پَتھر دل مردوں پر پَتھروں کی بارش !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالشعراء ، اٰیت 160 تا 176 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
کذبت
قوم لوط المر
سلین 160 اذ قال
لھم اخوھم لوط الّا تتقون
161 انی لکم رسول امین 162
فاتقوااللہ واطیعون 163 وما اسئلکم
علیه من اجر ان اجریَ الّا علٰی رب العٰلمین
164 اتاتون الذکران من العٰلمین 165 وتذرون
ماخلق لکم من ازواجکم بل انتم قوم عٰدون 166
قالوالئن لم تنته یٰلوط لتکونن من المخرجین 167 قال
انی لعملکم من القالین 168 رب نجنی واھلی مما یعملون
169 فنجینٰه واھله اجمعین 170 الّا عجوزافی الغٰبرین 171 ثم
دمرناالاٰخرین 172 وامطرنا علیھم مطرا فساء مطرالمنذرین 173 ان
فی ذٰلک لاٰیة وما اکثرھم مؤمنین 174 وان ربک لھوالعزیزالرحیم 175
قومِ نُوح و قومِ ھُود اور قومِ ثمُود کے بعد قومِ لُوط نے بھی زمین پر خُدا کے خُدائی نمائندوں کی تکذیب کی اور قومِ لُوط کے نبی لُوط نے بھی اپنے سے پہلے اَنبیاۓ کرام نُوح و ھُود اور صالح عیلھم السلام کی طرح اپنے قومی بھائی چارے میں شامل لوگوں سے کہا کہ تُمہارے دل اگرچہ خوفِ خُدا سے خالی ہو چکے ہیں لیکن اگر تُم میری بات پر کان دھرو تو شاید تُم میری یہ بات سمجھ سکو کہ میں تُمہارے پاس خُدا کی طرف سے خُدا کا ایک نمائندہ بن کر آیا ہوں اور میں تُم تک خُدا کا جو حُکم پُہنچاتا ہوں اُس حُکم میں اپنے دل سے کوئی بات نہیں ملاتا ہوں اور میں اپنے کام کا تُم سے کوئی معاوضہ بھی نہیں چاہتا ہوں کیونکہ اِس کام کا معاوضہ میرا وہی خُدا مُجھے ہر روز دیتا ھے جو ہر روز اپنے سارے جہانوں کے سارے انسانوں کو روزی دیتا ھے اِس لیۓ تُم خُدا سے ڈرو اور میری اطاعت کرو ، تُم خود بھی جانتے ہو اور سارے اہلِ زمین بھی جانتے ہیں کہ تُم زمین کے وہ بگڑے ہوۓ لوگ ہو جو اپنے فطری زنانہ جوڑوں کے بجاۓ مَردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہوۓ تمام انسانی اور اَخلاقی حدوں کو توڑ چکے ہو اور میں تمہیں اِس بُرے عمل کے بُرے نتائج سے آگاہ کرتا ہوں اور تمہیں اِس اَمر کی ھدایت کرتا ہوں کہ تُم اِس غیر فطری راستے کے غیر فطری سفر کو چھوڑ کر اُس فطری راستے کے فطری سفر پر آجاؤ جو تمام انسانوں کی اجتماعی فطرت کا ایک مقررہ فطری راستہ ھے ، لُوط کی قوم نے کہا کہ تُم جانتے ہو کہ جو شخص ہمیں ھمارے اِس کام سے روکتا ھے ھم اُس کو اپنے مُلک سے نکال دیتے ہیں ، اگر تُم نے ھمارے خلاف اپنی یہ مزاحمتی تحریک جاری رکھی تو ھم تُم کو بھی مُلک بدر کر دیں گے ، اُس قوم کے اُس نبی نے اُس قوم سے مُکمل مایوسی کے بعد پہلے تو اُس قوم سے اپنی لاتعلقی کا اعلان کیا اور اُس کے بعد اللہ تعالٰی سے اُس قوم سے اپنی اور اپنے اہلِ خانہ کی حفاظت کی درخواست کی جو منظور کرلی گئی اور اللہ تعالٰی نے اپنے اُس نبی کو اپنا وہ مرکز چھوڑنے کا حُکم دینے کے بعد اُس بدترین قوم کو ایک بدترین سزا دینے کے لیۓ اُس پر پَتھروں کی بارش کردی اور اللہ تعالٰی نے لُوط کے اُس مہاجر قافلے سے پیچھے رہ جانے والی ایک بوڑھی عورت کے سوا لُوط کے تمام گھر والوں کو بچا لیا ، اے ھمارے رسُول ! اہلِ عبرت کے لیۓ ھمارے اِس نشانِ عبرت میں بھی ھمارے کئی نشان عبرت موجُود ہیں لیکن اکثر لوگ یہ نہیں جانتے کہ آپ کا پروردگار ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ ایک عالِم و غالب اور رحم پرور، پروددِگار ھے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
لُوط علیہ السلام کا یہ ذکرِ خیر اور اُن کی قوم کا یہ ذکرِ شَر اِس سُورت کی اِن 15 اٰیات سے پہلے سُورَةُالاَعراف کی اٰیت 80 سے 84 ، سُورَہِ ھُود کی اٰیت 74 سے 83 ، سُورَةُالحجر کی اٰیت 57 سے77 ، سُورَةُالانبیاء کی اٰیت 71 سے 75 میں آیا ھے اور لُوط علیہ السلام کا یہی ذکرِ خیر اور اُن کی قوم کا یہی ذکرِ شر اِس سُورت کی اِن اٰیات کے بعد سُورَہِ نمل کی اٰیت 54 سے 58 ، سُورَةُالعنکبوت کی اٰیت 28 سے 35 ، سُورَةُالصٰفٰت کی اٰیت 133 سے 138 اور سُورَةُالقمر کی اٰیت 33 سے اٰیت 39 میں بھی آۓ گا ، اِس سے قبل لُوط علیہ السلام کا یہ ذکر جن چار مقامات پر آیا ھے اُن چار مقامات میں سے سُورَہِ اَعراف و سُورَہِ ھُود اور سُورہِ حجر کے تین مقامات پر ھم لُوط علیہ السلام کی اَعلٰی سیرت و بصیرت اور اُن کی قوم کے اَدنٰی کردار و عمل پر مُفصل گفتگو کر چکے ہیں ، علم و تحقیق کے میدان میں علم و تحقیق کا کام کرنے والے انسان کے سامنے سب سے پہلے جو دو سوالات آتے ہیں وہ "کیا ھے" اور "کیوں ھے" کے دو سوالات ہوتے ہیں جن میں سے پہلا سوال اُس علمی و تحقیقی موضوع کی تفہیم کے بارے میں ہوتا ھے اور دُوسرا سوال اُن اَسباب کے بارے میں ہوتا ھے جن اَسباب کے باعث وہ علمی و تحقیقی موضوع معرضِ وجُود میں آیا ہوا ہوتا ھے ، انسانی معاشرے کی مطالعے سے معلوم ہوتا ھے کہ انسانی معاشرے میں خیر و شر کی جو مُثبت و مَنفی صورتیں ظاہر ہوتی رہتی ہیں اُن سب کا مرکز انسانی نفس ہوتا ھے اور قُرآنِ کریم جب اُن نازک نفسیاتی موضوعات پر کلام کرتا ھے تو وہ اُن نازک نفسیات کے اُن ظاہری خط و خال پر ہی کلام کرتا ھے جن ظاہری خط و خال کو وہ ہر انسان کے علم میں لانا چاہتا ھے لیکن جہاں تک اِس معاملے کے نفسیاتی پہلُو کا تعلق ھے تو اُس کو وہ انسان کی لَمحہ بہ لَمحہ بدلتی اور لحظہ بہ لَحظہ غور و فکر کی متقاضی نفسیات پر چھوڑ دیتا ھے تاکہ انسان اِس پر پُورا غور و فکر کرے اور پُورے غور و فکر کے بعد اپنے نفس و نفسیات میں جو تبدیلی لانا چاھے تو وہ تبدیلی دل و دماغی کی کامل آمادگی کے ساتھ لاۓ اِس لیۓ قُرآنِ کریم نے قومِ لُوط کا وہ اجتماعی جُرم تو پُوری شرح و بسط کے ساتھ بیان کردیا ھے جس اجتماعی جُرم کا اُس قوم سے پہلے کسی اور قوم نے ارتکاب نہیں کیا ھے اور قُرآنِ کریم کے اِس بیان سے "کیا ھے" کا وہ سوال واضح ہو کر انسان کے سامنے آگیا ھے لیکن جہاں تک "کیوں ھے" کے سوال کا تعلق ھے تو اِس کا جواب انسانی نفسیات کے اُن لا تعداد و لا محدُود نفسیاتی پردوں میں چُھپا ہوا ھے جن پردوں میں تاحال انسان کُچھ دیکھنے اور کُچھ سمجھنے کی اپنی سی کوشش کر رہا ھے ، اِس بارے میں عُلماۓ نفسیات نے اَب تک جو سمجھا اور جانا ھے وہ یہ ھے کہ انسانی نفسیات میں نفس و جنس کے جو خو فناک جذبے ہوتے ہیں وہ ایک دُوسرے کے ساتھ اِس طرح جُڑے ہوۓ ہوتے ہیں کہ جس طرح ایک درخت کے ایک تنے کی دو شاخیں ایک دُوسری کے ساتھ جُڑی ہوئی ہوتی ہیں اور اُس درخت کے اُس تنے کی جس شاخ کو زمین سے جتنا زیادہ نَم اور سُورج سے جتنی زیادہ تمازت ملتی ھے وہ شاخ اتنی ہی زیادہ بڑھتی چلی جاتی ھے اور جس شاخ کو زمین سے جتنا کم نَم اور سُورج سے جتنی قلیل تمازت ملتی ھے وہ شاخ اسی حساب سے اتنی ہی گھٹتی چلی جاتی ھے ، انسانی حیات کی بُنیاد پانی ھے جو حیات کی ایک پوشیدہ قُوت ھے اور حیات کی یہ پوشیدہ قُوت جس طرح کہیں بادل ، کہیں بارش ، کہیں دریا ، کہیں سمندر اور کہیں آبشار کی صورت میں ظاہر ہوتی ھے اسی طرح انسانی نفسیات میں چُھپی ہوئی مُنہ زور جنسی قُوت بھی انسانی زندگی کی ابتدائی مُدت میں اسلذاذ بالنفس AutoSexuality ، زندگی کی وسطی مُدت میں ھم جنسیت Homo sexuality اور زندگی کی انتہائی مُدت میں غیر ھم جنسیت HeteroSexuality کے جذبے کی صورت میں ظاہر ہوتی ھے اور انسان اپنے جنسی ظہور کی جس مُدت میں جس جنسی جذبے کا غلام بن جاتا ھے وہ اُس مُدت میں اصلاحِ ذات سے محروم رہ جانے کی صورت میں نہ صرف خود عُمر بھر کے لیۓ اُسی دور کے اُسی جذبے کا غلام بن جاتا ھے بلکہ اُس کی یہ مکروہ عادت اُس کی نسلوں میں بھی نسل دَر نسل مُنتقل ہوتی رہتی ھے اور لُوط علیہ السلام کی قوم کسی ایسی ہی جنسی بیماری کا شکار تھی جس نے اُس کی ایک پُوری نسل کو اپنی گرفت میں لے لیا تھا اور لُوط علیہ السلام کو ایک مُعلم و حکیم کے طور پر اللہ تعالٰی نے اُس قوم میں اُس قوم کی اصلاح کے لیۓ مامُور کیا تھا لیکن ایک مُعلّم تو اُسی انسان کو تعلیم دے سکتا ھے جو اُس سے تعلیم لینے کے لیۓ تیار ہوتا ھے اور ایک حکیم بھی صرف اُسی مریض کا علاج کر سکتا ھے جو اُس سے علاج کرانے کے لیۓ آمادہ ہوتا ھے اور لُوط علیہ السلام کی اُمت چونکہ اللہ تعالٰی کے اُس مُعلم سے تعلیم لینے اور اللہ تعالٰی کے اُس حکیم سے اپنا علاج کرانے کے لیۓ تیار ہی نہیں تھی اِس لیۓ مُتعدی مرض میں مُبتلا ہونے اور مُتعدی مرض میں مُبتلا رہنے والی اُس قوم کو قُدرت نے صفحہِ ہستی سے مٹا دیا تاکہ ایک مُتعدی مرض کو اپنی نسلوں میں پھیلانے والی اُس قوم کو تباہ کرکے آنے والی انسانی نسلوں کو اُس مرض سے بچا لیا جاۓ اور ایک عام انسان بھی عقلِ عام کی یہ عام سی بات سمجھ جاۓ کہ اِس مرض کے ابتدائی مرحلے میں اَولاد کو اُس مرض سے بچانے کے لیۓ والدین کو خود کوشش کرنی چاہیۓ ، وسطی مُدت میں تعلیمی اداروں کو اُس مرض کو قابو میں لانے کی کو ششیں کرنی چاہیں اور اِس مرض کی انتہائی مُدت میں انسانی معاشرے کا اجتماعی اَخلاق ہی اِس کی وہ مؤثر دوا ہونا چاہیۓ جس کی اَخلاقی خوشبُو ہی اِس مرض کے جراثیم کو فنا کے گھاٹ اُتار دے ، اِس اَمر میں کوئی شُبہ نہیں ھے کہ نزولِ قُرآن سے قبل قومِ لُوط ہی وہ بدنصیب قوم تھی جو اجتماعی طور پر اِس مرض میں مُبتلا ہوئی تھی لیکن انفرادی طور پر ہر مُلک اور ہر قوم کے اَفرادِ مرد و زن اِس خطرناک بیماری کا شکار ہوسکتے ہیں اور ہوتے ہیں ، یہی وجہ ھے کہ قُرآنِ کریم نے سُورَةُالنساء کی اٰیت 15 میں اِس مرض میں مُبتلا ہونے والی عورتوں کے لیۓ اور اٰیت 16 میں اِس مرض میں مُبتلا ہونے والے مردوں کے لیۓ اَحکامِ اصلاح دیۓ ہیں لیکن عُلماۓ روایت نے پہلی اٰیت سے یا تو سزاۓ زنا کا حُکم کشید کیا ہوا ھے اور یا پیشہ ور عورتوں کے پیشہِ زنا کا حُکم اَخذ کیا ہوا ھے جب کہ دُوسری اٰیت کے اَحکام کو اُنہوں نے بُوڑھے مردوں کے ساتھ خاص کیا ہوا ھے اور اسی لیۓ اُنہوں نے اِس مکروہ مردانہ علّت کو "علّت المشائخ" کا نام دیا ہوا ھے ، بقول شخصے کہ ؏

خرد کا نام جنوں رکھ دیا جنوں کا خرد

جو چاھے آپ کا حُسنِ کرشمہ ساز کرے
 
Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 458344 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More