اغواء یا ڈرامہ

 وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد سمجھتے ہیں کہ دارالحکومت اسلام آباد سے افغانستان کے سفیر کی بیٹی کا اغواء انٹرنیشنل سازش ہے۔سفیر کی بیٹی کی نقل و حمل اور ان کے مشکوک موقف سے یہی ظاہر ہو رہا ہے کہ یہ کوئی اغوا نہیں، انٹرنیشنل ریکٹ اور سازش ہے۔یہ سب ملک دشمنوں اور بھارت کے ایجنڈے کے تحت ہو رہا ہے۔افغان سفیر کی26سالہ صاحبزادی سیلسلہ علی خیل 16 جولائی کو مبینہ طور پر اسلام آباد سے اغوا ہو گئی تھیں۔ افغان وزارتِ خارجہ کے مطابق سیلسلہ کو اسلام آباد میں کئی گھنٹوں تک اغوا کرنے کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے بعد افغان حکومت نے کابل میں پاکستانی سفیر کو بھی دفتر خارجہ طلب کیا تھا۔

سیلسلہ علی خیل نے اسلام آباد پولیس کو ایک تحریری درخواست دی ۔اس میں کہا گیاکہ وہ اپنے بھائی کی سالگرہ کے لیے تحفہ خریدنے پیدل گھر سے نکلی اور دو منٹ کی واک کے بعد ایک ٹیکسی لی۔ تحفہ خریدنے کے بعد جب وہ گھر واپس آنے کے لیے ٹیکسی کے انتظار میں تھیں کہ ایک ٹیکسی ان کے سامنے آکر رکی اور وہ اس میں سوار ہو گئیں جس کے پانچ منٹ کے بعد ٹیکسی رکی اور اس میں ایک شخص سوار ہوگیا۔سلسلہ علی کے بقول،'' احتجاج کرنے پر سوار شخص نے منہ بند رکھنے کا کہا اور کہا کہ تم اسی کمیونسٹ کی بیٹی ہو، ہم اسے نہیں چھوڑیں گے اور کسی دن پکڑ لیں گے۔اس دوران اس نے مجھے دھکا دیا اور مارنا شروع کر دیا جس کی وجہ سے میں خوفزدہ ہو کر بیہوش ہوگئی۔ جب مجھے ہوش آیا تو میں کسی انتہائی گندی جگہ پر موجود تھی۔''اس درخواست پراسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں دفعہ 365، 354، 506 اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ۔

میڈیکل رپورٹ کے مطابق سیلسلہ علی کے سر پر مکے کا نشان ہے، کلائی اور ٹانگوں پر رسی کے نشانات ہیں۔ سفیر کی بیٹی گھر سے پیدل نکلی، اسلام آباد میں گاڑیوں کی ورکشاپس کے مرکز سیکٹر جی سیون میں ’’کھڈا مارکیٹ ‘‘ میں شاپنگ کی، وہاں ٹیکسی لی، وہاں سے وہ راولپنڈی گکھڑ پلازہ گئی، وہاں سے واپس اسلام آباد، دامن کوہ آئی۔ دامن کوہ سے تیسری ٹیکسی لی، سارے ٹیکسی مالکان اور ڈرائیور زسے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تحقیقات کی ۔پہلے کہا گیا، اغواکار موبائل فون لے گئے پھر فون پولیس کے حوالے کیا۔ اس کا وٹس ایپ، انسٹاگرام، کلاؤڈ اور سب کچھ ڈیلیٹ کر کے دیا۔ پولیس نے ایف آئی آر درج کی۔ تین دفعات لگائیں۔ادارے اسلام آباد اور راولپنڈی کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھ رہے ہیں۔سفیر کی بیٹی نے دو نہیں ،تین ٹیکسیاں استعمال کی ہیں۔ انڈیا ،پاکستان کو بدنام کر رہا ہے۔سفیر کی بیٹی راولپنڈی کینٹ سے دامن کوہ کیسے پہنچی۔ راستے میں ان کا گھر آتا تھا وہاں اتر سکتی تھیں، دامن کوہ سے تیسری ٹیکسی لی۔ تیسری ٹیکسی کے بارے میں کہا گیاکہ وہ گھر اس لیے نہیں گئی کہ لباس مناسب نہیں تھا اور وہاں پر انہوں نے صوبت اﷲ کو بلایااور ان کے ساتھ گئی ۔شیخ رشید کا کہنا ہے کہ یہ اغوا نہیں بلکہ ایک ڈرامہ تھا۔ یہی را کا ایجنڈا ہے۔را نے اغوای کی بات دنیا میں پھیلائی ۔ دامن کوہ سے ایف نائن پارک گئی ۔ سفیر کی بیٹی کا کہنا ہے کہ وہ راولپنڈی نہیں گئی۔مگر راولپنڈی کی فوٹیج اداروں کو مل گئی ہے۔ میڈیا پر چلی تصویریں جعلی ہیں۔ پہلے کہا کہ فون گم ہو گیا۔پھر فون مل گیا۔ مگرسب کچھ ڈیلیٹ کرکے دیا ۔ دامن کوہ میں انٹرنیٹ بھی استعمال کیا۔کھڈا مارکیٹ سے ٹیکسی ڈرائیور کے ساتھ راولپنڈی گئی ۔

افغان وزارت خارجہ کے بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان میں افغان سفیر نجیب اﷲ علی خیل کی صاحبزادی سلسلہ علی خیل کو اسلام آباد میں نامعلوم افراد نے اغوا کرنے کے بعد کئی گھنٹے تک تشدد کا نشانہ بنایا۔پاکستان کے دفتر خارجہ کے بیان میں افغان سفیر کی بیٹی پر اسلام آباد میں تشدد کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس پریشان کن واقعے کی اطلاع کے فوری بعد اسلام آباد پولیس نے تحقیقات کا آغازکیا۔بیان میں کہا گیا کہ سفیر اور ان کے اہل خانہ کی سیکیورٹی کو بہتر کیا گیا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور گرفتاری کی کوشش کر رہے ہیں۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے انہیں ہدایت کی کہ افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا میں ملوث افرادکی گرفتاری کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ اسلام آباد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کو ترجیحی بنیادوں پر حقائق منظر عام پر لانے اور 48 گھنٹوں کے اندر ملزموں کو گرفتار کیاجائے۔شیخ رشید نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس بھی کی۔ سیف سٹی کیمروں اور فوٹیجز کی مدد سے افغان سفیر کی بیٹی کی نقل و حرکت کی معلومات اکٹھی کی گئیں۔ دامنِ کوہ سے تیسری ٹیکسی کے ڈرائیور کے فون سے دوشیزہ نے افغان سفارتی اہلکار کو فون کیا ۔افغانستان کی وزارت خارجہ نے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا کے بعد افغان قیادت نے اپنے سفیر اور سینئر سفارت کاروں کو پاکستان سے واپس بلا لیا۔بیان میں کہا گیا کہ اغوا کاروں کی گرفتاری اور ٹرائل سمیت سیکیورٹی خدشات دور کرنے کرنے تک سفیر کو واپس بلایا گیا ہے۔ وزیرِ اعظم کی ہدایت پر مبینہ اغوا کے واقعے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کی جارہی ہے۔ سفیر، ان کے اہل خانہ اور افغان قونصل خانے کے دیگر عملے کی سیکیورٹی کو مزید سخت کردیا گیا ہے۔ سیکریٹری خارجہ نے اتوار کو افغانستان کے سفیر سے ملاقات کی اور حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے تمام اقدامات پر روشنی ڈالی اور انہیں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ٹیکسی ڈرائیورز حراست میں ہیں۔کھڈا مارکیٹ اسلام آباد کی وہ مارکیٹ ہے جہاں گاڑیاں کی مرمت کے لیے ورکشاپس ہیں اور اس پوری مارکیٹ میں کوئی شاپنگ مال نہیں ہے۔

افغان امن کانفرنس کا انعقاد اسلام آباد میں ہفتہ 17 جولائی سے پیر 19 جولائی تک ہونا تھا۔ اب یہ کانفرنس ملتوی کر دی گئی۔ اس کا انعقاد عید الاضحیٰ کے بعد ہو گا۔بھارت چاہتا ہے کہ طالبان کی پیش قدمی کے دوران پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی بڑھے۔ جلال آباد میں اس کا قونصل خانہ بند ہے۔ قندحار میں بھی قونصل خانہ بند کر دیا گیا ہے۔ سیلسلہ علی کے مبینہ اغواء پر بھارتی میڈیا پروپگنڈہ کر رہا ہے کہ تاشقند میں وزیراعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان تلخ کلامی کے بعد اغواء کا یہ واقعہ رونما ہوا ہے۔ جو کہ پاکستان کے خلاف منفی پروپگنڈہ مہم کا حصہ ہے۔ بھارت کو افغانستان میں ندامت اور ناکامی کا سامنا ہے ۔ اس لئے وہ پاکستان کے خلاف زہر آلود مہم چلا رہا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اغواء کا یہ ڈرامہ بھی اسی کھیل کا ہی حصہ ہو۔
 

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 483898 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More