیہ السلام ، نُوح علیہ السلام و ھُود علیہ السلام ، ثمُود علیہ السلام و لُوط علیہ السلام اور شعیب علیہ السلام شامل ہیں لیکن ترتیبِ کلام میں اِن سات حاملینِ تنزیل کا ذکر بالکُل اُسی طرح اُوپر سے نیچے کی طرف شروع کیا گیا ھے جس طرح خود تنزیل نیچے رہنے والی مخلوق کے لیۓ اُوپر سے نیچے نازل کی گئی ھے اور رَبطِ کلام کی یہ ترتیب جن سات زمانوں پر محیط ھے اُن سات زمانوں میں ھماری زمانی ترتیب کے مطابق پہلا زمانہ نُوح علیہ السلام کا زمانہ اور آخری زمانہ مُوسٰی علیہ السلام کا زمانہ ھے اور قُرآنِ کریم نے جہاں جہاں پر اِن اَنبیاۓ کرام کا ذکر کیا ھے وہ اسی زمانی ترتیب کے مطابق کیا ھے جو اِس تنزیل پر اِس اَمر کی دلیل ھے کہ ہر زمان و مکان کی یہی ایک تنزیل ھے جس کا نام قُرآن ھے اور ہر زمان و مکان کے لیۓ یہی ایک تنزیل ھے جس کا نام قُرآن ھے کیونکہ قُرآن ہی عالَم میں عالَم کی وہ پہلی اور آخری کتاب ھے جو پہلے زمان و مکان میں پہلے اَنبیاۓ کرام پر بھی حسبِ ضروت نازل ہوتی رہی ھے اور قُرآنِ کریم کی اِس تاریخی ترتیب میں آخری بار سیدنا محمد علیہ السلام پر نازل ہوئی ھے اور آنے والے ہر زمان و مکان کے لیۓ نازل ہوئی ھے ، قُرآنِ کریم کی اِس ترتیبِ کلام میں آدم علیہ السلام کا اِس لیۓ ذکر نہیں کیا گیا ھے کہ اُن کا زمانہ طوفانِ نُوح کے بعد پیدا ہونے والی انسانی نسلوں کے لیۓ ایک نامعلوم زمانہ ھے لیکن یہ بات ظاہر ھے کہ تنزیل کا جو نُور ھمارے زمانے تک آیا ھے وہ آدم کے زمانے سے ہوکر ہی آیا ھے اور اُس زمانے سے اِس زمانے تک اسی ایک تنزیل کا آنا اِس اَمر کی دلیل ھے کہ جس تنزیل کا اٰیاتِ بالا میں ذکر کیا گیا ھے اللہ کی یہی تنزیل ہر زمین اور ہر زمانے کی تنزیل ھے اور ہر زمین و ہر زمانے کے لیۓ اللہ کی تنزیل ھے اور مزید براں یہ کہ اللہ تعالٰی نے اپنی یہ تنزیل اپنے مقامِ مُنزل سے اپنے مقامِ نزُول تک اُس امانت دار رُوح کے ذریعے نازل کی ھے جو امانت دار رُوح اتنی ہی مُببرا عن الخطا ھے جتنی یہ تنزیل مُبرا عن الخطا ھے اور وہ رُوح قَلبِ محمد علیہ السلام کو بھی اسی طرح جانتی ھے جس طرح وہ اِس تنزیل کو جانتی ھے جس تنزیل کو اُس فعّال رُوح نے قَلبِ محمد علیہ السلام تک پُہنچایا ھے اور وہ امانت دار رُوح یہ غلطی کبھی بھی نہیں کرسکتی کہ ایک نبی کی وحی کسی دُوسرے انسان یا کسی دُوسرے نبی تک پُہنچا دے ، اِس سُورت کی اِن آخری اٰیات کا یہ مقام اِس اعتبار سے بھی ایک مُنفرد مقام ھے کہ اِس کے طویل سلسلہِ کلام میں اللہ تعالٰی نے اپنے نبی کے ساتھ وہ طویل گفتگو کی ھے جس طویل گفتگو میں نبوت و اہلِ نبوت کے وہ تمام متعلقہ معاملات آگۓ ہیں جن معاملات تک انسانی فکر و خیال کی رسائی ہوتی ھے لیکن اَصل بات انسان کا اِس تنزیل کو اِس کے اُس پس منظر کے ساتھ پڑھنا اور سمجھنا ھے جس پس منظر کے ساتھ یہ تنزیل قَلبِ محمد علیہ اسلام پر نازل ہوئی ھے ؏

ترے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزولِ کتاب

گرہ کشا ھے نہ رازی نہ صاحبِ کشاف
 
Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 455374 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More