ھدایتِ ھُود اور عداوتِ عاد !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالشعراء ، اٰیت 123 تا 140 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات
کذبت
عاد المرسلین
123 اذ قال لھم
اخوھم ھود الّا تتقون
124 انی لکم رسول امین
125 فاتقوااللہ واطیعون 126
وما اسئلکم علیه من اجر ان اجریَ
الّا علٰی رب العٰلمین 127 اتبنون بکل
ریع اٰیة تعبثون 128 وتتخذون مصانع
لعلکم تخلدون 128 واذا بطشتم بطشتم
جبارین 130 فاتقوااللہ واطیعون 131 واتقوا
الذی امدکم بما تعملون 132 امدکم بانعام وبنین
133 وجنٰت و عیون 134 انی اخاف علیکم عذاب
یوم عظیم 135 قالواسواء علینا اوعظت ام لم تکن
من الواعظین 136 ان ھٰذاالّا خلق الاولین 137 وما نحن
بمعذبین 138 فکذبوه فاھلکنٰھم ان فی ذٰلک لاٰیة وما کان
اکثرھم مؤمنین 139 وان ربک لھوالعزیزالرحیم 140
قومِ نُوح کے بعد قومِ عاد نے بھی ھدایتِ ھُود کو رَد کر دیا تو ھُود نے بھی نُوح کی طرح اپنے قومی بھائی چارے میں شامل لوگوں سے کہا کہ تُمہارے دل اگرچہ خوفِ خُدا سے خالی ہو چکے ہیں لیکن پھر بھی اگر تُم میری بات پر کان دھرو تو شاید تُم میری یہ بات سمجھ سکو کہ میں خُدا کی طرف سے خُدا کا حُکم پُہنچانے والا ایک خُدائی نمائندہ بن کر آیا ہوں اور میں تُم تک خُدا کا جو حُکم پُہنچاتا ہوں اُس حُکم میں اپنے دل سے کوئی بات نہیں ملاتا ہوں اور میں تُم سے اپنی اِس محنت کا کوئی معاوضہ بھی نہیں چاہتا ہوں کیونکہ میری محنت کا معاوضہ بھی مُجھے وہی خُدا دیتا رہتا ھے جو اپنے سارے جہانوں کے سارے انسانوں کو ہر روز روزی دیتا ھے اِس لیۓ تُم خُدا سے ڈرو اور میری باتوں پر عمل کرو ، میں دیکھ رہاہوں کہ جب تُم اپنی رہائشی عمارات بناتے ہو تو ایک بلند پہاڑی کے بعد دُوسری بلند پہاڑی پر ایک اُونچی عمارت کے بعد دُوسری اُونچی عمارت اِس طرح بناتے چلے جاتے ہو کہ جس طرح تُم نے ہمیشہ اِس میں رہنا ھے حالاں کہ تُم نے ہمیشہ اِس میں نہیں رہنا ھے اور میں یہ بھی دیکھ رہاہوں کہ جب تُم کسی کم زور کی گرفت کرتے ہو تو اِس طرح گرفت کرتے ہو کہ جیسے تُم نے ہمیشہ شہ زور رہنا ھے اور اُس نے ہمیشہ کم زور رہنا ھے حالاں کہ زمین پر اہلِ زمین کی طاقت کا توازن ہمیشہ اِس طرح بدلتا رہتا ھے کہ زمین کے بے زور لوگ شہ زور اور شہ زور لوگ کم زور ہو تے رہتے ہیں اِس لیۓ تُم خُدا سے ڈرو اور میری باتوں پر عمل کرو کیونکہ تُم اُس خالق کی مخلوق ہو جس نے پہلے تُمہارے لیۓ تُمہارے لیۓ قابلِ فہم و قابلِ حصول وسائلِ حیات پیدا کیۓ ، پھر اِن وسائل کے ذریعے تُم کو مال دیا ، پھر اُس مال کے استعمال کے لیۓ تُم کو اَولاد بھی دی ، پھر اَولاد کی نشو ونما کے لیۓ تُم کو باغات بھی دیۓ اور پھر اُن باغات کو سیراب کرنے کے لیۓ تُم کو بہت سے چشموں ، بہت سی نہروں اور بہت سی آبشاروں کا مُختار بھی بنادیا جن کی تُم ناقدری کرتے رھے ہو اور کر رھے ہو اور میں تُمہاری اِس ناقدری کے باعث تُم کو ملنے والی بڑے دن کی اُس سزا سے ڈرا رہاہوں جو تُمہاری اِس خُدا فراموشی کا ایک لازمی نتیجہ ھے لیکن قومِ ھُود نے کہا کہ تُم اَگلے وقتوں کے اَگلے لوگوں کی طرح ہمیں جو وعظ سُنا رھے ہو اُن کا سُننا نہ سُننا ھمارے لیۓ ایک برابر ھے کیونکہ ھم جانتے ہیں کہ ہمیں ھمارے کسی بھی عمل کی کوئی سزا نہیں ملنی اور جب اُس قوم کی نافرمانی و بد زبانی حَد سے بڑھ گئی تو ھم نے اُس قوم کو بھی تباہ کر دیا ، اے ھمارے رسُول ! اہلِ بصیرت کے لیۓ ھمارے اِس کارِ بصیرت میں بھی کئی ایک بصیرتیں ہیں لیکن اکثر لوگ یہ نہیں جانتے کہ آپ کا پروردِگار ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ ایک عالِم و غالب پروردگار ھے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اٰیاتِ بالا میں اللہ تعالٰی کے جس نبی ھُود علیہ السلام کا اور اُن کے ساتھ اُن کی جس قومِ عادِ اُولٰی کا ذکر ہوا ھے اِس سُورت کی اِن 18 اٰیات سے قبل بھی اللہ تعالٰی کے اِسی نبی اور اِسی نبی کی اِسی قوم کا یہی مُشترکہ ذکر سُورَةُالاَعراف کی 65 تا 72 کی 8 اٰیات اور سُورَہِ ھُود کی اٰیت 50 تا 60 کی 10 اٰیات میں بھی ہوا ھے اور اِس سُورت کی اِن اٰیات کے بعد سُورَہِ حم السجدة کی اٰیت 13 تا 16، سُورةُ الاَحقاف کی اٰیت 21 تا 26 ، سُورَةُالذٰریات کی اٰیت 41 تا 45 ، سُورَةُالقمر کی اٰیت 18 تا 22 ، سُورَةُالحاقة کی اٰیت 4 تا 8 اور سُورَةُالفجر کی اٰیت 6 تا 8 میں بارِ دِگر بھی اِن کا ذکر ہونا ھے ، ھُود علیہ السلام کا زمانہ نُوح علیہ السلام کے زمانے کے بعد اور ابراھیم علیہ السلام کے زمانے پہلے کا وہ زمانہ ھے جس زمانے کے بارے میں اہلِ تاریخ کہتے ہیں کہ طوفانِ نُوح سے قبل انسانی آبادی زمین کے 24000 مربع کلو میٹر پر پھیلی ہوئی تھی اور طوفانِ نُوح کے بعد قومِ عاد ہی وہ پہلی قوم تھی جس نے زمین کے طول و عرض میں اپنے لیۓ ایک ایسی وسیع جگہ بنائی تھی کہ اِس کا حلقہِ اقتدار اپنے ابتدائی علاقائی مَسکن سے بڑھتے بڑھتے اور پھیلتے پھیلتے ایشیا و افریقہ کے دُور دراز کے علاقوں تک پھیل گیا تھا اور یہ اُس زمانے کی وہ طاقت ور قوم تھی جس کے سامنے کوئی اور قوم دَم مارنے کی جُرأت بھی نہیں کر سکتی تھی ، قومِ عاد بڑے بڑے اور اُونچے اُونچے ستونوں پر بڑی بڑی اور اُونچی اُونچی عالیشان عمارات بنانے کی عادی تھی اور وہ یہ عمارات اِس طرح بنایا کرتی تھی کہ جیسے اللہ تعالٰی سے وہ قیامت تک زندہ رہنے اور اپنی اِن ہی عمارات میں رہنے کا کوئی معاہدہ تحریر کراکر دُنیا میں آئی ھے ، ہر چند کہ اَعلٰی عمارات تعمیر کرنا بذاتِ خود کوئی جُرم نہیں تھا لیکن اُس قوم کی اِس اَعلٰی ذوقی میں پہلی بدذوقی اُس کی وہ خُدا فروموشی تھی جس کا اٰیاتِ بالا میں ذکر ہوا ھے اور دُوسری بدذوقی اُس قوم کا یہ بیہُودہ خیال تھا کہ یہ ساری دُنیا اُس کی ھے اور اِس ساری دُنیا کے یہ سارے وسائل بھی صرف اُس کے لیۓ ہیں ، اِس اعتبار سے شاید یہ دُنیا کی پہلی قوم تھی جس نے ساری دُنیا کے سارے وسائلِ دُنیا پر قبضے کا خواب دیکھا تھا اور اَب وہ اِس خواب کی عملی تعبیر کے لیۓ ایک عملی تدبیر میں مصروفِ عمل تھی لیکن زمینی حقیقت یہ ھے کہ اگر ایک عام سا دیانت دار انسان بھی اپنے کُنبے کے ایک فرد کو ہر ایک چیز دینے اور اپنے کُنبے کے دیگر اَفراد کو کُچھ نہ دینے کی نا انصافی نہیں کر سکتا تو اللہ تعالٰی جو ہر مخلوق کا خالق و رازق ھے وہ اپنی مخلوق میں سے ایک انسانی مخلوق کی ایک قوم کو سب کُچھ دے دینے اور دیگر ساری اَقوام کو ہر ایک چیز سے محروم کر دینے کی نا انصافی کس طرح کر سکتا ھے ، اِس قوم کا { انا ولا غیری } کا یہی وہ تاریخی پس منظر تھا جس پس منظر میں ھُود علیہ السلام اِس قوم کی جوع الرضی کو مٹانے اور اِس قوم کو راہِ راست پر لانے کے لیۓ اِس قوم میں مبعوث کیۓ گۓ تھے لیکن بُرا ہو انسان کی اُس اَندھی حرص و ہوس کا کہ جس اَندھی حرص و ہوس نے اُس قوم کو اتنا اَندھا کر دیا تھا کہ اُس نے قوم نے ھُود علیہ السلام سے کہا کہ آپ اُس زمانہِ رَفتہ کے اَز کارِ رَفتہ اور ترقی کے دُشمن اَفراد میں سے ایک اَز کارِ رفتہ اور ترقی کے دُشمن فرد ہیں جو اِس قسم کی باتیں کرنے کے عادی ہوتے ہیں اِس لیۓ تُمہارا ہمیں کُچھ کہنا نہ کہنا ھمارے لیۓ ایک برابر ھے لہٰذا ھمارے غم میں تمہیں دُبلا ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ھے اور جس بڑے دن کی سزا سے تُم ہمیں ڈراتے ہو اُس کو ھم دیکھ لیں گے اور تُم خاطر جمع رکھو کہ فی الحال بھی ھم پر کوئی عذاب نہیں آۓ گا اور جب اُس قوم کی مُنہ زور اِس حد تک بڑھ گئی تو اُس کی سر شوری کو فنا کرنے کے لیۓ اللہ تعالٰی نے اَچانک ہی اُن پر ایک اَندھی آندھی بہیجی جس اَندھی آندھی کو وہ بارش سے پہلے آنے والی معمول کی ایک گھٹا سمجھ کر خوش ہو گئے کہ اَب ھم دل کھول کر بھیگے ہوۓ موسم کے مزے لیں گے لیکن وہ گھٹا تو اُن پر اللہ تعالٰی کے بہیجے ہوۓ اُس عذاب کی آمد آمد تھی جو اُس قوم پر آیا تو سات شب اور آٹھ روز تک جاری رہا جس میں سواۓ اُس قوم کے اُن چند اَفراد کے سوا کوئی بھی نہیں بچا جو اِس عذاب سے پہلے ھُود علیہ السلام کے ساتھ یمن سے ہجرت کر کے حجاز چلے گۓ تھے !!
 
Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 456976 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More